الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
47. باب فِي عِدَّةِ الْحَامِلِ
باب: حاملہ کی عدت کا بیان۔
Chapter: The Waiting Period Of A Pregnant Woman.
حدیث نمبر: 2306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة،" ان اباه كتب إلى عمر بن عبد الله بن الارقم الزهري يامره، ان يدخل على سبيعة بنت الحارث الاسلمية فيسالها عن حديثها وعما قال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم حين استفتته، فكتب عمر بن عبد الله إلى عبد الله بن عتبة يخبره، ان سبيعة اخبرته، انها كانت تحت سعد بن خولة وهو من بني عامر بن لؤي، وهو ممن شهد بدرا فتوفي عنها في حجة الوداع وهي حامل، فلم تنشب ان وضعت حملها بعد وفاته، فلما تعلت من نفاسها تجملت للخطاب، فدخل عليها ابو السنابل بن بعكك رجل من بني عبد الدار، فقال لها: ما لي اراك متجملة، لعلك ترتجين النكاح، إنك والله ما انت بناكح حتى تمر عليك اربعة اشهر وعشر، قالت سبيعة: فلما قال لي ذلك، جمعت علي ثيابي حين امسيت، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالته عن ذلك، فافتاني باني قد حللت حين وضعت حملي، وامرني بالتزويج إن بدا لي". قال ابن شهاب: ولا ارى باسا ان تتزوج حين وضعت وإن كانت في دمها، غير انه لا يقربها زوجها حتى تطهر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ،" أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ، أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ، فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ، أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَهُوَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ، فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، فَقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ مُتَجَمِّلَةً، لَعَلَّكِ تَرْتَجِينَ النِّكَاحَ، إِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، قَالَتْ سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ، جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي، وَأَمَرَنِي بِالتَّزْوِيجِ إِنْ بَدَا لِي". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَلَا أَرَى بَأْسًا أَنْ تَتَزَوَّجَ حِينَ وَضَعَتْ وَإِنْ كَانَتْ فِي دَمِهَا، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَقْرَبُهَا زَوْجُهَا حَتَّى تَطْهُرَ.
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ ان کے والد نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ وہ سبیعہ بنت حارث اسلمیہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر ان کی حدیث معلوم کریں، نیز معلوم کریں کہ جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے کیا ارشاد فرمایا؟ چنانچہ عمر بن عبداللہ نے عبداللہ بن عتبہ کو لکھا، وہ انہیں بتا رہے تھے کہ انہیں سبیعہ نے بتایا ہے کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں (وہ بنی عامر بن لوی کے ایک فرد، اور بدری صحابی ہیں) حجۃ الوداع کے موقعہ پر جب وہ حاملہ تھیں تو ان کا انتقال ہو گیا، انتقال کے بعد انہوں نے بچہ جنا، جب نفاس سے پاک ہو گئیں تو نکاح کا پیغام دینے والوں کے لیے بناؤ سنگار کیا تو بنی عبدالدار کا ایک شخص ابوسنابل بن بعکک رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: میں تمہیں بنی سنوری ہوئی دیکھ رہا ہوں، شاید نکاح کرنا چاہتی ہو، اللہ کی قسم! تم چار مہینے دس دن (کی عدت) گزارے بغیر نکاح نہیں کر سکتی۔ سبیعہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے: جب انہوں نے مجھ سے اس طرح کی گفتگو کی تو میں شام کے وقت پہن اوڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے اس کے متعلق دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مسئلہ بتایا اور فرمایا کہ بچہ جننے کے بعد ہی میں حلال ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ اگر میں چاہوں تو شادی کر سکتی ہوں۔ ابن شہاب کہتے ہیں: میرے خیال میں بچہ جننے کے بعد عورت کے نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں گرچہ وہ حالت نفاس ہی میں ہو البتہ پاک ہونے تک شوہر صحبت نہیں کرے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 10 (3991 تعلیقًا)، الطلاق 39 (5320)، صحیح مسلم/الطلاق 8 (1484)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3518، 3519)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 7 (2028)، (تحفة الأشراف: 15890)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/432) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پہلے یہ آیت اتری تھی: «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر وعشرا» یہ آیت سورہ بقرہ (آیت: ۲۳۴) کی ہے، اس میں حاملہ اور غیر حاملہ دونوں داخل تھیں، پھر سورہ طلاق والی آیت نمبر (۴) «وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن» نازل ہوئی تو حاملہ کی عدت وضع حمل (بچہ کی پیدائش) قرار پائی اور غیر حاملہ کی چار مہینہ دس دن پہلی آیت کے موافق برقرار رہی اکثر علماء کا یہی مذہب ہے اور بعض علماء کے نزدیک چونکہ دونوں آیتیں متعارض ہیں اس لئے دونوں میں سے جو مدت لمبی «أبعد الأجلين» ہو اسے اختیار کرے۔

Ubaid Allah bin Abdullah bin ‘Utbah said that his father wrote (a letter) to Abd Allaah bin Al Arqam Al Zuhri asking him to visit Subai’ah daughter of Al Harith Al Aslamiyyah and ask her about her story and what the Messenger of Allah ﷺ said to her when she asked his opinion (about her). So, Umar bin Abdullah wrote in reply to Abdullah bin ‘Utbah informing him what she told him. She told that she was under (i. e., the wife of) Saad bin Khawlah who belonged to Banu Amir bin Luwayy. He was one of those who participated in the battle of Badr. He died at the Farwell Pilgrimage while she was pregnant. Soon after his death she gave birth to a child. When she was purified from her bleeding after child birth she adorned herself for seekers in marriage. Then Abu Al Sanabil bin Ba’kah a man from Banu Abd Al Dar entered upon her and said to her “What is the matter seeing you adorned, perhaps you are seeking marriage? I swear by Allah you cannot marry until four months and ten days pass away. Saubai’ah said “When she said this to me, I gathered my clothes on me when the evening came and I came to the Messenger of Allah ﷺ and asked him about that. He told me that I became lawful when I had delivered a child. He suggested me to marry if I wished. Ibn Shihab said “I do not see any harm if she marries when she gives birth to the child, even though she had the bleeding after the child birth, but her husband should not have sexual intercourse till she is purified.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2299


قال الشيخ الألباني: صحيح م خ معلقا بتمامه وموصولا مختصرا
حدیث نمبر: 2307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ومحمد بن العلاء، قال عثمان: حدثنا، وقال ابن العلاء: اخبرنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عبد الله، قال:" من شاء لاعنته لانزلت سورة النساء القصرى بعد الاربعة الاشهر وعشرا".
(موقوف) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" مَنْ شَاءَ لَاعَنْتُهُ لَأُنْزِلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ الْأَرْبَعَةِ الْأَشْهُرِ وَعَشْرًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو بھی چاہے مجھ سے اس بات پر لعان ۱؎ کر لے کہ چھوٹی سورۃ نساء (سورۃ الطلاق) چار مہینے دس دن والے حکم کے بعد نازل ہوئی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ تفسیرسورة الطلاق 2 (4909)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3552)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 7 (2030)، (تحفة الأشراف: 9578) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد مباہلہ ہے۔
۲؎: جو کہ سورہ البقرہ میں ہے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ کہ عام متوفی عنہا زوجہا کے چار ماہ دس دن عدت گزارنے کا حکم سورہ بقرہ میں ہے ، اور حاملہ متوفی عنہا زوجہا کی عدت صرف وضع حمل تک ہے کا تذکرہ سورہ طلاق کے اندر ہے جو کہ سورہ بقرہ کے بعد اتری ہے اس لئے یہ حکم خاص اس حکم عام کو خاص کرنے والا ہے۔

Narrated Abdullah ibn Masud: I can invoke the curse of Allah on anyone who wishes: The smaller surat an-Nisa (i. e. Surat at-Talaq) was revealed after the verse regarding the waiting period of four months and ten days had been revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2300


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.