الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
20. باب فِي الْعَتِيرَةِ
باب: عتیرہ (یعنی ماہ رجب کی قربانی) کا بیان۔
Chapter: Regarding Al-’Atirah.
حدیث نمبر: 2830
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد. ح وحدثنا نصر بن علي، عن بشر بن المفضل المعنى، حدثنا خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن ابي المليح، قال: قال نبيشة نادى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية في رجب، فما تامرنا، قال:" اذبحوا لله في اي شهر كان وبروا الله عز وجل واطعموا، قال: إنا كنا نفرع فرعا في الجاهلية فما تامرنا؟ قال: في كل سائمة فرع تغذوه ماشيتك حتى إذا استحمل"، قال نصر: استحمل للحجيج ذبحته فتصدقت بلحمه، قال خالد: احسبه، قال على ابن السبيل: فإن ذلك خير، قال خالد: قلت لابي قلابة كم السائمة قال: مائة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، قَالَ: قَالَ نُبَيْشَةُ نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ:" اذْبَحُوا لِلَّهِ فِي أَيِّ شَهْرٍ كَانَ وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا، قَالَ: إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتَكَ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ"، قَالَ نَصْرٌ: اسْتَحْمَلَ لِلْحَجِيجِ ذَبَحْتَهُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ، قَالَ خَالِدٌ: أَحْسَبَهُ، قَالَ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ: فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ، قَالَ خَالِدٌ: قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ كَمْ السَّائِمَةُ قَالَ: مِائَةٌ.
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکار کر کہا: ہم جاہلیت میں رجب کے مہینے میں «عتيرة» (یعنی جانور ذبح) کیا کرتے تھے تو آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جس مہینے میں بھی ہو سکے اللہ کی رضا کے لیے ذبح کرو، اللہ کے لیے نیکی کرو، اور کھلاؤ۔ پھر وہ کہنے لگا: ہم زمانہ جاہلیت میں «فرع» (یعنی قربانی) کرتے تھے، اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چرنے والے جانور میں ایک «فرع» ہے، جس کو تمہارے جانور جنتے ہیں، یا جسے تم اپنے جانوروں کی «فرع» کھلاتے ہو، جب اونٹ بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے (نصر کی روایت میں ہے: جب حاجیوں کے لیے بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے) تو اس کو ذبح کرو پھر اس کا گوشت صدقہ کرو - خالد کہتے ہیں: میرا خیال ہے انہوں نے کہا: مسافروں پر صدقہ کرو - یہ بہتر ہے۔ خالد کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: کتنے جانوروں میں ایسا کرے؟ انہوں نے کہا: سو جانوروں میں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الفرع والعتیرة 1 (4233)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 2 (3137)، (تحفة الأشراف: 11586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/75، 76) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Nubayshah: A man called the Messenger of Allah ﷺ: We used to sacrifice Atirah in pre-Islamic days during Rajab; so what do you command us? He said: Sacrifice for the sake of Allah in any month whatever; obey Allah, Most High, and feed (the people). He said: We used to sacrifice a Fara in pre-Islamic days, so what do you command us? He said: On every pasturing animal there is a Fara which is fed by your cattle till it becomes strong and capable of carrying load. The narrator Nasr said (in his version): When it becomes capable of carrying load of the pilgrims, you may slaughter it and give its meat as charity (sadaqah). The narrator Khalid's version says: You (may give it) to the travellers, for it is better. Khalid said: I asked Abu Qilabah: How many pasturing animals? He replied: One hundred.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2824


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2831
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة، اخبرنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا فرع ولا عتيرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسلام میں) نہ «فرع» ہے اور نہ «عتیرہ» ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العقیقة 4 (5473)، صحیح مسلم/الأضاحي 6 (1976)، سنن الترمذی/الأضاحي 15 (1512)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة (4227)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 2 (3168)، (تحفة الأشراف: 13127)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/239، 254، 285)، سنن الدارمی/الأضاحي 8 (2007) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «فرع» زمانہ جاہلیت میں جس جانور کا پہلوٹہ بچہ پیدا ہوتا اس کو بتوں کے نام ذبح کرتے تھے، اور ابتدائے اسلام میں مسلمان بھی ایسا اللہ کے واسطے کرتے تھے پھر کفار سے مشابہت کی بنا پر اسے منسوخ کر دیا گیا، اور اس کام سے منع کر دیا گیا، اور «عتیرہ» رجب کے پہلے عشرہ میں تقرب حاصل کرنے کے لئے زمانہ جاہلیت میں ذبح کرتے تھے، اور اسلام کے ابتداء میں مسلمان بھی ایسا کرتے تھے، کافر اپنے بتوں سے تقرب کے لئے اور مسلمان اللہ تعالی سے تقرب کے لئے کرتے تھے، پھر یہ دونوں منسوخ ہو گئے، اب نہ «فرع» ہے اور نہ «عتیرہ»، بلکہ مسلمانوں کے لئے عیدالاضحی کے روز قربانی ہے۔

Narrated Abu Hurairah: Prophet ﷺ sa saying: There is no Fara and 'atirah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2825


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد، قال: الفرع اول النتاج كان ينتج لهم فيذبحونه.
(موقوف) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ: الْفَرَعُ أَوَّلُ النَّتَاجِ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ فَيَذْبَحُونَهُ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں «فرع» پہلوٹے بچے کو کہتے ہیں جس کی پیدائش پر اسے ذبح کر دیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17833) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Saeed: Fara was the first animal born to them (the Arabs) which they sacrificed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2826


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
حدیث نمبر: 2833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن يوسف بن ماهك، عن حفصة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، قالت: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم من كل خمسين شاة شاة، قال ابو داود: قال بعضهم الفرع اول ما تنتج الإبل كانوا يذبحونه لطواغيتهم ثم ياكلونه، ويلقى جلده على الشجر والعتيرة في العشر الاول من رجب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كُلِّ خَمْسِينَ شَاةً شَاةٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ بَعْضُهُمُ الْفَرَعُ أَوَّلُ مَا تُنْتِجُ الإِبِلُ كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ ثُمَّ يَأْكُلُونَهُ، وَيُلْقَى جِلْدُهُ عَلَى الشَّجَرِ وَالْعَتِيرَةُ فِي الْعَشْرِ الأُوَلِ مِنْ رَجَبٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر پچاس بکری میں سے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض حضرات نے «فرع» کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اونٹ کے سب سے پہلے بچہ کی پیدائش پر کفار اسے بتوں کے نام ذبح کر کے کھا لیتے، اور اس کی کھال کو درخت پر ڈال دیتے تھے، اور «عتیرہ» ایسے جانور کو کہتے ہیں جسے رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17835)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/158، 251) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حکم مستحب تھا۔

Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ used to sacrifice goat out of every fifty goats. Abu Dawud said: Fara means the first baby camel born (to the Arabs). They used to sacrifice it for their idols, and then eat it, and its skin was thrown on a tree. 'Atira was a sacrifice made during the first ten days of Rajab.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2827


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.