كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل 22. باب حُكْمِ الْعَزْلِ: باب: عزل کا بیان۔
ابومحیریز نے کہا کہ میں اور ابوصِرمہ دونوں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ابوصِرمہ نے ان سے پوچھا کہ آپ نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزل کا ذکر کرتے سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ہم نے جہاد کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بنی المصطلق کا (یعنی جسے غزوہ مریسیع کہتے ہیں) اور عرب کی بڑی عمدہ شریف عورتوں کو قید کیا اور ہم کو مدت تک عورتوں سے جدا رہنا پڑا اور خواہش کی ہم نے کہ ان سے نفع بھی اٹھائیں (یعنی صحبت کریں) اور عزل کریں(یعنی انزال باہر کریں) تاکہ حمل نہ ہو، پھر ہم نے کہا کہ ہم ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں اور ہم ان سے نہ پوچھیں یہ کیا بات ہے؟ پھر ہم نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اگر نہ کرو تو بھی کچھ حرج نہیں (یعنی اگر کرو تو بھی کچھ حرج نہیں) اور اللہ تعالیٰ نے جس روح کا پیدا کرنا قیامت تک لکھا ہے وہ تو ضرور پیدا ہو گی۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہم کو کچھ عورتیں قیدی ملیں اور ہم عزل کرنے لگے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کرتے ہی رہو گے؟ تم یہ کرتے ہی رہو گے؟ تم یہ کرتے ہی رہو گے؟ اور جو روح پیدا ہونے والی ہے قیامت کے دن تک ضرور پیدا ہو جائے گی۔“
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اگر عزل نہ کرو تو کچھ حرج نہیں ہے اس لیے کہ یہ تو تقدیر کی بات ہے۔“ (یعنی حمل ہونا نہ ہونا)۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
مضمون حدیث کا وہی ہے جو اوپر گزر چکا اور محمد (ابن سیرین) نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمانے سے کہ ”کچھ حرج نہیں ہے اگر عزل نہ کرو“ نہی نکلتی ہے (یعنی نہ کرنا اولیٰ ہے)۔
عبدالرحمٰن بن بشر انصاری نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عزل کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کیوں کرتے ہو؟“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ کسی وقت آدمی کے پاس ایک عورت ہوتی ہے اور دودھ پلاتی ہے وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور ڈرتا ہے کہ اسے حمل ہو جائے اور کسی کے پاس ایک لونڈی ہوتی ہے اور وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور نہیں چاہتا کہ اسے حمل ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مضائقہ ہے عزل نہ کرو؟ اس لیے کہ حمل ہونا نہ ہونا تقدیر سے ہے۔“ ابن عون نے کہاکہ میں نے یہ روایت حسن سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! اس میں جھڑکنا ہے عزل کرنے سے۔
کہا مسلم رحمہ اللہ نے اور روایت کی مجھ سے حجاج بن شاعر نے ان سے سلیمان نے، ان سے حماد نے، ان سے ابن عون نے اور ابن عورن نے کہا کہ بیان کی میں نے محمد سے بواسطہ ابراہیم کے حدیث عبدالرحمٰن بن بشر کی یعنی حدیث عزل کی تو انہوں نے کہا: مجھ سے بھی روایت کی عبدالرحمٰن بن بشر نے یہی حدیث۔
معبد سے مروی ہے کہ میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہ عزل کا ذکر کرتے ہوں؟ تو انہوں نے وہی حدیث بیان کی جو اوپر گزری۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے عزل کا ذکر ہوا تو فرمایا: ”کیوں کرتے ہو؟ اور یہ نہیں فرمایا کہ نہ کرو اس لیے کہ کوئی جان پیدا ہونے والی نہیں کہ اللہ عزوجل اسے پیدا نہ کرے۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمام پانی سے منی کے لڑکا بنتا ہے (یعنی ایک قطرہ بھی پہنچا تو لڑکے کے پیدا ہونے کو کافی ہے پھر تم کہاں تک بچو گے) اور جو چیز اللہ تعالیٰ پیدا کرنا چاہتا ہے اسے کوئی نہیں روک سکتا۔“
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میری ایک لونڈی ہے کہ وہ ہمارے کام کاج کرتی ہے اور پانی لاتی ہے اور میں اس سے صحبت کرتا ہوں اور نہیں چاہتا کہ وہ حاملہ ہ و تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ اگر تو چاہے تو عزل کر اس لیے کہ آ جائے گا جو اس کی تقدیر میں آنا لکھا ہے۔“ پھر تھوڑی مدت کے بعد وہ آیا اور عرض کی کہ وہ حاملہ ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تجھے پہلے ہی خبر دی تھی کہ اسے آ جائے گا جو اس کی تقدیر میں ہو گا۔“
وہی قصہ ہے مگر اس میں یوں ہے کہ جب اس نے خبر دی کہ وہ لونڈی حاملہ ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کا بندہ ہوں اور اس کا رسول۔“
اوپر والی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم عزل کرتے تھے اور قرآن اترتا تھا اور اسحٰق کی روایت میں یہ بھی ہے کہ سفیان نے کہا کہ اگر عزل برا ہوتا تو قرآن میں اس کی نہی اترتی۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں عزل کیا کرتے تھے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں عزل کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچی اور منع نہیں کیا ہم کو۔
|