الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
8. باب انْقِضَاءِ عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا وَغَيْرِهَا بِوَضْعِ الْحَمْلِ:
باب: وضع حمل سے عدت کا تمام ہونا۔
حدیث نمبر: 3722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، وتقاربا في اللفظ، قال حرملة: حدثنا، وقال ابو الطاهر: اخبرنا ابن وهب ، حدثني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود : ان اباه كتب إلى عمر بن عبد الله بن الارقم الزهري يامره ان يدخل على سبيعة بنت الحارث الاسلمية، فيسالها عن حديثها، وعما قال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم حين استفتته؟ فكتب عمر بن عبد الله إلى عبد الله بن عتبة، يخبره، ان سبيعة ، اخبرته: انها كانت تحت سعد بن خولة وهو في بني عامر بن لؤي، وكان ممن شهد بدرا، فتوفي عنها في حجة الوداع وهي حامل، فلم تنشب ان وضعت حملها بعد وفاته، فلما تعلت من نفاسها، تجملت للخطاب، فدخل عليها ابو السنابل بن بعكك رجل من بني عبد الدار، فقال لها: ما لي اراك متجملة لعلك ترجين النكاح، إنك والله ما انت بناكح حتى تمر عليك اربعة اشهر وعشر، قالت سبيعة: فلما قال لي ذلك جمعت علي ثيابي حين امسيت، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالته عن ذلك، " فافتاني باني قد حللت حين وضعت حملي، وامرني بالتزوج إن بدا لي "، قال ابن شهاب: فلا ارى باسا ان تتزوج حين وضعت، وإن كانت في دمها غير ان لا يقربها زوجها حتى تطهر.وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَ حَرْمَلَةُ: حدثنا، وقَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ، فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا، وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ؟ فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، يُخْبِرُهُ، أَنَّ سُبَيْعَةَ ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ فِي بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ، فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا، تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، فقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ مُتَجَمِّلَةً لَعَلَّكِ تَرْجِينَ النِّكَاحَ، إِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، قَالَت سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، " فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي، وَأَمَرَنِي بِالتَّزَوُّجِ إِنْ بَدَا لِي "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَلَا أَرَى بَأْسًا أَنْ تَتَزَوَّجَ حِينَ وَضَعَتْ، وَإِنْ كَانَتْ فِي دَمِهَا غَيْرَ أَنْ لَا يَقْرَبُهَا زَوْجُهَا حَتَّى تَطْهُرَ.
‏‏‏‏ عبیداللہ بن عبداللہ نے کہا کہ ان کے باپ نے عمر بن عبداللہ کو لکھا کہ وہ سبیعہ رضی اللہ عنہا بنت حارث اسلمیہ کے پاس جائیں اور ان سے ان کی حدیث کو دریافت کریں کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے۔ جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ طلب کیا۔ سو عمر بن اللہ نے ان کو لکھا کہ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے ان کو خبر دی کہ وہ سعد رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی اور قبیلہ بنی عامر بن لؤی سے تھی اور غزوہ بدر میں حاضر ہوئی تھی اور حجتہ الوداع میں انہوں نے وفات پائی اور یہ حاملہ تھی پر کچھ دیر نہ ہوئی ان کی وفات کو کہ ان کا حمل وضع ہوا بعد وفات شوہر کے پھر جب اپنے نفاس سے فارغ ہوئیں تو انہوں نے سنگار کیا پیغام دینے والوں کے لئےاور ابوالسنابل ان کے پاس آئے اور وہ ایک مرد تھے قبیلہ بنی عبدالدار کے اور ان سے کہا: کیا سبب ہے کہ میں تم کو سنگھار کیے دیکھتا ہوں شاید تم نکاح کا ارادہ رکھتی ہو؟ اور اللہ کی قسم! تم نکاح نہیں کر سکتیں جب تک تم پر چار مہینےاور دس دن نہ گزر جائیں۔ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب انہوں نے مجھ سے یوں کہا تو میں اپنے کپڑے اوڑھ پہن کر شام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ نے مجھے فتویٰ دیا کہ میں اسی وقت اپنی عدت پوری کر چکی جب کہ میں نے وضع حمل کیا اور حکم دیا مجھ کو نکاح کا جب میں چاہوں۔ ابن شہاب نے کہا کہ میں اس میں بھی کچھ مضائقہ نہیں جانتا کہ کوئی عورت نکاح کرے بعد وضع کے اسی وقت اگرچہ وہ ابھی خون نفاس میں ہو۔ مگر اتنی بات ضروری ہے کہ اس کا شوہر اس سے صحبت نہ کرے جب تک کہ وہ پاک نہ ہو۔
حدیث نمبر: 3723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى العنزي ، حدثنا عبد الوهاب ، قال: سمعت يحيى بن سعيد ، اخبرني سليمان بن يسار : ان ابا سلمة بن عبد الرحمن، وابن عباس اجتمعا عند ابي هريرة، وهما يذكران المراة تنفس بعد وفاة زوجها بليال، فقال ابن عباس: عدتها آخر الاجلين، وقال ابو سلمة: قد حلت، فجعلا يتنازعان ذلك، قال: فقال ابو هريرة: انا مع ابن اخي، يعني ابا سلمة، فبعثوا كريبا مولى ابن عباس إلى ام سلمة، يسالها: عن ذلك، فجاءهم فاخبرهم: ان ام سلمة ، قالت: إن سبيعة الاسلمية نفست بعد وفاة زوجها بليال، وإنها ذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم: " فامرها ان تتزوج "،حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنْزِيُّ ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ : أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَابْنَ عَبَّاسٍ اجْتَمَعَا عَنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهُمَا يَذْكُرَانِ الْمَرْأَةَ تُنْفَسُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: عِدَّتُهَا آخِرُ الْأَجَلَيْنِ، وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: قَدْ حَلَّتْ، فَجَعَلَا يَتَنَازَعَانِ ذَلِكَ، قَالَ: فقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي، يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ، فَبَعَثُوا كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، يَسْأَلُهَا: عَنْ ذَلِكَ، فَجَاءَهُمْ فَأَخْبَرَهُمْ: أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ، قَالَت: إِنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، وَإِنَّهَا ذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ "،
‏‏‏‏ سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ابوسلمہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما دونوں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہوئے اور اس عورت کا ذکر کرنے لگے جو اپنے شوہر کے مرنے کے بعد کئی رات کے پیچھے نفاس میں ہو جائے یعنی وضع حمل کرے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ دونوں عدتوں میں جو اخیر میں پوری ہو وہ پوری کرے اور ابوسلمہ نے کہا کہ وہ اسی وقت عدت پوری کر چکی اور ان دونوں میں آپس میں تنازعہ ہونے لگا۔ سو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہوں یعنی ابوسلمہ کے غرض کریب جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مولٰی تھے ان کو سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس روانہ کیا تاکہ ان سے جا کر پوچھیں سو وہ ان کے پاس آئے اور لوٹ کر خبر دی کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہے کہ سیدہ سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا کو نفاس ہوا ان کے شوہر کی وفات کے کئی رات بعد اور پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نکاح کا حکم دیا۔
حدیث نمبر: 3724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه محمد بن رمح ، اخبرنا الليث . ح وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، كلاهما عن يحيى بن سعيد ، بهذا الإسناد غير ان الليث، قال في حديثه: فارسلوا إلى ام سلمة، ولم يسم كريبا.وحدثناه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ . ح وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حدثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، كِلَاهُمَا عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ اللَّيْثَ، قَالَ فِي حَدِيثِهِ: فَأَرْسَلُوا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، وَلَمْ يُسَمِّ كُرَيْبًا.
‏‏‏‏ یحییٰ بن سعید سے اسی اسناد سے یہی مضمون مروی ہے مگر لیث کی روایت میں یہ ہے کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس کسی کو روانہ کیا کریب کا نام نہیں ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.