الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
128. باب فِي قَتْلِ الأَسِيرِ صَبْرًا
باب: قیدی کو باندھ کر مار ڈالنے کا بیان۔
Chapter: To Kill A Captive While Imprisioned.
حدیث نمبر: 2686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن الحسين الرقي، قال: حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي، قال: اخبرني عبيد الله بن عمرو، عن زيد بن ابي انيسة، عن عمرو بن مرة، عن إبراهيم، قال: اراد الضحاك بن قيس ان يستعمل مسروقا، فقال له عمارة بن عقبة: اتستعمل رجلا من بقايا قتلة عثمان؟ فقال له مسروق، حدثنا عبد الله بن مسعود، وكان في انفسنا موثوق الحديث ان النبي صلى الله عليه وسلم لما اراد قتل ابيك قال: من للصبية قال: النار فقد رضيت لك ما رضي لك رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَرَادَ الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ أَنْ يَسْتَعْمِلَ مَسْرُوقًا، فَقَالَ لَهُ عُمَارَةُ بْنُ عُقْبَةَ: أَتَسْتَعْمِلُ رَجُلًا مِنْ بَقَايَا قَتَلَةِ عُثْمَانَ؟ فَقَالَ لَهُ مَسْرُوقٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، وَكَانَ فِي أَنْفُسِنَا مَوْثُوقَ الْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَرَادَ قَتْلَ أَبِيكَ قَالَ: مَنْ لِلصِّبْيَةِ قَالَ: النَّارُ فَقَدْ رَضِيتُ لَكَ مَا رَضِيَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابراہیم کہتے ہیں کہ ضحاک بن قیس نے مسروق کو عامل بنانا چاہا تو عمارہ بن عقبہ نے ان سے کہا: کیا آپ عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں میں سے ایک شخص کو عامل بنا رہے ہیں؟ تو مسروق نے ان سے کہا: مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور وہ ہم میں حدیث (بیان کرنے) میں قابل اعتماد تھے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرے باپ (عقبہ ۱؎) کے قتل کا ارادہ کیا تو وہ کہنے لگا: میرے لڑکوں کی خبرگیری کون کرے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ ۲؎ پس میں تیرے لیے اسی چیز سے راضی ہوں جس چیز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہوئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9560) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عقبہ بن ابی معیط یہی وہ بدقماش شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر نماز کی حالت میں اوجھڑی ڈالی تھی۔
۲؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ بن ابی معیط کے جواب میں آگ کہا، علماء اس کی دو وجہیں بیان کرتے ہیں: ۱- یہ بطور استہزاء ہے اور اشارہ ہے اس کی اولاد کے ضائع ہونے کی طرف۔ ۲- یا مفہوم ہے «لك النار» یعنی تیرے لئے آگ ہے، رہا بچوں کا معاملہ تو ان کا محافظ اللہ ہے۔

Narrated Abdullah ibn Masud: Ibrahim said: Ad-Dahhak ibn Qays intended to appoint Masruq as governor. Thereupon Umarah ibn Uqbah said to him: Are you appointing a man from the remnants of the murderers of Uthman? Masruq said to him: Ibn Masud narrated to us, and he was trustworthy in respect of traditions, that when the Prophet ﷺ intended to kill your father, he said: Who will look after my children? He replied: Fire. I also like for you what the Messenger of Allah ﷺ liked for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2680


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.