الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
45. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَائِزِ وَتَشْيِيعِهَا
باب: جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue Of Performing The Funeral Prayer And Accompanying The Janazah.
حدیث نمبر: 3168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة يرويه، قال:" من تبع جنازة فصلى عليها، فله قيراط، ومن تبعها حتى يفرغ منها، فله قيراطان، اصغرهما مثل احد، او احدهما مثل احد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْوِيهِ، قَالَ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ، أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ، أَوْ أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط (کا ثواب) ملے گا، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے اور اس کے دفنانے تک ٹھہرا رہے تو اسے دو قیراط (کا ثواب) ملے گا، ان میں سے چھوٹا قیراط یا ان میں سے ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12559)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإیمان 35 (47)، الجنائز 58 (1325)، صحیح مسلم/الجنائز 17 (945)، سنن النسائی/الجنائز 79 (1996)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 34 (1539)، مسند احمد (2/2، 233، 246، 280، 321، 387، 401، 430، 458، 475، 480، 493، 498، 503، 521) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: If anyone attends the funeral and prays over (the dead), he will get the reward of one qirat, and if anyone attends the funeral until the completion (of the burial), he will get the reward of two qirats, the smaller of them being equivalent of Uhud, or one of them being equivalent to Uhud.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3162


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، وعبد الرحمن بن حسين الهروي، قالا: حدثنا المقرئ، حدثنا حيوة، حدثني ابو صخر وهو حميد بن زياد، ان يزيد بن عبد الله بن قسيط، حدثه ان داود بن عامر بن سعد بن ابي وقاص، حدثه عن ابيه، انه كان عند ابن عمر بن الخطاب، إذ طلع خباب صاحب المقصورة، فقال: يا عبد الله بن عمر، الا تسمع ما يقول ابو هريرة، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من خرج مع جنازة من بيتها، وصلى عليها، فذكر معنى حديث سفيان"، فارسل ابن عمر إلى عائشة، فقالت: صدق ابو هريرة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُسَيْنٍ الْهَرَوِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ وَهُوَ حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبِ الْمَقْصُورَةِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا، وَصَلَّى عَلَيْهَا، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ"، فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ.
عامر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے تھے کہ اچانک صاحب مقصورہ ۱؎ خباب رضی اللہ عنہ برآمد ہوئے اور کہنے لگے: عبداللہ بن عمر! کیا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہہ رہے ہیں آپ اسے نہیں سن رہے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکلے اور اس کی نماز جنازہ پڑھے۔ آگے راوی نے وہی مفہوم ذکر کیا ہے جو سفیان کی حدیث کا ہے (یہ سنا تو) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھنے کے لیے آدمی بھیجا تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے صحیح کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الجنائز 17 (945)، (تحفة الأشراف: 12301، 16167) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: چھوٹا گھر جسے دیواروں سے گھیر کر محفوظ کر دیا گیا ہو۔

Dawud bin Amir bin Saad bin Abi Waqqas said that his father Amir bin Saad was with Ibn Umar bin al-Khattab when Khabbab, the owner of the closet (maqsurah), came and said: Abdullah bin Umar dont you hear what Abu Hurairah says ? He heard the Messenger of Allah ﷺ say: If anyone goes out of his house, accompanies bier and prays over it. . . . He then mentioned the rest of the tradition as narrated by Sufyan. Thereupon Ibn Umar sent someone to Aishah (asking her about it). She replied: Abu Hurairah spoke the truth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3163


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3170
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الوليد بن شجاع السكوني، حدثنا ابن وهب، اخبرني ابو صخر، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر، عن كريب، عن ابن عباس، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما من مسلم يموت، فيقوم على جنازته اربعون رجلا، لا يشركون بالله شيئا، إلا شفعوا فيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّكُونِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ، فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا، لَا يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کوئی مسلمان ایسا نہیں جو مر جائے اور اس کی نماز جنازہ ایسے چالیس لوگ پڑھیں جو اللہ کے ساتھ کسی طرح کا بھی شرک نہ کرتے ہوں اور ان کی سفارش اس کے حق میں قبول نہ ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 18 (948)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 19 (1489)، (تحفة الأشراف: 6354)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 40 (1029)، سنن النسائی/الجنائز 78 (1993)، مسند احمد (6/32، 40، 97، 231) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چالیس موحدین کا نماز جنازہ پڑھنا میت کی مغفرت کا سبب ہے، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تلاش کر کے جنازے میں چالیس مسلمان جمع کرتے تھے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں سو مسلمانوں کا ذکر ہے، تو جب چالیس کی سفارش مقبول ہے تو سو کی بدرجہ اولی مقبول ہوگی، بإذن اللہ۔

Narrated Ibn Abbas: I heard the Prophet ﷺ say: If any Muslim dies and forty men associate nothing with Allah stand over his bier. Allah will accept them as intercessors for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3164


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.