الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
14. باب ذِكْرِ حَدِيثِ أُمِّ زَرْعٍ:
باب: ام زرع کی حدیث کابیان۔
حدیث نمبر: 6305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، واحمد بن جناب كلاهما، عن عيسى واللفظ لابن حجر، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا هشام بن عروة ، عن اخيه عبد الله بن عروة ، عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت: " جلس إحدى عشرة امراة، فتعاهدن، وتعاقدن ان لا يكتمن من اخبار ازواجهن شيئا، قالت الاولى: زوجي لحم جمل غث، على راس جبل وعر لا سهل، فيرتقى ولا سمين، فينتقل، قالت الثانية: زوجي لا ابث خبره إني اخاف، ان لا اذره إن اذكره اذكر عجره وبجره، قالت الثالثة: زوجي العشنق إن انطق اطلق، وإن اسكت اعلق، قالت الرابعة: زوجي كليل تهامة، لا حر، ولا قر، ولا مخافة، ولا سآمة، قالت الخامسة: زوجي إن دخل فهد، وإن خرج اسد ولا يسال عما عهد، قالت السادسة: زوجي إن اكل لف، وإن شرب اشتف، وإن اضطجع التف، ولا يولج الكف ليعلم البث، قالت السابعة: زوجي غياياء، او عياياء طباقاء، كل داء له داء شجك، او فلك، او جمع كلا لك، قالت الثامنة: زوجي الريح ريح زرنب، والمس مس ارنب، قالت التاسعة: زوجي رفيع العماد، طويل النجاد، عظيم الرماد، قريب البيت من النادي، قالت العاشرة: زوجي مالك، وما مالك مالك خير من ذلك، له إبل كثيرات المبارك، قليلات المسارح إذا سمعن صوت المزهر ايقن انهن هوالك، قالت الحادية عشرة: زوجي ابو زرع فما ابو زرع اناس من حلي اذني، وملا من شحم عضدي وبجحني، فبجحت إلي نفسي، وجدني في اهل غنيمة بشق، فجعلني في اهل صهيل، واطيط، ودائس، ومنق، فعنده اقول فلا اقبح وارقد، فاتصبح واشرب فاتقنح ام ابي زرع، فما ام ابي زرع عكومها رداح، وبيتها فساح ابن ابي زرع، فما ابن ابي زرع مضجعه كمسل شطبة، ويشبعه ذراع الجفرة بنت ابي زرع، فما بنت ابي زرع طوع ابيها، وطوع امها، وملء كسائها، وغيظ جارتها جارية ابي زرع، فما جارية ابي زرع لا تبث حديثنا تبثيثا، ولا تنقث ميرتنا تنقيثا، ولا تملا بيتنا تعشيشا، قالت: خرج ابو زرع والاوطاب تمخض، فلقي امراة معها ولدان لها كالفهدين يلعبان من تحت خصرها برمانتين، فطلقني ونكحها، فنكحت بعده رجلا سريا ركب شريا، واخذ خطيا، واراح علي نعما ثريا واعطاني من كل رائحة زوجا، قال: كلي ام زرع، وميري اهلك، فلو جمعت كل شيء اعطاني، ما بلغ اصغر آنية ابي زرع، قالت عائشة، قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: كنت لك كابي زرع لام زرع ".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عِيسَى وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " جَلَسَ إِحْدَى عَشْرَةَ امْرَأَةً، فَتَعَاهَدْنَ، وَتَعَاقَدْنَ أَنْ لَا يَكْتُمْنَ مِنْ أَخْبَارِ أَزْوَاجِهِنَّ شَيْئًا، قَالَتِ الْأُولَى: زَوْجِي لَحْمُ جَمَلٍ غَثٍّ، عَلَى رَأْسِ جَبَلٍ وَعْرٍ لَا سَهْلٌ، فَيُرْتَقَى وَلَا سَمِينٌ، فَيُنْتَقَلَ، قَالَتِ الثَّانِيَةُ: زَوْجِي لَا أَبُثُّ خَبَرَهُ إِنِّي أَخَافُ، أَنْ لَا أَذَرَهُ إِنْ أَذْكُرْهُ أَذْكُرْ عُجَرَهُ وَبُجَرَهُ، قَالَتِ الثَّالِثَةُ: زَوْجِي الْعَشَنَّقُ إِنْ أَنْطِقْ أُطَلَّقْ، وَإِنْ أَسْكُتْ أُعَلَّقْ، قَالَتِ الرَّابِعَةُ: زَوْجِي كَلَيْلِ تِهَامَةَ، لَا حَرَّ، وَلَا قُرَّ، وَلَا مَخَافَةَ، وَلَا سَآمَةَ، قَالَتِ الْخَامِسَةُ: زَوْجِي إِنْ دَخَلَ فَهِدَ، وَإِنْ خَرَجَ أَسِدَ وَلَا يَسْأَلُ عَمَّا عَهِدَ، قَالَتِ السَّادِسَةُ: زَوْجِي إِنْ أَكَلَ لَفَّ، وَإِنْ شَرِبَ اشْتَفَّ، وَإِنِ اضْطَجَعَ الْتَفَّ، وَلَا يُولِجُ الْكَفَّ لِيَعْلَمَ الْبَثَّ، قَالَتِ السَّابِعَةُ: زَوْجِي غَيَايَاءُ، أَوْ عَيَايَاءُ طَبَاقَاءُ، كُلُّ دَاءٍ لَهُ دَاءٌ شَجَّكِ، أَوْ فَلَّكِ، أَوْ جَمَعَ كُلًّا لَكِ، قَالَتِ الثَّامِنَةُ: زَوْجِي الرِّيحُ رِيحُ زَرْنَبٍ، وَالْمَسُّ مَسُّ أَرْنَبٍ، قَالَتِ التَّاسِعَةُ: زَوْجِي رَفِيعُ الْعِمَادِ، طَوِيلُ النِّجَادِ، عَظِيمُ الرَّمَادِ، قَرِيبُ الْبَيْتِ مِنَ النَّادِي، قَالَتِ الْعَاشِرَةُ: زَوْجِي مَالِكٌ، وَمَا مَالِكٌ مَالِكٌ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ، لَهُ إِبِلٌ كَثِيرَاتُ الْمَبَارِكِ، قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ إِذَا سَمِعْنَ صَوْتَ الْمِزْهَرِ أَيْقَنَّ أَنَّهُنَّ هَوَالِكُ، قَالَتِ الْحَادِيَةَ عَشْرَةَ: زَوْجِي أَبُو زَرْعٍ فَمَا أَبُو زَرْعٍ أَنَاسَ مِنْ حُلِيٍّ أُذُنَيَّ، وَمَلَأَ مِنْ شَحْمٍ عَضُدَيَّ وَبَجَّحَنِي، فَبَجَحَتْ إِلَيَّ نَفْسِي، وَجَدَنِي فِي أَهْلِ غُنَيْمَةٍ بِشِقٍّ، فَجَعَلَنِي فِي أَهْلِ صَهِيلٍ، وَأَطِيطٍ، وَدَائِسٍ، وَمُنَقٍّ، فَعِنْدَهُ أَقُولُ فَلَا أُقَبَّحُ وَأَرْقُدُ، فَأَتَصَبَّحُ وَأَشْرَبُ فَأَتَقَنَّحُ أُمُّ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا أُمُّ أَبِي زَرْعٍ عُكُومُهَا رَدَاحٌ، وَبَيْتُهَا فَسَاحٌ ابْنُ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا ابْنُ أَبِي زَرْعٍ مَضْجَعُهُ كَمَسَلِّ شَطْبَةٍ، وَيُشْبِعُهُ ذِرَاعُ الْجَفْرَةِ بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ طَوْعُ أَبِيهَا، وَطَوْعُ أُمِّهَا، وَمِلْءُ كِسَائِهَا، وَغَيْظُ جَارَتِهَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ لَا تَبُثُّ حَدِيثَنَا تَبْثِيثًا، وَلَا تُنَقِّثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا، وَلَا تَمْلَأُ بَيْتَنَا تَعْشِيشًا، قَالَتْ: خَرَجَ أَبُو زَرْعٍ وَالْأَوْطَابُ تُمْخَضُ، فَلَقِيَ امْرَأَةً مَعَهَا وَلَدَانِ لَهَا كَالْفَهْدَيْنِ يَلْعَبَانِ مِنْ تَحْتِ خَصْرِهَا بِرُمَّانَتَيْنِ، فَطَلَّقَنِي وَنَكَحَهَا، فَنَكَحْتُ بَعْدَهُ رَجُلًا سَرِيًّا رَكِبَ شَرِيًّا، وَأَخَذَ خَطِّيًّا، وَأَرَاحَ عَلَيَّ نَعَمًا ثَرِيًّا وَأَعْطَانِي مِنْ كُلِّ رَائِحَةٍ زَوْجًا، قَالَ: كُلِي أُمَّ زَرْعٍ، وَمِيرِي أَهْلَكِ، فَلَوْ جَمَعْتُ كُلَّ شَيْءٍ أَعْطَانِي، مَا بَلَغَ أَصْغَرَ آنِيَةِ أَبِي زَرْعٍ، قَالَتْ عَائِشَةُ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُنْتُ لَكِ كَأَبِي زَرْعٍ لِأُمِّ زَرْعٍ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، گیارہ عورتیں بیٹھیں اور ان تمام نے یہ اقرار کیا اور عہد کیا کہ اپنے اپنے خاوندوں کی کوئی بات نہ چھپائیں گی۔ پہلی عورت نے کہا: میرا خاوند گویا دبلے اونٹ کا گوشت ہے جو ایک دشوار گزار پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہو نہ تو وہاں تک صاف راستہ ہے کہ کوئی چڑھ جائے اور نہ وہ گوشت موٹا ہے کہ لایا جائے۔ دوسری عورت نے کہا: میں اپنے خاوند کی خبر نہیں پھیلا سکتی میں ڈرتی ہوں اگر بیان کروں تو پورا بیان نہ کر سکوں گی، اس قدر اس میں عیوب ہیں ظاہری بھی اور باطنی بھی (اور بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ میں ڈرتی ہوں اگر بیان کروں تو اس کو چھوڑ دوں گی یعنی وہ خفا ہو کر مجھ کو طلاق دے گا اور اس کو چھوڑنا پڑے گا)۔ تیسری عورت نے کہا: میرا خاوند لمبا ہے (یعنی احمق) اگر میں اس کی برائی بیان کروں تو مجھ کو طلاق دے دے گا اور جو چپ رہو ں تو اوہڑ رہوں گی (یعنی نہ نکاح کے مزے اٹھاؤں گی نہ بالکل محروم رہوں گی)۔ چوتھی نے کہا:میرا خاوند تو ایسا ہے جیسے تہامہ (حجاز اور مکہ) کی رات نہ گرم ہے نہ سرد (یعنی معتدل المزاج ہے) نہ ڈر ہے نہ رنج (یہ اس کی تعریف کی یعنی اس کے عمدہ اخلاق ہیں اور نہ وہ میری صحبت سے ملول ہوتا ہے۔) پانچویں عورت نے کہا: میرا خاوند جب گھر میں آتا ہے تو چیتا ہے (یعنی پڑ کر سو جاتا ہے اور کسی کو نہیں ستاتا) اور جب باہر نکلتا ہ ےتو شیر ہے اور جو مال اسباب گھر چھوڑ جاتا ہے اس کو نہیں پوچھتا۔ چھٹی عورت نے کہا: میرا خاوند اگر کھاتا ہے تو سب تمام کر دیتا ہے اور پیتا ہے تو تلچھٹ تک نہیں چھوڑتا اور لیٹتا ہے تو بدن لپیٹ لیتا ہے اور مجھ پر اپنا ہاتھ نہیں ڈالتا کہ میرا دکھ اور درد پہچانے (یہ بھی ہجو ہے یعنی سوا کھانے پینے کے بیل کی طرح اور کوئی کام کا نہیں عورت کی خبر تک نہیں لیتا۔) ساتویں عورت نے کہا: میرا خاوند نامرد ہے یا شریر نہایت احمق ہے کہ کلام نہیں کرنا جانتا سب جہاں بھر کے عیب اس میں موجود ہیں ایسا ظالم کہ تیرا سر پھوڑے یا ہاتھ توڑے یا سر اور ہاتھ دونوں مروڑے۔ آٹھویں عورت نے کہا: میراخاوند بو میں زرنب ہے (زرنب ایک خوشبودار گھاس ہے) اور چھونے میں نرم جیسے خرگوش (یہ تعریف ہے یعنی اس کا ظاہر اور باطن دونوں اچھے ہیں۔ نویں عورت نے کہا: میرا خاوند اونچے محل والا لمبے پر تلے والا (یعنی قدآور) بڑی راکھ والا (یعنی سخی ہے اس کا باورچی خانہ ہمیشہ گرم رہتا ہے تو راکھ بہت نکلتی ہے) اس کا گھر نزدیک ہے مجلس اور مسافر خانہ سے (یعنی سردار اور سخی ہے اس کا لنگر جاری ہے)۔ دسویں عورت نے کہا: میرے خاوند کا نام مالک ہے مالک افضل ہے میری اس تعریف سے، اس کے اونٹوں کے بہت شترخانے ہیں اور کمتر چراگاہیں ہیں (یعنی ضیافت میں اس کے یہاں اونٹ بہت ذبح ہوا کرتے ہیں اس سبب سے شترخانوں سے جنگل میں کم چرنے جاتے ہیں) جب کہ اونٹ باجے کی آواز سنتے ہیں تو اپنے ذبح ہونے کا یقین کر لیتے ہیں (ضیافت میں راگ اور باجے کا معمول تھا اس سبب سے باجے کی آواز سن کر اونٹوں کو اپنے ذبح ہونے کا یقین ہو جاتا تھا)۔ گیارھویں عورت نے کہا: میرے خاوند کا نام ابوزرع ہے، سو واہ! کیا خوب ابوزرع ہے، اس نے زیور سے میرے دونوں کان جھلائے اور چربی سے میرے دونوں بازو بھرے (یعنی مجھ کو موٹا کیا اور مجھ کو بہت خوش کیا) سو میری جان بہت چین میں رہی۔ مجھ کو اس نے بھیڑ بکری والوں میں پایا جو پہاڑ کے کنارے رہتے تھے سو اس نے مجھ کو گھوڑے اور اونٹ اور کھیت اور خرمن کا مالک کر دیا (یعنی میں نہایت ذلیل اور محتاج تھی اس نے مجھ کو باعزت اور مالدار کر دیا) میں اس کی بات کرتی ہوں وہ مجھ کو برا نہیں کہتا سوتی ہوں تو فجر کر دیتی ہوں (یعنی کچھ کام نہیں کرنا پڑتا) اور پیتی ہوں تو سیراب ہو جاتی ہوں۔ ماں ابوزرع کی! سو کیا خوب ہے ماں ابوزرع کی اس کی بڑی بڑی گٹھڑیاں کشادہ اور کشادہ گھر۔ بیٹا ابوزرع کا! سو کیا خوب ہے بیٹا ابوزرع کا اس کی خواب گاہ جیسے تلوار کی میان (یعنی نازنین بدن ہے) اس کو آسودہ کر دیتا ہے حلوان کا ہاتھ۔ (یعنی کم خور ہے) بیٹی ابوزرع کی! سو کیا خوب ہے بیٹی ابوزرع کی، اپنے ماں باپ کی تابعدار اپنے لباس کے بھرنے والی (یعنی موٹی ہے) اور اپنے سوت کی رشک (یعنی اپنے خاوند کی پیاری ہے) اس واسطے اس کی سوت اس سے جلتی ہے۔ لونڈی ابوزرع کی! کیا خوب ہے لونڈی ابوزرع کی ہماری بات مشہور نہیں کرتی ظاہر کر کے اور ہمارا کھانا نہیں لے جاتی اٹھا کر اور ہمارا گھر آلودہ نہیں رکھتی کوڑے سے۔ ابوزرع باہر نکلا جب کہ مشکوں میں دودھ متھا جاتا تھا (گھی نکالنے کے واسطے) سو وہ ملا ایک عورت سے، جس کے ساتھ اس کے دو لڑکے تھے جیسے دو چیتے اس کی گود میں دو اناروں سے کھیلتے تھے سو ابوزرع نے مجھے طلاق دے دی اور اس عورت سے نکاح کیا، پھر میں نے اس کے بعد ایک سردار مرد سے نکاح کیا عمدہ گھوڑے کا سوار اور نیزہ باز۔ اس نے مجھ کو چوپائے جانور بہت دیے اور اس نے مجھ کو ہر مویشی سے جوڑا جوڑا دیا سو اس نے مجھ سے کہا کہ اے ام زرع! اور کھلا اپنے لوگوں کو سو اگر میں جمع کروں جو دوسرے خاوند نے دیا تو ابوزرع کے چھوٹے برتن کے برابر بھی نہ پہنچے (یعنی دوسرے خاوند کا احسان پہلے خاوند کے احسان سے نہایت کم ہے) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میں تیرے لیے ایسا ہوں جیسے ابوزرع تھا ام زرع کے لیے۔ (یعنی ویسی تیری خاطر کرتا ہوں اور سب باتوں میں تشبیہ ضروری نہیں تو آپ نے طلاق نہیں دی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اور یہ غیبت میں داخل نہیں جو عورتوں نے اپنے خاوندوں کا ذکر کیا کیونکہ انہوں نے اپنے خاوندوں کا نام نہیں لیا اور جب تک نام لےکر کسی کی برائی نہ کرے وہ غیبت نہیں۔ دوسرے یہ کہ یہ عورتیں مجہول ہیں یہ اگر غیبت بھی کرتی ہوں تو کیا بعید ہے اور اس وقت میں اگر کوئی عورت اپنے خاوند کی برائی کرے ان لوگوں کے سامنے جو اس کے خاوند کو پہنچانتے ہوں تو وہ غیبت ہو جائے گی گو نام نہ لے نووی)۔
حدیث نمبر: 6306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا موسى بن إسماعيل ، حدثنا سعيد بن سلمة ، عن هشام بن عروة ، بهذا الإسناد، غير انه، قال: عياياء طباقاء ولم يشك، وقال: قليلات المسارح، وقال: وصفر ردائها، وخير نسائها، وعقر جارتها، وقال: ولا تنقث ميرتنا تنقيثا، وقال: واعطاني من كل ذابحة زوجا.وحَدَّثَنِيهِ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: عَيَايَاءُ طَبَاقَاءُ وَلَمْ يَشُكَّ، وَقَالَ: قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ، وَقَالَ: وَصِفْرُ رِدَائِهَا، وَخَيْرُ نِسَائِهَا، وَعَقْرُ جَارَتِهَا، وَقَالَ: وَلَا تَنْقُثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا، وَقَالَ: وَأَعْطَانِي مِنْ كُلِّ ذَابِحَةٍ زَوْجًا.
‏‏‏‏ ہشام بن عروہ رضی اللہ عنہ سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس روایت میں معمولی لفظوں کا ردو بدل ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.