الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
33. باب مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثني مالك ، عن ابي النضر ، عن عامر بن سعد ، قال: سمعت ابي ، يقول: ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لحي يمشي إنه في الجنة إلا لعبد الله بن سلام ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لِحَيٍّ يَمْشِي إِنَّهُ فِي الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی زندہ شخص کے لیے جو چلتا، پھرتا ہو یہ نہیں سنا کہ وہ جنت میں ہے مگر سیدنا عبداللہ بن سلام کے لیے۔
حدیث نمبر: 6381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى العنزي ، حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا عبد الله بن عون ، عن محمد بن سيرين ، عن قيس بن عباد ، قال: " كنت بالمدينة في ناس فيهم بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل في وجهه اثر من خشوع، فقال بعض القوم: هذا رجل من اهل الجنة، هذا رجل من اهل الجنة، فصلى ركعتين يتجوز فيهما، ثم خرج، فاتبعته، فدخل منزله ودخلت فتحدثنا، فلما استانس، قلت له: إنك لما دخلت قبل، قال رجل: كذا وكذا، قال: سبحان الله، ما ينبغي لاحد ان يقول ما لا يعلم، وساحدثك لم ذاك رايت رؤيا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقصصتها عليه، رايتني في روضة ذكر سعتها، وعشبها، وخضرتها، ووسط الروضة عمود من حديد اسفله في الارض، واعلاه في السماء في اعلاه عروة، فقيل لي: ارقه، فقلت له: لا استطيع، فجاءني منصف، قال ابن عون: والمنصف الخادم، فقال: بثيابي من خلفي وصف انه رفعه من خلفه بيده، فرقيت حتى كنت في اعلى العمود، فاخذت بالعروة، فقيل لي: استمسك فلقد استيقظت وإنها لفي يدي، فقصصتها على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: تلك الروضة الإسلام، وذلك العمود عمود الإسلام، وتلك العروة عروة الوثقى، وانت على الإسلام حتى تموت، قال: والرجل عبد الله بن سلام ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ: " كُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فِي نَاسٍ فِيهِمْ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فِي وَجْهِهِ أَثَرٌ مِنْ خُشُوعٍ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا، ثُمَّ خَرَجَ، فَاتَّبَعْتُهُ، فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ وَدَخَلْتُ فَتَحَدَّثْنَا، فَلَمَّا اسْتَأْنَسَ، قُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ لَمَّا دَخَلْتَ قَبْلُ، قَالَ رَجُلٌ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ، وَسَأُحَدِّثُكَ لِمَ ذَاكَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ، رَأَيْتُنِي فِي رَوْضَةٍ ذَكَرَ سَعَتَهَا، وَعُشْبَهَا، وَخُضْرَتَهَا، وَوَسْطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ، وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَاءِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ، فَقِيلَ لِي: ارْقَهْ، فَقُلْتُ لَهُ: لَا أَسْتَطِيعُ، فَجَاءَنِي مِنْصَفٌ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَالْمِنْصَفُ الْخَادِمُ، فَقَالَ: بِثِيَابِي مِنْ خَلْفِي وَصَفَ أَنَّهُ رَفَعَهُ مِنْ خَلْفِهِ بِيَدِهِ، فَرَقِيتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَى الْعَمُودِ، فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقِيلَ لِيَ: اسْتَمْسِكْ فَلَقَدِ اسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي، فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تِلْكَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ، وَذَلِكَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ، وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَى، وَأَنْتَ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ، قَالَ: وَالرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا قیس بن عباد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں مدینہ میں تھا کچھ لوگوں میں جن میں بعض صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے ایک شخص آیا اس کے چہرے پر اللہ کے خوف کا اثر تھا۔ بعض لوگ کہنے لگے: یہ جنتی ہے، یہ جنتی ہے۔ اس نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر چلا۔ میں بھی اس کے پیچھے گیا، وہ اپنے مکان میں گیا، میں بھی اس کے ساتھ اندر گیا اور باتیں کیں، جب دل لگ گیا تو میں نے اس سے کہا: تم جب مسجد میں آئے تھے تو ایک شخص ایسا ایسا بولا: (یعنی تم جنتی ہو) اس نے کہا:: سبحان اللہ! کسی کو نہیں چاہیے وہ بات کہنی جو نہیں جانتا اور میں تجھ سے بیان کرتا ہوں لوگ کیوں ایسا کہتے ہیں، میں نے ایک خواب دیکھا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں۔ وہ خواب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ میں نے دیکھا کہ میں ایک باغ میں ہوں (جس کی وسعت اور پیداوار اور سبزی کا حال اس نے بیان کیا) اس باغ کے بیچ میں ایک ستون ہے لوہے کا وہ نیچے تو زمین کے اندر ہے اور اوپر آسمان تک گیا ہے اس کی بلندی پر ایک حلقہ ہے، مجھ سے کہا گیا: اس پر چڑھ۔ میں نے کہا: میں نہیں چڑھ سکتا، پھر ایک خدمتگار آیا اس نے میرے کپڑے پیچھے سے اٹھائے اور بیان کیا کہ اس نے اپنے ہاتھ سے مجھے پیچھے سے اٹھایا: میں چڑھ گیا، یہاں تک کہ اس ستون کی بلندی پر پہنچ گیا اور حلقہ کو میں نے تھام لیا۔ مجھ سے کہا: گیا: اس کو تھامے رہو، پھر میں جاگا اور وہ حلقہ اس وقت تک میرے ہاتھ میں ہی تھا۔ یہ خواب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ باغ اسلام ہے اور یہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ حلقہ مضبوط حلقہ ہے دین کا اور تو اسلام پر قائم رہے گا مرتے دم تک۔ قیس نے کہا: وہ شخص سیدنا عبداللہ بن سلام تھے۔
حدیث نمبر: 6382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عمرو بن عباد بن جبلة بن ابي رواد ، حدثنا حرمي بن عمارة ، حدثنا قرة بن خالد ، عن محمد بن سيرين ، قال: قال قيس بن عباد : " كنت في حلقة فيها سعد بن مالك، وابن عمر، فمر عبد الله بن سلام ، فقالوا: هذا رجل من اهل الجنة فقمت، فقلت له: إنهم قالوا كذا وكذا، قال: سبحان الله، ما كان ينبغي لهم ان يقولوا ما ليس لهم به علم، إنما رايت كان عمودا وضع في روضة خضراء، فنصب فيها وفي راسها عروة، وفي اسفلها منصف، والمنصف الوصيف، فقيل لي: ارقه، فرقيت حتى اخذت بالعروة، فقصصتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يموت عبد الله وهو آخذ بالعروة الوثقى ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: قَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ : " كُنْتُ فِي حَلَقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، وَابْنُ عُمَرَ، فَمَرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ، فَقَالُوا: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَقُمْتُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّهُمْ قَالُوا كَذَا وَكَذَا، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، مَا كَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ، إِنَّمَا رَأَيْتُ كَأَنَّ عَمُودًا وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ، فَنُصِبَ فِيهَا وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ، وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ، وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ، فَقِيلَ لِيَ: ارْقَهْ، فَرَقِيتُ حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَمُوتُ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى ".
‏‏‏‏ سیدنا قیس بن عباد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک جماعت میں تھا جس میں سیدنا سعد بن مالک اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ اتنے میں سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نکلے۔ لوگوں نے کہا: یہ جنت والوں میں ‎سے ہیں۔ میں کھڑا ہوا اور میں نے ان سے کہا: تمہارے باب میں لوگ ایسا ایساکہتے ہیں۔ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! ان کو وہ بات نہ کہنی چاہیے جس کو وہ نہیں جاتنے میں نے خواب میں ایک ستون دیکھا جو ایک سبز باغ کے درمیان رکھا گیا۔ اس کے سر پر ایک حلقہ لگا تھا اور اس کے نیچے ایک خدمت گار کھڑا تھا۔ مجھ سے کہا گیا: اس پر چڑھو، میں چڑھا یہاں تک کہ حلقہ کو تھام لیا، پھر میں نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ وفات پائے گا اسی مضبوط حلقہ کو تھامے ہوئے۔ (یعنی دین اسلام پر)۔
حدیث نمبر: 6383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لقتيبة، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن سليمان بن مسهر ، عن خرشة بن الحر ، قال: " كنت جالسا في حلقة في مسجد المدينة، قال: وفيها شيخ حسن الهيئة وهو عبد الله بن سلام، قال: فجعل يحدثهم حديثا حسنا، قال: فلما قام، قال القوم من سره: ان ينظر إلى رجل من اهل الجنة، فلينظر إلى هذا، قال: فقلت: والله لاتبعنه فلاعلمن مكان بيته، قال: فتبعته فانطلق حتى كاد ان يخرج من المدينة، ثم دخل منزله، قال: فاستاذنت عليه، فاذن لي، فقال: ما حاجتك يا ابن اخي؟ قال: فقلت له: سمعت القوم يقولون لك لما قمت من سره، ان ينظر إلى رجل من اهل الجنة فلينظر إلى هذا، فاعجبني ان اكون معك، قال: الله اعلم باهل الجنة، وساحدثك مم، قالوا ذاك: إني بينما انا نائم، إذ اتاني رجل، فقال لي: قم فاخذ بيدي، فانطلقت معه، قال: فإذا انا بجواد، عن شمالي، قال: فاخذت لآخذ فيها، فقال لي: لا تاخذ فيها، فإنها طرق اصحاب الشمال، قال: فإذا جواد منهج على يميني، فقال لي: خذ هاهنا فاتى بي جبلا، فقال لي: اصعد، قال: فجعلت إذا اردت ان اصعد خررت على استي، قال: حتى فعلت ذلك مرارا، قال: ثم انطلق بي حتى اتى بي عمودا راسه في السماء، واسفله في الارض في اعلاه حلقة، فقال لي: اصعد فوق هذا، قال: قلت: كيف اصعد هذا وراسه في السماء؟ قال: فاخذ بيدي، فزجل بي، قال: فإذا انا متعلق بالحلقة، قال: ثم ضرب العمود فخر، قال: وبقيت متعلقا بالحلقة حتى اصبحت، قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقصصتها عليه، فقال: اما الطرق التي رايت عن يسارك، فهي طرق اصحاب الشمال، قال: واما الطرق التي رايت عن يمينك، فهي طرق اصحاب اليمين، واما الجبل فهو منزل الشهداء ولن تناله، واما العمود فهو عمود الإسلام، واما العروة فهي عروة الإسلام، ولن تزال متمسكا بها حتى تموت ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ ، قَالَ: " كُنْتُ جَالِسًا فِي حَلَقَةٍ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: وَفِيهَا شَيْخٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، قَالَ: فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ حَدِيثًا حَسَنًا، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ، قَالَ الْقَوْمُ مَنْ سَرَّهُ: أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا، قَالَ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَأَتْبَعَنَّهُ فَلَأَعْلَمَنَّ مَكَانَ بَيْتِهِ، قَالَ: فَتَبِعْتُهُ فَانْطَلَقَ حَتَّى كَادَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ الْمَدِينَةِ، ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلَهُ، قَالَ: فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، فَأَذِنَ لِي، فَقَالَ: مَا حَاجَتُكَ يَا ابْنَ أَخِي؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتُ الْقَوْمَ يَقُولُونَ لَكَ لَمَّا قُمْتَ مَنْ سَرَّهُ، أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا، فَأَعْجَبَنِي أَنْ أَكُونَ مَعَكَ، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ، وَسَأُحَدِّثُكَ مِمَّ، قَالُوا ذَاكَ: إِنِّي بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، إِذْ أَتَانِي رَجُلٌ، فَقَالَ لِي: قُمْ فَأَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: فَإِذَا أَنَا بِجَوَادَّ، عَنْ شِمَالِي، قَالَ: فَأَخَذْتُ لِآخُذَ فِيهَا، فَقَالَ لِي: لَا تَأْخُذْ فِيهَا، فَإِنَّهَا طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ، قَالَ: فَإِذَا جَوَادُّ مَنْهَجٌ عَلَى يَمِينِي، فَقَالَ لِي: خُذْ هَاهُنَا فَأَتَى بِي جَبَلًا، فَقَالَ لِيَ: اصْعَدْ، قَالَ: فَجَعَلْتُ إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَصْعَدَ خَرَرْتُ عَلَى اسْتِي، قَالَ: حَتَّى فَعَلْتُ ذَلِكَ مِرَارًا، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّى أَتَى بِي عَمُودًا رَأْسُهُ فِي السَّمَاءِ، وَأَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ فِي أَعْلَاهُ حَلْقَةٌ، فَقَالَ لِيَ: اصْعَدْ فَوْقَ هَذَا، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْعَدُ هَذَا وَرَأْسُهُ فِي السَّمَاءِ؟ قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِي، فَزَجَلَ بِي، قَالَ: فَإِذَا أَنَا مُتَعَلِّقٌ بِالْحَلْقَةِ، قَالَ: ثُمَّ ضَرَبَ الْعَمُودَ فَخَرَّ، قَالَ: وَبَقِيتُ مُتَعَلِّقًا بِالْحَلْقَةِ حَتَّى أَصْبَحْتُ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَسَارِكَ، فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ، قَالَ: وَأَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَمِينِكَ، فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الْيَمِينِ، وَأَمَّا الْجَبَلُ فَهُوَ مَنْزِلُ الشُّهَدَاءِ وَلَنْ تَنَالَهُ، وَأَمَّا الْعَمُودُ فَهُوَ عَمُودُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا الْعُرْوَةُ فَهِيَ عُرْوَةُ الْإِسْلَامِ، وَلَنْ تَزَالَ مُتَمَسِّكًا بِهَا حَتَّى تَمُوتَ ".
‏‏‏‏ خرشہ بن حر سے روایت ہے، میں ایک حلقہ میں بیٹھا مدینہ کی مسجد میں وہاں ایک بوڑھا تھا خوبصورت، معلوم ہو ا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن سلام ہیں۔ وہ لوگوں سے اچھی اچھی باتیں کر رہے تھےجب وہ کھڑے ہوئے تو لوگوں نے کہا: کہ جس کو بھلا لگےجنتی کو دیکھنا وہ اس کو دیکھے۔میں نے (اپنے دل میں) کہا: اللہ کی قسم! میں ان کے ساتھ جاؤں گا اور ان کا گھر دیکھوں گا، پھر میں ان کے پیچھے ہوا وہ چلے یہاں تک کہ قریب تھا کہ شہر سے باہر نکل جائیں۔، پھر اپنے مکان میں گئے، میں نے بھی اجازت چاہی اندر آنے کی، انہوں نے اجازت دی، پھر پوچھا: اے بھتیجے میرے! کیا کام ہے تیرا؟ میں نے کہا: لوگوں سے میں نے سنا جب تم کھڑے ہوئے وہ کہتے تھے: جس کو خوش لگے کسی جنتی کا دیکھنا وہ ان کو دیکھے۔ تو مجھے اچھا معلوم ہو ا تمہارے ساتھ رہنا، انہوں نے کہا:: اللہ تعالیٰ جانتا ہے جنت والوں کو اور میں تجھ سے وجہ بیان کرتا ہوں لوگوں کے یہ کہنے کی۔ میں ایک بار سو رہا تھا خواب میں ایک شخص آیا اور اس نے کہا: کھڑا ہو، پھر اس نے میرا ہاتھ پکڑا میں اس کے ساتھ چلا، مجھے بائیں طرف کچھ راہیں ملیں، میں نے ان میں جانا چاہا، وہ بولا: ان میں مت جا یہ بائيں طرف والوں کی راہیں ہیں (یعنی کا فروں کی)، پھر داہنی طرف کی راہیں ملیں وہ شخص بولا: ان راہو ں میں جا، پھر ایک پہاڑ ملا وہ شخص بولا: اس پر چڑھ۔ میں نے جو چڑھنا چاہا تو سرین (چوتڑ) کے بل گرا۔ کئی بار میں نے قصد کیا چڑھنے کا لیکن ہر بار گرا۔، پھر وہ مجھے لے چلا یہاں تک کہ ایک ستون ملا جس کی چوٹی آسمان میں تھی اور تہ زمین میں۔ اس کے اوپر ایک حلقہ لگا تھا۔ مجھ سے کہا: اس ستون کے اوپر چڑھ جا۔ میں نے کہا: میں اس پر کیوں کر چڑھوں اس کا سرا تو آسمان میں ہے۔ آخر اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اچھال دیا، میں جو دیکھتا ہوں تو اس حلقہ کو پکڑے ہوئے لٹک رہا ہو ں، پھر اس شخص نے ستون کو مارا وہ گر پڑا اور میں صبح تک اسی حلقہ میں لٹکتا رہا (اس وجہ سے کہ اترنے کا کوئی ذریعہ نہیں رہا) جب میں جاگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ خواب بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو راہیں تو نے بائیں طرف دیکھیں وہ بائيں طرف والوں کی راہیں ہیں اور جو راہیں داہنی طرف دیکھیں وہ داہنی طرف والوں کی راہیں ہیں اور پہاڑ وہ شہیدوں کا درجہ ہے تو وہاں تک نہ پہنچ سکے گا اور ستون اسلام کا ستون ہے اور حلقہ وہ اسلام کا حلقہ ہے، تو اسلام پر قائم رہے گا مرتے دم تک۔ (اور جب خاتمہ اسلام پر ہو گا تو جنت کا یقین ہے اس وجہ سے لوگ مجھے جنتی کہتے ہیں)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.