الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
36. باب فِي إِقْطَاعِ الأَرَضِينَ
باب: زمین جاگیر میں دینے کا بیان۔
Chapter: Allocation Of Land.
حدیث نمبر: 3058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن مرزوق، اخبرنا شعبة، عن سماك، عن علقمة بن وائل، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم اقطعه ارضا بحضر موت.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَهُ أَرْضًا بِحَضْرَ مُوتَ.
وائل رضی اللہ عنہ ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حضر موت ۱؎ میں زمین کا ٹکڑا جاگیر میں دیا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 39 (1381)، (تحفة الأشراف: 11773)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/399)، سنن الدارمی/البیوع 66 (2651) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یمن کا ایک شہر ہے۔
۲؎: حاکم یا حکومت کی طرف سے رعایا کو دی گئی زمین کو جاگیر کہتے ہیں۔

Narrated Alqamah ibn Wail: The Prophet ﷺ bestowed land in Hadramawt as fief.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3052


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا جامع بن مطر، عن علقمة بن وائل، بإسناده مثله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی علقمہ بن وائل سے اسی کے مثل روایت مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11773) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Alqamah bin Wail through a different chain of narrators. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3053

حدیث نمبر: 3060
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن فطر، حدثني ابي، عن عمرو بن حريث، قال: خط لي رسول الله صلى الله عليه وسلم دارا بالمدينة بقوس، وقال:" ازيدك ازيدك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ فِطْرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، قَالَ: خَطَّ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَارًا بِالْمَدِينَةِ بِقَوْسٍ، وَقَالَ:" أَزِيدُكَ أَزِيدُكَ".
عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں مجھے گھر بنانے کے لیے کمان سے نشان لگا کر ایک زمین دی اور فرمایا: میں تمہیں مزید دوں گا مزید دوں گا (فی الحال یہ لے لو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10718) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خلفیہ مخزومی لین الحدیث ہیں)

Narrated Amr ibn Hurayth: The Messenger of Allah ﷺ demarcated a house with a bow at Madina for me. He said: I shall give you more. I shall give you more.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3054


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 3061
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن غير واحد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقطع بلال بن الحارث المزني معادن القبلية وهي من ناحية الفرع فتلك المعادن لا يؤخذ منها إلا الزكاة إلى اليوم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ وَهِيَ مِنْ نَاحِيَةِ الْفُرْعِ فَتِلْكَ الْمَعَادِنُ لَا يُؤْخَذُ مِنْهَا إِلَّا الزَّكَاةُ إِلَى الْيَوْمِ.
ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے کئی لوگوں سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو فرع ۱؎ کی طرف کے قبلیہ ۲؎ کے کان دیئے، تو ان کانوں سے آج تک زکاۃ کے سوا کچھ نہیں لیا جاتا رہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10777)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 3 (8)، مسند احمد (1/306) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ روایت مرسل ہے، اس میں مذکور جاگیر دینے والے واقعہ کی متابعت اور شواہد تو موجود ہیں مگر زکاة والے معاملہ کے متابعات و شواہد نہیں ہیں)

وضاحت:
۱؎: مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے۔
۲؎: قبلیہ ایک گاؤں ہے جو فرع کے متعلقات میں سے ہے۔

Narrated Rabiah ibn Abu Abdur Rahman: Rabiah reported on the authority of more than one person saying: The Messenger of Allah ﷺ assigned as a fief to Bilal ibn al-Harith al-Muzani the mines of al-Qabaliyyah which is in the neighbourhood of al-Fur', and only zakat is levied on those mines up to the present day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3055


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3062
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا العباس بن محمد بن حاتم، وغيره، قال العباس حدثنا الحسين بن محمد، اخبرنا ابو اويس، حدثنا كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف المزني، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم اقطع بلال بن الحارث المزني معادن القبلية جلسيها وغوريها، وقال غيره: جلسها وغورها، وحيث يصلح الزرع من قدس ولم يعطه حق مسلم وكتب له النبي صلى الله عليه وسلم بسم الله الرحمن الرحيم هذا ما اعطى محمد رسول الله بلال بن الحارث المزني اعطاه معادن القبلية جلسيها وغوريها، وقال غير العباس: جلسها وغورها وحيث يصلح الزرع من قدس ولم يعطه حق مسلم. قال ابو اويس: وحدثني ثور بن زيد مولى بني الديل بن بكر بن كنانة، عن عكرمة، عن ابن عباس مثله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ، وَغَيْرُهُ، قَالَ الْعَبَّاسُ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُوَيْسٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا، وَقَالَ غَيْرُهُ: جَلْسَهَا وَغَوْرَهَا، وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ وَكَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا أَعْطَى مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ أَعْطَاهُ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا، وَقَالَ غَيْرُ الْعَبَّاسُ: جَلْسَهَا وَغَوْرَهَا وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ. قَالَ أَبُو أُوَيْسٍ: وَحَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ مَوْلَى بَنِي الدِّيلِ بْنِ بَكْرِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ.
عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو قبلیہ کی نشیب و فراز کی کانیں ٹھیکہ میں دیں ۱؎۔ (ابوداؤد کہتے ہیں) اور دیگر لوگوں نے «جلسيها وغوريها» کہا ہے) اور قدس (ایک پہاڑ کا نام ہے) کی وہ زمین بھی دی جو قابل کاشت تھی اور وہ زمین انہیں نہیں دی جس پر کسی مسلمان کا حق اور قبضہ تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے لیے ایک دستاویز لکھ کر دی، وہ اس طرح تھی: بسم الله الرحمن الرحيم،، یہ دستاویز ہے اس بات کا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو قبلیہ کے کانوں کا جو بلندی میں ہیں اور پستی میں ہیں، ٹھیکہ دیا اور قدس کی وہ زمین بھی دی جس میں کھیتی ہو سکتی ہے، اور انہیں کسی مسلمان کا حق نہیں دیا۔ ابواویس راوی کہتے ہیں: مجھ سے بنو دیل بن بکر بن کنانہ کے غلام ثور بن زید نے بیان کیا، انہوں نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے ابن عباس سے اسی کے ہم مثل روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6015، 10777) (حسن)» ‏‏‏‏ (کثیر کی روایت متابعات وشواہد سے تقویت پا کر حسن ہے، ورنہ کثیر خود ضعیف راوی ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کے نام سے الاٹ کر دیا۔

Narrated Amr ibn Awf al-Muzani: The Prophet ﷺ assigned as a fief to Bilal ibn al-Muzani the mines of al-Qabaliyyah both which lay on the upper side and which lay on the lower side, and (the land) which was suitable for cultivation at Quds. He did not give him (the land which involved) the right of a Muslim. The Prophet ﷺ wrote a document for him. It goes: "In the name of Allah, the Compassionate, the Merciful. This is what the Messenger of Allah ﷺ assigned to Bilal ibn Harith al-Muzani. He gave him the mines of al-Qabaliyyah, both which lay on the upper side and which lay on the lower side, and (the land) which is suitable for cultivation at Quds. He did not give him the right of any Muslim. " Abu Uwais said: A similar tradition has been narrated to me by Thawr bin Zaid, client of Banu al-Dail bin Bakr bin Kinahah from Ikrimah on the authority of Ibn Abbas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3056


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3063
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن النضر، قال: سمعت الحنيني، قال: قراته غير مرة يعني كتاب قطيعة النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود:وحدثنا غير واحد، عن حسين بن محمد، اخبرنا ابو اويس، حدثني كثير بن عبد الله، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم اقطع بلال بن الحارث المزني معادن القبلية جلسيها وغوريها، قال ابن النضر: وجرسها وذات النصب، ثم اتفقا وحيث يصلح الزرع من قدس ولم يعط بلال بن الحارث حق مسلم، وكتب له النبي صلى الله عليه وسلم هذا ما اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم بلال بن الحارث المزني اعطاه معادن القبلية جلسها وغورها وحيث يصلح الزرع من قدس ولم يعطه حق مسلم، قال ابو اويس: وحدثني ثور بن زيد، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، زاد ابن النضر، وكتب ابي بن كعب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحُنَيْنِيَّ، قَالَ: قَرَأْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ يَعْنِي كِتَابَ قَطِيعَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد:وحَدَّثَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا، قَالَ ابْنُ النَّضْرِ: وَجَرْسَهَا وَذَاتَ النُّصُبِ، ثُمَّ اتَّفَقَا وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ حَقَّ مُسْلِمٍ، وَكَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا مَا أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ أَعْطَاهُ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسَهَا وَغَوْرَهَا وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ، قَالَ أَبُو أُوَيْسٍ: وَحَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، زَادَ ابْنُ النَّضْرِ، وَكَتَبَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ.
محمد بن نضر کہتے ہیں کہ میں نے حنینی کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے اسے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جاگیر نامہ کو کئی بار پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھ سے کئی ایک نے حسین بن محمد کے واسطہ سے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے ابواویس نے خبر دی ہے وہ کہتے ہیں: مجھ سے کثیر بن عبداللہ نے بیان کیا ہے وہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کو قبلیہ کے نشیب و فراز کی کانیں بطور جاگیر دیں۔ ابن نضر کی روایت میں ہے: اور اس کے جرس اور ذات النصب ۱؎ کو دیا، پھر دونوں راوی متفق ہیں: اور قدس کی قابل کاشت زمین دی، اور بلال بن حارث کو کسی اور مسلمان کا حق نہیں دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لکھ کر دیا کہ یہ وہ تحریر ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو لکھ کر دی، انہیں قبلیہ کے نشیب و فراز کی کانیں اور قدس کی قابل کاشت زمینیں دیں، اور انہیں کسی اور مسلمان کا حق نہیں دیا۔ ابواویس کہتے ہیں کہ ثور بن زید نے مجھ سے بیان کیا انہوں نے عکرمہ سے، عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم مثل روایت کیا اور ابن نضر نے اتنا اضافہ کیا کہ (یہ دستاویز) ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے لکھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10777) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ دو جگہوں کے نام ہیں اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ زمین کی قسموں کے نام ہیں۔

Narrated Amr ibn Awf al-Muzani: The Prophet ﷺ assigned as a fief to Bilal ibn Harith al-Muzani the mines of al-Qabaliyyah, both those which lay on the upper side those and which lay on the lower side. The narrator, Ibn an-Nadr, added: "also Jars and Dhat an-Nusub. " The agreed version reads: "and (the land) which is suitable for cultivation at Quds". He did not assign to Bilal ibn al-Harith the right of any Muslim. The Prophet ﷺ wrote a document to him: "This is what the Messenger of Allah ﷺ assigned to Bilal ibn al-Harith al-Muzani. He gave him the mines of al-Qabaliyyah both those which lay on the upper and lower side, and that which is fit for cultivation at Quds. He did not give him the right of any Muslim. " The narrator Abu Uways said: A similar tradition has been transmitted to me by Thawr ibn Zayd from Ikrimah on the authority of Ibn Abbas from the Prophet ﷺ. Ibn an-Nadr added: Ubayy ibn Kab wrote it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3057


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3064
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد الثقفي، ومحمد بن المتوكل العسقلاني، المعنى واحد ان محمد بن يحيى بن قيس الماربي حدثهم، اخبرني ابي،عن ثمامة بن شراحيل، عن سمي بن قيس، عن شمير، قال ابن المتوكل ابن عبد المدان، عن ابيض بن حمال، انه وفد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستقطعه الملح، قال ابن المتوكل: الذي بمارب فقطعه له فلما ان ولى، قال رجل من المجلس: اتدري ما قطعت له إنما قطعت له الماء العد، قال: فانتزع منه، قال وساله عما يحمى من الاراك، قال: ما لم تنله خفاف وقال ابن المتوكل: اخفاف الإبل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، الْمَعْنَى وَاحِد أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيَّ حَدَّثَهُمْ، أَخْبَرَنِي أَبِي،عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ شَرَاحِيلَ، عَنْ سُمَيِّ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ شُمَيْرٍ، قَالَ ابْنُ الْمُتَوَكِّلِ ابْنِ عَبْدِ الْمَدَانِ، عَنْ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، أَنَّهُ وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْطَعَهُ الْمِلْحَ، قَالَ ابْنُ الْمُتَوَكِّلِ: الَّذِي بِمَأْرِبَ فَقَطَعَهُ لَهُ فَلَمَّا أَنْ وَلَّى، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمَجْلِسِ: أَتَدْرِي مَا قَطَعْتَ لَهُ إِنَّمَا قَطَعْتَ لَهُ الْمَاءَ الْعِدَّ، قَالَ: فَانْتَزَعَ مِنْهُ، قَالَ وَسَأَلَهُ عَمَّا يُحْمَى مِنَ الأَرَاكِ، قَالَ: مَا لَمْ تَنَلْهُ خِفَافٌ وَقَالَ ابْنُ الْمُتَوَكِّلِ: أَخْفَافُ الإِبِلِ.
ابیض بن حمال ماربی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے نمک کی کان کی جاگیر مانگی (ابن متوکل کی روایت میں ہے: جو مآرب ۱؎ میں تھی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دے دی، لیکن جب وہ واپس مڑے تو مجلس میں موجود ایک شخص نے عرض کیا: جانتے ہیں کہ آپ نے ان کو کیا دے دیا ہے؟ آپ نے ان کو ایسا پانی دے دیا ہے جو ختم نہیں ہوتا، بلا محنت و مشقت کے حاصل ہوتا ہے ۲؎ وہ کہتے ہیں: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس لے لیا، تب انہوں نے آپ سے پوچھا: پیلو کے درختوں کی کون سی جگہ گھیری جائے؟ ۳؎، آپ نے فرمایا: جہاں جانوروں کے پاؤں نہ پہنچ سکیں ۴؎۔ ابن متوکل کہتے ہیں: خفاف سے مراد «أخفاف الإبل» (یعنی اونٹوں کے پیر) ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 39 (1380)، سنن ابن ماجہ/الرھون 17 (2475)، (تحفة الأشراف: 1)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع 66 (2650) (حسن لغیرہ)» ‏‏‏‏ (یہ سند مسلسل بالضعفاء ہے: ثمامہ لیّن، سمی مجہول اور شمیر لین ہیں، لیکن آنے والی حدیث (3066) سے تقویت پا کر یہ حسن ہوئی، اس کی تصحیح ابن حبان نے کی ہے، البانی نے دوسرے طریق کی وجہ سے اس کی تحسین کی ہے، «ما لَمْ تَنَلْهُ خِفَافٌ» کے استثناء کے ساتھ، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 8؍ 388)

وضاحت:
۱؎: یمن کے ایک گاؤں کا نام ہے۔
۲؎: یعنی یہ چیز تو سب کے استعمال و استفادہ کی ہے اسے کسی خاص شخص کی جاگیر میں دے دینا مناسب نہیں۔
۳؎: کہ جس میں اور لوگ نہ آ سکیں اور اپنے جانور وہاں نہ چرا سکیں۔
۴؎: یعنی جو آبادی اور چراگاہ سے دور ہو۔

Narrated Abyad ibn Hammal: Abyad went to the Messenger of Allah ﷺ and asked him for assigning him (the mines of) salt as fief. (The narrator Ibn al-Mutawakkil said: which was in Ma'arib. ) So he assigned it to him as a fief. When he returned, a man in the meeting asked: Do you know what you have assigned him as a fief? You have assigned him the perennial spring water. So he took it back from him. He asked him about protecting land which had arak trees growing in it. He replied: He could have such as was beyond the region where the hoofs (of camels) went. The narrator Ibn al-Mutwakkil said: "that is the camel hoofs. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3058


قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
حدیث نمبر: 3065
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني هارون بن عبد الله، قال: قال محمد بن الحسن المخزومي: ما لم تنله اخفاف الإبل يعني ان الإبل تاكل منتهى رءوسها ويحمى ما فوقه.
(مرفوع) حدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَخْزُومِيُّ: مَا لَمْ تَنَلْهُ أَخْفَافُ الإِبِلِ يَعْنِي أَنَّ الإِبِلَ تَأْكُلُ مُنْتَهَى رُءُوسِهَا وَيُحْمَى مَا فَوْقَهُ.
ہارون بن عبداللہ کہتے ہیں کہ محمد بن حسن مخزومی نے کہا: «ما لم تنله أخفاف الإبل» کا مطلب یہ ہے کہ اونٹ کا سر جہاں تک پہنچے گا وہاں تک وہ کھائے ہی کھائے گا اس سے اوپر کا حصہ بچایا جا سکتا ہے (اس لیے ایسی جگہ گھیرو جہاں اونٹ جاتے ہی نہ ہوں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (محمد بن حسن مخزومی کذّاب راوی ہے)

Muhammad bin Al hasan Al Mukhzumi said “The sentence “that which is not reached by the Camel hoofs” means that the Camels eat (the arak trees) within the reach of their heads. So the land (where the arak trees are growing) may be protected beyond such a region.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3059


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا مقطوع
حدیث نمبر: 3066
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن احمد القرشي، حدثنا عبد الله بن الزبير، حدثنا فرج بن سعيد، حدثني عمي ثابت بن سعيد، عن ابيه، عن جده ابيض بن حمال انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن حمى الاراك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا حمى في الاراك، فقال: اراكة في حظاري، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا حمى في الاراك"، قال: فرج يعني بحظاري الارض التي فيها الزرع المحاط عليها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حِمَى الأَرَاكِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حِمَى فِي الْأَرَاكِ، فَقَالَ: أَرَاكَةٌ فِي حِظَارِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حِمَى فِي الأَرَاكِ"، قَالَ: فَرَجٌ يَعْنِي بِحِظَارِي الأَرْضَ الَّتِي فِيهَا الزَّرْعُ الْمُحَاطُ عَلَيْهَا.
ابیض بن حمال ماربی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیلو کی ایک چراگاہ مانگی ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیلو میں روک نہیں ہے، انہوں نے کہا: پیلو میرے باڑھ اور احاطے کے اندر ہیں، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیلو میں روک نہیں ہے (اس لیے کہ اس کی حاجت سبھی آدمیوں کو ہے)۔ فرج کہتے ہیں: «حظاری» سے ایسی سر زمین مراد ہے جس میں کھیتی ہوتی ہو اور وہ گھری ہوئی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3)، وقد أخرجہ: دی/ البیوع 66 (2650) (حسن لغیرہ) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 8؍ 390)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک احاطہ جس میں دوسرے لوگ آ کر نہ درخت کاٹیں نہ اس میں اپنے جانور چرائیں۔

Narrated Abyad ibn Hammal: He asked the Messenger of Allah ﷺ for giving him some land which had arak trees growing in it. The Messenger of Allah ﷺ said: There is no (permission for) protecting a land which has arak trees growing in it. He said: These arak trees are within the boundaries of my field. The Prophet ﷺ said: There is no (permission for) protecting a land which has arak trees growing in it. The narrator Faraj said: By the phrase 'within the boundaries of my field' he meant the land which had crop growing in it and was surrounded on four sides.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3060


قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
حدیث نمبر: 3067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن الخطاب ابو حفص، حدثنا الفريابي، حدثنا ابان، قال عمر وهو ابن عبد الله بن ابي حازم قال: حدثني عثمان بن ابي حازم، عن ابيه، عن جده صخر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا ثقيفا، فلما ان سمع ذلك صخر ركب في خيل يمد النبي صلى الله عليه وسلم فوجد نبي الله صلى الله عليه وسلم قد انصرف ولم يفتح، فجعل صخر يومئذ عهد الله وذمته ان لا يفارق هذا القصر حتى ينزلوا على حكم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يفارقهم حتى نزلوا على حكم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه صخر: اما بعد فإن ثقيفا قد نزلت على حكمك يا رسول الله وانا مقبل إليهم وهم في خيل، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصلاة جامعة فدعا لاحمس عشر دعوات اللهم بارك لاحمس في خيلها ورجالها، واتاه القوم فتكلم المغيرة بن شعبة، فقال: يا نبي الله إن صخرا اخذ عمتي ودخلت فيما دخل فيه المسلمون فدعاه فقال:" يا صخر إن القوم إذا اسلموا احرزوا دماءهم واموالهم فادفع إلى المغيرة عمته، فدفعها إليه وسال نبي الله صلى الله عليه وسلم ما لبني سليم قد هربوا عن الإسلام وتركوا ذلك الماء، فقال: يا نبي الله انزلنيه انا وقومي، قال: نعم فانزله واسلم، يعني السلميين فاتوا صخرا فسالوه ان يدفع إليهم الماء فابى، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: يا نبي الله اسلمنا واتينا صخرا ليدفع إلينا ماءنا فابى علينا فاتاه فقال: يا صخر إن القوم إذا اسلموا احرزوا اموالهم ودماءهم فادفع إلى القوم ماءهم، قال: نعم يا نبي الله"، فرايت وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم يتغير عند ذلك حمرة حياء من اخذه الجارية واخذه الماء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبُو حَفْصٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ صَخْرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا ثَقِيفًا، فَلَمَّا أَنْ سَمِعَ ذَلِكَ صَخْرٌ رَكِبَ فِي خَيْلٍ يُمِدُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِ انْصَرَفَ وَلَمْ يَفْتَحْ، فَجَعَلَ صَخْرٌ يَوْمَئِذٍ عَهْدَ اللَّهِ وَذِمَّتَهُ أَنْ لَا يُفَارِقَ هَذَا الْقَصْرَ حَتَّى يَنْزِلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُفَارِقْهُمْ حَتَّى نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ صَخْرٌ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ ثَقِيفًا قَدْ نَزَلَتْ عَلَى حُكْمِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا مُقْبِلٌ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي خَيْلٍ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ جَامِعَةً فَدَعَا لِأَحْمَسَ عَشْرَ دَعَوَاتٍ اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأَحْمَسَ فِي خَيْلِهَا وَرِجَالِهَا، وَأَتَاهُ الْقَوْمُ فَتَكَلَّمَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ صَخْرًا أَخَذَ عَمَّتِي وَدَخَلَتْ فِيمَا دَخَلَ فِيهِ الْمُسْلِمُونَ فَدَعَاهُ فَقَالَ:" يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ فَادْفَعْ إِلَى الْمُغِيرَةِ عَمَّتَهُ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ وَسَأَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِبَنِي سُلَيْمٍ قَدْ هَرَبُوا عَنِ الْإِسْلَامِ وَتَرَكُوا ذَلِكَ الْمَاءَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنْزِلْنِيهِ أَنَا وَقَوْمِي، قَالَ: نَعَمْ فَأَنْزَلَهُ وَأَسْلَمَ، يَعْنِي السُّلَمِيِّينَ فَأَتَوْا صَخْرًا فَسَأَلُوهُ أَنْ يَدْفَعَ إِلَيْهِمُ الْمَاءَ فَأَبَى، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَسْلَمْنَا وَأَتَيْنَا صَخْرًا لِيَدْفَعَ إِلَيْنَا مَاءَنَا فَأَبَى عَلَيْنَا فَأَتَاهُ فَقَالَ: يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَاءَهُمْ فَادْفَعْ إِلَى الْقَوْمِ مَاءَهُمْ، قَالَ: نَعَمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ"، فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَيَّرُ عِنْدَ ذَلِكَ حُمْرَةً حَيَاءً مِنْ أَخْذِهِ الْجَارِيَةَ وَأَخْذِهِ الْمَاءَ.
صخر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثقیف سے جہاد کیا (یعنی قلعہ طائف پر حملہ آور ہوئے) چنانچہ جب صخر رضی اللہ عنہ نے اسے سنا تو وہ چند سوار لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کے لیے نکلے تو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہو چکے ہیں اور قلعہ فتح نہیں ہوا ہے، تو صخر رضی اللہ عنہ نے اس وقت اللہ سے عہد کیا کہ وہ قلعہ کو چھوڑ کر نہ جائیں گے جب تک کہ مشرکین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے آگے جھک نہ جائیں اور قلعہ خالی نہ کر دیں (پھر ایسا ہی ہوا) انہوں نے قلعہ کا محاصرہ اس وقت تک ختم نہیں کیا جب تک کہ مشرکین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے آگے جھک نہ گئے۔ صخر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھا: امّا بعد، اللہ کے رسول! ثقیف آپ کا حکم مان گئے ہیں اور وہ اپنے گھوڑ سواروں کے ساتھ ہیں میں ان کے پاس جا رہا ہوں (تاکہ آگے کی بات چیت کروں)، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی تو آپ نے باجماعت نماز قائم کرنے کا حکم دیا اور نماز میں احمس ۱؎ کے لیے دس (باتوں کی) دعائیں مانگیں اور (ان دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی تھی): «اللهم بارك لأحمس في خيلها ورجالها» اے اللہ! احمس کے سواروں اور پیادوں میں برکت دے، پھر سب لوگ (یعنی ضحر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی اور کہا: اللہ کے نبی! صخر نے میری پھوپھی کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ وہ اس (دین) میں داخل ہو چکی ہیں جس میں سبھی مسلمان داخل ہو چکے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صخر رضی اللہ عنہ کو بلایا، اور فرمایا: صخر! جب کوئی قوم اسلام قبول کر لیتی ہے تو وہ اپنی جانوں اور مالوں کو بچا اور محفوظ کر لیتی ہے، اس لیے مغیرہ کی پھوپھی کو انہیں لوٹا دو، تو صخر رضی اللہ عنہ نے مغیرہ رضی اللہ عنہ کو ان کی پھوپھی واپس کر دی، پھر صخر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سلیمیوں کے پانی کے چشمے کو مانگا جسے وہ لوگ اسلام کے خوف سے چھوڑ کر بھاگ لیے تھے، صخر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے نبی! آپ مجھے اور میری قوم کو اس پانی کے چشمے پہ رہنے اور اس میں تصرف کرنے کا حق و اختیار دے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ہاں ہاں (لے لو اور) رہو، تو وہ لوگ رہنے لگے (اور کچھ دنوں بعد) بنو سلیم مسلمان ہو گئے اور صخر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور صخر رضی اللہ عنہ سے درخواست کی کہ وہ انہیں پانی (کا چشمہ) واپس دے دیں، صخر رضی اللہ عنہ (اور ان کی قوم) نے دینے سے انکار کیا (اس خیال سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چشمہ انہیں اور ان کی قوم کو دے دیا ہے) تو وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے نبی! ہم مسلمان ہو چکے ہیں، ہم صخر کے پاس پہنچے (اور ان سے درخواست کی) کہ ہمارا پانی کا چشمہ ہمیں واپس دے دیں تو انہوں نے ہمیں لوٹانے سے انکار کر دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صخر رضی اللہ عنہ کو بلوایا اور فرمایا: صخر! جب کوئی قوم اسلام قبول کر لیتی ہے تو اپنی جانوں اور مالوں کو محفوظ کر لیتی ہے (نہ اسے ناحق قتل کیا جا سکتا ہے اور نہ اس کا مال لیا جا سکتا ہے) تو تم ان کو ان کا چشمہ دے دو صخر رضی اللہ عنہ نے کہا: بہت اچھا اللہ کے نبی! (صخر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے مبارک کو دیکھا کہ وہ شرم و ندامت سے بدل گیا اور سرخ ہو گیا (یہ سوچ کر) کہ میں نے اس سے لونڈی بھی لے لی اور پانی بھی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4851)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/310)، سنن الدارمی/الزکاة 34 (1715) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ابان ضعیف الحفظ اور''عثمان'' لین الحدیث ہیں)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: احمس ایک قبیلہ ہے، صخر اسی قبیلہ کے ایک فرد تھے۔
۲؎: لونڈی وہی مغیرہ کی پھوپھی اور پانی وہی بنی سلیم کے پانی کا چشمہ۔

Narrated Sakhr ibn al-Ayla al-Ahmasi: The Messenger of Allah ﷺ raided Thaqif. When Sakhr heard this, he proceeded on his horse along with some horsemen to support the Prophet ﷺ. He found the Prophet of Allah ﷺ had returned and he did not conquer (Taif). On that day Sakhr made a covenant with Allah and had His protection that he would not depart from that fortress until they (the inhabitants) surrendered to the command of the Messenger of Allah ﷺ. He did not leave them until they had surrendered to the command of the Messenger of Allah ﷺ. Sakhr then wrote to him: To proceed: Thaqif have surrendered to your command, Messenger of Allah, and I am on my way to them. They have horses with them. The Messenger of Allah ﷺ then ordered prayers to be offered in congregation. He then prayed for Ahmas ten times: O Allah, send blessings the horses and the men of Ahmas. The people came and Mughirah ibn Shubah said to him: Prophet of Allah, Sakhr took my paternal aunt while she embraced Islam like other Muslims. He called him and said: Sakhr, when people embrace Islam, they have security of their blood and property. Give back to Mughirah his paternal aunt. So he returned his aunt to him and asked the Prophet of Allah ﷺ: What about Banu Sulaym who have run away for (fear of) Islam and left that water? He said: Prophet of Allah, allow me and my people to settle there. He said: Yes. So he allowed him to settle there. Banu Sulaym then embraced Islam, and they came to Sakhr. They asked him to return their water to them. But he refused. So they came to the Prophet ﷺ and said: Prophet of Allah, we embraced Islam and came to Sakhr so that he might return our water to us. But he has refused. He (the Prophet) then came to him and said: When people embrace Islam, they secure their properties and blood. Return to the people their water. He said: Yes, Prophet of Allah. I saw that the face of the Messenger of Allah ﷺ was reddening at that moment, being ashamed of taking back from him the slave-girl and the water.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3061


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 3068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، حدثني سبرة بن عبد العزيز بن الربيع الجهني، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم نزل في موضع المسجد تحت دومة، فاقام ثلاثا ثم خرج إلى تبوك وإن جهينة لحقوه بالرحبة فقال لهم:" من اهل ذي المروة؟ فقالوا: بنو رفاعة من جهينة فقال: قد اقطعتها لبني رفاعة فاقتسموها فمنهم من باع ومنهم من امسك فعمل"، ثم سالت اباه عبد العزيز عن هذا الحديث، فحدثني ببعضه ولم يحدثني به كله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي سَبْرَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الرَّبِيعِ الْجُهَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ تَحْتَ دَوْمَةٍ، فَأَقَامَ ثَلَاثًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى تَبُوكَ وَإِنَّ جُهَيْنَةَ لَحِقُوهُ بِالرَّحْبَةِ فَقَالَ لَهُمْ:" مَنْ أَهْلُ ذِي الْمَرْوَةِ؟ فَقَالُوا: بَنُو رِفَاعَةَ مِنْ جُهَيْنَةَ فَقَالَ: قَدْ أَقْطَعْتُهَا لِبَنِي رِفَاعَةَ فَاقْتَسَمُوهَا فَمِنْهُمْ مَنْ بَاعَ وَمِنْهُمْ مَنْ أَمْسَكَ فَعَمِلَ"، ثُمَّ سَأَلْتُ أَبَاهُ عَبْدَ الْعَزِيزِ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِي بِبَعْضِهِ وَلَمْ يُحَدِّثْنِي بِهِ كُلِّهِ.
ربیع جہنی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ جہاں اب مسجد ہے ایک بڑے درخت کے نیچے پڑاؤ کیا، وہاں تین دن قیام کیا، پھر تبوک ۱؎ کے لیے نکلے، اور جہینہ کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک وسیع میدان میں جا کر ملے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: مروہ والوں میں سے یہاں کون رہتا ہے؟، لوگوں نے کہا: بنو رفاعہ کے لوگ رہتے ہیں جو قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:،، میں یہ زمین (علاقہ) بنو رفاعہ کو بطور جاگیر دیتا ہوں تو انہوں نے اس زمین کو آپس میں بانٹ لیا، پھر کسی نے اپنا حصہ بیچ ڈالا اور کسی نے اپنے لیے روک لیا، اور اس میں محنت و مشقت (یعنی زراعت) کی۔ ابن وہب کہتے ہیں: میں نے پھر اس حدیث کے متعلق سبرہ کے والد عبدالعزیز سے پوچھا تو انہوں نے مجھ سے اس کا کچھ حصہ بیان کیا پورا بیان نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3812) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ربیع جہنی تابعی ضعیف ہیں، اور حدیث مرسل ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 2/457)

وضاحت:
۱؎: تبوک مدینہ سے شمال شام کی طرف ایک جگہ کا نام ہے، جہاں نو ہجری میں لشکر اسلام گیا تھا۔

Narrated Saburah ibn Mabad al-Juhani: The Prophet ﷺ alighted at a place where a mosque has been built under a large tree. He tarried there for three days, and then proceeded to Tabuk. Juhaynah met him on a wide plain. He asked them: who are the people of Dhul-Marwah? They replied: Banu Rifaah of Juhaynah. He said: I have given this (land) to Banu Rifaah as a fief. Therefore, they divided it. Some of them sold (their share) and others retained and worked on it. (Sub-narrator Ibn Wahab said: I then asked Abdul Aziz about this tradition. He narrated a part of it to me and did not narrate it in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3062


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 3069
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حسين بن علي، حدثنا يحيى يعني ابن آدم، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن اسماء بنت ابي بكر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقطع الزبير نخلا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ الزُّبَيْرَ نَخْلًا.
اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ (اسماء رضی اللہ عنہا کے خاوند ہیں) کو کھجور کے کچھ درخت بطور جاگیر عنایت فرمائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15732)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فرض الخمس 19 (2815)، مسند احمد (6/347) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Asma daughter of Abu Bakr: The Messenger of Allah ﷺ assigned to az-Zubayr palm-trees as a fief.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3063


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، وموسى بن إسماعيل، المعنى واحد قالا: حدثنا عبد الله بن حسان العنبري، حدثتني جدتاي صفية، ودحيبة ابنتا عليبة وكانتا ربيبتي قيلة بنت مخرمة، وكانت جدة ابيهما انها اخبرتهما، قالت: قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: تقدم صاحبي تعني حريث بن حسان وافد بكر بن وائل فبايعه على الإسلام عليه وعلى قومه ثم قال: يا رسول الله اكتب بيننا وبين بني تميم بالدهناء ان لا يجاوزها إلينا منهم احد إلا مسافر او مجاور، فقال:" اكتب له يا غلام بالدهناء، فلما رايته قد امر له بها شخص بي وهي وطني وداري، فقلت: يا رسول الله إنه لم يسالك السوية من الارض إذ سالك إنما هي هذه الدهناء عندك مقيد الجمل ومرعى الغنم ونساء بني تميم وابناؤها وراء ذلك، فقال: امسك يا غلام صدقت المسكينة المسلم اخو المسلم يسعهما الماء والشجر ويتعاونان على الفتان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتَايَ صَفِيَّةُ، وَدُحَيْبَةُ ابْنَتَا عُلَيْبَةَ وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ، وَكَانَتْ جَدَّةَ أَبِيهِمَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا، قَالَتْ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: تَقَدَّمَ صَاحِبِي تَعْنِي حُرَيْثَ بْنَ حَسَّانَ وَافِدَ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ فَبَايَعَهُ عَلَى الإِسْلَامِ عَلَيْهِ وَعَلَى قَوْمِهِ ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَنِي تَمِيمٍ بِالدَّهْنَاءِ أَنْ لَا يُجَاوِزَهَا إِلَيْنَا مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا مُسَافِرٌ أَوْ مُجَاوِرٌ، فَقَالَ:" اكْتُبْ لَهُ يَا غُلَامُ بِالدَّهْنَاءِ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ قَدْ أَمَرَ لَهُ بِهَا شُخِصَ بِي وَهِيَ وَطَنِي وَدَارِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَمْ يَسْأَلْكَ السَّوِيَّةَ مِنَ الأَرْضِ إِذْ سَأَلَكَ إِنَّمَا هِيَ هَذِهِ الدَّهْنَاءُ عِنْدَكَ مُقَيَّدُ الْجَمَلِ وَمَرْعَى الْغَنَمِ وَنِسَاءُ بَنِي تَمِيمٍ وَأَبْنَاؤُهَا وَرَاءَ ذَلِكَ، فَقَالَ: أَمْسِكْ يَا غُلَامُ صَدَقَتِ الْمِسْكِينَةُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ يَسَعُهُمَا الْمَاءُ وَالشَّجَرُ وَيَتَعَاوَنَانِ عَلَى الْفَتَّانِ".
عبداللہ بن حسان عنبری کا بیان ہے کہ مجھ سے میری دادی اور نانی صفیہ اور دحیبہ نے حدیث بیان کی یہ دونوں علیبہ کی بیٹیاں تھیں اور قیلہ بنت مخرمہ رضی اللہ عنہا کی پروردہ تھیں اور قیلہ ان دونوں کے والد کی دادی تھیں، قیلہ نے ان سے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہمارا ساتھی حریث بن حسان جو بکر بن وائل کی طرف پیامبر بن کر آیا تھا ہم سے آگے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا، اور آپ سے اسلام پر اپنی اور اپنی قوم کی طرف سے بیعت کی پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے اور بنو تمیم کے درمیان دہناء ۱؎ کو سرحد بنا دیجئیے، مسافر اور پڑوسی کے سوا اور کوئی ان میں سے آگے بڑھ کر ہماری طرف نہ آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے غلام! دہناء کو انہیں لکھ کر دے دو، قیلہ کہتی ہیں: جب میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دہناء انہیں دے دیا تو مجھے اس کا ملال ہوا کیونکہ وہ میرا وطن تھا اور وہیں میرا گھر تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! انہوں نے اس زمین کا آپ سے مطالبہ کر کے مبنی پر انصاف مطالبہ نہیں کیا ہے، دہناء اونٹوں کے باندھنے کی جگہ اور بکریوں کی چراگاہ ہے اور بنی تمیم کی عورتیں اور بچے اس کے پیچھے رہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے غلام رک جاؤ! (مت لکھو) بڑی بی صحیح کہہ رہی ہیں، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ایک دوسرے کے درختوں اور پانی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور مصیبتوں و فتنوں میں ایک دوسرے کی مدد کر سکتے اور کام آ سکتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأدب 50 (2814)، (تحفة الأشراف: 18047) (حسن) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 7/392)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دہناء : ایک جگہ کانام ہے۔

Narrated Qaylah bint Makhramah: Abdullah ibn Hasan al-Anbari said: My grandmothers, Safiyyah and Duhaybah, narrated to me, that hey were the daughters of Ulaybah and were nourished by Qaylah, daughter of Makhramah. She was the grandmother of their father. She reported to them, saying: We came upon the Messenger of Allah ﷺ. My companion, Hurayth ibn Hassan, came to him as a delegate from Bakr ibn Wail. He took the oath of allegiance of Islam for himself and for his people. He then said: Messenger of Allah ﷺ, write a document for us, giving us the land lying between us and Banu Tamim at ad-Dahna' to the effect that not one of them will cross it in our direction except a traveller or a passer-by. He said: Write down ad-Dahna' for them, boy. When I saw that he passed orders to give it to him, I became anxious, for it was my native land and my home. I said: Messenger of Allah, he did not ask you for a true border when he asked you. This land of Dahna' is a place where the camels have their home, and it is a pasture for the sheep. The women of Banu Tamim and their children are beyond it. He said: Stop, boy! A poor woman spoke the truth: a Muslim is a brother of a Muslim. Each one of them may benefit from water and trees, and they should cooperate with each other against Satan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3064


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 3071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثني عبد الحميد بن عبد الواحد، حدثتني ام جنوب بنت نميلة، عن امها سويدة بنت جابر، عن امها عقيلة بنت اسمر بن مضرس، عن ابيها اسمر بن مضرس، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فبايعته، فقال:" من سبق إلى ماء لم يسبقه إليه مسلم فهو له"، قال: فخرج الناس يتعادون يتخاطون.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ جَنُوبٍ بِنْتُ نُمَيْلَةَ، عَنْ أُمِّهَا سُوَيْدَةَ بِنْتِ جَابِرٍ، عَنْ أُمِّهَا عَقِيلَةَ بِنْتِ أَسْمَرَ بْنِ مُضَرِّسٍ، عَنْ أَبِيهَا أَسْمَرَ بْنِ مُضَرِّسٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ، فَقَالَ:" مَنْ سَبَقَ إِلَى مَاءٍ لَمْ يَسْبِقْهُ إِلَيْهِ مُسْلِمٌ فَهُوَ لَهُ"، قَالَ: فَخَرَجَ النَّاسُ يَتَعَادَوْنَ يَتَخَاطُّونَ.
اسمر بن مضرس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے بیعت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی ایسے پانی (چشمے یا تالاب) پر پہنچ جائے (یعنی اس کا کھوج لگا لے) جہاں اس سے پہلے کوئی اور مسلمان نہ پہنچا ہو تو وہ اس کا ہے، (یعنی وہ اس کا مالک و مختار ہو گا) (یہ سن کر) لوگ دوڑتے اور نشان لگاتے ہوئے چلے (تاکہ نشانی رہے کہ ہم یہاں تک آئے تھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 145) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ سند مسلسل بالمجاہیل ہے: ام الجنوب سویدة اور عقیلہ سب مجہول ہیں اور عبد الحمید لین الحدیث ہیں)

Narrated Asmar ibn Mudarris: I came to the Prophet ﷺ, and took the oath of allegiance to him. He said: If anyone reaches a water which has not been approached before by any Muslim, it belongs to him. The people, therefore, went out running and marking (on the land).
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3065


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3072
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا حماد بن خالد، عن عبد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم اقطع الزبير حضر فرسه فاجرى فرسه حتى قام، ثم رمى بسوطه فقال:" اعطوه من حيث بلغ السوط".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ الزُّبَيْرَ حُضْرَ فَرَسِهِ فَأَجْرَى فَرَسَهُ حَتَّى قَامَ، ثُمَّ رَمَى بِسَوْطِهِ فَقَالَ:" أَعْطُوهُ مِنْ حَيْثُ بَلَغَ السَّوْطُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو اتنی زمین جاگیر میں دی جہاں تک ان کا گھوڑا دوڑ سکے، تو زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنا گھوڑا دوڑایا اور جہاں گھوڑا رکا اس سے آگے انہوں نے اپنا کوڑا پھینک دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دے دو زبیر کو جہاں تک ان کا کوڑا پہنچا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 7729)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/156) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبد اللہ بن عمر ضعیف ہیں)

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ gave az-Zubayr the land as a fief up to the reach of his horse when he runs. He, therefore, made his horse run until it stopped. He then threw his flog. Thereupon he said: Give him (the land) up to the point where his flog has reached.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3066


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.