الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ
توبہ کا بیان
11. باب بَرَاءَةِ حَرَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الرِّيبَةِ:
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی کی برأت اور عصمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 7023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ثابت ، عن انس ، ان رجلا كان يتهم بام ولد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعلي اذهب فاضرب عنقه "، فاتاه علي، فإذا هو في ركي يتبرد فيها، فقال له علي: اخرج فناوله يده فاخرجه، فإذا هو مجبوب ليس له ذكر فكف علي عنه، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنه لمجبوب ما له ذكر ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يُتَّهَمُ بِأُمِّ وَلَدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِعَلِيٍّ اذْهَبْ فَاضْرِبْ عُنُقَهُ "، فَأَتَاهُ عَلِيٌّ، فَإِذَا هُوَ فِي رَكِيٍّ يَتَبَرَّدُ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: اخْرُجْ فَنَاوَلَهُ يَدَهُ فَأَخْرَجَهُ، فَإِذَا هُوَ مَجْبُوبٌ لَيْسَ لَهُ ذَكَرٌ فَكَفَّ عَلِيٌّ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَمَجْبُوبٌ مَا لَهُ ذَكَرٌ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص سے لوگ تہمت لگاتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرم کو (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ام ولد لونڈی کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: جا اور اس شخص کی گردن مار . (شاید وہ منافق ہو گا یا کسی اور وجہ سے قتل کے لائق ہو گا) سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے۔ دیکھا تو وہ ٹھنڈک کے لیے ایک کنویں میں غسل کر رہا ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: نکل۔ اس نے اپنا ہاتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں دیا، انہوں نے اس کو باہر نکالا۔ دیکھا تو اس کا عضو تناسل کٹا ہوا ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کو نہ مارا۔ پھر رسول اللہ کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ تو مجبوب ہے (یعنی ذکر کٹا ہوا) اس کا ذکر ہی نہیں ہے (تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ یہی سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا کے خیال سے اس کے قتل کا حکم دیا اس واسطے انہوں نے قتل نہ کیا اور شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی سے معلوم ہو گیا ہو گا کہ وہ قتل نہ کیا جائے گا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل کا حکم دیا تاکہ اس کا حال کھل جائے اور لوگ اپنی تہمت پر نادم ہوں اور جھوٹ ان کا واضح ہو جائے)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.