الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب التَّوْبَةِ توبہ کا بیان 11. باب بَرَاءَةِ حَرَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الرِّيبَةِ: باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی کی برأت اور عصمت کا بیان۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص سے لوگ تہمت لگاتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرم کو (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ام ولد لونڈی کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”جا اور اس شخص کی گردن مار .“ (شاید وہ منافق ہو گا یا کسی اور وجہ سے قتل کے لائق ہو گا) سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے۔ دیکھا تو وہ ٹھنڈک کے لیے ایک کنویں میں غسل کر رہا ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: نکل۔ اس نے اپنا ہاتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں دیا، انہوں نے اس کو باہر نکالا۔ دیکھا تو اس کا عضو تناسل کٹا ہوا ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کو نہ مارا۔ پھر رسول اللہ کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ تو مجبوب ہے (یعنی ذکر کٹا ہوا) اس کا ذکر ہی نہیں ہے (تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ یہی سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا کے خیال سے اس کے قتل کا حکم دیا اس واسطے انہوں نے قتل نہ کیا اور شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی سے معلوم ہو گیا ہو گا کہ وہ قتل نہ کیا جائے گا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل کا حکم دیا تاکہ اس کا حال کھل جائے اور لوگ اپنی تہمت پر نادم ہوں اور جھوٹ ان کا واضح ہو جائے)۔
|