سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن الجراح ہیں۔“(اگرچہ اور صحابہ رضی اللہ عنہم بھی امین تھے پر سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ اوروں سے ممتاز تھے)۔
حدثني عمرو الناقد ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد وهو ابن سلمة ، عن ثابت ، عن انس : " ان اهل اليمن قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ابعث معنا رجلا يعلمنا السنة والإسلام، قال: فاخذ بيد ابي عبيدة، فقال: هذا امين هذه الامة ".حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ أَهْلَ الْيَمَنِ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ابْعَثْ مَعَنَا رَجُلًا يُعَلِّمْنَا السُّنَّةَ وَالْإِسْلَامَ، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِ أَبِي عُبَيْدَةَ، فَقَالَ: هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ یمن کے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے ساتھ ایک ایسا آدمی بھیجئیے جو ہم کو حدیث اور اسلام سکھائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”یہ اس امت کا مانت دار ہے۔“
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن صلة بن زفر ، عن حذيفة ، قال: " جاء اهل نجران إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، ابعث إلينا رجلا امينا، فقال: لابعثن إليكم رجلا امينا حق امين حق امين، قال: فاستشرف لها الناس، قال: فبعث ابا عبيدة بن الجراح ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " جَاءَ أَهْلُ نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْعَثْ إِلَيْنَا رَجُلًا أَمِينًا، فَقَالَ: لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ حَقَّ أَمِينٍ، قَالَ: فَاسْتَشْرَفَ لَهَا النَّاسُ، قَالَ: فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نجران کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: یا رسول اللہ! ایک امانت دار شخص کو بھیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے پاس ایک امانت دار شخص کو بھیجتا ہوں، وہ بے شک امانت دار ہے، بے شک امانت دار ہے۔“ راوی نے کہا:: لوگ منتظر رہے کہ کس کو بھیجتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔