الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان 9. باب إِبَاحَةِ النَّبِيذِ الَّذِي لَمْ يَشْتَدَّ وَلَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا: باب: جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اول رات میں نبیذ بھگو دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پیتے صبح کو۔ پھر دوسری رات کو پھر صبح کو پھر تیسری رات کو پھر صبح کو عصر تک اس کے بعد جو بچتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خادم کو پلا دیتے یا حکم دیتے وہ بہا دیا جاتا۔
سیدنا یحییٰ بہرانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لوگوں نے نبیذ کا ذکر کیا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ بنایا جاتا تھا مشک میں۔ شعبہ نے کہا: پیر کی رات کو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیتے اس کو پیر کے دن اور منگل کے دن عصر تک جو کچھ بچتا وہ خادم کو پلا دیتے یا بہا دیتے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے انگور بھگوئے جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن پیتے پھر دوسرے دن پھر تیسرے دن شام تک، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم کرتے اس کے پینے کا (جب مسکر نہ ہو) یا گرا دینے کا (جب مسکر ہو)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے انگور بھگوئے جاتے مشک میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن پیتے پھر دوسرے دن، پھر تیسرے دن کی شام کو اس کو پیتے اور پلاتے اور جو کچھ بچ رہتا اس کو بہا دیتے۔
یحییٰ نخعی سے روایت ہے، کچھ لوگوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا شراب کی بیع اور تجارت کو۔ انہوں نے کہا: تم مسلمان ہو وہ بولے: ہاں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تو نہ اس کی بیع درست ہے، نہ خرید، نہ تجارت اس کی۔ پھر لوگوں نے ان سے نبیذ کا پوچھا: انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں نکلے پھر لوٹے تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے نبیذ بنایا تھا سبز گھڑوں میں اور چوبین برتن میں اور تونبے میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ بہایا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا۔ ایک مشک میں انگور اور پانی ڈالا گیا۔ وہ رات بھر یونہی رہا۔ پھر صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا اور دوسری رات کو پھر دوسرے دن صبح کو شام تک پیا اور پلایا پھر تیسرے دن جو بچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ بہایا گیا۔
ثمامہ بن حزن قشیری سے روایت ہے، میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملا ان سے نبیذ کا پوچھا انہوں نے ایک حبشی لونڈی کو بلایا اور کہا: اس سے پوچھ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ بنایا کرتی تھی، اس نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشک میں رات کو نبیذ بھگوتی اور ڈاٹ لگا دیتی اور پھر لٹکا دیتی، صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے پیتے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ بھگوتے اور ڈاٹ لگا دیتے، اس میں سوراخ تھا، صبح کو ہم بھگوتے اور رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیتے اور رات کو بھگوتے اور صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیتے۔
سہل بن سعد سے روایت ہے، ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے اپنی شادی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی اور ان کی عورت ہی کام کرتی تھی اس دن اور وہی دلہن بھی تھی۔ سہل نے کہا: تم جانتے ہو اس نے رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا تھا۔ اس نے چند کھجوریں بھگو دیں تھیں ایک گھڑے میں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھا چکے تو اس کا شربت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا۔
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ابواسید ساعدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کی مثل اور یہ نہیں کہا کہ جب آپ کھا چکے تو اس کا شربت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث منقول ہے اور اس میں پتھر کے پیالے کا ذکر ہے اور اس میں یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو اس عورت نے ملا ان کھجوروں کو اور وہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا گیا۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرب کی ایک عورت کا ذکر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید کو حکم دیا پیغام دینے کا۔ انہوں نے پیام دیا، وہ آئی اور بنی ساعدہ کے قلعوں میں اتری، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اس کے پاس تشریف لے گئے، جب وہاں پہنچے دیکھا تو ایک عورت ہے سر جھکائے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بات کی، وہ بولی: میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتی ہوں تم سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اپنے تئیں بچا لیا مجھ سے۔“ (یعنی اب میں تجھ سے کچھ نہیں کرنے کا)۔ لوگوں نے اس سے کہا: تو جانتی ہے یہ کون شخص ہیں، وہ بولی: نہیں، میں نہیں جانتی۔ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول ہیں اللہ کی رحمت اور سلام ہو ان پر وہ تشریف لائے تھے تجھ سے نسبت کرنے کو، وہ بولی: میں بدقسمت تھی (جب تو میں نے پناہ مانگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے، (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ منگنی کرنے والے کو عورت کی طرف دیکھنا درست ہے) سہل نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی دن آئے اور بنی ساعدہ کے چھتے میں بیٹھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے سہل! ہم کو پلا۔“ سہل نے کہا: میں نے یہ پیالہ نکالا اور سب کو پلایا۔ ابوحازم نے کہا: سہل نے وہ پیالہ نکالا ہم لوگوں نے بھی اس میں پیا (برکت کے لیے) پھر عمر بن عبدالعزیز نے (اپنی خلافت کے زمانے میں) وہ پیالہ سہل سے مانگا، سہل نے دے دیا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے اپنے اس پیالہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد، نبیذ، پانی اور دودھ پلایا۔
|