الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الصيام کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 17. باب وَقْتِ السُّحُورِ باب: سحری کھانے کے وقت کا بیان۔
سوادہ قشیری کہتے ہیں کہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں سحری کھانے سے بلال کی اذان ہرگز نہ روکے اور نہ آسمان کے کنارے کی سفیدی (صبح کاذب) ہی باز رکھے، جو اس طرح (لمبائی میں) ظاہر ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ پھیل جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 8 (1094)، سنن الترمذی/الصوم 15 (706)، (تحفة الأشراف: 4624)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصیام 18 (2173)، مسند احمد (5/7، 9، 13، 18) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کو بلال کی اذان اس کی سحری سے ہرگز نہ روکے، کیونکہ وہ اذان یا ندا دیتے ہیں تاکہ تم میں قیام کرنے (تہجد پڑھنے) والا تہجد پڑھنا بند کر دے، اور سونے والا جاگ جائے، فجر کا وقت اس طرح نہیں ہے“۔ مسدد کہتے ہیں: راوی یحییٰ نے اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کر کے اور دونوں شہادت کی انگلیاں دراز کر کے اشارے سے سمجھایا یعنی اوپر کو چڑھنے والی روشنی صبح صادق نہیں بلکہ صبح کاذب ہے، یہاں تک اس طرح ہو جائے (یعنی روشنی لمبائی میں پھیل جائے)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 13 (621)، الطلاق 24 (5298)، أخبارالآحاد 1 (7247)، صحیح مسلم/الصوم 8 (1093)، سنن النسائی/الأذان 11 (642)، سنن ابن ماجہ/الصوم 23 (1696) (تحفة الأشراف: 9375)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386، 392، 435) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
طلق رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ پیو، اور اوپر کو چڑھنے والی روشنی تمہیں کھانے پینے سے قطعاً نہ روکے اس وقت تک کھاؤ، پیو جب تک کہ سرخی چوڑائی میں نہ پھیل جائے یعنی صبح صادق نہ ہو جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصوم 15 (705)، (تحفة الأشراف: 5025)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/23) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود» ”یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے“ (سورۃ البقرہ: ۱۸۷) نازل ہوئی تو میں نے ایک سفید اور ایک کالی رسی لے کر اپنے تکیے کے نیچے (صبح صادق جاننے کی غرض سے) رکھ لی، میں دیکھتا رہا لیکن پتہ نہ چل سکا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ ہنس پڑے اور کہنے لگے، ”تمہارا تکیہ تو بڑا لمبا چوڑا ہے، اس سے مراد رات اور دن ہے“۔ عثمان کی روایت میں ہے: ”اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 16(1916)، وتفسیر البقرة 28 (4509)، صحیح مسلم/الصیام 8 (1090)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة 17 (2970م)، (تحفة الأشراف: 9856)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/377)، سنن الدارمی/الصوم 7 (1736) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|