الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب شهر رمضان
کتاب: ماہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Ramadan
1. باب فِي قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ
باب: ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔
Chapter: Regarding Standing (In Voluntary Night Prayer) During The Month Of Ramadan.
حدیث نمبر: 1371
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، ومحمد بن المتوكل، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، قال الحسن في حديثه، ومالك بن انس، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغب في قيام رمضان من غير ان يامرهم بعزيمة، ثم يقول:" من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه"، فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم والامر على ذلك، ثم كان الامر على ذلك في خلافة ابي بكر رضي الله عنه، وصدرا من خلافة عمر رضي الله عنه. قال ابو داود: وكذا رواه عقيل، ويونس، وابو اويس" من قام رمضان"، وروى عقيل" من صام رمضان وقامه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ، ثُمَّ كَانَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ عُقَيْلٌ، وَيُونُسُ، وَأَبُو أُوَيْسٍ" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ"، وَرَوَى عُقَيْلٌ" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَقَامَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر تاکیدی حکم دئیے رمضان کے قیام کی ترغیب دلاتے، پھر فرماتے: جس نے رمضان میں ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک معاملہ اسی طرح رہا، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے شروع تک یہی معاملہ رہا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح عقیل، یونس اور ابواویس نے «من قام رمضان» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے اور عقیل کی روایت میں «من صام رمضان وقامه» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 25 (759)، سنن الترمذی/الصوم 1 (683)، 83 (808)، سنن النسائی/قیام اللیل 3 (1604)، والصوم 39 (2002)، والإیمان 22 (2196)، 22 (5027)، (تحفة الأشراف:12277، 15270، 15248)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإیمان 27 (37)، والصوم 6 (1901)، والتراویح 1 (2009)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 173 (1326)، موطا امام مالک/ الصلاة فی رمضان 1 (2)، مسند احمد (2/232، 241، 385، 473، 503)، سنن الدارمی/الصوم 54 (1817) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پھر عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو مسجد میں ایک امام کے پیچھے جمع کر دیا، اسی وجہ سے اکثر علماء نے باجماعت تراویح کو افضل کیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ گھر میں اکیلے پڑھنا افضل ہے۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ used to commend prayer at night during Ramadan, but did not command it as duty. He would say: If anyone prays during the night in Ramadan because of faith and seeking his reward from Allah, his previous sins will be forgiven for him. When the Messenger of Allah ﷺ died, this was the practice, and it continued thus during Abu Bakr's caliphate and early part of Umar's. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by 'Uqail, Yunus, and Abu Uwais in like manner. The version of 'Uqail goes: He who fasts during Ramadan and prays during the night.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1366


قال الشيخ الألباني: صحيح ق لكن خ جعل قوله فتوفي رسول الله ... من كلام الزهري
حدیث نمبر: 1372
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، وابن ابي خلف المعنى، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه". قال ابو داود: وكذا رواه يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، ومحمد بن عمرو، عن ابي سلمة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ المَعْنى، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے روزے رمضان ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، اور جس نے شب قدر میں ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے بھی پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے اور محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/لیلة القدر 1 (2014)، سنن النسائی/الصیام 22 (2204)، (تحفة الأشراف:15145)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/241) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: If anyone fasts during Ramadan because of faith and in order to seek his reward from Allah, his previous sins will be forgiven to him. If anyone prays in the night of the power (lailat al-qadr) because of faith and in order to seek his reward from Allah his previous sins will be forgiven for him. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted in a similar manner by Yahya bin Abi Kathir and Muhammad bin Amr from Abu Salamah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1367


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في المسجد، فصلى بصلاته ناس، ثم صلى من القابلة فكثر الناس، ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة، فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اصبح، قال:" قد رايت الذي صنعتم، فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم، وذلك في رمضان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ:" قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيْكُمْ، وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی تو آپ کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی رات کو بھی پڑھی تو لوگوں کی تعداد بڑھ گئی پھر تیسری رات کو بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ہی نہیں، جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے تمہارے عمل کو دیکھا، لیکن مجھے سوائے اس اندیشے کے کسی اور چیز نے نکلنے سے نہیں روکا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کر دی جائے ۱؎ اور یہ بات رمضان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 80 (729)، والجمعة 29(924)، والتہجد 5 (1129)، والتراویح 1 (2011)، صحیح مسلم/المسافرین 25 (761)، سنن النسائی/ قیام اللیل 4 (1605)، (تحفة الأشراف:16594)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة في رمضان 1(1)، مسند احمد (6/169، 177) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد اب یہ اندیشہ باقی نہیں رہا اس لئے تراویح کی نماز جماعت سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ مشروع ہے، رہا یہ مسئلہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں راتوں میں تراویح کی کتنی رکعتیں پڑھیں تو دیگر (صحیح) روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان راتوں اور بقیہ قیام اللیل میں آٹھ رکعتیں پڑھیں، اور رکعات وتر کو ملا کر اکثر گیارہ اور کبھی تیرہ رکعات تک پڑھنا ثابت ہے، اور یہی صحابہ سے اور خلفاء راشدین سے منقول ہے، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رکعتیں پڑھیں لیکن یہ روایت منکر اور ضعیف ہے، لائق استناد نہیں۔

Narrated Aishah, wife of Prophet ﷺ: That the Prophet ﷺ once offered (tarawih) prayer in the mosque and the people also prayed along with him. He then prayed on the following night, and the people gathered in large numbers. They gathered on the third night too, but the Messenger of Allah ﷺ did not come out to them. When the morning came, he said: I witnessed what you did, and nothing prevented me from coming out to you except that I feared that this (prayer) might be prescribed to you. That was in Ramadan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1368


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا عبدة، عن محمد بن عمرو، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة، قالت: كان الناس يصلون في المسجد في رمضان اوزاعا، فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم فضربت له حصيرا فصلى عليه، بهذه القصة، قالت فيه: قال: تعني النبي صلى الله عليه وسلم:" ايها الناس، اما والله ما بت ليلتي هذه بحمد الله غافلا، ولا خفي علي مكانكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ أَوْزَاعًا، فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبْتُ لَهُ حَصِيرًا فَصَلَّى عَلَيْهِ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَتْ فِيهِ: قَالَ: تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، أَمَا وَاللَّهِ مَا بِتُّ لَيْلَتِي هَذِهِ بِحَمْدِ اللَّهِ غَافِلًا، وَلَا خَفِيَ عَلَيَّ مَكَانُكُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگ رمضان میں مسجد کے اندر الگ الگ نماز پڑھا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا، میں نے آپ کے لیے چٹائی بچھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی، پھر آگے انہوں نے یہی واقعہ ذکر کیا، اس میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! اللہ کی قسم! میں نے بحمد اللہ یہ رات غفلت میں نہیں گذاری اور نہ ہی مجھ پر تمہارا یہاں ہونا مخفی رہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:17747)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/267) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah: The people used to pray (tarawih prayer) in the mosque during Ramadan severally. The Messenger of Allah ﷺ commanded me (to spread a mat). I spread a mat for him and he prayed upon it. The narrator then transmitted the same story. The Prophet ﷺ said: O People, praise be to Allah, I did not pass my night carelessly, nor did your position remain hidden from me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1369


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 1375
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، اخبرنا داود بن ابي هند، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن جبير بن نفير، عن ابي ذر، قال:"صمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رمضان، فلم يقم بنا شيئا من الشهر حتى بقي سبع، فقام بنا حتى ذهب ثلث الليل، فلما كانت السادسة لم يقم بنا، فلما كانت الخامسة قام بنا حتى ذهب شطر الليل، فقلت: يا رسول الله، لو نفلتنا قيام هذه الليلة، قال: فقال: إن الرجل إذا صلى مع الإمام حتى ينصرف حسب له قيام ليلة، قال: فلما كانت الرابعة لم يقم، فلما كانت الثالثة جمع اهله ونساءه والناس، فقام بنا حتى خشينا ان يفوتنا الفلاح، قال: قلت: وما الفلاح؟ قال: السحور، ثم لم يقم بقية الشهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ:"صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ، فَلَمْ يَقُمْ بِنَا شَيْئًا مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، فَلَمَّا كَانَتِ السَّادِسَةُ لَمْ يَقُمْ بِنَا، فَلَمَّا كَانَتِ الْخَامِسَةُ قَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ نَفَّلْتَنَا قِيَامَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ، قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَتِ الرَّابِعَةُ لَمْ يَقُمْ، فَلَمَّا كَانَتِ الثَّالِثَةُ جَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ وَالنَّاسَ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى خَشِينَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا الْفَلَاحُ؟ قَالَ: السُّحُورُ، ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِقِيَّةَ الشَّهْرِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، آپ نے مہینے کی کسی رات میں بھی ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا یہاں تک کہ (مہینے کی) سات راتیں رہ گئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام کیا یعنی تیئیسویں (۲۳) یا چوبیسویں (۲۴) رات کو یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی اور جب چھ راتیں رہ گئیں یعنی (۲۴) ویں یا (۲۵) ویں رات کو آپ نے ہمارے ساتھ قیام نہیں کیا، اس کے بعد (۲۵) ویں یا (۲۶) ویں رات کو جب کہ پانچ راتیں باقی رہ گئیں آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس رات کاش آپ اور زیادہ قیام فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اس کو ساری رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے، پھر چھبیسویں (۲۶) یا ستائیسویں (۲۷) رات کو جب کہ چار راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قیام نہیں کیا، پھر ستائیسویں (۲۷) یا اٹھائیسویں (۲۸) رات کو جب کہ تین راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں، اپنی عورتوں اور لوگوں کو اکٹھا کیا اور ہمارے ساتھ قیام کیا، یہاں تک کہ ہمیں خوف ہونے لگا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ ابوذر نے کہا: سحر کا کھانا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے کی بقیہ راتوں میں قیام نہیں کیا ۱؎۔۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 81 (806)، سنن النسائی/السہو103 (1365)، قیام اللیل 4 (1606)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 173 (1327)، (تحفة الأشراف:11903)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/159، 163)، سنن الدارمی/ الصوم 54 (1818) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر مہینہ تیس دن کا شمار کیا جائے تو سات راتیں چوبیس سے رہتی ہیں، اور اگر انتیس دن کا مانا جائے تو تیئسویں سے سات راتیں رہتی ہیں، اس حساب سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیئسویں، پچسویں اور ستائسویں رات میں قیام کیا، یہ راتیں طاق بھی ہیں اور متبرک بھی، غالب یہی ہے کہ شب قدر بھی انہیں راتوں میں ہے۔

Narrated Abu Dharr: We fasted with the Messenger of Allah ﷺ during Ramadan, but he did not make us get up at night for prayer at any time during the month till seven nights remained; then he made us get up for prayer till a third of the night had passed. When the sixth remaining night came, he did not make us get up for prayer. When the fifth remaining night came, he made us stand in prayer till a half of the night had gone. So I said: Messenger of Allah, I wish you had led us in supererogatory prayers during the whole of tonight. He said: When a man prays with an imam till he goes he is reckoned as having spent a whole night in prayer. On the fourth remaining night he did not make us get up. When the third remaining night came, he gathered his family, his wives, and the people and prayed with us till we were afraid we should miss the falah (success). I said: What is falah? He said: The meal before daybreak. Then he did not make us get up for prayer during the remainder of the month.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1370


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1376
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، وداود بن امية، ان سفيان اخبرهم، عن ابي يعفور، وقال داود عن ابن عبيد بن نسطاس، عن ابي الضحى،عن مسروق، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان إذا دخل العشر احيا الليل، وشد المئزر، وايقظ اهله". قال ابو داود: ابو يعفور: اسمه عبد الرحمن بن عبيد بن نسطاس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَدَاوُدُ بْنُ أُمَيَّةَ، أَنَّ سُفْيَانَ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، وَقَالَ دَاوُدُ عَنْ ابْنِ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى،عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ أَحْيَا اللَّيْلَ، وَشَدَّ الْمِئْزَرَ، وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو يَعْفُورٍ: اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم راتوں کو جاگتے اور (عبادت کے لیے) کمربستہ ہو جاتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابویعفور کا نام عبدالرحمٰن بن عبید بن نسطاس ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/لیلة القدر 5 (2024)، صحیح مسلم/الاعتکاف 3 (1174)، سنن الترمذی/الصوم 73 (795)، سنن النسائی/قیام اللیل 15 (1640)، سنن ابن ماجہ/الصوم 57 (1768)، (تحفة الأشراف:17637)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/40، 41) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah: When the last ten days of Ramadan came, the Prophet ﷺ kept vigil and prayed during the whole night, and tied the wrapper tightly, and awakened his family (to pray during the night). Abu Dawud said: The name of Abu Ya'fur is Abdur-Rahman bin Ubaid bin Nistas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1371


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني مسلم بن خالد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا اناس في رمضان يصلون في ناحية المسجد، فقال:" ما هؤلاء؟" فقيل: هؤلاء ناس ليس معهم قرآن، وابي بن كعب يصلي وهم يصلون بصلاته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اصابوا، ونعم ما صنعوا". قال ابو داود: ليس هذا الحديث بالقوي، مسلم بن خالد ضعيف.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أُنَاسٌ فِي رَمَضَانَ يُصَلُّونَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" مَا هَؤُلَاءِ؟" فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ نَاسٌ لَيْسَ مَعَهُمْ قُرْآنٌ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يُصَلِّي وَهُمْ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصَابُوا، وَنِعْمَ مَا صَنَعُوا". قَالَ أَبُو دَاوُد: لَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ بِالْقَوِيِّ، مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ضَعِيفٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو دیکھا کہ کچھ لوگ رمضان میں مسجد کے ایک گوشے میں نماز پڑھ رہے ہیں، آپ نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟، لوگوں نے عرض کیا: یہ وہ لوگ ہیں جن کو قرآن یاد نہیں ہے، لہٰذا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے یہ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: انہوں نے ٹھیک کیا اور ایک بہتر کام کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے اس لیے کہ مسلم بن خالد ضعیف ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:14094) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مسلم متکلم فیہ ہیں، مولف نے ان کو ضعیف قرار دیا ہے)

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ came out and saw that the people were praying during (the night of) Ramadan in the corner of the mosque. He asked: Who are these people ? It was said to him that those were people who had not learnt Quran. But Ubayy bin Kab is praying and they would pray behind him. The Prophet ﷺ said: They did right and it is good what they did. Abu Dawud said: This tradition is not strong, the narrator Muslim bin Khalid is weak.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1372


قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.