الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 34. باب صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ وَاسْتِحْبَابِ أَنْ لاَ يُخْلِيَ شَهْرًا عَنْ صَوْمٍ. باب: رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں اور ان کے استحباب کا بیان۔
عبداللہ بن شقیق نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کسی پورے مہینے کے روزے رکھتے تھے رمضان المبارک کے سوا تو انہوں نے فرمایا: کہ اللہ کی قسم! کسی ماہ کے پورے روزے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں رکھے سوائے رمضان کے یہاں تک کہ دنیا سے تشریف لے گئے اور نہ کسی پورے مہینہ پر افطار کیا تھا یہاں تک کہ کوئی دن اس سے روزہ نہ رکھا ہو۔
عبداللہ بن شقیق نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے کسی ماہ کے پورے دونوں کے؟ تو انہوں نے فرمایا: میں نہیں جانتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوا رمضان کے کسی ماہ کے پورے روزے رکھے ہوں اور نہ کوئی ماہ پورا افطار کیا جب تک کہ ایک دو روزے نہ رکھے ہوں اس میں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گلزار دنیا سے تشریف لے گئے (سلام ہو اللہ تعالیٰ کا اور رحمت ان پر)۔
عبداللہ بن شقیق نے کہا کہ میں نے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کو، تو آپ نے فرمایا: روزہ رکھتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں تک کہ ہم کہتے تھے آپ نے خوب روزے رکھے، خوب روزے رکھے اور افطار کرتے تھے ایسا کہ ہم کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت دن افطار کیا، بہت دن افطار کیا اور فرمایا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ پورے ماہ روزہ رکھا ہو کبھی جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے مگر رمضان کا روزہ۔
عبداللہ بن شیقیق سے وہی مضمون مروی ہوا اور اس سند میں ہشام اور محمد کا ذکر نہیں راویوں میں سے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں تک روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ اب افطار نہ کریں گے اور افطار یہاں تک کرتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ اب روزہ نہ رکھیں گے اور میں نے پورے مہینے روزے رکھتے ہوئے ان کو کبھی نہیں دیکھا سوائے رمضان کے اور کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھتے نہ دیکھا۔
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کیونکر رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت روزے رکھے اور اتنا افطار کرتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت افطار کیا اور میں نے ان کو جتنا شعبان میں روزے رکھتے دیکھا اتنا اور کسی ماہ میں نہیں دیکھا گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پورے شعبان روزے رکھتے تھے۔ پورے شعبان روزے رکھتے سوائے چند روز کے۔
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ماہ میں سال بھر کے شعبان سے زیادہ روزے نہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے: ”اتنی ہی عبادت کرو جتنی تم میں طاقت ہے کہ اللہ پاک ثواب دینے سے نہیں تھکے گا اور تم عبادت کرتے کرتے تھک جاؤ گے اور فرماتے تھے: ”سب سے زیادہ پیارا کام اللہ پاک کے نزدیک وہ کام ہے جو ہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہی ہو۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھے سوا رمضان کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ کہنے والا کہتا کہ اللہ کی قسم! اب افطار نہ کریں گے اور افطار کرتے کہ کہنے والا کہتا کہ اللہ کی قسم اب روزہ نہ رکھیں گے۔
شعبہ نے ابوبشر سے بھی روایت کی اس اسناد سے اور اس میں یہ ہے کہ پے در پے کسی ماہ روزے نہیں رکھے جب سے مدینہ تشریف لاۓ باقی مضمون وہی ہے۔
عثمان حکیم انصاری کے بیٹے سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا رجب کے روزوں سے؟ اور یہ سوال ماہ رجب میں کیا تو سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سنا ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے: اب افطار نہ کریں گے اور افطار کرتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے: اب روزہ نہ رکھیں گے۔
عثمان بن حکیم سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں تک روزہ رکھتے کہ لوگ کہتے تھے: کہ خوب روزے رکھے، اور یہاں تک افطار کرتے تھے کہ لوگ کہتے تھے: خوب افطار کیا، خوب افطار کیا۔
|