الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
138. باب مَنْ تَرَكَ الْقِرَاءَةَ فِي صَلاَتِهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
باب: جو شخص نماز میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز کے حکم کا بیان۔
Chapter: The One Who Did Not Recite The Faithah In His Prayer.
حدیث نمبر: 818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا همام، عن قتادة، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال:" امرنا ان نقرا بفاتحة الكتاب وما تيسر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:" أُمِرْنَا أَنْ نَقْرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَمَا تَيَسَّرَ".
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں نماز میں سورۃ فاتحہ اور جو سورۃ آسان ہو اسے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4377)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/45،97) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saeed said: we were commanded to recite Fatihat al-kitab and whatever was convenient (from the Quran during the prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 817


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 819
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا عيسى، عن جعفر بن ميمون البصري، حدثنا ابو عثمان النهدي، قال: حدثني ابو هريرة، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اخرج فناد في المدينة انه لا صلاة إلا بقرآن ولو بفاتحة الكتاب فما زاد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ الْبَصْرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْرُجْ فَنَادِ فِي الْمَدِينَةِ أَنَّهُ لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقُرْآنٍ وَلَوْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَمَا زَادَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم جاؤ اور مدینہ میں اعلان کر دو کہ نماز بغیر قرآن کے نہیں ہوتی، اگرچہ سورۃ فاتحہ اور اس کے ساتھ کچھ اور ہی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13619)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/428) (منکر)» ‏‏‏‏ (جعفر بن میمون ضعیف راوی ہیں، نیز ثقات کی مخالفت کی ہے)

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Go out and announce in Madina that prayer is not valid but the recitation of the Quran even though it might be fatihat al-kitab and something more.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 818


قال الشيخ الألباني: منكر
حدیث نمبر: 820
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن بشار، حدثنا يحيى، حدثنا جعفر، عن ابي عثمان، عن ابي هريرة، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان انادي انه لا صلاة إلا بقراءة فاتحة الكتاب فما زاد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُنَادِيَ أَنَّهُ لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَمَا زَادَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں یہ اعلان کر دوں کہ سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھے بغیر نماز نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 13619) (صحیح)» ‏‏‏‏ (صحیح مسلم میں مروی عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بھی جعفر بن میمون ہیں)

Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ commanded me to announce that prayer is not valid but with the recitation of Fatihat al-kitab and something more.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 819


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 821
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن العلاء بن عبد الرحمن، انه سمع ابا السائب مولى هشام بن زهرة، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى صلاة لم يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج، فهي خداج، فهي خداج، غير تمام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زَهْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ، غَيْرُ تَمَامٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز پڑھی اور اس میں سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی تو وہ ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، پوری نہیں۔ راوی ابوسائب کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: ابوہریرہ! کبھی کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں (تو کیا کروں!) تو انہوں نے میرا بازو دبایا اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے جی میں پڑھ لیا کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے نماز ۱؎ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کر دی ہے، اس کا نصف میرے لیے ہے اور نصف میرے بندے کے لیے اور میرے بندے کے لیے وہ بھی ہے جو وہ مانگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑھو: بندہ «الحمد لله رب العالمين» کہتا ہے تو اللہ عزوجل کہتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی، بندہ «الرحمن الرحيم» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری توصیف کی، بندہ «مالك يوم الدين» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری عظمت اور بزرگی بیان کی، بندہ «إياك نعبد وإياك نستعين» کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ مانگے، پھر بندہ «اهدنا الصراط المستقيم * صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: یہ سب میرے بندے کے لیے ہیں اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ مانگے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 11 (395)، سنن الترمذی/تفسیر الفاتحة 2 (2953)، سنن النسائی/الافتتاح 23 (910)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 11 (838)، (تحفة الأشراف: 14935، 14045)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 9 (39)، مسند احمد (2/241، 250، 285، 290، 457، 487) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نماز سے مراد سورہ فاتحہ ہے، تعظیماً کل بول کر جزء مراد لیا گیا ہے۔
۲؎: جو لوگ بسم اللہ کو سورۃ فاتحہ کا جزء نہیں مانتے ہیں اسی حدیث سے استدلال کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ بسم اللہ کے سورۃ فاتحہ کے جزء ہونے کی صورت میں اس حدیث میں اس کا بھی ذکر ہونا چاہئے جیسے اور ساری آیتوں کا ذکر ہے۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone observes a prayer in which he does not recite Umm al-Quran, it is incomplete, it is incomplete, it is incomplete, and deficient. (The narrator said) I said: Abu Hurairah, sometime I pray behind the imam (then what should I do)? Pressing my hand he replied: O Persian, recite it inwardly, for I heard the Messenger of Allah ﷺ as saying that Allah, Most High, has said: I have Me and the Half for my servant and My servant will receive what he asks. The Messenger of Allah ﷺ said: Recite. When the servant says: “praise be to Allah, the Lord of the Universe, ” Allah, Most High says: “My servant has praised me. ” When the servant says: “ The Compassionate, the merciful, “Allah Most High says: “My servant has lauded me. ” When the servant says: “Owner of the Day of Judgment, ” Allah, Most High, says: “My servant has glorified Me” When the servant says: “ Thee do we worship and of thee we ask help. “ (Allah says) “This is between Me and My servant, and My servant will receive what he asks. ” When the servant says: “ Guide us to the Straight Path, the path of those whom thou hast favoured, not ( the path) of those who earn thine anger nor of those who go astray, ” (Allah says: ) “This is for My servant, and My servant will receive what he asks. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 820


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 822
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، وابن السرح، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن محمود بن الربيع، عن عبادة بن الصامت، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا صلاة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب فصاعدا". قال سفيان: لمن يصلي وحده.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَصَاعِدًا". قَالَ سُفْيَانُ: لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت نہیں پڑھی ۱؎۔ سفیان کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لیے ہے جو تنہا نماز پڑھے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 11 (394)، سنن النسائی/الافتتاح 24 (911) (وقد ورد بدون قولہ:’’فصاعداً‘‘ عند: صحیح البخاری/الأذان 95 (756)، سنن الترمذی/ الصلاة 69 (247)، 116 (312)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 11 (837)، (تحفة الأشراف: 5110)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/314، 321، 322)، سنن الدارمی/الصلاة 36 (1278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ سورہ فاتحہ سے کم پر نماز جائز نہیں ہو گی، سورہ فاتحہ سے زائد قرات کے وجوب کا کوئی بھی قائل نہیں ہے۔ ۲؎: خطابی کا کہنا ہے کہ یہ عام ہے بغیر کسی دلیل کے اس کی تخصیص جائز نہیں۔

Ubadah bin al-Samit reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: the prayer is not valid I one does not recite fatihat al-kitab and something more, sufyan ( the narrator) said: This applies to a man who prays alone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 821


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله فصاعدا وعند م فصاعدا
حدیث نمبر: 823
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن مكحول، عن محمود بن الربيع، عن عبادة بن الصامت، قال: كنا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة الفجر، فقرا رسول الله صلى الله عليه وسلم فثقلت عليه القراءة، فلما فرغ، قال:" لعلكم تقرءون خلف إمامكم، قلنا: نعم، هذا يا رسول الله، قال: لا تفعلوا إلا بفاتحة الكتاب فإنه لا صلاة لمن لم يقرا بها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: كُنَّا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ:" لَعَلَّكُمْ تَقْرَءُونَ خَلْفَ إِمَامِكُمْ، قُلْنَا: نَعَمْ، هَذًّا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز فجر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ نے قرآت شروع کی تو وہ آپ پر دشوار ہو گئی، جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا: شاید تم لوگ اپنے امام کے پیچھے کچھ پڑھتے ہو؟، ہم نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! ہم جلدی جلدی پڑھ لیتے ہیں تو ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورۃ فاتحہ کے علاوہ کچھ مت پڑھا کرو، کیونکہ جو اسے نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی الصلاة 115 (311)، (تحفة الأشراف: 5111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/313، 316، 322)، (حسن)» ‏‏‏‏ (ابن خزیمة نے اسے صحیح کہا ہے (3؍36- 37) ترمذی، دارقطنی اور بیہقی نے بھی حسن کہا ہے (2؍164) ابن حجر نے نتائج الافکار میں حسن کہا ہے)، ملاحظہ ہو: امام الکلام تالیف مولانا عبدالحی لکھنوی (277- 278)

وضاحت:
۱؎: جب اسے «هَذَّ يَهُذُّ» کا مصدر «هَذًّا» مانا جائے تو اس کے معنی پڑھنے والے کا ساتھ پکڑنے کے لئے جلدی جلدی پڑھنے کے ہوں گے، اور اگر «هذا» کو اسم اشارہ مانا جائے تو ترجمہ یوں کریں گے ایسا ہی ہے۔

Narrated Ubadah ibn as-Samit: We were behind the Messenger of Allah ﷺ at the dawn prayer, and he recited (the passage), but the recitation became difficult for him. Then when he finished, he said: Perhaps you recite behind your imam? We replied: Yes, it is so, Messenger of Allah. He said: Do not do so except when it is Fatihat al-Kitab, for he who does not recite it is not credited with having prayed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 822


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 824
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الربيع بن سليمان الازدي، حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الهيثم بن حميد، اخبرني زيد بن واقد، عن مكحول، عن نافع بن محمود بن الربيع الانصاري، قال نافع: ابطا عبادة بن الصامت عن صلاة الصبح، فاقام ابو نعيم المؤذن الصلاة، فصلى ابو نعيم بالناس، واقبل عبادة وانا معه حتى صففنا خلف ابي نعيم، وابو نعيم يجهر بالقراءة، فجعل عبادة يقرا ام القرآن، فلما انصرف، قلت لعبادة: سمعتك تقرا بام القرآن وابو نعيم يجهر، قال: اجل، صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعض الصلوات التي يجهر فيها بالقراءة، قال: فالتبست عليه القراءة، فلما انصرف اقبل علينا بوجهه، وقال:" هل تقرءون إذا جهرت بالقراءة؟ فقال بعضنا: إنا نصنع ذلك، قال: فلا، وانا اقول ما لي ينازعني القرآن، فلا تقرءوا بشيء من القرآن إذا جهرت إلا بام القرآن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ نَافِعٌ: أَبْطَأَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَأَقَامَ أَبُو نُعَيْمٍ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى أَبُو نُعَيْمٍ بِالنَّاسِ، وَأَقْبَلَ عُبَادَةُ وَأَنَا مَعَهُ حَتَّى صَفَفْنَا خَلْفَ أَبِي نُعَيْمٍ، وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ بِالْقِرَاءَةِ، فَجَعَلَ عُبَادَةُ يَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ لِعُبَادَةَ: سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ، قَالَ: أَجَلْ، صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ الصَّلَوَاتِ الَّتِي يَجْهَرُ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ، قَالَ: فَالْتَبَسَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، وَقَالَ:" هَلْ تَقْرَءُونَ إِذَا جَهَرْتُ بِالْقِرَاءَةِ؟ فَقَالَ بَعْضُنَا: إِنَّا نَصْنَعُ ذَلِكَ، قَالَ: فَلَا، وَأَنَا أَقُولُ مَا لِي يُنَازِعُنِي الْقُرْآنُ، فَلَا تَقْرَءُوا بِشَيْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ إِذَا جَهَرْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ".
نافع بن محمود بن ربیع انصاری کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے فجر میں تاخیر کی تو ابونعیم مؤذن نے تکبیر کہہ کر خود لوگوں کو نماز پڑھانی شروع کر دی، اتنے میں عبادہ آئے ان کے ساتھ میں بھی تھا، ہم لوگوں نے بھی ابونعیم کے پیچھے صف باندھ لی، ابونعیم بلند آواز سے قرآت کر رہے تھے، عبادہ سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے، جب ابونعیم نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عبادہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے آپ کو (نماز میں) سورۃ فاتحہ پڑھتے ہوئے سنا، حالانکہ ابونعیم بلند آواز سے قرآت کر رہے تھے، انہوں نے کہا: ہاں اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک جہری نماز پڑھائی جس میں آپ زور سے قرآت کر رہے تھے، آپ کو قرآت میں التباس ہو گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: جب میں بلند آواز سے قرآت کرتا ہوں تو کیا تم لوگ بھی قرآت کرتے ہو؟، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے کہا: ہاں، ہم ایسا کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب ایسا مت کرنا، جبھی میں کہتا تھا کہ کیا بات ہے کہ قرآن مجھ سے کوئی چھینے لیتا ہے تو جب میں بلند آواز سے قرآت کروں تو تم سوائے سورۃ فاتحہ کے قرآن میں سے کچھ نہ پڑھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الافتتاح 29 (921)، (تحفة الأشراف: 5116) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اہل علم نے اس حدیث کے بارے میں لمبی چوڑی بحثیں کی ہیں، ملاحظہ ہو: تحقيق الكلام في وجوب القرائة خلف الإمام للعلامة عبدالرحمن المباركفوري، وإمام الكلام للشيخ عبدالحي اللكهنوي، و ضعيف أبي داود (9/ 318)

Nafib. Mahmudb. Al-Rabi Al-Ansari said: “Ubadah bin al-Samit came to late to lead the morning prayer. Abu Nuaim, the Muadhdhin, pronounced the takbir and he led the people in prayer. Then Ubadah came and I was with him. We Joined the row behind Abu Nuaim, while Abu Nuaim was reciting the Quran loudly. Then Ubadah began to recite the Umm al-Quran (I. e Surah al Fatihah). When he finished, I said to Ubadah: I heard you reciting the Umm al-Quran while Abu Nuaim was reciting Quran loudly. He replied: yes> The Messenger of Allah ﷺ led us in a certain prayer in which the Quran is recited loudly, but he became confused in the recitation. When he finished he turned his face to us and said: Do you recite when I recite the Quran loudly? Some of us said: we do so; this is why I said to myself: What is that which confused me (in the recitation of ) the Quran. Do not recite anything from the Quran when I recite it loudly except the Umm al-Quran.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 823


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن سهل الرملي، حدثنا الوليد، عن ابن جابر، وسعيد بن عبد العزيز، وعبد الله بن العلاء، عن مكحول، عن عبادة، نحو حديث الربيع بن سليمان، قالوا: فكان مكحول يقرا في المغرب والعشاء والصبح بفاتحة الكتاب في كل ركعة سرا. قال مكحول: اقرا بها فيما جهر به الإمام إذا قرا بفاتحة الكتاب وسكت سرا، فإن لم يسكت اقرا بها قبله ومعه وبعده لا تتركها على كل حال.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ جَابِرٍ، وَسَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عُبَادَةَ، نَحْوَ حَدِيثِ الرَّبِيعِ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالُوا: فَكَانَ مَكْحُولٌ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ سِرًّا. قَالَ مَكْحُولٌ: اقْرَأْ بِهَا فِيمَا جَهَرَ بِهِ الْإِمَامُ إِذَا قَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسَكَتَ سِرًّا، فَإِنْ لَمْ يَسْكُتِ اقْرَأْ بِهَا قَبْلَهُ وَمَعَهُ وَبَعْدَهُ لَا تَتْرُكْهَا عَلَى كُلِّ حَالٍ.
اس طریق سے بھی عبادہ رضی اللہ عنہ سے ربیع بن سلیمان کی حدیث کی طرح روایت مروی ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ مکحول مغرب، عشاء اور فجر میں ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ آہستہ سے پڑھتے تھے، مکحول کا بیان ہے: جب امام جہری نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھ کر سکتہ کرے، اس وقت آہستہ سے سورۃ فاتحہ پڑھ لیا کرو اور اگر سکتہ نہ کرے تو اس سے پہلے یا اس کے ساتھ یا اس کے بعد پڑھ لیا کرو، کسی حال میں بھی ترک نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5114) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مکحول نے عبادہ رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے)

The above mentioned tradition has been transmitted through a different chain of narrators by Ubadah bin al-Samit like the version of al-Rabib Sulaiman. This version adds: Makhul used to recite Surah al Fatihah al-kitab quietly in the prayer in which the imam recites the Quran loudly when he observes the period of silence. If he does not observe the period of silence, recite it before him (i. e before his recitation), or along with him or after him; do not give it up in any case.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 824


قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.