الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
31. باب فِي الْقَافَةِ
باب: قیافہ جاننے والوں کا بیان۔
Chapter: Regarding Al-Qafah.
حدیث نمبر: 2267
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، وعثمان بن ابي شيبة المعنى، وابن السرح، قالوا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال مسدد و ابن السرح: يوما مسرورا، وقال عثمان: يعرف اسارير وجهه، فقال:" اي عائشة، الم تري ان مجززا المدلجي راى زيدا و اسامة قد غطيا رءوسهما بقطيفة وبدت اقدامهما؟" فقال:" إن هذه الاقدام بعضها من بعض". قال ابو داود: كان اسامة اسود وكان زيد ابيض.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مُسَدَّدٌ وَ ابْنُ السَّرْحِ: يَوْمًا مَسْرُورًا، وَقَالَ عُثْمَانُ: يُعْرَفُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ، فَقَالَ:" أَيْ عَائِشَةُ، أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِيَّ رَأَى زَيْدًا وَ أُسَامَةَ قَدْ غَطَّيَا رُءُوسَهُمَا بِقَطِيفَةٍ وَبَدَتْ أَقْدَامُهُمَا؟" فَقَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الْأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ أُسَامَةُ أَسْوَدَ وَكَانَ زَيْدٌ أَبْيَضَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس (مسدد اور ابن سرح کی روایت میں ہے) ایک دن خوش و خرم تشریف لائے (اور عثمان کی روایت میں ہے آپ کے چہرے پر خوشی کی لکیریں ۱؎ محسوس کی جا رہی تھیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! کیا تو نے دیکھا نہیں کہ مجزز مدلجی نے زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید کو اس حال میں دیکھا کہ وہ دونوں اپنے سر چادر سے ڈھانکے ہوئے تھے اور پیر کھلے ہوئے تھے تو کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسامہ کالے تھے اور زید گورے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 23 (3555)، وفضائل الصحابة 17 (3731)، والفرائض 31 (6770)، صحیح مسلم/الرضاع 11 (1459)، سنن الترمذی/الولاء 5 (2129)، سنن النسائی/الطلاق 51 (3523، 3524)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 21 (2349)، (تحفة الأشراف: 16433)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/82، 226) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خوشی کی وجہ یہ تھی کہ لوگ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے اسامہ رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں ایسی باتیں کہتے تھے جنہیں سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی تکلیف ہوتی تھی، زید گورے چٹے آدمی تھے اور اسامہ کا رنگ کالا تھا اس لئے لوگ شک کرتے تھے کہ اسامہ زید کے بیٹے ہیں یا کسی اور کے جب اس قیافہ شناس مجزز مدلجی نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ ان دونوں کے پیر ملتے جلتے ہیں تو آپ کو اس سے بے حد خوشی ہوئی۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ entered upon me. The version of Musaddad and Ibn as-Sarh has: one day looking pleased". The version of Uthman has: "The lines of his forehead were realised. " He said: O Aishah, are you not surprised to hear that Mujazziz al-Mudlaji saw that Zayd and Usamah had a rug over them concerning their heads and letting their feet appear. He said: These feet are related. Abu Dawud: Usamah was black and Zaid was white.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2260


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2268
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، بإسناده ومعناه، قال: قالت:" دخل علي مسرورا تبرق اسارير وجهه". قال ابو داود: واسارير وجهه، لم يحفظه ابن عيينة. قال ابو داود: اسارير وجهه هو تدليس من ابن عيينة، لم يسمعه من الزهري، إنما سمع الاسارير من غير الزهري. قال: والاسارير في حديث الليث وغيره. قال ابو داود: وسمعت احمد بن صالح، يقول: كان اسامة اسود شديد السواد مثل القار، وكان زيد ابيض مثل القطن.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ: قَالَتْ:" دَخَلَ عَلَيَّ مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأَسَارِيرُ وَجْهِهِ، لَمْ يَحْفَظْهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: أَسَارِيرُ وَجْهِهِ هُوَ تَدْلِيسٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ الزُّهْرِيِّ، إِنَّمَا سَمِعَ الْأَسَارِيرَ مِنْ غَيْرِ الْزُهْرِيِّ. قَالَ: وَالْأَسَارِيرُ فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ وَغَيْرِهِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَسَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ صَالِحٍ، يَقُولُ: كَانَ أُسَامَةُ أَسْوَدَ شَدِيدَ السَّوَادِ مِثْلَ الْقَارِ، وَكَانَ زَيْدٌ أَبْيَضَ مِثْلَ الْقُطْنِ.
اس سند سے بھی زہری نے اسی طریق سے اسی مفہوم کی روایت بیان کی ہے اس میں ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس خوش و خرم تشریف لائے آپ کے چہرے کی لکیریں چمک رہی تھیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «أسارير وجهه» کے الفاظ کو ابن عیینہ یاد نہیں رکھ سکے، ابوداؤد کہتے ہیں: «أسارير وجهه» ابن عیینہ کی جانب سے تدلیس ہے انہوں نے اسے زہری سے نہیں سنا ہے انہوں نے «أسارير وجهه» کے بجائے «لأسارير من غير» کے الفاظ سنے ہیں اور «أسارير» کا ذکر لیث وغیرہ کی حدیث میں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن صالح کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اسامہ رضی اللہ عنہ تارکول کی طرح بہت زیادہ کالے تھے ۱؎ اور زید رضی اللہ عنہ روئی کی طرح سفید۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 16581) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ ان کی والدہ جن کا نام برکۃ تھا اور کنیت ام ایمن تھی بہت کالی اور حبشی خاتون تھیں۔

The tradition mentioned above has also been transmitted by ibn Shihab through a different chain of narrators to the same effect. This version adds “She said “he entered upon me looking pleased with the lines of his face brightened. Abu Dawud said “Ibn ‘Uyainah did not remember the words “the lines of his face”. ” Abu Dawud said “The words “the lines of his face” have been narrated by Ibn ‘Uyainah himself. He did not hear Al Zuhri say (these words). He heard some person other than Al Zuhri say these words. The words “the lines of his face” occur in the tradition narrated by Al Laith and others. Abu Dawud said “ I heard Ahmad bin Salih say “Usamah was very black like tar and Zaid was white like cotton. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2261


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.