الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے مسائل 44. باب مَا يُجْزِئُ مِنَ الْمَاءِ فِي الْوُضُوءِ باب: وضو کے لیے کتنا پانی کافی ہے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع سے غسل فرماتے تھے اور ایک مد سے وضو ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المیاہ 13 (348)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 1 (268)، تحفة الأشراف(17854)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 48 (201)، صحیح مسلم/الحیض 10 (326)، سنن الترمذی/الطہارة 42 (56)، مسند احمد (6/121) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایک صاع چار مد کا ہوتا ہے اور ایک مد تقریباً چھ سو پچیس (۶۲۵) گرام کا، اس اعتبار سے صاع تقریباً دو کلو پانچ سو گرام ہوا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع سے غسل فرماتے اور ایک مد سے وضو کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2247)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 3 (252)، سنن النسائی/الطھارة 144 (231)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 1 (269)، مسند احمد (3/270) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عباد بن تمیم کی دادی ام عمارہ (ام عمارہ بنت کعب) رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا جس میں دو تہائی مد کے بقدر پانی تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 59 (74) (تحفة الأشراف: 18336) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے برتن سے وضو کرتے تھے جس میں دو رطل پانی آتا تھا، اور ایک صاع پانی سے غسل کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ بن آدم نے اسے شریک سے روایت کیا ہے مگر اس روایت میں (عبداللہ بن جبر کے بجائے) ابن جبر بن عتیک ہے، نیز سفیان نے بھی اسے عبداللہ بن عیسیٰ سے روایت کیا ہے اس میں «حدثني جبر بن عبد الله.» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے شعبہ نے بھی روایت کیا ہے، اس میں «حدثني عبد الله بن عبد الله بن جبر سمعت أنسا» ہے، مگر فرق یہ ہے کہ انہوں نے «يتوضأ بإناء يسع رطلين» کے بجائے: «يتوضأ بمكوك» کہا ہے اور «رطلين» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ہے کہ ایک صاع پانچ رطل کا ہوتا ہے، یہی ابن ابی ذئب کا صاع تھا اور یہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی صاع تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہذا اللفظ أبوداود و سنن الترمذی/الصلاة 609 ولفظہ: یجزیٔ في الوضوء رطلان من ماء (تحفة الأشراف: 962) (ضعیف)» (سند میں شریک القاضی سیٔ الحفظ راوی ہیں انہوں نے کبھی اس کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی حیثیت سے روایت کیا ہے، اور کبھی فعل کی حیثیت سے جب کہ اصل حدیث «یتوضأ بمکوک ویغتسل بخمسة مکالي» یا «یتوضأ بالمد و یغتسل بالصاع» کے لفظ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: «صحیح البخاری/الوضوء 47 (201)، صحیح مسلم/الحیض 10 (325)، سنن النسائی/الطھارة 59 (73)، 144 (230)، والمیاہ 13 (346)، (تحفة الأشراف: 962) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 112، 116، 179، 259، 282، 290)»
|