الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
14. باب فَضِيلَةِ إِعْتَاقِهِ أَمَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا:
باب: اپنی لونڈی کو آزاد کر کے نکاح کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن عبد العزيز ، عن انس : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا خيبر، قال: فصلينا عندها صلاة الغداة بغلس، فركب نبي الله صلى الله عليه وسلم، وركب ابو طلحة، وانا رديف ابي طلحة، فاجرى نبي الله صلى الله عليه وسلم في زقاق خيبر وإن ركبتي لتمس فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، وانحسر الإزار عن فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، فإني لارى بياض فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، فلما دخل القرية، قال: " الله اكبر خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين "، قالها ثلاث مرات، قال: وقد خرج القوم إلى اعمالهم، فقالوا: محمد والله، قال عبد العزيز: وقال بعض اصحابنا: محمد والخميس، قال: واصبناها عنوة وجمع السبي فجاءه دحية، فقال: يا رسول الله، اعطني جارية من السبي، فقال: " اذهب فخذ جارية "، فاخذ صفية بنت حيي، فجاء رجل إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، اعطيت دحية صفية بنت حيي سيد قريظة، والنضير، ما تصلح إلا لك، قال: " ادعوه بها "، قال: فجاء بها، فلما نظر إليها النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " خذ جارية من السبي غيرها "، قال: واعتقها وتزوجها، فقال له ثابت: يا ابا حمزة ما اصدقها؟ قال: " نفسها، اعتقها وتزوجها "، حتى إذا كان بالطريق جهزتها له ام سليم، فاهدتها له من الليل، فاصبح النبي صلى الله عليه وسلم عروسا، فقال: " من كان عنده شيء، فليجئ به "، قال: وبسط نطعا، قال: فجعل الرجل يجيء بالاقط، وجعل الرجل يجيء بالتمر، وجعل الرجل يجيء بالسمن، فحاسوا حيسا، فكانت وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ، قَالَ: فَصَلَّيْنَا عَنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ، فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ، وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ، قَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ "، قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ، فقَالُوا: مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا: مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، قَالَ: وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَاءَهُ دِحْيَةُ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ، فقَالَ: " اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً "، فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ، وَالنَّضِيرِ، مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ، قَالَ: " ادْعُوهُ بِهَا "، قَالَ: فَجَاءَ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا "، قَالَ: وَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فقَالَ لَهُ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا؟ قَالَ: " نَفْسَهَا، أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا "، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ، فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا، فقَالَ: " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ شَيْءٌ، فَلْيَجِئْ بِهِ "، قَالَ: وَبَسَطَ نِطَعًا، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالْأَقِطِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ، فَحَاسُوا حَيْسًا، فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا خیبر پر اور ہم لوگوں نے وہاں نماز پڑھی صبح کی بہت اندھیرے میں۔ اور سوار ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سوار ہوئے سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اور میں ردیف تھا سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا اور روانہ ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گلیوں میں خیبر کی اور میرا زانو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے لگ لگ جاتا تھا اور تہبند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے کھسک گئی تھی اور میں دیکھتا سفیدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی پھر جب شہر کے اندر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر خراب ہوا خیبر، ہم جب اترتے ہیں کسی قوم کےآنگن میں تو برا ہوتا ہے حال ڈرائے گئے لوگوں کا۔ اس آیت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار پڑھا یعنی «إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ» ۷-الصفات:۱۷۷) سے اخیر تک اور اتنے میں وہاں کے لوگ اپنے اپنے کاموں میں نکلے اور انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آ چکے اور عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ لشکر بھی آ گیا۔ کہا روای نے کہ غرض ہم نے لے لیا خیبر کو جبراً، قہراً اور قیدی لوگ جمع کیے گئے اور دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! ایک لونڈی مجھے عنایت کیجئیے ان قیدیوں میں سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ ایک لونڈی لے لو۔ انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا اور ایک شخص نے آ کے کہا کہ اے نبی اللہ تعالیٰ کے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ ر کو حیی کی بیٹی دے دی جو سردار ہے بنی قریظہ اور بنی نضیر کی اور وہ کسی لائق نہیں سوا آپ کے تو فرمایا: کہ بلاؤ ان کو مع اس لونڈی کے۔ کہا راوی نے کہ پھر وہ اسے لے کر آئے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دحیہ سے فرمایا: تم کوئی اور لونڈی لے لو قیدیوں میں سے اس کے سوا۔ کہا راوی نے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کیا صفیہ کو اور ان سے نکاح کر لیا۔ سو ثابت نے ان سے کہا کہ اےابوحمزہ! ان کا مہر کیا باندھا؟ انہوں نے؟ کہا یہی مہر تھا کہ ان کو آزاد کر دیا اور نکاح کر لیا یہاں تک کہ پھر جب وہ راہ میں تھے تو سنگار کر دیا ان کا سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اور پیش کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان کو رات میں۔ اور صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوشہ (دولہا) بنے ہوئے تھے پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کے پاس جو کچھ ہو (یعنی کھانے کی قسم سے) وہ لائے اور ایک دستر خوان چمڑے کا بچھا دیا اور کوئی اقط لانے لگا۔ (دہی سکھا کر بناتے ہیں) اور کوئی کھجور اور کوئی گھی ان سب کو توڑ تاڑ کر خوب ملایا اور یہ ولیمہ ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔
حدیث نمبر: 3498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ثابت ، وعبد العزيز بن صهيب ، عن انس . ح وحدثناه قتيبة بن سعيد ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ثابت ، وشعيب بن حبحاب ، عن انس . ح وحدثنا قتيبة ، حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، وعبد العزيز ، عن انس . ح وحدثنا محمد بن عبيد الغبري ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي عثمان ، عن انس . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن شعيب بن الحبحاب ، عن انس . ح وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا يحيى بن آدم ، وعمر بن سعد ، وعبد الرزاق ، جميعا عن سفيان ، عن يونس بن عبيد ، عن شعيب بن الحبحاب ، عن انس ، كلهم عن النبي صلى الله عليه وسلم: " انه اعتق صفية، وجعل عتقها صداقها "، وفي حديث معاذ، عن ابيه: تزوج صفية، واصدقها عتقها.وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حدثنا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحدثناه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، وَشُعَيْبِ بْنِ حَبْحَابٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحدثنا قُتَيْبَةُ ، حدثنا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حدثنا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَعُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، جميعا عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ ، عَنْ أَنَسٍ ، كُلُّهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ، وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا "، وَفِي حَدِيثِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ: تَزَوَّجَ صَفِيَّةَ، وَأَصْدَقَهَا عِتْقَهَا.
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا۔
حدیث نمبر: 3499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا خالد بن عبد الله ، عن مطرف ، عن عامر ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في " الذي يعتق جاريته، ثم يتزوجها، له اجران ".وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي " الَّذِي يُعْتِقُ جَارِيَتَهُ، ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا، لَهُ أَجْرَانِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جو آزاد کرے اپنی لونڈی کو اور پھر اس سے نکاح کرے اس کو دوہرا ثواب ہے۔
حدیث نمبر: 3500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن انس ، قال: كنت ردف ابي طلحة يوم خيبر، وقدمي تمس قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاتيناهم حين بزغت الشمس وقد اخرجوا مواشيهم، وخرجوا بفؤوسهم، ومكاتلهم، ومرورهم، فقالوا: محمد، والخميس، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين "، قال: وهزمهم الله عز وجل، ووقعت في سهم دحية جارية جميلة، فاشتراها رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبعة ارؤس، ثم دفعها إلى ام سليم تصنعها له وتهيئها، قال: واحسبه، قال: وتعتد في بيتها وهي صفية بنت حيي، قال: وجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وليمتها التمر، والاقط، والسمن، فحصت الارض افاحيص وجيء بالانطاع، فوضعت فيها وجيء بالاقط والسمن، فشبع الناس، قال: وقال الناس: لا ندري اتزوجها ام اتخذها ام ولد؟ قالوا: إن حجبها فهي امراته، وإن لم يحجبها فهي ام ولد، فلما اراد ان يركب حجبها، فقعدت على عجز البعير فعرفوا انه قد تزوجها، فلما دنوا من المدينة دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم ودفعنا، قال: فعثرت الناقة العضباء، وندر رسول الله صلى الله عليه وسلم وندرت فقام فسترها وقد اشرفت النساء، فقلن ابعد الله اليهودية، قال: قلت: يا ابا حمزة، اوقع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: إي والله لقد وقع. (حديث موقوف) قال انس : وشهدت وليمة زينب، فاشبع الناس خبزا ولحما، وكان يبعثني فادعو الناس، فلما فرغ قام وتبعته، فتخلف رجلان استانس بهما الحديث لم يخرجا، فجعل يمر على نسائه فيسلم على كل واحدة منهن: " سلام عليكم كيف انتم يا اهل البيت؟ "، فيقولون: بخير يا رسول الله، كيف وجدت اهلك؟: فيقول: بخير، فلما فرغ رجع ورجعت معه، فلما بلغ الباب إذا هو بالرجلين قد استانس بهما الحديث، فلما راياه قد رجع قاما فخرجا فوالله ما ادري انا اخبرته ام انزل عليه الوحي بانهما قد خرجا، فرجع ورجعت معه، فلما وضع رجله في اسكفة الباب ارخى الحجاب بيني وبينه، وانزل الله تعالى هذه الآية: لا تدخلوا بيوت النبي إلا ان يؤذن لكم سورة الاحزاب آية 53 الآية ".حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَفَّانُ ، حدثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حدثنا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتِ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ، وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِهِمْ، وَمَكَاتِلِهِمْ، وَمُرُورِهِمْ، فقَالُوا: مُحَمَّدٌ، وَالْخَمِيسُ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ "، قَالَ: وَهَزَمَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ، فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تُصَنِّعُهَا لَهُ وَتُهَيِّئُهَا، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ، قَالَ: وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا وَهِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَ: وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ، وَالْأَقِطَ، وَالسَّمْنَ، فُحِصَتِ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ وَجِيءَ بِالْأَنْطَاعِ، فَوُضِعَتْ فِيهَا وَجِيءَ بِالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ، فَشَبِعَ النَّاسُ، قَالَ: وَقَالَ النَّاسُ: لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا أَمِ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ؟ قَالُوا: إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَبَ حَجَبَهَا، فَقَعَدَتْ عَلَى عَجُزِ الْبَعِيرِ فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَفَعَنْا، قَالَ: فَعَثَرَتِ النَّاقَةُ الْعَضْبَاءُ، وَنَدَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَدَرَتْ فَقَامَ فَسَتَرَهَا وَقَدْ أَشْرَفَتِ النِّسَاءُ، فَقُلْنَ أَبْعَدَ اللَّهُ الْيَهُودِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، أَوَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم؟ قَالَ: إِي وَاللَّهِ لَقَدْ وَقَعَ. (حديث موقوف) قَالَ أَنَسٌ : وَشَهِدْتُ وَلِيمَةَ زَيْنَبَ، فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا، وَكَانَ يَبْعَثُنِي فَأَدْعُو النَّاسَ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُهُ، فَتَخَلَّفَ رَجُلَانِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ لَمْ يَخْرُجَا، فَجَعَلَ يَمُرُّ عَلَى نِسَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَى كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ: " سَلَامٌ عَلَيْكُمْ كَيْفَ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ؟ "، فَيَقُولُونَ: بِخَيْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ؟: فَيَقُولُ: بِخَيْرٍ، فَلَمَّا فَرَغَ رَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا هُوَ بِالرَّجُلَيْنِ قَدِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ، فَلَمَّا رَأَيَاهُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَمْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بِأَنَّهُمَا قَدْ خَرَجَا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْكُفَّةِ الْبَابِ أَرْخَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ: لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ سورة الأحزاب آية 53 الْآيَةَ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ردیف تھا سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا خیبر کے دن اور قدم میرا چھو جاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم سے، پھر پہنچے ہم اہل خیبر کے پاس جب آفتاب نکلا اور ان لوگوں نے اپنے چارپایوں کو نکالا تھا۔ اور وہ اپنے کدال اور ٹوکری اور پھاوڑے لے کر نکلے اور کہنے لگے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور خمیس یعنی دونوں آ گئے کہاراوی نے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خراب ہوا خیبر اور جب ہم اترتے ہیں کسی قوم کے آنگن میں سو برا انجام ہوتا ہے ڈرائے گئے لوگوں کا۔ اور اللہ تعالٰی نے ان کو شکست دی اور دحیہ رضی اللہ عنہ کے حصہ میں ایک باندی خوبصورت آئی اور خرید لیا اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات شخصوں کے بدلے میں اور پھر سپرد کیا اس کو ام سلیم رضی اللہ عنہا کےکہ سنگار کر دیں ان کا اور تیار کر دیں ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے۔ اور کہا راوی نے کہ گمان کرتا ہوں میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے ان کے سپرد کیا کہ وہ ان کے گھر میں عدت پوری کرے یعنی ایک حیض کے ساتھ استبراء ان کا ہو جو حکم ہے باندی کا اور یہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا بیٹی تھیں حیی کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکا ولیمہ کیا کھجور اور اقط سے اور گھی سے اور زمین میں کئی گڑھے کھودے گئے اور اس میں دستر خوان چمڑے کا بچھا دیا گیا، گڑھے اس لیے کھودے کہ گھی ادھر ادھر نہ جانے پائے اور اقط اور گھی لائے اور اس میں ڈال دیا۔ اور لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور لوگ کہنے لگے کہ ہم نہیں جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا یا ان کو ام ولد بنایا پھر لوگوں نے کہا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چھپایا تو جانو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں اور اگر نہ چھپایا تو جانو کہ ام ولد ہیں، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہونے لگےتو ان پر پردہ کیا اور وہ اونٹ کے سرین پر بیٹھیں، سو لوگوں نے جان لیا کہ ان سے نکاح کیا ہے پھر جب مدینہ کے قریب پہنچ گئے جلدی چلایا اونٹوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور جلدی چالایا ہم نے اور ٹھوکر کھائی عضباء اونٹنی نے یہ نام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گرے اور سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا بھی گریں سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ان پر پردہ کر لیا اور عورتیں دیکھنے لگیں اور کہنے لگیں اللہ دور کرے یہودیہ کو۔ کہا راوی نے میں نے کہا اے حمزہ،کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں سیدہ زینب ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کے ولیمہ میں بھی حاضر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو آسودہ اور سیر کر دیا روٹی اور گوشت سے اور مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھیجتے تھے کہ لوگوں کو بلا لاؤں پھر جب کھلانے سے فارغ ہو چکے۔ کھڑے ہوئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوا دو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں رہ گئے (یعنی جہاں زینب تھیں) اور ان کو باتوں نے بٹھا رکھا اور وہ نہ نکلے سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں کے حجروں پر جاتے تھے اور ہر ایک پر سلام کرتے تھے اور فرماتے تھے:کہ کیسے ہو تم اے گھر والو! وہ کہتی تھیں کہ ہم خیریت سے ہیں، اے رسول اللہ کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بی بی کو کیسا پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: کہ خیر سے ہیں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کی خیر و عافیت پوچھنے سے فارغ ہوئے لوٹے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹا اور جب دروازے پر پہنچے تو دیکھا کہ وہ دونوں شخص موجود ہیں اور باتوں میں مشغول ہیں۔ پھر جب ان دونوں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے، کھڑے ہو گئے اور باہر نکلے سو اللہ کی قسم ہے کہ مجھے یاد نہیں رہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری کہ وہ دونوں شخص چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ کر آئے یعنی حجرہ زینب پر اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیر رکھا دروازے کی چوکھٹ پر، پردہ ڈال دیا میرے اور اپنے بیچ میں اور یہ آیت مبارک اتری «لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِىِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ» نہ داخل ہو تم نبی کے گھر میں مگر جب ان کی طرف سے اجازت ہو تم کو۔
حدیث نمبر: 3501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة ، حدثنا سليمان ، عن ثابت ، عن انس . ح وحدثني به عبد الله بن هاشم بن حيان ، واللفظ له: حدثنا بهز ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت ، حدثنا انس ، قال: صارت صفية لدحية في مقسمه، وجعلوا يمدحونها عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ويقولون: ما راينا في السبي مثلها، قال: " فبعث إلى دحية، فاعطاه بها ما اراد، ثم دفعها إلى امي، فقال: اصلحيها "، قال: ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من خيبر حتى إذا جعلها في ظهره نزل، ثم ضرب عليها القبة، فلما اصبح، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان عنده فضل زاد، فلياتنا به "، قال: فجعل الرجل يجيء بفضل التمر وفضل السويق، حتى جعلوا من ذلك سوادا حيسا، فجعلوا ياكلون من ذلك الحيس ويشربون من حياض إلى جنبهم من ماء السماء، قال: فقال انس: فكانت تلك وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم، عليها قال: فانطلقنا حتى إذا راينا جدر المدينة هششنا إليها، فرفعنا مطينا ورفع رسول الله صلى الله عليه وسلم مطيته، قال: صفية خلفه، قد اردفها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فعثرت مطية رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصرع وصرعت، قال: فليس احد من الناس ينظر إليه ولا إليها، حتى قام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسترها، قال: فاتيناه، فقال: " لم نضر "، قال: فدخلنا المدينة، فخرج جواري نسائه يتراءينها، ويشمتن بصرعتها.وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا شَبَابَةُ ، حدثنا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: حدثنا بَهْزٌ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، حدثنا أَنَسٌ ، قَالَ: صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ فِي مَقْسَمِهِ، وَجَعَلُوا يَمْدَحُونَهَا عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: وَيَقُولُونَ: مَا رَأَيْنَا فِي السَّبْيِ مِثْلَهَا، قَالَ: " فَبَعَثَ إِلَى دِحْيَةَ، فَأَعْطَاهُ بِهَا مَا أَرَادَ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّي، فقَالَ: أَصْلِحِيهَا "، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ حَتَّى إِذَا جَعَلَهَا فِي ظَهْرِهِ نَزَلَ، ثُمَّ ضَرَبَ عَلَيْهَا الْقُبَّةَ، فَلَمَّا أَصْبَح، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ، فَلْيَأْتِنَا بِهِ "، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِفَضْلِ التَّمْرِ وَفَضْلِ السَّوِيقِ، حَتَّى جَعَلُوا مِنْ ذَلِكَ سَوَادًا حَيْسًا، فَجَعَلُوا يَأْكُلُونَ مِنْ ذَلِكَ الْحَيْسِ وَيَشْرَبُونَ مِنْ حِيَاضٍ إِلَى جَنْبِهِمْ مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ، قَالَ: فقَالَ أَنَسٌ: فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَيْهَا قَالَ: فَانْطَلَقْنَا حَتَّى إِذَا رَأَيْنَا جُدُرَ الْمَدِينَةِ هَشِشْنَا إِلَيْهَا، فَرَفَعَنْا مَطِيَّنَا وَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطِيَّتَهُ، قَالَ: صَفِيَّةُ خَلْفَهُ، قَدْ أَرْدَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: فَعَثَرَتْ مَطِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصُرِعَ وَصُرِعَتْ، قَالَ: فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَلَا إِلَيْهَا، حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَتَرَهَا، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ، فقَالَ: " لَمْ نُضَرَّ "، قَالَ: فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ، فَخَرَجَ جَوَارِي نِسَائِهِ يَتَرَاءَيْنَهَا، وَيَشْمَتْنَ بِصَرْعَتِهَا.
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ انہوں نے کہا کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا، سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں تھیں اور لوگ ان کی تعریف کرنے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اور کہنے لگے کہ ہم نے قیدیوں میں اس کے برابر کوئی عورت نہیں دیکھی۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ رضی اللہ عنہ کے پاس کہلا بھیجا اور ان کے عوض جو انہوں نے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا، اور صفیہ کو ان سے لے کر میری ماں کو دیا (یعنی ام سلیم رضی اللہ عنہا کو) اور فرمایا: کہ ان کا سنگار کرو۔ کہا کہ پھر نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے یہاں تک کہ جب خیبر کو پس پشت کر دیا اترے اور ان کے لیے ایک خیمہ لگا دیا۔ پھر جب صبح ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس توشہ حاجت سے زیادہ ہو ہمارے پاس لائے۔ سو کوئی تمر یعنی کھجور جو زیادہ تھی لانے لگا، کوئی ستو۔ یہاں تک کہ ایک ڈھیر ہو گیا ملیدہ کا اور سب لوگ اس میں سے کھانے لگے اور پانی پینے لگے اپنے بازو پر سے جو حوض تھے آسمان کے پانی کے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ ولیمہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صفیہ رضی اللہ عنہا کے اوپر۔ کہا کہ پھر چلے ہم یہاں تک کہ جب دیکھیں ہم نے دیواریں مدینہ کی اور مشتاق ہوئے ہم اس کے اور ہم نے اپنی سواریاں دوڑائیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی سواری دوڑائی اور صفیہ رضی اللہ عنہا ان کے پیچھے تھیں۔ سو ٹھوکر کھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے اور وہ بھی گر پڑیں اور کوئی آدمی اس وقت نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھتا تھا، نہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی طرف، یہاں تک کہ کھڑے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کو ڈھانپ لیا۔ اور پھر ہم لوگ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم کو کچھ صدمہ نہیں پہنچا۔ پھر داخل ہوئے ہم مدینہ میں اور چھوکریاں (یعنی باندیاں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کی نکلیں اور صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھنے لگیں اور طعنہ دینے لگیں اس کے گرنے کا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.