الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
28. باب مَا يَلْزَمُ مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ ثُمَّ قَدِمَ مَكَّةَ مِنَ الطَّوَافِ وَالسَّعْيِ بعده:
باب: حاجی کے لئے طواف قدوم اور اس کے بعد سعی کرنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 2997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا عبثر ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن وبرة ، قال: كنت جالسا عند ابن عمر، فجاءه رجل، فقال: ايصلح لي ان اطوف بالبيت قبل ان آتي الموقف؟، فقال: نعم، فقال: فإن ابن عباس، يقول: لا تطف بالبيت حتى تاتي الموقف، فقال ابن عمر : " فقد حج رسول الله صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت قبل ان ياتي الموقف، فبقول رسول الله صلى الله عليه وسلم احق ان تاخذ، او بقول ابن عباس إن كنت صادقا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ وَبَرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَيَصْلُحُ لِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الْمَوْقِفَ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: لَا تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَأْتِيَ الْمَوْقِفَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : " فَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ الْمَوْقِفَ، فَبِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَأْخُذَ، أَوْ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ".
‏‏‏‏ وبرہ نے کہا کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص آیا اور کہا کہ مجھے طواف کرنا قبل عرفات میں جانے کے درست ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا ہاں۔ اس نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تو کہتے ہیں کہ جب تک عرفات میں نہ جائے تب تک طواف نہ کرے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا اور بیت اللہ کا طواف کیا عرفات میں جانے سے پہلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول لینا بہتر ہے یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا اگر سچا ہے تو۔
حدیث نمبر: 2998
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن بيان ، عن وبرة ، قال: سال رجل ابن عمر رضي الله عنهما: اطوف بالبيت وقد احرمت بالحج؟، فقال: وما يمنعك؟، قال: إني رايت ابن فلان يكرهه، وانت احب إلينا منه، رايناه قد فتنته الدنيا، فقال: واينا او ايكم لم تفتنه الدنيا، ثم قال: " راينا رسول الله صلى الله عليه وسلم احرم بالحج، وطاف بالبيت وسعى بين الصفا والمروة، فسنة الله وسنة رسوله صلى الله عليه وسلم احق ان تتبع من سنة فلان إن كنت صادقا ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ وَبَرَةَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَقَدْ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ؟، فَقَالَ: وَمَا يَمْنَعُكَ؟، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ ابْنَ فُلَانٍ يَكْرَهُهُ، وَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيْنَا مِنْهُ، رَأَيْنَاهُ قَدْ فَتَنَتْهُ الدُّنْيَا، فَقَالَ: وَأَيُّنَا أَوْ أَيُّكُمْ لَمْ تَفْتِنْهُ الدُّنْيَا، ثُمَّ قَالَ: " رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ، وَطَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَسُنَّةُ اللَّهِ وَسُنَّةُ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعَ مِنْ سُنَّةِ فُلَانٍ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ".
‏‏‏‏ وبرہ نے کہا کہ ایک شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ میں طواف کروں بیت اللہ کا اور میں نے حج کا احرام باندھا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ طواف سے تم کو کون روک سکتا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے فلانے کے فرزند کو دیکھا (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما کو) کہ وہ اس کو مکروہ جانتے ہیں اور آپ ان سے زیادہ ہمارے پیارے ہیں اور میں ان کو دیکھتا ہوں کہ دنیا نے ان کو غافل کر دیا ہے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہم میں اور تم میں کون ایسا ہے جس کو دنیا نے غافل نہیں کیا۔ پھر کہا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ انہوں نے حج کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ میں سعی کی اور سنت اللہ کی اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہتر ہے تابعداری کے لیے فلانے کی سنت سے اگر تو سچا ایمان دار ہے۔
حدیث نمبر: 2999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، قال: سالنا ابن عمر عن رجل قدم بعمرة فطاف بالبيت ولم يطف بين الصفا والمروة، اياتي امراته؟، فقال: " قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت سبعا، وصلى خلف المقام ركعتين، وبين الصفا والمروة سبعا، وقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة "،حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ بِعُمْرَةٍ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ؟، فَقَالَ: " قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا، وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ "،
‏‏‏‏ عمرو بن دینار نے کہا کہ ہم نے پوچھا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ ایک شخص عمرہ لایا اور بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کے بیچ میں نہیں پھرا کیا وہ اپنی بی بی سے صحبت کرے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں آئے اور بیت اللہ کا طواف کیا سات بار اور مقام ابراھیم کے پیچھے نماز پڑھی دو رکعت اور صفا اور مروہ کے بیچ میں سعی کی سات بار اور تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی خوب ہے۔
حدیث نمبر: 3000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو الربيع الزهراني ، عن حماد بن زيد . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج جميعا، عن عمرو بن دينار ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث ابن عيينة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ جَمِيعًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.
‏‏‏‏ اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن عیینہ کی طرح روایت کی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.