الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
23. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏ وَلاَ تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ‏}‏
باب: آیت کریمہ «ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة» کی تفسیر۔
Chapter: Regarding The Saying Of Allah, The Mighty And Sublime: And Do Not Throw Yourself Into Destruction.
حدیث نمبر: 2512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا ابن وهب، عن حيوة بن شريح، وابن لهيعة، عن يزيد بن ابي حبيب، عن اسلم ابي عمران، قال: غزونا من المدينة نريد القسطنطينية، وعلى الجماعة عبد الرحمن بن خالد بن الوليد، والروم ملصقو ظهورهم بحائط المدينة، فحمل رجل على العدو، فقال الناس: مه مه لا إله إلا الله يلقي بيديه إلى التهلكة، فقال ابو ايوب: إنما نزلت هذه الآية فينا معشر الانصار لما نصر الله نبيه واظهر الإسلام قلنا: هلم نقيم في اموالنا ونصلحها فانزل الله تعالى: وانفقوا في سبيل الله ولا تلقوا بايديكم إلى التهلكة سورة البقرة آية 195، فالإلقاء بالايدي إلى التهلكة ان نقيم في اموالنا ونصلحها وندع الجهاد، قال ابو عمران: فلم يزل ابو ايوب يجاهد في سبيل الله حتى دفن.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، وَابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَسْلَمَ أَبِي عِمْرَانَ، قَالَ: غَزَوْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ نُرِيدُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ، وَعَلَى الْجَمَاعَةِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَالرُّومُ مُلْصِقُو ظُهُورِهِمْ بِحَائِطِ الْمَدِينَةِ، فَحَمَلَ رَجُلٌ عَلَى الْعَدُوِّ، فَقَالَ النَّاسُ: مَهْ مَهْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُلْقِي بِيَدَيْهِ إِلَى التَّهْلُكَةِ، فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: إِنَّمَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ لَمَّا نَصَرَ اللَّهُ نَبِيَّهُ وَأَظْهَرَ الْإِسْلَامَ قُلْنَا: هَلُمَّ نُقِيمُ فِي أَمْوَالِنَا وَنُصْلِحُهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ سورة البقرة آية 195، فَالْإِلْقَاءُ بِالْأَيْدِي إِلَى التَّهْلُكَةِ أَنْ نُقِيمَ فِي أَمْوَالِنَا وَنُصْلِحَهَا وَنَدَعَ الْجِهَادَ، قَالَ أَبُو عِمْرَانَ: فَلَمْ يَزَلْ أَبُو أَيُّوبَ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى دُفِنَ.
اسلم ابوعمران کہتے ہیں کہ ہم مدینہ سے جہاد کے لیے چلے، ہم قسطنطنیہ کا ارادہ کر رہے تھے، اور جماعت (اسلامی لشکر) کے سردار عبدالرحمٰن بن خالد بن ولید تھے، اور رومی شہر (قسطنطنیہ) کی دیواروں سے اپنی پیٹھ لگائے ہوئے تھے ۱؎، تو ہم میں سے ایک دشمن پر چڑھ دوڑا تو لوگوں نے کہا: رکو، رکو، اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، یہ تو اپنی جان ہلاکت میں ڈال رہا ہے، ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آیت تو ہم انصار کی جماعت کے بارے میں اتری، جب اللہ نے اپنے نبی کی مدد کی اور اسلام کو غلبہ عطا کیا تو ہم نے اپنے دلوں میں کہا (اب جہاد کی کیا ضرورت ہے) آؤ اپنے مالوں میں رہیں اور اس کی دیکھ بھال کریں، تب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی «وأنفقوا في سبيل الله ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة» اللہ کے راستے میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو (سورۃ البقرہ: ۱۹۵) اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا یہ ہے کہ ہم اپنے مالوں میں مصروف رہیں، ان کی فکر کریں اور جہاد چھوڑ دیں۔ ابوعمران کہتے ہیں: ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ ہمیشہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہے یہاں تک کہ قسطنطنیہ میں دفن ہوئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/التفسیر 19 (2972)، (تحفة الأشراف: 3452) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ جنگ کے لئے پوری طرح سے تیار تھے اور مسلمانوں کے نکلنے کے انتظار میں تھے۔

Narrated Abu Ayyub: Abu Imran said: We went out on an expedition from Madina with the intention of (attacking) Constantinople. Abdur Rahman ibn Khalid ibn al-Walid was the leader of the company. The Romans were just keeping their backs to the walls of the city. A man (suddenly) attacked the enemy. Thereupon the people said: Stop! Stop! There is no god but Allah. He is putting himself into danger. Abu Ayyub said: This verse was revealed about us, the group of the Ansar (the Helpers). When Allah helped His Prophet ﷺ and gave Islam dominance, we said (i. e. thought): Come on! Let us stay in our property and improve it. Thereupon Allah, the Exalted, revealed, "And spend of your substance in the cause of Allah, and make not your hands contribute to (your destruction)". To put oneself into danger means that we stay in our property and commit ourselves to its improvement, and abandon fighting (i. e. jihad). Abu Imran said: Abu Ayyub continued to strive in the cause of Allah until he (died and) was buried in Constantinople.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2506


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.