الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
227. باب النِّدَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن اذان دینے کا بیان۔
Chapter: The Call Of Prayer On Friday.
حدیث نمبر: 1087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة المرادي، حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، اخبرني السائب بن يزيد،" ان الاذان كان اوله حين يجلس الإمام على المنبر يوم الجمعة في عهد النبي صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وعمر رضي الله عنهما" فلما كان خلافة عثمان وكثر الناس امر عثمان يوم الجمعة بالاذان الثالث، فاذن به على الزوراء، فثبت الامر على ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ،" أَنَّ الْأَذَانَ كَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" فَلَمَّا كَانَ خِلَافَةُ عُثْمَانَ وَكَثُرَ النَّاسُ أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالْأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ، فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ".
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت ہوئی، اور لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو جمعہ کے دن انہوں نے تیسری اذان کا حکم دیا، چنانچہ زوراء ۱؎ پر اذان دی گئی پھر معاملہ اسی پر قائم رہا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 21 (912)، 22 (913)، 24 (915)، 25 (916)، سنن الترمذی/الصلاة 255 (الجمعة 20) (516)، سنن النسائی/الجمعة 15 (1393)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 97 (1135)، (تحفة الأشراف: 3799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/450449) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام۔
۲؎: تکبیر کو شامل کرکے یہ تیسری اذان ہوئی، یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہوگی جب امام خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان تکبیر ہے اگر کوئی صرف اذان اور تکبیر پر اکتفا کرے تواس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی سنت کی اتباع کی۔

Al-Saib bin Yazid said: During the time of the Prophet ﷺ and Abu Bakr and Umar the call to the Friday prayer was first made at the time when the imam was seated on the pulpit (for giving the sermon). When the time of Uthman came, and the people became abundant, Uthman ordered to make a third call to the Friday prayer. It was made on al-Zaura (a house in Madina). The rule of action continued to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1082


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1088
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق،عن الزهري، عن السائب بن يزيد، قال:" كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد،وابي بكر، وعمر" ثم ساق نحو حديث يونس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ،عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ يُؤَذَّنُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ،وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ" ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جمعہ کے روز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ جاتے تو آپ کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی تھی اسی طرح ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں بھی مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی۔ پھر راوی نے یونس کی حدیث کی طرح روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3799) (منکر)» ‏‏‏‏ (زہری سے اس حدیث کو سات آدمیوں نے روایت کی ہے مگر کسی کے یہاں «‏‏‏‏بین یدی» ‏‏‏‏ کا لفظ نہیں ہے)

Saeed bin Yazid said: The call to the (Friday) prayer was made at the gate of the mosque in front of the Messenger of Allah ﷺ when he sat on the pulpit, and of Abu Bakr and Umar. The narrator then repeated the same tradition as reported by Yunus.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1083


قال الشيخ الألباني: منكر
حدیث نمبر: 1089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا عبدة، عن محمد يعني ابن إسحاق، عن الزهري، عن السائب، قال:" لم يكن لرسول الله صلى الله عليه وسلم إلا مؤذن واحد بلال" ثم ذكر معناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ، قَالَ:" لَمْ يَكُنْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ بِلَالٌ" ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوائے ایک مؤذن بلال رضی اللہ عنہ کے کوئی اور مؤذن نہیں تھا ۱؎۔ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 1087، (تحفة الأشراف: 3799) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جہاں تک اس اعتراض کا تعلق ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال، ابن ام مکتوم، ابومحذورہ اور سعد القرط رضی اللہ عنھم پر مشتمل مؤذنین کی ایک جماعت تھی، پھر یہ کہنا کیسے صحیح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا؟ تواس کا جواب یہ ہے کہ مسجد نبوی میں جمعہ کی نماز کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا، کیونکہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں یہ منقول نہیں ہے کہ وہ جمعہ کی اذان دیتے تھے، اور ابومحذورہ رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ کے مؤذن تھے اورسعد القرط رضی اللہ عنہ قبا کے۔

Saib said: There was no other muadhdhin (pronouncer) of the Messenger of Allah ﷺ except Bilal. The narrator then reported the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1084


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد،حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان السائب بن يزيد ابن اخت نمر اخبره، قال:" ولم يكن لرسول الله صلى الله عليه وسلم غير مؤذن واحد"، وساق هذا الحديث وليس بتمامه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ،حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ابْنَ أُخْتِ نَمِرٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ:" وَلَمْ يَكُنْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ مُؤَذِّنٍ وَاحِدٍ"، وَسَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مؤذن کے علاوہ اور کوئی مؤذن نہیں تھا۔ اور راوی نے یہی حدیث بیان کی لیکن پوری نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 1087، (تحفة الأشراف: 3799) (صحیح)» ‏‏‏‏

Saib said: There was no other muadhdhin of the Messenger of Allah ﷺ. He then narrated the tradition which is incomplete.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1085


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.