سیدنا مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! دنیا آخرت کے سامنے ایسی ہے جیسے کوئی تم میں سے یہ انگلی ڈالے اور یحییٰ نے کلمہ کی انگلی سے اشارہ کیا دریا میں، پھر دیکھے تو کتنی تری دریا میں سے لاتا ہے۔“(تو جتنا پانی انگلی میں لگا رہتا ہے وہ گویا دنیا ہے اور وہ دریا آخرت ہے۔ یہ نسبت دنیا کو آخرت سے اور چونکہ دنیا فانی ہے اور آخرت دائمی باقی ہے اس واسطے اس سے بھی کم ہے)۔
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن حاتم بن ابي صغيرة ، حدثني ابن ابي مليكة ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يحشر الناس يوم القيامة حفاة عراة غرلا "، قلت: يا رسول الله، النساء والرجال جميعا ينظر بعضهم إلى بعض، قال صلى الله عليه وسلم يا عائشة: " الامر اشد من ان ينظر بعضهم إلى بعض "،وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، النِّسَاءُ وَالرِّجَالُ جَمِيعًا يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ: " الْأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يَنْظُرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ "،
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قیامت کے دن لوگ حشر کیے جائیں گے ننگے پاؤں، ننگے بدن، بن ختنہ کئے ہوئے۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مرد اور عورت ایک ساتھ ہوں گے تو ایک، دوسرے کو دیکھے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: اے عائشہ! وہاں کی مصیبت ایسی سخت ہو گی کہ کوئی دوسرے کو نہ دیکھے گا۔“(اپنے اپنے فکر میں ہوں گے)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے خطبہ میں: ”تم اللہ سے ملو گے پا پیادہ، ننگے پاؤں، ننگے بدن، بن ختنہ۔“(جیسے پیدا ہوئے تھے)۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا وكيع . ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي كلاهما، عن شعبة . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن المغيرة بن النعمان ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا بموعظة، فقال: " يا ايها الناس إنكم تحشرون إلى الله حفاة عراة غرلا، كما بدانا اول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين سورة الانبياء آية 104، الا وإن اول الخلائق يكسى يوم القيامة إبراهيم عليه السلام، الا وإنه سيجاء برجال من امتي، فيؤخذ بهم ذات الشمال، فاقول: يا رب اصحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك، فاقول: كما قال العبد الصالح: وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم، فلما توفيتني كنت انت الرقيب عليهم وانت على كل شيء شهيد، إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك انت العزيز الحكيم سورة المائدة آية 118، قال: فيقال لي: إنهم لم يزالوا مرتدين على اعقابهم منذ فارقتهم "، وفي حديث وكيع ومعاذ، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا بِمَوْعِظَةٍ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ تُحْشَرُونَ إِلَى اللَّهِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا، كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ سورة الأنبياء آية 104، أَلَا وَإِنَّ أَوَّلَ الْخَلَائِقِ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام، أَلَا وَإِنَّهُ سَيُجَاءُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي، فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ، فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ، إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 118، قَالَ: فَيُقَالُ لِي: إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ "، وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ وَمُعَاذ، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے ہم میں وعظ کا خطبہ (اس سے معلوم ہوا کہ وعظ کھڑے ہو کر کہنا درست ہے) تو فرمایا: ”اے لوگو! تم اللہ کی طرف حشر کیے جاؤ گے ننگے پاؤں، بن ختنہ جیسے ہم نے پیدا کیا اول بار ویسے ہی دوبارہ پیدا کریں گے۔ یہ وعدہ ہے ہمارا جس کو ہم کرنے والے ہیں۔ خبردار رہو! سب سے پہلے تمام مخلوقات میں ابراہیم علیہ السلام کو قیامت کے دن کپڑے پہنائے جائیں گے اور آگاہ رہو کہ میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے، پھر ان کو بائیں طرف ہٹایا جائے گا (کافروں کی طرف) میں عرض کروں گا: اے مالک میرے! یہ تو میرے اصحاب ہیں۔ جواب میں کہا جائے گا: تم نہیں جانتے انہوں نے کیا کچھ کیا تمہارے بعد۔ تو میں وہی کہوں گا جو نیک بندے (عیسیٰ علیہ السلام) نے کہا: میں تو ان لوگوں پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک ان میں تھا، پھر جب تو نے مجھ کو اٹھا لیا تو تُو ان پر نگہبان تھا (اور مجھ کو ان کا علم نہ رہا) اور تو ہر چیز پر گواہ ہے (یعنی تیرا علم سب جگہ ہے)۔ اگر تو ان کو عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں اور جو تو ان کو بخش دے تو، تو غالب ہے حکمت والا۔ پھر مجھ سے کہا: جائے گا یہ لوگ مرتد ہو گئے (یعنی اسلام سے پھر گئے) جب تو ان سے جدا ہوا۔“
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا احمد بن إسحاق . ح وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، قالا جميعا حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يحشر الناس على ثلاث طرائق، راغبين راهبين واثنان على بعير، وثلاثة على بعير، واربعة على بعير، وعشرة على بعير، وتحشر بقيتهم النار تبيت معهم حيث باتوا، وتقيل معهم حيث، قالوا: وتصبح معهم حيث اصبحوا وتمسي معهم حيث امسوا ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى ثَلَاثِ طَرَائِقَ، رَاغِبِينَ رَاهِبِينً وَاثْنَانِ عَلَى بَعِيرٍ، وَثَلَاثَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَأَرْبَعَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَعَشَرَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَتَحْشُرُ بَقِيَّتَهُمُ النَّارُ تَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا، وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ، قَالُوا: وَتُصْبِحُ مَعَهُمْ حَيْثُ أَصْبَحُوا وَتُمْسِي مَعَهُمْ حَيْثُ أَمْسَوْا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ تین گروہوں پر اکٹھا کیے جائیں گے (یہ وہ حشر ہے جو قیامت سے پہلے دنیا ہی میں ہو گا اور یہ سب نشانیوں کے بعد آخری نشانی ہے) بعض خوش ہوں گے، بعض ڈرتے ہوں گے۔ دو ایک اونٹ پر ہوں گے، تین ایک اونٹ پر ہوں گے۔ چار ایک اونٹ پر ہوں گے۔ دس ایک اونٹ پر ہوں گے اور باقی لوگوں کو آگ جمع کرے گی جب وہ رات کو ٹھہریں گے تو آگ بھی ٹھہر جائے گی اسی طرح جب دوپہر کو سوئیں گے تب آگ بھی ٹھہر جائے گی اور جہاں وہ صبح کو پہنچیں گے آگ بھی صبح کرے گی جہاں وہ شام کو پہنچیں گے آگ بھی شام کرے گی۔“(غرض کہ سب لوگوں کو ہانک کر شام کے ملک کو لے جائے گی)۔