الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 65. باب جَوَازِ رُكُوبِ الْبَدَنَةِ الْمُهْدَاةِ لِمَنِ احْتَاجَ إِلَيْهَا: باب: بوقت ضرورت قربانی کے اونٹ پر سوار ہونے کا جواز۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص دیکھا کہ قربانی کا اونٹ کھینچ رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جا۔“ اس نے عرض کی قربانی کا ہے، پھر فرمایا: ”سوار ہو جا۔“ اس نے پھر وہی عرض کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا دوسری بار فرمایا: ”خرابی ہو تیری سوار ہو جا۔“
ابوالزناد کی روایت میں بھی وہی مضمون ہے اور اس میں ہے کہ اس اونٹ کے گلے میں ہار بھی تھا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کئی حدیثیں روایت کیں ان میں یہ بھی تھی کہ ایک شخص ایک اونٹ کو کھینچ رہا تھا جو اونٹ مقلد تھا (یعنی اس کے گلے میں ہار پڑا ہوا تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرابی ہو تیری اس پر سوار ہو جا۔“ اس نے عرض کی: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”سوار ہو جا۔ خرابی ہے تیری۔ سوار ہو جا خرابی ہے تیری۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جو اپنی قربانی کے اونٹ کو دھکیل رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”سوار ہو جا۔“ اس نے کہا: یہ قربانی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ فرمایا: کہ ”سوار ہو جا۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث چند الفاظ کے اختلاف سے مروی ہے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے قربانی کے اونٹ پر سوار ہونے کو پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے: ”کہ اس پر ایسی طرح سوار ہو کہ تکلیف نہ دو اور جب تمہیں ضرورت ہو اور سواری نہ ملے۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
|