الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ
زہد اور رقت انگیز باتیں
18. باب حَدِيثِ جَابِرٍ الطَّوِيلِ وَقِصَّةِ أَبِي الْيَسَرِ:
باب: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی لمبی حدیث اور قصہ ابی الیسر کا بیان۔
حدیث نمبر: 7512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، ومحمد بن عباد ، وتقاربا في لفظ الحديث، والسياق لهارون، قالا: حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن يعقوب بن مجاهد ابي حزرة ، عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت ، قال: " خرجت انا وابي نطلب العلم في هذا الحي من الانصار قبل ان يهلكوا، فكان اول من لقينا ابا اليسر صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه غلام له معه ضمامة من صحف، وعلى ابي اليسر بردة ومعافري وعلى غلامه بردة ومعافري، فقال له ابي: يا عم إني ارى في وجهك سفعة من غضب؟، قال: اجل كان لي على فلان ابن فلان الحرامي مال، فاتيت اهله، فسلمت، فقلت: ثم هو، قالوا: لا فخرج علي ابن له جفر، فقلت له: اين ابوك؟، قال: سمع صوتك فدخل اريكة امي، فقلت: اخرج إلي فقد علمت اين انت فخرج، فقلت: ما حملك على ان اختبات مني؟، قال: انا والله احدثك، ثم لا اكذبك خشيت والله ان احدثك فاكذبك، وان اعدك فاخلفك وكنت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكنت والله معسرا، قال: قلت: آلله، قال: الله، قلت: آلله، قال: الله، قلت: آلله، قال: الله، قال: فاتى بصحيفته، فمحاها بيده، فقال: إن وجدت قضاء، فاقضني وإلا انت في حل، فاشهد بصر عيني هاتين، ووضع إصبعيه على عينيه وسمع اذني هاتين ووعاه قلبي هذا، واشار إلى مناط قلبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يقول: من انظر معسرا او وضع عنه اظله الله في ظله،حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ، وَالسِّيَاقُ لِهَارُونَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِي حَزْرَةَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: " خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي نَطْلُبُ الْعِلْمَ فِي هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يَهْلِكُوا، فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِينَا أَبَا الْيَسَرِ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ غُلَامٌ لَهُ مَعَهُ ضِمَامَةٌ مِنْ صُحُفٍ، وَعَلَى أَبِي الْيَسَرِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ وَعَلَى غُلَامِهِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: يَا عَمِّ إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِكَ سَفْعَةً مِنْ غَضَبٍ؟، قَالَ: أَجَلْ كَانَ لِي عَلَى فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْحَرَامِيِّ مَالٌ، فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ، فَسَلَّمْتُ، فَقُلْتُ: ثَمَّ هُوَ، قَالُوا: لَا فَخَرَجَ عَلَيَّ ابْنٌ لَهُ جَفْرٌ، فَقُلْتُ لَهُ: أَيْنَ أَبُوكَ؟، قَالَ: سَمِعَ صَوْتَكَ فَدَخَلَ أَرِيكَةَ أُمِّي، فَقُلْتُ: اخْرُجْ إِلَيَّ فَقَدْ عَلِمْتُ أَيْنَ أَنْتَ فَخَرَجَ، فَقُلْتُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنِ اخْتَبَأْتَ مِنِّي؟، قَالَ: أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُكَ، ثُمَّ لَا أَكْذِبُكَ خَشِيتُ وَاللَّهِ أَنْ أُحَدِّثَكَ فَأَكْذِبَكَ، وَأَنْ أَعِدَكَ فَأُخْلِفَكَ وَكُنْتَ صَاحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنْتُ وَاللَّهِ مُعْسِرًا، قَالَ: قُلْتُ: آللَّهِ، قَالَ: اللَّهِ، قُلْتُ: آللَّهِ، قَالَ: اللَّهِ، قُلْتُ: آللَّهِ، قَالَ: اللَّهِ، قَالَ: فَأَتَى بِصَحِيفَتِهِ، فَمَحَاهَا بِيَدِهِ، فَقَالَ: إِنْ وَجَدْتَ قَضَاءً، فَاقْضِنِي وَإِلَّا أَنْتَ فِي حِلٍّ، فَأَشْهَدُ بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ، وَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى عَيْنَيْهِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا، وَأَشَارَ إِلَى مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ،
‏‏‏‏ عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اور میرا باپ دونوں نکلے دین کا علم حاصل کرنے کے لیے انصار کے قبیلہ میں قبل اس کے کہ وہ مر جائیں۔ (یعنی انصار سے صحابہ کی حدیث سننے کے لیے) تو سب پہلے ہم ابوالیسر سے ملے جو صحابی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، ان کے ساتھ ان کا ایک غلام بھی تھا جو کتابوں (خطوں) کا یک گھٹا لیے ہوئے تھا اور ابوالیسر کے بدن پر ایک چادر تھی اور ایک کپڑا تھا معافری (معافر ایک گاؤں ہے وہاں کا کپڑا اس کو معافری کہتے ہیں یا معافر ایک قبیلہ ہے) ان کے غلام پر بھی ایک چادر تھی اور ایک کپڑا تھا معافری (یعنی میاں اور غلام دونوں ایک ہی طرح کا لباس پہنے تھے) میں نے ان سے کہا: اے چچا! تمہارا چہرہ رنج کا نشان معلوم ہوتا ہے۔ وہ بولے: ہاں میرا قرض آتا تھا فلاں پر جو فلانے کا بیٹا ہے بنی حرام کے قبیلہ میں سے۔ میں اس کے گھر والوں کے پاس گیا اور سلام کیا اور پوچھا: وہ شخص کہاں ہے؟ اس کا ایک بیٹا جو جوانی کے قریب تھا باہر نکلا۔ میں نے اس سے پوچھا: تیرا باپ کہاں ہے؟ وہ بولا: تمہاری آواز سن کر میری ماں کے چھپر کھٹ میں گھس گیا۔ تب تو میں نے آواز دی اور کہا: اے فلانے! باہر نکل میں نے جان لیا تو جہاں ہے۔ یہ سن کر وہ نکلا۔ میں نے کہا: تو مجھ سے چھپ کیوں گیا؟ وہ بولا: اللہ کی قسم! میں جو تم سے کہوں گا جھوٹ نہیں کہوں گا میں ڈرا اللہ کی قسم کہ تم سے جھوٹ بات کروں یا تم سے وعدہ کروں اور خلاف کروں اور تم صحابی ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور میں قسم اللہ کی محتاج ہوں۔ میں نے کہا: سچ اللہ کی قسم تو محتاج ہے؟ وہ بولا: قسم اللہ کی۔ میں نے کہا: قسم اللہ کی۔ وہ بولا: قسم اللہ کی۔ میں نے کہا: قسم اللہ کی۔ وہ بولا: قسم اللہ کی۔ پھر اس کا تمسک لایا گیا۔ ابوالیسر نے اس کو اپنے ہاتھ سے مٹا دیا اور کہا: اگر تیرے پاس روپیہ آئے تو ادا کرنا نہیں تو تو آزاد ہے تو میری ان دونوں آنکھوں کی بصارت نے دیکھا اور ابوالیسر نے اپنی دونوں انگلیاں اپنی آنکھوں پر رکھیں اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے دل نے یاد رکھا اور ابوالیسر نے اشارہ کیا اپنے دل کی رگ کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جو شخص کسی تنگدست کو مہلت دے یا اس کو معاف کر دے اللہ تعالیٰ اس کو اپنے سایہ میں رکھے گا۔
حدیث نمبر: 7513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: فقلت له: انا يا عم لو انك اخذت بردة غلامك واعطيته معافريك، واخذت معافريه واعطيته بردتك، فكانت عليك حلة وعليه حلة، فمسح راسي، وقال: اللهم بارك فيه يا ابن اخي بصر عيني هاتين، وسمع اذني هاتين، ووعاه قلبي هذا واشار إلى مناط قلبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يقول: اطعموهم مما تاكلون والبسوهم مما تلبسون، وكان ان اعطيته من متاع الدنيا اهون علي من ان ياخذ من حسناتي يوم القيامة ".قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: أَنَا يَا عَمِّ لَوْ أَنَّكَ أَخَذْتَ بُرْدَةَ غُلَامِكَ وَأَعْطَيْتَهُ مَعَافِرِيَّكَ، وَأَخَذْتَ مَعَافِرِيَّهُ وَأَعْطَيْتَهُ بُرْدَتَكَ، فَكَانَتْ عَلَيْكَ حُلَّةٌ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ، فَمَسَحَ رَأْسِي، وَقَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهِ يَا ابْنَ أَخِي بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ، وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ، وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا وَأَشَارَ إِلَى مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ، وَكَانَ أَنْ أَعْطَيْتُهُ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ حَسَنَاتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
‏‏‏‏ عبادہ نے کہا: میں نے ان سے کہا: اے چچا! تم اگر اپنے غلام کی چادر لے لو اور اپنا معافری اس کو دے دو تو تمہارے پاس بھی ایک جوڑا پورا ہو جائے گا اور اس کے پاس بھی ایک جوڑا ہو جائے گا۔ ابوالیسر نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہا: یا اللہ! برکت دے اس لڑکے کو۔ اے بھتیجے میرے! میری ان دونوں آنکھوں نے دیکھا اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے یاد رکھا اور اشارہ کیا اپنے دل کی رگ کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: لونڈی اور غلام کو کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور پہناؤ جو تم پہنتے ہو۔ پھر اگر میں اس کو دنیا کا سامان دے دوں تو وہ آسان ہے میرے نزدیک اس سے کہ وہ قیامت کے دن میری نیکیاں لے لے۔
حدیث نمبر: 7514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) ثم مضينا حتى اتينا جابر بن عبد الله في مسجده وهو يصلي في ثوب واحد مشتملا به، فتخطيت القوم حتى جلست بينه وبين القبلة، فقلت: يرحمك الله اتصلي في ثوب واحد ورداؤك إلى جنبك؟، قال: فقال: بيده في صدري هكذا، وفرق بين اصابعه، وقوسها اردت ان يدخل علي الاحمق مثلك، فيراني كيف اصنع فيصنع مثله، اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسجدنا هذا وفي يده عرجون ابن طاب، فراى في قبلة المسجد نخامة، فحكها بالعرجون، ثم اقبل علينا، فقال: ايكم يحب ان يعرض الله عنه، قال: فخشعنا، ثم قال: ايكم يحب ان يعرض الله عنه؟، قال: فخشعنا، ثم قال: ايكم يحب ان يعرض الله عنه؟، قلنا: لا اينا يا رسول الله، قال: فإن احدكم إذا قام يصلي، فإن الله تبارك وتعالى قبل وجهه، فلا يبصقن قبل وجهه ولا عن يمينه وليبصق عن يساره تحت رجله اليسرى، فإن عجلت به بادرة، فليقل بثوبه هكذا ثم طوى ثوبه بعضه على بعض، فقال: اروني عبيرا، فقام فتى من الحي يشتد إلى اهله، فجاء بخلوق في راحته، فاخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعله على راس العرجون ثم لطخ به على اثر النخامة، فقال جابر: فمن هناك جعلتم الخلوق في مساجدكم(حديث موقوف) ثُمَّ مَضَيْنَا حَتَّى أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي مَسْجِدِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلًا بِهِ، فَتَخَطَّيْتُ الْقَوْمَ حَتَّى جَلَسْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ أَتُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَرِدَاؤُكَ إِلَى جَنْبِكَ؟، قَالَ: فَقَالَ: بِيَدِهِ فِي صَدْرِي هَكَذَا، وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَقَوَّسَهَا أَرَدْتُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ الْأَحْمَقُ مِثْلُكَ، فَيَرَانِي كَيْفَ أَصْنَعُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ، أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِنَا هَذَا وَفِي يَدِهِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ، فَرَأَى فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً، فَحَكَّهَا بِالْعُرْجُونِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: فَخَشَعْنَا، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ؟، قَالَ: فَخَشَعْنَا، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ؟، قُلْنَا: لَا أَيُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي، فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قِبَلَ وَجْهِهِ، فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَى، فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ، فَلْيَقُلْ بِثَوْبِهِ هَكَذَا ثُمَّ طَوَى ثَوْبَهُ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: أَرُونِي عَبِيرًا، فَقَامَ فَتًى مِنَ الْحَيِّ يَشْتَدُّ إِلَى أَهْلِهِ، فَجَاءَ بِخَلُوقٍ فِي رَاحَتِهِ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَهُ عَلَى رَأْسِ الْعُرْجُونِ ثُمَّ لَطَخَ بِهِ عَلَى أَثَرِ النُّخَامَةِ، فَقَالَ جَابِرٌ: فَمِنْ هُنَاكَ جَعَلْتُمُ الْخَلُوقَ فِي مَسَاجِدِكُمْ
‏‏‏‏ سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم چلے یہاں تک کہ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی مسجد میں آئے، وہ ایک کپڑے کو لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔ میں لوگوں کی گردنوں پر سے گزرا یہاں تک کہ ان کے اور قبلہ کے بیچ میں بیٹھا۔ میں نے کہا: اللہ تم پر رحم کرے کیا تم ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہو اور تمہاری چادر پہلو میں رکھی ہے۔ انہوں نے اپنے ہاتھ سے میرے سینہ پر اس طرح سے اشارہ کیا انگلیوں کو کشادہ رکھا اور ان کو کمان کی طرح خم کیا اور کہا: میں نے یہ چاہا کہ تیری مانند کوئی احمق میرے پاس آئے پھر وہ مجھے دیکھے جو میں کرتا ہوں اور ویسا ہی کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک ڈالی تھی ابن طاب کی (جو ایک کھجور ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی طرف بلغم دیکھا (کسی نے تھوکا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو لکڑی سے کھرچ ڈالا، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم میں سے کون یہ بات چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے منہ پھیر لے؟، ہم یہ سن کر ڈر گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے منہ پھیر لے؟ ہم یہ سن کر ڈر گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے منہ پھیر لے؟ ہم نے کہا: کوئی نہیں یہ چاہتا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھڑا ہوتا ہے نماز میں تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے منہ کے سامنے ہے۔ (نووی رحمہ اللہ نے کہا: یعنی جہت جس کو اللہ نے عظمت دی یا کعبہ) تو اپنے منہ کے سامنے نہ تھوکے اور نہ داہنی طرف بلکہ بائیں طرف پاؤں کے تلے۔ اگر بلغم جلدی نکلنا چاہے تو اپنے کپڑے میں تھوک کر ایسا کر لے۔ پھر اپنے کپڑے کو تہہ بہ تہہ لپیٹا۔ بعد اس کے فرمایا: میرے پاس خوشبو لاؤ۔ ایک جوان ہمارے قبیلہ میں سے لپکا اور اپنے گھر والوں میں دوڑا گیا اور اپنی ہتھیلی میں خوشبو لے کر آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خوشبو کو لکڑی کی نوک پر لگایا اور جہاں بلغم کا نشان مسجد پر تھا وہاں لگا دی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس حدیث سے تم اپنی مسجدوں میں خوشبو رکھتے ہو۔
حدیث نمبر: 7515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة بطن بواط وهو يطلب المجدي بن عمرو الجهني، وكان الناضح يعقبه منا الخمسة والستة والسبعة، فدارت عقبة رجل من الانصار على ناضح له، فاناخه فركبه ثم بعثه، فتلدن عليه بعض التلدن، فقال له: شا لعنك الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من هذا اللاعن بعيره؟، قال: انا يا رسول الله، قال انزل عنه، فلا تصحبنا بملعون لا تدعوا على انفسكم، ولا تدعوا على اولادكم ولا تدعوا على اموالكم لا توافقوا من الله ساعة، يسال فيها عطاء، فيستجيب لكمسِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَطْنِ بُوَاطٍ وَهُوَ يَطْلُبُ الْمَجْدِيَّ بْنَ عَمْرٍو الْجُهَنِيَّ، وَكَانَ النَّاضِحُ يَعْقُبُهُ مِنَّا الْخَمْسَةُ وَالسِّتَّةُ وَالسَّبْعَةُ، فَدَارَتْ عُقْبَةُ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى نَاضِحٍ لَهُ، فَأَنَاخَهُ فَرَكِبَهُ ثُمَّ بَعَثَهُ، فَتَلَدَّنَ عَلَيْهِ بَعْضَ التَّلَدُّنِ، فَقَالَ لَهُ: شَأْ لَعَنَكَ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ هَذَا اللَّاعِنُ بَعِيرَهُ؟، قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ انْزِلْ عَنْهُ، فَلَا تَصْحَبْنَا بِمَلْعُونٍ لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، وَلَا تَدْعُوا عَلَى أَوْلَادِكُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُمْ لَا تُوَافِقُوا مِنَ اللَّهِ سَاعَةً، يُسْأَلُ فِيهَا عَطَاءٌ، فَيَسْتَجِيبُ لَكُمْ
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے بطن بواط کی لڑائی میں (وہ ایک پہاڑ ہے جہینہ کے پہاڑوں میں سے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تلاش میں تھے مجدی بن عمرو جہنی کے (جو ایک کافر تھا) اور ہم لوگوں کا یہ حال تھا کہ پانچ اور چھ اور سات آدمیوں میں ایک اونٹ تھا جس پر باری باری سوار ہوتے تو ایک انصاری کی باری آئی چڑھنے کی، اس نے اونٹ کو بٹھایا اس پر چڑھا پھر اس کو اٹھایا تو وہ کچھ اڑا۔ وہ انصاری بولا: شاء (یہ کلمہ ہے اونٹ کے ڈانٹنے کا) اللہ تجھ پر لعنت کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے جو لعنت کرتا ہے اپنے اونٹ پر؟ وہ انصاری بولا: میں ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس اونٹ پر سے اتر جا اور ہمارے ساتھ وہ نہ رہے جس پر لعنت کی گئی ہو۔ مت بددعا کرو جانوں کے لیے اور مت بددعا کرو اپنی اولاد کے لیے اور مت بددعا کرو اپنے مالوں کے لیے۔ ایسا نہ ہو یہ بددعا اس ساعت میں نکلے جب اللہ سے کچھ مانگا جاتا ہے اور وہ قبول کرتا ہے۔ (تو تمہاری بددعا بھی قبول ہو جائے اور تم پر آفت آئے)۔
حدیث نمبر: 7516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كانت عشيشية، ودنونا ماء من مياه العرب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من رجل يتقدمنا، فيمدر الحوض، فيشرب ويسقينا، قال جابر: فقمت، فقلت: هذا رجل يا رسول الله، فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي رجل مع جابر، فقام جبار بن صخر، فانطلقنا إلى البئر، فنزعنا في الحوض سجلا او سجلين، ثم مدرناه ثم نزعنا فيه حتى افهقناه، فكان اول طالع علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اتاذنان؟، قلنا: نعم، يا رسول الله، فاشرع ناقته، فشربت شنق لها، فشجت فبالت ثم عدل بها، فاناخها ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الحوض، فتوضا منه ثم قمت، فتوضات من متوضإ رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذهب جبار بن صخر يقضي حاجته، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي، وكانت علي بردة ذهبت ان اخالف بين طرفيها، فلم تبلغ لي وكانت لها ذباذب، فنكستها ثم خالفت بين طرفيها ثم تواقصت عليها ثم جئت حتى قمت عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذ بيدي فادارني حتى اقامني عن يمينه ثم جاء جبار بن صخر، فتوضا ثم جاء فقام عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدينا جميعا، فدفعنا حتى اقامنا خلفه، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمقني وانا لا اشعر، ثم فطنت به، فقال: هكذا بيده يعني شد وسطك، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: يا جابر، قلت: لبيك يا رسول الله، قال: إذا كان واسعا، فخالف بين طرفيه، وإذا كان ضيقا، فاشدده على حقوكسِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ عُشَيْشِيَةٌ، وَدَنَوْنَا مَاءً مِنْ مِيَاهِ الْعَرَبِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ رَجُلٌ يَتَقَدَّمُنَا، فَيَمْدُرُ الْحَوْضَ، فَيَشْرَبُ وَيَسْقِينَا، قَالَ جَابِرٌ: فَقُمْتُ، فَقُلْتُ: هَذَا رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ رَجُلٍ مَعَ جَابِرٍ، فَقَامَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ، فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْبِئْرِ، فَنَزَعْنَا فِي الْحَوْضِ سَجْلًا أَوْ سَجْلَيْنِ، ثُمَّ مَدَرْنَاهُ ثُمَّ نَزَعْنَا فِيهِ حَتَّى أَفْهَقْنَاهُ، فَكَانَ أَوَّلَ طَالِعٍ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَأْذَنَانِ؟، قُلْنَا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَشْرَعَ نَاقَتَهُ، فَشَرِبَتْ شَنَقَ لَهَا، فَشَجَتْ فَبَالَتْ ثُمَّ عَدَلَ بِهَا، فَأَنَاخَهَا ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَوْضِ، فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ قُمْتُ، فَتَوَضَّأْتُ مِنْ مُتَوَضَّإِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ يَقْضِي حَاجَتَهُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ، وَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ ذَهَبْتُ أَنْ أُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهَا، فَلَمْ تَبْلُغْ لِي وَكَانَتْ لَهَا ذَبَاذِبُ، فَنَكَّسْتُهَا ثُمَّ خَالَفْتُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ جِئْتُ حَتَّى قُمْتُ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّى أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ جَاءَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ، فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْنَا جَمِيعًا، فَدَفَعَنَا حَتَّى أَقَامَنَا خَلْفَهُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُنِي وَأَنَا لَا أَشْعُرُ، ثُمَّ فَطِنْتُ بِهِ، فَقَالَ: هَكَذَا بِيَدِهِ يَعْنِي شُدَّ وَسَطَكَ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا جَابِرُ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِذَا كَانَ وَاسِعًا، فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ، وَإِذَا كَانَ ضَيِّقًا، فَاشْدُدْهُ عَلَى حَقْوِكَ
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے جب شام ہوئی اور عرب کے ایک پانی سے قریب ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون شخص ہم لوگوں سے اگے بڑھ کر حوض کو درست کر رکھے گا؟ آپ بھی پئے اور ہم کو بھی پلائے گا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں کھڑا ہوا اور عرض کیا: یہ شخص آگے جائے گا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور کون شخص جابر کے ساتھ جاتا ہے؟ تو جبار بن صخر اٹھے۔ خبر ہم دونوں آدمی کنویں کی طرف چلے اور حوض میں ایک یا دو ڈول ڈالے پھر اس پر مٹی لگائی، بعد اس کے اس میں پانی بھرنا شروع کیا یہاں تک کہ لبالب بھر دیا۔ سب سے پہلے ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دکھلائی دئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں شخص اجازت دیتے ہو (مجھ کو پانی پلانے کی اپنے جانور کو)؟ ہم نے عرض کیا: ہاں، یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو چھوڑا، اس نے پانی پیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی باگ کھینچی اس نے پانی پینا موقوف کیا اور پیشاب کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو الگ لے گئے اور بٹھا دیا۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حوض کی طرف آئے اور وضو کیا۔ اس میں سے، میں بھی کھڑا ہوا اور جہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تھا میں نے بھی وضو کیا۔ جبار بن صخر حاجت کے لیے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے، میرے بدن پر ایک چادر تھی، میں اس کے دونوں کناروں کو الٹنے لگا وہ چھوٹی ہوئی۔ اس میں پھندے لگے تھے۔ آخر میں نے اس کو اوندھا کیا پھر اس کے دونوں کنارے الٹے کیے پھر اس کو باندھا اپنی گردن سے۔ اس کے بعد میں آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور گھمایا اور داہنی طرف کھڑا کیا، پھر جبار بن صخر آئے، انہوں نے بھی وضو کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کے ہاتھ پکڑے اور پیچھے ہٹایا یہاں تک کہ ہم کو کھڑا کیا اپنے پیچھے (معلوم ہوا کہ اتنا عمل نماز میں درست ہے) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو گھورنا شروع کیا اور مجھ کو خبر نہیں۔ بعد اس کے خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا اپنے ہاتھ سے کہ اپنی کمر باندھ لے (تاکہ ستر نہ کھلے)۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو کہا: اے جابر! میں نے عرض کیا: حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب چادر کشادہ ہو تو اس کے دونوں کنارے الٹ لے اور جب تنگ ہو تو اس کو کمر پر باندھ لے۔
حدیث نمبر: 7517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان قوت كل رجل منا في كل يوم تمرة، فكان يمصها ثم يصرها في ثوبه وكنا نختبط بقسينا، وناكل حتى قرحت اشداقنا، فاقسم اخطئها رجل منا يوما، فانطلقنا به ننعشه، فشهدنا انه لم يعطها، فاعطيها، فقام فاخذهاسِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قُوتُ كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا فِي كُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً، فَكَانَ يَمَصُّهَا ثُمَّ يَصُرُّهَا فِي ثَوْبِهِ وَكُنَّا نَخْتَبِطُ بِقِسِيِّنَا، وَنَأْكُلُ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا، فَأُقْسِمُ أُخْطِئَهَا رَجُلٌ مِنَّا يَوْمًا، فَانْطَلَقْنَا بِهِ نَنْعَشُهُ، فَشَهِدْنَا أَنَّهُ لَمْ يُعْطَهَا، فَأُعْطِيَهَا، فَقَامَ فَأَخَذَهَا
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے اور ہم میں سے ہر ایک شخص کو خوراک کے لیے ہر روز ایک کھجور ملتی تھی وہ اس کو چوس لیتا تھا، پھر اس کو پھراتا اپنے دانتوں میں اور ہم اپنی کمانوں سے درخت کے پتے جھاڑتے اور ان کو کھاتے یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں (پتے کھاتے کھاتے اس کی گرمی اور خشکی سے)، پھر کھجور کا بانٹنے والا ایک دن ہم میں سے ایک شخص کو بھول گیا۔ ہم اس شخص کو اٹھا کر لے گئے اور گواہی دی کہ اس کو کھجور نہیں ملی۔ بانٹنے والے نے اس کو کھجور دی وہ کھڑا ہو گیا اور کھجور لے لی۔
حدیث نمبر: 7518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى نزلنا واديا افيح، فذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي حاجته، فاتبعته بإداوة من ماء، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ير شيئا يستتر به، فإذا شجرتان بشاطئ الوادي، فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى إحداهما، فاخذ بغصن من اغصانها، فقال: انقادي علي بإذن الله، فانقادت معه كالبعير المخشوش الذي يصانع قائده حتى اتى الشجرة الاخرى، فاخذ بغصن من اغصانها، فقال: انقادي علي بإذن الله، فانقادت معه كذلك حتى إذا كان بالمنصف مما بينهما لام بينهما يعني جمعهما، فقال: التئما علي بإذن الله، فالتامتا، قال جابر: فخرجت احضر مخافة ان يحس رسول الله صلى الله عليه وسلم بقربي فيبتعد، وقال محمد بن عباد: فيتبعد فجلست احدث نفسي، فحانت مني لفتة، فإذا انا برسول الله صلى الله عليه وسلم مقبلا وإذا الشجرتان قد افترقتا، فقامت كل واحدة منهما على ساق، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف وقفة، فقال براسه هكذا واشار ابو إسماعيل براسه يمينا وشمالا ثم اقبل، فلما انتهى إلي، قال: يا جابر هل رايت مقامي؟، قلت: نعم يا رسول الله، قال: فانطلق إلى الشجرتين فاقطع من كل واحدة منهما غصنا، فاقبل بهما حتى إذا قمت مقامي، فارسل غصنا عن يمينك وغصنا عن يسارك، قال جابر: فقمت فاخذت حجرا، فكسرته وحسرته فانذلق لي، فاتيت الشجرتين فقطعت من كل واحدة منهما غصنا، ثم اقبلت اجرهما حتى قمت مقام رسول الله صلى الله عليه وسلم ارسلت غصنا عن يميني وغصنا عن يساري، ثم لحقته، فقلت: قد فعلت يا رسول الله، فعم ذاك، قال: إني مررت بقبرين يعذبان، فاحببت بشفاعتي ان يرفه عنهما ما دام الغصنان رطبين،سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَزَلْنَا وَادِيًا أَفْيَحَ، فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ، فَاتَّبَعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا يَسْتَتِرُ بِهِ، فَإِذَا شَجَرَتَانِ بِشَاطِئِ الْوَادِي، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى إِحْدَاهُمَا، فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا، فَقَالَ: انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ، فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَالْبَعِيرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِي يُصَانِعُ قَائِدَهُ حَتَّى أَتَى الشَّجَرَةَ الْأُخْرَى، فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا، فَقَالَ: انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ، فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْمَنْصَفِ مِمَّا بَيْنَهُمَا لَأَمَ بَيْنَهُمَا يَعْنِي جَمَعَهُمَا، فَقَالَ: الْتَئِمَا عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ، فَالْتَأَمَتَا، قَالَ جَابِرٌ: فَخَرَجْتُ أُحْضِرُ مَخَافَةَ أَنْ يُحِسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُرْبِي فَيَبْتَعِدَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ: فَيَتَبَعَّدَ فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِي، فَحَانَتْ مِنِّي لَفْتَةٌ، فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا وَإِذَا الشَّجَرَتَانِ قَدِ افْتَرَقَتَا، فَقَامَتْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَى سَاقٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ وَقْفَةً، فَقَالَ بِرَأْسِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ أَبُو إِسْمَاعِيلَ بِرَأْسِهِ يَمِينًا وَشِمَالًا ثُمَّ أَقْبَلَ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَيَّ، قَالَ: يَا جَابِرُ هَلْ رَأَيْتَ مَقَامِي؟، قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَانْطَلِقْ إِلَى الشَّجَرَتَيْنِ فَاقْطَعْ مِنْ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا، فَأَقْبِلْ بِهِمَا حَتَّى إِذَا قُمْتَ مَقَامِي، فَأَرْسِلْ غُصْنًا عَنْ يَمِينِكَ وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِكَ، قَالَ جَابِرٌ: فَقُمْتُ فَأَخَذْتُ حَجَرًا، فَكَسَرْتُهُ وَحَسَرْتُهُ فَانْذَلَقَ لِي، فَأَتَيْتُ الشَّجَرَتَيْنِ فَقَطَعْتُ مِنْ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا، ثُمَّ أَقْبَلْتُ أَجُرُّهُمَا حَتَّى قُمْتُ مَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلْتُ غُصْنًا عَنْ يَمِينِي وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِي، ثُمَّ لَحِقْتُهُ، فَقُلْتُ: قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَعَمَّ ذَاكَ، قَالَ: إِنِّي مَرَرْتُ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ، فَأَحْبَبْتُ بِشَفَاعَتِي أَنْ يُرَفَّهَ عَنْهُمَا مَا دَامَ الْغُصْنَانِ رَطْبَيْنِ،
‏‏‏‏ پھر ہم چلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہاں تک کہ ایک کشادہ وادی میں اترے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت کو تشریف لے چلے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوا ایک ڈول پانی کا لے کر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آڑ نہ پائی، دیکھا تو دو درخت وادی کے کنارے پر لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے پاس گئے اور اس کی ڈالی پکڑی، پھر فرمایا: میرا تابعدار ہو جا اللہ تعالیٰ کے حکم سے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تابعدار ہو گیا جیسے وہ اونٹ جس کی ناک میں لکڑی دی جاتی ہے تابعدار ہو جاتا ہے اپنے کھینچنے والے کا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے درخت کے پاس آئے اور اس کی بھی ایک ڈالی پکڑی، پھر فرمایا: میرا تابعدار ہو جا اللہ تعالیٰ کے حکم سے۔ وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوا اسی طرح یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیچا بیچ میں ان درختوں کے پہنچے تو ان کو ایک ساتھ رکھ دیا اور فرمایا: دونوں جڑ جاؤ میرے سامنے اللہ تعالیٰ کے حکم سے۔ وہ دونوں درخت جڑ گئے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نکلا دوڑتا ہوا اس ڈر سے کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو نزدیک دیکھیں اور زیادہ دور تشریف لے جائیں۔ میں بیٹھا اپنے دل میں باتیں کرتا ہوا ایک ہی بار، جو میں نے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سامنے تشریف لا رہے ہیں اور دونوں درخت جدا ہو کر اپنی اپنی جڑ پر کھڑے ہو گئے۔ میں نے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر تک کھڑے ہوئے اور سر سے اشارہ کیا اس طرح دائیں اور بائیں پھر سامنے آئے۔ جب میرے پاس پہنچے تو فرمایا: اے جابر! میں جہاں کھڑا تھا تو نے دیکھا؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ان دونوں درختوں کے پاس جا اور ہر ایک میں سے ایک ڈالی کاٹ اور ان کو لے آ۔ جب اس جگہ پہنچے جہاں میں کھڑا تھا تو ایک ڈالی اپنی داہنی طرف ڈال دے اور ایک ڈالی بائیں طرف۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں کھڑا ہوا اور ایک پتھر لیا اس کو توڑا اور تیز کیا، وہ تیز ہو گیا، پھر ان دونوں درختوں کے پاس آیا اور ہر ایک میں سے ایک ایک ڈالی کاٹی، پھر میں ان ڈالیوں کو کھینچتا ہوا آیا اس جگہ پر جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہرے تھے اور ایک ڈالی داہنی طرف ڈال دی اور ایک بائیں طرف۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر مل گیا اور عرض کیا: جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا وہ میں نے کیا لیکن اس کی وجہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے دیکھا وہاں دو قبریں ہیں۔ ان قبر والوں پر عذاب ہو رہا ہے تو میں نے چاہا ان کی سفارش کروں شاید ان کے عذاب میں تخفیف ہو جب تک یہ شاخیں ہری رہیں۔
حدیث نمبر: 7519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: فاتينا العسكر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا جابر ناد بوضوء، فقلت: الا وضوء الا وضوء الا وضوء، قال: قلت: يا رسول الله، ما وجدت في الركب من قطرة، وكان رجل من الانصار يبرد لرسول الله صلى الله عليه وسلم الماء في اشجاب له على حمارة من جريد، قال: فقال لي: انطلق إلى فلان ابن فلان الانصاري، فانظر هل في اشجابه من شيء؟، قال: فانطلقت إليه، فنظرت فيها فلم اجد فيها إلا قطرة في عزلاء شجب منها لو اني افرغه لشربه يابسه، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إني لم اجد فيها إلا قطرة في عزلاء شجب منها لو اني افرغه لشربه يابسه، قال: اذهب، فاتني به، فاتيته به، فاخذه بيده فجعل يتكلم بشيء لا ادري ما هو ويغمزه بيديه ثم اعطانيه، فقال يا جابر: ناد بجفنة، فقلت: يا جفنة الركب، فاتيت بها تحمل، فوضعتها بين يديه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده في الجفنة هكذا، فبسطها وفرق بين اصابعه ثم وضعها في قعر الجفنة، وقال: خذ يا جابر فصب علي، وقل باسم الله فصببت عليه، وقلت: باسم الله، فرايت الماء يفور من بين اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم فارت الجفنة ودارت حتى امتلات، فقال يا جابر: ناد من كان له حاجة بماء، قال: فاتى الناس، فاستقوا حتى رووا، قال: فقلت: هل بقي احد له حاجة؟، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده من الجفنة وهي ملاى،قَالَ: فَأَتَيْنَا الْعَسْكَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا جَابِرُ نَادِ بِوَضُوءٍ، فَقُلْتُ: أَلَا وَضُوءَ أَلَا وَضُوءَ أَلَا وَضُوءَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا وَجَدْتُ فِي الرَّكْبِ مِنْ قَطْرَةٍ، وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُبَرِّدُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَاءَ فِي أَشْجَابٍ لَهُ عَلَى حِمَارَةٍ مِنْ جَرِيدٍ، قَالَ: فَقَالَ لِيَ: انْطَلِقْ إِلَى فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْأَنْصَارِيِّ، فَانْظُرْ هَلْ فِي أَشْجَابِهِ مِنْ شَيْءٍ؟، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهِ، فَنَظَرْتُ فِيهَا فَلَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَاءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَاءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ، قَالَ: اذْهَبْ، فَأْتِنِي بِهِ، فَأَتَيْتُهُ بِهِ، فَأَخَذَهُ بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِشَيْءٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ وَيَغْمِزُهُ بِيَدَيْهِ ثُمَّ أَعْطَانِيهِ، فَقَالَ يَا جَابِرُ: نَادِ بِجَفْنَةٍ، فَقُلْتُ: يَا جَفْنَةَ الرَّكْبِ، فَأُتِيتُ بِهَا تُحْمَلُ، فَوَضَعْتُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فِي الْجَفْنَةِ هَكَذَا، فَبَسَطَهَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ وَضَعَهَا فِي قَعْرِ الْجَفْنَةِ، وَقَالَ: خُذْ يَا جَابِرُ فَصُبَّ عَلَيَّ، وَقُلْ بِاسْمِ اللَّهِ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، وَقُلْتُ: بِاسْمِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ فَارَتِ الْجَفْنَةُ وَدَارَتْ حَتَّى امْتَلَأَتْ، فَقَالَ يَا جَابِرُ: نَادِ مَنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِمَاءٍ، قَالَ: فَأَتَى النَّاسُ، فَاسْتَقَوْا حَتَّى رَوُوا، قَالَ: فَقُلْتُ: هَلْ بَقِيَ أَحَدٌ لَهُ حَاجَةٌ؟، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ مِنَ الْجَفْنَةِ وَهِيَ مَلْأَى،
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم لشکر میں آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جابر! لوگوں میں پکارو، وضو کریں۔ میں نے آواز دی، وضو کرو، وضو کرو، وضو کرو۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قافلہ میں ایک قطرہ پانی کا نہیں ہے اور ایک انصاری مرد تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی ٹھنڈا کیا کرتا تھا ایک پرانی مشک میں جو لکڑی کی شاخوں پر لٹکتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس مرد انصاری کے پاس جا اور دیکھ اس کی مشک میں کچھ پانی ہے۔ میں گیا دیکھا تو مشک میں پانی نہیں ہے صرف ایک قطرہ پانی ہے اس کے منہ میں۔ اگر میں اس کو انڈیلوں تو سوکھی مشک اس کو بھی پی جائے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اس مشک میں تو پانی نہیں ہے صرف ایک قطرہ ہے اس کے منہ میں اگر میں اس کو انڈیلوں تو سوکھی مشک اس کو بھی پی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا اور اس مشک کو میرے پاس لے آ۔ میں اس مشک کو لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے ہاتھ میں لیا پھر زبان مبارک سے کچھ فرمانے لگے جس کو میں نہ سمجھا اور مشک کو اپنے ہاتھ سے دباتے جاتے تھے، پھر وہ مشک میرے حوالے کی اور فرمایا: اے جابر! آواز دے کہ قافلہ کا گڑھا لاؤ۔ (یعنی بڑا ظروف پانی کا)، میں نے آواز دی، وہ لایا گیا، لوگ اس کو اٹھا کر لائے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کو رکھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس گڑھے میں پھرایا اس طرح سے پھیلا کر اور انگلیوں کو کشادہ کیا پھر اپنا ہاتھ اس کی تہہ میں رکھ دیا اور فرمایا: اے جابر! وہ مشک لے اور میرے ہاتھ پر ڈال دے اور بسم اللہ کہہ کے ڈالنا۔ میں نے بسم اللہ کہہ کر وہ پانی ڈال دیا، پھر میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی جوش مار رہا تھا یہاں تک کہ گڑھے نے جوش مارا اور گھوما اور بھر گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جابر! آواز دے جس کو پانی کی حاجت ہو۔(وہ آئے) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ آئے اور پانی لیا یہاں تک کہ سب سیر ہو گئے۔ میں نے کہا: کوئی ایسا بھی رہا جس کو پانی کی احتیاج ہو؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ گڑھے میں سے اٹھا لیا اور وہ پانی سے بھرا ہوا تھا۔
حدیث نمبر: 7520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وشكا الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الجوع، فقال: عسى الله ان يطعمكم، فاتينا سيف البحر، فزخر البحر زخرة، فالقى دابة فاورينا على شقها النار، فاطبخنا واشتوينا واكلنا حتى شبعنا، قال جابر: فدخلت انا وفلان وفلان حتى عد خمسة في حجاج عينها ما يرانا احد حتى خرجنا، فاخذنا ضلعا من اضلاعه، فقوسناه ثم دعونا باعظم رجل في الركب، واعظم جمل في الركب، واعظم كفل في الركب فدخل تحته ما يطاطئ راسه ".وَشَكَا النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ، فَقَالَ: عَسَى اللَّهُ أَنْ يُطْعِمَكُمْ، فَأَتَيْنَا سِيفَ الْبَحْرِ، فَزَخَرَ الْبَحْرُ زَخْرَةً، فَأَلْقَى دَابَّةً فَأَوْرَيْنَا عَلَى شِقِّهَا النَّارَ، فَاطَّبَخْنَا وَاشْتَوَيْنَا وَأَكَلْنَا حَتَّى شَبِعْنَا، قَالَ جَابِرٌ: فَدَخَلْتُ أَنَا وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ حَتَّى عَدَّ خَمْسَةً فِي حِجَاجِ عَيْنِهَا مَا يَرَانَا أَحَدٌ حَتَّى خَرَجْنَا، فَأَخَذْنَا ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَقَوَّسْنَاهُ ثُمَّ دَعَوْنَا بِأَعْظَمِ رَجُلٍ فِي الرَّكْبِ، وَأَعْظَمِ جَمَلٍ فِي الرَّكْبِ، وَأَعْظَمِ كِفْلٍ فِي الرَّكْبِ فَدَخَلَ تَحْتَهُ مَا يُطَأْطِئُ رَأْسَهُ ".
‏‏‏‏ اور لوگوں نے شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھوک کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ اللہ تم کو کھلا دے۔ پھر ہم دریا کے کنارے پر آئے (یعنی سمندر کے) اور دریا نے موج ماری اور ایک جانور باہر ڈالا۔ ہم نے اس کے کنارے پر آگ سلگائی اور اس جانور کا گوشت پکایا اور بھونا اور کھایا اور سیر ہوئے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں اور فلاں اور فلاں پانچ آدمی اس کی آنکھ کے حلقے میں گھس گ‏ئے ہم کو کوئی نہ دیکھتا تھا یہاں تک کہ ہم باہر نکلے (اتنا بڑا جانور تھا)، پھر ہم نے اس کی پسلی لی پسلیوں میں سے اور قافلہ میں سے اس شخص کو بلایا جو سب میں بڑا تھا اور سب سے بڑے اونٹ پر سوار تھا اور سب سے بڑا زین اس پر تھا وہ پسلی کے نیچے سے چلا گیا اپنا سر نہیں جھکایا (اتنی اونچی اس جانور کی پسلی تھی)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.