الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب التَّوْبَةِ توبہ کا بیان 9ق. باب فِي سِعَةِ رَحْمَةِ اللهِ تَعَالٰي عَلَي الْمُؤْمِنِينَ، وَفِدَاءِ كُلِّ مُسْلِمِ بِكَافِرٍ مِّنَ النَّارِ باب: مومنوں پر اللہ کی رحمت کی وسعت اور دوزخ سے نجات کے لیے ہر مسلمان کے عوض ایک کافر کا فدیہ۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ تعالیٰ ہر ایک مسلمان کو ایک یہودی یا نصرانی دے گا اور فرما دے گا: یہ تیرا چھٹکارا ہے جہنم سے۔“
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایتے ہے، عون اور سعید بن ابی بردہ اس وقت موجود تھے جب ابوبردہ نے عمر بن عبدالعزیز سے حدیث بیان کی اپنے باپ (سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے سن کر کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مسلمان نہیں مرے گا مگر اللہ تعالیٰ اس کی جگہ پر ایک یہودی یا نصرانی کو جہنم میں داخل کرے گا۔“ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ابوبردہ کو قسم دی کہ کیا تیرے باپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تجھے بیان کیا ہے؟ انہوں نے قسم اٹھائی۔ (عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ابوبردہ کو قسم دی مزید اطمینان کے لیے کیونکہ اس حدیث میں بشارت عظیم ہے مومنوں کے لیے۔ شافعی رحمہ اللہ نے کہا کہ اس حدیث سے مسلمانوں کو بڑی امید ہے)۔
ابوقتادہ سے اس سند کے ساتھ عفان کی روایت کی طرح مروی ہے۔
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ (سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن مسلمانوں میں سے کچھ لوگ پہاڑوں کے برابر گناہ لے کر آئیں گے اللہ تعالیٰ ان کو بخش دے گا اور ان گناہوں کو یہود اور نصاریٰ پر ڈال دے گا۔“
صفواں بن محرز سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے سرگوشی کے باب میں۔ (یعنی اللہ تعالیٰ جو قیامت کے دن اپنے بندہ سے سرگوشی کرے گا) انہوں نے کہا: میں نے آپ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مؤمن قیامت کے دن اپنے مالک کے پاس لایا جائے گا یہاں تک کہ مالک اپنا پردہ اس پر رکھ دے گا اور اس سے اقرار کروائے گا اس کے گناہوں کا اور کہے گا: ”تو پہچانتا ہے اپنے گناہوں کو؟“ وہ کہے گا: اے رب میں پہچانتا ہوں۔ پروردگار فرمائے گا: ”تو میں نے چھپا دیا ان گناہوں کو تجھ پر دنیا میں اور اب میں بخش دیتا ہوں ان کو آج کے دن تیرے لیے۔“ پھر وہ نیکیوں کی کتاب دیا جائے گا اور کافر اور منافقوں کے لیے تو مخلوقات کے سامنے منادی ہو گی کہ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے جھوٹ بولا: اللہ تعالیٰ پر۔“
|