الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ
حدود کا بیان
5. باب مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا:
باب: جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد ، حدثني ابي ، عن جدي ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، وسعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، انه قال: " اتى رجل من المسلمين رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فناداه، فقال: يا رسول الله، إني زنيت، فاعرض عنه فتنحى تلقاء وجهه، فقال له: يا رسول الله، إني زنيت، فاعرض عنه حتى ثنى ذلك عليه اربع مرات، فلما شهد على نفسه اربع شهادات دعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ابك جنون؟، قال: لا، قال: فهل احصنت؟، قال: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اذهبوا به فارجموه "، قال ابن شهاب : فاخبرني من ، سمع جابر بن عبد الله ، يقول: فكنت فيمن رجمه فرجمناه بالمصلى، فلما اذلقته الحجارة هرب فادركناه بالحرة، فرجمناهوحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " أَتَى رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّى تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّى ثَنَى ذَلِكَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَبِكَ جُنُونٌ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَهَلْ أَحْصَنْتَ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : فَأَخْبَرَنِي مَنْ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص مسلمانوں میں سے آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں اور پکارا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو، کہنے لگا: یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، وہ دوسری طرف سے آیا اور کہنے لگا: یارسول اللہ! میں نے زنا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا یہاں تک کہ چار بار اس نے اقرار کیا جب چار بار اقرار کر چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اور پوچھا تو دیوانہ تو نہیں ہے؟ وہ بولا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو محصن ہے۔ یعنی «ثيب» ہے (اس کے معنٰی اوپر گزرے) وہ بولا: ہاں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: اس کو لے جاؤ اور سنگسار کرو۔ (اس سے معلوم ہوا کہ امام کا خود شریک ہونا ضروری نہیں) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس کو رجم کیا عیدگاہ میں (یا جنازگاہ میں) (نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس سے یہ نکلا کہ عید اور جنازہ کی نماز کے لیے جو میدان ہو اس کا حکم مسجد کا نہیں ہے) جب پتھروں کی تیزی اس کو معلوم ہوئی تو بھاگا، پھر ہم نے اس کو حرہ میں پایا وہاں پتھروں سے مار ڈالا۔
حدیث نمبر: 4421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ورواه الليث ايضا، عن عبد الرحمن بن خالد بن مسافر، عن ابن شهاب بهذا الإسناد مثله،وَرَوَاهُ اللَّيْثُ أَيْضًا، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري بهذا الإسناد ايضا وفي حديثهما جميعا، قال ابن شهاب: اخبرني منسمع جابر بن عبد الله كما ذكر عقيل،وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَيْضًا وَفِي حَدِيثِهِمَا جَمِيعًا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي مَنْسَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَمَا ذَكَرَ عُقَيْلٌ،
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، وابن جريج كلهم، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن جابر بن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو رواية عقيل، عن الزهري، عن سعيد، وابي سلمة، عن ابي هريرة.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وَابْنُ جُرَيْجٍ كلهم، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ رِوَايَةِ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: " رايت ماعز بن مالك حين جيء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم رجل قصير اعضل ليس عليه رداء، فشهد على نفسه اربع مرات انه زنى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلعلك؟، قال: لا، والله إنه قد زنى الاخر، قال: فرجمه، ثم خطب، فقال: الا كلما نفرنا غازين في سبيل الله، خلف احدهم له نبيب كنبيب التيس يمنح احدهم الكثبة، اما والله إن يمكني من احدهم لانكلنه عنه ".وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ جِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ قَصِيرٌ أَعْضَلُ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ زَنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَعَلَّكَ؟، قَالَ: لَا، وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى الْأَخِرُ، قَالَ: فَرَجَمَهُ، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: أَلَا كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ أَحَدُهُمُ الْكُثْبَةَ، أَمَا وَاللَّهِ إِنْ يُمْكِنِّي مِنْ أَحَدِهِمْ لَأُنَكِّلَنَّهُ عَنْهُ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے ماعز بن مالک کو دیکھا، جب وہ لائے گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ ایک شخص تھے ننگے ان پر چادر نہ تھی یعنی اس وقت ان کا بدن ننگا تھا انہوں نے چار بار زنا کا اقرار کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید تو نے (بوسہ لیا ہو گا یا مساس کیا ہو گا؟) ماعز بولا: نہیں، قسم اللہ کی اس نالائق نے زنا کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو رجم کیا پھر فرمایا: جب ہم نکلتے ہیں جہاد کے لیے اللہ تعالیٰ کی راہ میں تو کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور آواز کرتا ہے بکری کی سی آواز (جیسے بکری جماع کے وقت چلاتی ہے) اور دیتا ہے کسی کو تھوڑا دودھ (یعنی جماع کرتا ہے، دودھ سے مراد منی ہے) قسم اللہ کی! اگر اللہ مجھ کو قدرت دے گا ایسے کسی پر تو میں اس کو سزا دوں گا۔ (تا کہ دوسروں کو عبرت ہو)۔
حدیث نمبر: 4425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: " اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل قصير اشعث ذي عضلات عليه إزار وقد زنى، فرده مرتين ثم امر به، فرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلما نفرنا غازين في سبيل الله، تخلف احدكم ينب نبيب التيس يمنح إحداهن الكثبة، إن الله لا يمكني من احد منهم إلا جعلته نكالا او نكلته "، قال: فحدثته سعيد بن جبير، فقال: إنه رده اربع مرات،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَصِيرٍ أَشْعَثَ ذِي عَضَلَاتٍ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَقَدْ زَنَى، فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ، فَرُجِمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، تَخَلَّفَ أَحَدُكُمْ يَنِبُّ نَبِيبَ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُمْكِنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا جَعَلْتُهُ نَكَالًا أَوْ نَكَّلْتُهُ "، قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ،
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ٹھگنا شخص گھٹیل مضبوط ازار باندھے ہوئے آیا اس نے زنا کیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بار اس کی بات کو ٹالا پھر حکم کیا وہ سنگسار کیا گیا بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ہم نکلتے ہیں اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تو کوئی نہ کوئی تم میں سے پیچھے رہ جاتا ہے اور بکری کی طرح آواز کرتا ہے کسی عورت کو تھوڑا دودھ دیتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ جب میرے قابو میں ایسے شخص کو دے گا میں اس کو ایسی سزا دوں گا جو نصیحت ہو دوسروں کے لیے۔ راوی نے کہا: میں نے یہ حدیث سعید بن جبیر سے بیان کی، انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار بار اس کی بات کو ٹالا۔
حدیث نمبر: 4426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا ابو عامر العقدي كلاهما، عن شعبة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث ابن جعفر ووافقه شبابة على قوله فرده مرتين، وفي حديث ابي عامر فرده مرتين او ثلاثا.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ وَوَافَقَهُ شَبَابَةُ عَلَى قَوْلِهِ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي عَامِرٍ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.
‏‏‏‏ مذکورہ بالاحدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو كامل الجحدري واللفظ لقتيبة، قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لماعز بن مالك: " احق ما بلغني عنك؟، قال: وما بلغك عني؟، قال: بلغني انك وقعت بجارية آل فلان، قال: نعم، قال: فشهد اربع شهادات ثم امر به فرجم ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: " أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟، قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّكَ وَقَعْتَ بِجَارِيَةِ آلِ فُلَانٍ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک سے پوچھا: جو خبر میں نے تیری سنی ہے وہ سچ ہے؟ ماعز نے کہا: وہ کیا خبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے جماع کیا فلاں لوگوں کی لونڈی سے۔ ماعز نے کہا: ہاں سچ ہے پھر اس نے چار بار اقرار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا پتھروں سے مارا گیا۔
حدیث نمبر: 4428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن المثنى ، حدثني عبد الاعلى ، حدثنا داود ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد " ان رجلا من اسلم يقال له ماعز بن مالك اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني اصبت فاحشة فاقمه علي، فرده النبي صلى الله عليه وسلم مرارا، قال: ثم سال قومه، فقالوا: ما نعلم به باسا إلا انه اصاب شيئا يرى انه لا يخرجه منه إلا ان يقام فيه الحد، قال: فرجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم فامرنا ان نرجمه، قال: فانطلقنا به إلى بقيع الغرقد، قال: فما اوثقناه ولا حفرنا له، قال: فرميناه بالعظم والمدر والخزف، قال: فاشتد فاشتددنا خلفه حتى اتى عرض الحرة، فانتصب لنا، فرميناه بجلاميد الحرة يعني الحجارة حتى سكت، قال: ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا من العشي، فقال: او كلما انطلقنا غزاة في سبيل الله، تخلف رجل في عيالنا له نبيب كنبيب التيس علي ان لا اوتى برجل فعل ذلك، إلا نكلت به "، قال: فما استغفر له ولا سبه،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ فَاحِشَةً فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِرَارًا، قَالَ: ثُمَّ سَأَلَ قَوْمَهُ، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا إِلَّا أَنَّهُ أَصَابَ شَيْئًا يَرَى أَنَّهُ لَا يُخْرِجُهُ مِنْهُ إِلَّا أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنَا أَنْ نَرْجُمَهُ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، قَالَ: فَمَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ، قَالَ: فَرَمَيْنَاهُ بِالْعَظْمِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ، قَالَ: فَاشْتَدَّ فَاشْتَددْنَا خَلْفَهُ حَتَّى أَتَى عُرْضَ الْحَرَّةِ، فَانْتَصَبَ لَنَا، فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ يَعْنِي الْحِجَارَةَ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا مِنَ الْعَشِيِّ، فَقَالَ: أَوَ كُلَّمَا انْطَلَقْنَا غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، تَخَلَّفَ رَجُلٌ فِي عِيَالِنَا لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ عَلَيَّ أَنْ لَا أُوتَى بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِكَ، إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ "، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ،
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص قبیلہ اسلم کا جس کا نام ماعز بن مالک تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھ سے گناہ ہوا ہے تو سزا دیجئیے مجھ کو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی بار اس کی بات کو ٹال دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قوم سے پوچھا اس کا حال (کہیں مجنوں تو نہیں ہے) انہوں نے کہا: اس کو کوئی بیماری نہیں، مگر اس سے ایسا کام ہو گیا ہے وہ سمجھتا ہے اس کا کوئی علاج نہیں سوا حد قائم کرنے کے۔ پھر وہ لوٹ کر آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا ہم کو اس کے رجم کرنے کا۔ ہم اس کو لے کر چلے بقیع الغرقد (مدینہ کا قبرستان ہے۔ یا اللہ! میرا مدفن بقیع کو کر دے) کی طرف، نہ ہم نے اس کو باندھا، نہ اس کے لیے گڑھا کھودا۔ ہم نے اس کو مارا ہڈیوں اور ڈھیلوں اور ٹھیکروں سے وہ دوڑ بھاگا۔ ہم بھی اس کے پیچھے بھاگے۔ یہاں تک کہ حرہ میں آیا۔ وہاں نمودار ہوا تو ہم نے حرہ کے پتھروں سے مارا، ٹھنڈا ہو گیا۔ پھر شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے اور فرمایا: جب ہم چلتے ہیں اللہ کی راہ میں جہاد کو کوئی نہ کوئی ہمارے پیچھے رہ کر بکری کی آواز کرتا ہے۔ مجھ پر ضروری ہے جو کوئی شخص ایسا کرے میرے پاس لایا جائے تو میں اس کو سزا دوں۔ پھر نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اس کے لیے، نہ اس کو برا کہا (دعا اس لیے نہیں کی کہ اور کوئی اس طمع سے یہ کام نہ کر بیٹھے اور برا اس لیے نہیں کہا کہ اس کے گناہ کا تدارک ہو گیا اور اس کی توبہ قبول ہو گئی)۔
حدیث نمبر: 4429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا داود بهذا الإسناد مثل معناه، وقال: في الحديث فقام النبي صلى الله عليه وسلم من العشي: فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " اما بعد فما بال اقوام إذا غزونا يتخلف احدهم عنا، له نبيب كنبيب التيس " ولم يقل في عيالنا،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَاهُ، وَقَالَ: فِي الْحَدِيثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَشِيِّ: فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَال: " أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ إِذَا غَزَوْنَا يَتَخَلَّفُ أَحَدُهُمْ عَنَّا، لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ " وَلَمْ يَقُلْ فِي عِيَالِنَا،
‏‏‏‏ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شام کو خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و تعریف کی، پھر فرمایا: بعد اس کے کیا حال ہے لوگوں کا جب ہم جہاد کو جاتے ہیں تو ان میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور ایسی آواز نکالتا ہے جیسے بکری۔ اخیر تک۔
حدیث نمبر: 4430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا سريج بن يونس ، حدثنا يحيى بن زكرياء بن ابي زائدة . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا معاوية بن هشام ، حدثنا سفيان كلاهما، عن داود بهذا الإسناد بعض هذا الحديث غير ان في حديث سفيان، فاعترف بالزنا ثلاث مرات.وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ دَاوُدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن العلاء الهمداني ، حدثنا يحيى بن يعلى وهو ابن الحارث المحاربي ، عن غيلان وهو ابن جامع المحاربي ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: " جاء ماعز بن مالك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، طهرني، فقال: ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه، قال: فرجع غير بعيد ثم جاء، فقال: يا رسول الله، طهرني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه، قال: فرجع غير بعيد ثم جاء، فقال: يا رسول الله، طهرني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم مثل ذلك حتى إذا كانت الرابعة، قال له رسول الله: فيم اطهرك؟، فقال: من الزنا، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ابه جنون؟، فاخبر انه ليس بمجنون، فقال: اشرب خمرا، فقام رجل فاستنكهه فلم يجد منه ريح خمر، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ازنيت؟، فقال: نعم، فامر به فرجم، فكان الناس فيه فرقتين قائل، يقول: لقد هلك لقد احاطت به خطيئته، وقائل يقول: ما توبة افضل من توبة ماعز انه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فوضع يده في يده، ثم قال: اقتلني بالحجارة، قال: فلبثوا بذلك يومين او ثلاثة، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم جلوس فسلم ثم جلس، فقال: استغفروا لماعز بن مالك، قال: فقالوا: غفر الله لماعز بن مالك، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لقد تاب توبة لو قسمت بين امة لوسعتهم، قال: ثم جاءته امراة من غامد من الازد، فقالت: يا رسول الله طهرني، فقال: ويحك ارجعي فاستغفري الله وتوبي إليه، فقالت: اراك تريد ان ترددني كما رددت ماعز بن مالك، قال: وما ذاك؟، قالت: إنها حبلى من الزنا، فقال: آنت، قالت: نعم، فقال لها: حتى تضعي ما في بطنك، قال: فكفلها رجل من الانصار حتى وضعت، قال فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: قد وضعت الغامدية، فقال: إذا لا نرجمها وندع ولدها صغيرا ليس له من يرضعه، فقام رجل من الانصار، فقال: إلي رضاعه يا نبي الله، قال: فرجمها ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ غَيْلَانَ وَهُوَ ابْنُ جَامِعٍ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ: وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الرَّابِعَةُ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ: فِيمَ أُطَهِّرُكَ؟، فَقَالَ: مِنَ الزِّنَا، فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبِهِ جُنُونٌ؟، فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ، فَقَالَ: أَشَرِبَ خَمْرًا، فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْكَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَزَنَيْتَ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَكَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ قَائِلٌ، يَقُولُ: لَقَدْ هَلَكَ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ، وَقَائِلٌ يَقُولُ: مَا تَوْبَةٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: اقْتُلْنِي بِالْحِجَارَةِ، قَالَ: فَلَبِثُوا بِذَلِكَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَقَالُوا: غَفَرَ اللَّهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الْأَزْدِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي، فَقَالَ: وَيْحَكِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: أَرَاكَ تُرِيدُ أَنْ تُرَدِّدَنِي كَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: وَمَا ذَاكِ؟، قَالَتْ: إِنَّهَا حُبْلَى مِنَ الزّنَا، فَقَالَ: آنْتِ، قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهَا: حَتَّى تَضَعِي مَا فِي بَطْنِكِ، قَالَ: فَكَفَلَهَا رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّى وَضَعَتْ، قَالَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ وَضَعَتِ الْغَامِدِيَّةُ، فَقَالَ: إِذًا لَا نَرْجُمُهَا وَنَدَعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ: فَرَجَمَهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ماعز بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! پاک کیجئیے مجھ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ارے چل اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگ اور توبہ کر۔ تھوڑی دور وہ لوٹ کر گیا۔ پھر آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! پاک کیجئیے مجھ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا۔ جب چوتھی مرتبہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کاہے سے پاک کروں تجھ کو؟ ماعز نے کہا: زنا سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: کیا اس کو جنون ہے؟ معلوم ہوا جنون نہیں ہے، پھر فرمایا: کیا اس نے شراب پی ہے؟ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس کا منہ سونگھا تو شراب کی بو نہ پائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ماعز سے) کیا تو نے زنا کیا؟ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا وہ پتھروں سے مارا گیا۔ اب اس کے باب میں لوگ دو فریق ہو گئے۔ ایک تو یہ کہتا: ماعز تباہ ہوا گناہ نے اس کو گھیر لیا۔ دوسرا یہ کہتا کہ ماعز کی توبہ سے بہتر کوئی توبہ نہیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رکھ دیا اور کہنے لگا: مجھ کو پتھروں سے مار ڈالیے، دو تین دن تک لوگ یہی کہتے رہے، بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اور صحابہ رضی اللہ عنہم بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا۔ پھر بیٹھے فرمایا: دعا مانگو ماعز کے لیے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ بخشے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماعز نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ توبہ ایک امت کے لوگوں میں بانٹی جائے تو سب کو کافی ہو جائے۔ بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی غامد کی (جو ایک شاخ ہے) ازد کی (ازد ایک قبیلہ ہے مشہور) اور کہنے لگی: یا رسول اللہ! پاک کر دیجئے مجھ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اری چل اور دعا مانگ اللہ سے بخشش کی اور توبہ کر اس کی درگاہ میں۔ عورت نے کہا: کیا آپ مجھ کو لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو لوٹایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہوا؟ وہ بولی: میں پیٹ سے ہوں زنا سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو خود؟ اس نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا ٹھہر۔ جب تک تو جنے۔ (کیونکہ حاملہ کا رجم نہیں ہو سکتا اور اس پر اجماع ہے اسی طرح کوڑے لگانا یہاں تک کہ وہ جنے) پھر ایک انصاری شخص نے اس کی خبر گیری اپنے ذمہ لی۔ جب وہ جنی تو انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: غامدیہ جن چکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی تو ہم اس کو رجم نہیں کریں گے۔ اور اس کے بچے کو بے دودھ کے نہ چھوڑیں گے۔ ایک شخص انصاری بولا: یا رسول اللہ! میں بچے کو دودھ پلوا لوں گا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو رجم کیا۔
حدیث نمبر: 4432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير وتقاربا في لفظ الحديث، حدثنا ابي ، حدثنا بشير بن المهاجر ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، عن ابيه " ان ماعز بن مالك الاسلمي اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني قد ظلمت نفسي وزنيت وإني اريد ان تطهرني، فرده فلما كان من الغد اتاه، فقال: يا رسول الله، إني قد زنيت، فرده الثانية، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قومه، فقال: اتعلمون بعقله باسا تنكرون منه شيئا؟، فقالوا: ما نعلمه إلا وفي العقل من صالحينا، فيما نرى، فاتاه الثالثة، فارسل إليهم ايضا، فسال عنه فاخبروه انه لا باس به ولا بعقله، فلما كان الرابعة حفر له حفرة، ثم امر به فرجم، قال: فجاءت الغامدية، فقالت: يا رسول الله، إني قد زنيت فطهرني وإنه ردها، فلما كان الغد، قالت: يا رسول الله، لم تردني لعلك ان تردني كما رددت ماعزا فوالله إني لحبلى، قال: إما لا فاذهبي حتى تلدي، فلما ولدت اتته بالصبي في خرقة، قالت: هذا قد ولدته، قال: اذهبي فارضعيه حتى تفطميه، فلما فطمته اتته بالصبي في يده كسرة خبز، فقالت: هذا يا نبي الله قد فطمته وقد اكل الطعام، فدفع الصبي إلى رجل من المسلمين، ثم امر بها فحفر لها إلى صدرها وامر الناس، فرجموها، فيقبل خالد بن الوليد بحجر فرمى راسها فتنضح الدم على وجه خالد فسبها، فسمع نبي الله صلى الله عليه وسلم سبه إياها، فقال: مهلا يا خالد فوالذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو تابها صاحب مكس لغفر له "، ثم امر بها فصلى عليها ودفنت.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ الْأَسْلَمِيَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَزَنَيْتُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَرَدَّهُ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ، فَرَدَّهُ الثَّانِيَةَ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ، فَقَالَ: أَتَعْلَمُونَ بِعَقْلِهِ بَأْسًا تُنْكِرُونَ مِنْهُ شَيْئًا؟، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُهُ إِلَّا وَفِيَّ الْعَقْلِ مِنْ صَالِحِينَا، فِيمَا نُرَى، فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ أَيْضًا، فَسَأَلَ عَنْهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَلَا بِعَقْلِهِ، فَلَمَّا كَانَ الرَّابِعَةَ حَفَرَ لَهُ حُفْرَةً، ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، قَالَ: فَجَاءَتِ الْغَامِدِيَّةُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَطَهِّرْنِي وَإِنَّهُ رَدَّهَا، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ تَرُدُّنِي لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزًا فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى، قَالَ: إِمَّا لَا فَاذْهَبِي حَتَّى تَلِدِي، فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي خِرْقَةٍ، قَالَتْ: هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ، قَالَ: اذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ، فَلَمَّا فَطَمَتْهُ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ، فَقَالَتْ: هَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ وَقَدْ أَكَلَ الطَّعَامَ، فَدَفَعَ الصَّبِيَّ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا إِلَى صَدْرِهَا وَأَمَرَ النَّاسَ، فَرَجَمُوهَا، فَيُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَى وَجْهِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا، فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا، فَقَالَ: مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ "، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ.
‏‏‏‏ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہنے لگے: یا رسول! میں نے ظلم کیا اپنی جان پر اور زنا کیا۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھ کو پاک کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئے اور کہنے لگے: یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا بعد اس کے ان کی قوم کے پاس کسی کو بھیجا اور دریافت کرایا، ان کی عقل میں کچھ فتور ہے اور تم نے کوئی بات دیکھی۔ انہوں نے کہا: ہم تو کچھ فتور نہیں جانتے اور ان کی عقل اچھی ہے جہاں تک ہم سمجھتے ہیں، پھر تیسری بار ماعز رضی اللہ عنہ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی قوم کے پاس پھر بھیجا اور یہی دریافت کرایا انہوں نے کہا: ان کو کوئی بیماری نہیں، نہ ان کی عقل میں کچھ فتور ہے۔ جب چوتھی بار وہ آئے اور انہوں نے یہی کہا: میں نے زنا کیا ہے مجھ کو پاک کیجئے۔ حالانکہ توبہ سے بھی پاکی ہو سکتی تھی مگر ماعز رضی اللہ عنہ کو یہ شک ہوا کہ شاید توبہ قبول نہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گڑھا ان کے لیے کھدوایا پھر حکم دیا وہ رجم کیے گئے۔ اس کے بعد غامد کی عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا مجھ کو پاک کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھیر دیا، جب دوسرا دن ہوا اس نے کہا: یا رسول اللہ! آپ مجھے کیوں لوٹاتے ہیں شاید آپ ایسے پھرانا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو پھرایا تھا قسم اللہ کی! میں تو حاملہ ہوں تو اب زنا میں کیا شک ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اگر تو نہیں لوٹتی (اور توبہ کر کے پاک ہونا نہیں چاہتی بلکہ دنیا کی سزا ہی چاہتی ہے) تو جا جننے کے بعد آنا۔ جب وہ جنی تو بچہ کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر لائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو تو نے جنا جا اس کو دودھ پلا، جب اس کا دودھ چھٹے تو آ۔ (شافعی اور احمد اور اسحٰق رحمہ اللہ علیہم کا یہی قول ہے کہ عورت کو رجم نہ کریں گے جننے کے بعد بھی جب تک دودھ کا بندوبست نہ ہو، ورنہ دودھ چھٹنے تک انتظار کریں گے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور مالک رحمہ اللہ کے نزدیک جنتے ہی رجم کریں گے) جب اس کا دودھ چھٹا تو وہ بچے کو لے کر آئی اس کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا۔ اور عرض کرنے لگی: اے نبی اللہ تعالیٰ کے! میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا۔ اور یہ کھانا کھانے لگا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بچہ ایک مسلمان کو دے دیا پرورش کے لیے۔ پھر حکم دیا اور ایک گڑھا کھودا گیا، اس کے سینے تک اور لوگوں کو حکم دیا اس کے سنگسار کرنے کا۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا تو خون اڑ کر سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے منہ پر گرا، سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے اس کو برا کہا، یہ برا کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار اے خالد! (ایسا مت کہو) قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز محصول لینے والا (جو لوگوں پر ظلم کرتا ہے اور حقوق العباد میں گرفتار ہوتا ہے اور مسکینوں کو ستاتا ہے) ایسی توبہ کرے تو اس کا گناہ بھی بخش دیا جائے۔ (حالانکہ دوسری حدیث میں ہے کہ ایسا شخص جنت میں نہ جائے گا) پھر حکم کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور وہ دفن کی گئی۔
حدیث نمبر: 4433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو غسان مالك بن عبد الواحد المسمعي ، حدثنا معاذ يعني ابن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو قلابة ، ان ابا المهلب حدثه، عن عمران بن حصين " ان امراة من جهينة اتت نبي الله صلى الله عليه وسلم وهي حبلى من الزنا، فقالت: يا نبي الله، اصبت حدا فاقمه علي، فدعا نبي الله صلى الله عليه وسلم وليها، فقال: احسن إليها فإذا وضعت فاتني بها، ففعل فامر بها نبي الله صلى الله عليه وسلم، فشكت عليها ثيابها ثم امر بها، فرجمت ثم صلى عليها، فقال له عمر: تصلي عليها يا نبي الله وقد زنت، فقال: لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت توبة افضل من ان جادت بنفسها لله تعالى؟ "،حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ ، أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنَ الزِّنَا، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَدَعَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ: أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا، فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا، فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: تُصَلِّي عَلَيْهَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَقَدْ زَنَتْ، فَقَالَ: لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَعَالَى؟ "،
‏‏‏‏ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت جہینہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور وہ حاملہ تھی زنا سے اس نے کہا: اے نبی اللہ کے! میں نے حد کا کام کیا ہے تو مجھ کو حد لگائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلایا اور فرمایا: اس کو اچھی طرح رکھ جب وہ جنے تو میرے پاس لے کر آ۔ اس نے ایسا ہی کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو حکم دیا اس کے کپڑے مضبوط باندھے گئے تاکہ ستر نہ کھلے (نووی رحمہ اللہ نے کہا: عورت کو بٹھا کر رجم کریں گے اور مرد کو کھڑا کر کے جمہور کا یہی قول ہے۔ اور مالک رحمہ اللہ کے نزدیک مرد کو بھی بٹھائیں گے اور بعض نے کہا امام کو اختیار ہے۔) پھر حکم دیا وہ رجم کی گئی بعد اس کے اس پر نماز پڑھی۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ اس پر نماز پڑھتے ہیں اس نے تو زنا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے توبہ بھی تو کی اور ایسی توبہ کی کہ اگر مدینہ کے ستر آدمیوں پر تقسیم کی جائے تو کافی ہو جائے سبب کو اور تو نے اس سے بہتر توبہ کون سی دیکھی کہ اس نے اپنی جان اللہ کے واسطے دے دی۔
حدیث نمبر: 4434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا يحيى بن ابي كثير بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثناه محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ابي هريرة ، وزيد بن خالد الجهني ، انهما قالا: " إن رجلا من الاعراب اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، انشدك الله إلا قضيت لي بكتاب الله، فقال: الخصم الآخر وهو افقه منه، نعم فاقض بيننا بكتاب الله، واذن لي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قل قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، فزنى بامراته وإني اخبرت ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة ووليدة، فسالت اهل العلم، فاخبروني انما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وان على امراة هذا الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، الوليدة والغنم رد وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام واغد يا انيس إلى امراة هذا، فإن اعترفت فارجمها، قال: فغدا عليها، فاعترفت، فامر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجمت "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُمَا قَالَا: " إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ: الْخَصْمُ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، نَعَمْ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْ قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ایک جنگلی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ میرا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کر دیجئے۔ دوسرا اس کا حریف وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا بولا: بہت اچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی کتاب کے موافق حکم کیجئیے۔ اور اذن دیجئیے مجھ کو بات کرنے کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہہ۔ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے گھر نوکر تھا اس نے زنا کیا اس کی بی بی سے، مجھ سے لوگوں نے کہا: تیرے بیٹے پر رجم ہے میں نے اس کا بدل دیا سو بکریاں اور ایک لونڈی، پھر میں نے عالموں سے پوچھا انہوں نے کہا: تیرے بیٹے کو سو کوڑے پڑنے چاہئیں اور ایک برس تک جلا وطن اور اس کی بی بی پر رجم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے موافق کروں گا لونڈی اور بکریاں تو پھیر لے اور تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک برس تک جلاوطن رہے اور اے انیس! (بن ضحاک اسلمی جو صحابی ہیں) صبح کو تو اس کی عورت کے پاس جا اگر وہ اقرار کرے زنا کا تو اس کو رجم کر۔ وہ صبح کو اس کے پاس گئے اس نے اقرار کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ رجم کی گئی۔
حدیث نمبر: 4436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابي ، عن صالح . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، عن معمر كلهم، عن الزهري بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.