الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
27. باب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ
باب: نذر پوری کرنے کی تاکید کا بیان۔
Chapter: The Commandment To Fulfill Vows.
حدیث نمبر: 3312
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا الحارث بن عبيد ابو قدامة، عن عبيد الله بن الاخنس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده:" ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني نذرت ان اضرب على راسك بالدف، قال: اوفي بنذرك، قالت: إني نذرت ان اذبح بمكان كذا وكذا مكان كان يذبح فيه اهل الجاهلية، قال: لصنم؟، قالت: لا، قال: لوثن؟، قالت: لا، قال: اوفي بنذرك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو قُدَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ:" أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَى رَأْسِكَ بِالدُّفِّ، قَالَ: أَوْفِي بِنَذْرِكِ، قَالَتْ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَذْبَحَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا مَكَانٌ كَانَ يَذْبَحُ فِيهِ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ: لِصَنَمٍ؟، قَالَتْ: لَا، قَالَ: لِوَثَنٍ؟، قَالَتْ: لَا، قَالَ: أَوْفِي بِنَذْرِكِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی ہے کہ میں آپ کے سر پر دف بجاؤں گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بجا کر) اپنی نذر پوری کر لو اس نے کہا: میں نے ایسی ایسی جگہ قربانی کرنے کی نذر (بھی) مانی ہے جہاں جاہلیت کے زمانہ کے لوگ ذبح کیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کسی صنم (بت) کے لیے؟ اس نے کہا: نہیں، پوچھا: کسی وثن (بت) کے لیے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کر لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8756) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather said: A woman came to the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah, I have taken a vow to play the tambourine over you. He said: Fulfil your vow. She said: And I have taken a vow to perform a sacrifice in such a such a place, a place in which people had performed sacrifices in pre-Islamic times. He asked: For an Idol? She replied: No. He asked: For an image? She replied: No. He said: Fulfil your vow.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3306


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3313
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا داود بن رشيد، حدثنا شعيب بن إسحاق، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو قلابة، قال: حدثني ثابت بن الضحاك، قال:" نذر رجل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينحر إبلا ببوانة، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني نذرت ان انحر إبلا ببوانة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هل كان فيها وثن من اوثان الجاهلية يعبد؟، قالوا: لا، قال: هل كان فيها عيد من اعيادهم؟، قالوا: لا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اوف بنذرك، فإنه لا وفاء لنذر في معصية الله، ولا فيما لا يملك ابن آدم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاكِ، قَالَ:" نَذَرَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَةَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ كَانَ فِيهَا وَثَنٌ مِن أَوْثَانِ الْجَاهِلِيَّةِ يُعْبَدُ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ: هَلْ كَانَ فِيهَا عِيدٌ مِنْ أَعْيَادِهِمْ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْفِ بِنَذْرِكَ، فَإِنَّهُ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ".
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ثابت بن ضحاک نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بوانہ (ایک جگہ کا نام ہے) میں اونٹ ذبح کرے گا تو وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں نے بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت وہاں تھا جس کی عبادت کی جاتی تھی؟ لوگوں نے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کفار کی عیدوں میں سے کوئی عید وہاں منائی جاتی تھی؟ لوگوں نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کر لو البتہ گناہ کی نذر پوری کرنا جائز نہیں اور نہ اس چیز میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2065) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Thabit ibn ad-Dahhak: In the time of the Prophet ﷺ a man took a vow to slaughter a camel at Buwanah. So he came to the Prophet ﷺ and said: I have taken a vow to sacrifice a camel at Buwanah. The Prophet ﷺ asked: Did the place contain any idol worshipped in pre-Islamic times? They (the people) said: No. He asked: Was any pre-Islamic festival observed there? They replied: No. The Prophet ﷺ said: Fulfil your vow, for a vow to do an act of disobedience to Allah must not be fulfilled, neither must one do something over which a human being has no control.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3307


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3314
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا عبد الله بن يزيد بن مقسم الثقفي من اهل الطائف، قال: حدثتني سارة بنت مقسم الثقفي، انها سمعت ميمونة بنت كردم، قالت:" خرجت مع ابي في حجة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وسمعت الناس، يقولون: رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعلت ابده بصري، فدنا إليه ابي وهو على ناقة له معه درة كدرة الكتاب، فسمعت الاعراب والناس يقولون: الطبطبية، الطبطبية، فدنا إليه ابي، فاخذ بقدمه، قالت: فاقر له، ووقف، فاستمع منه، فقال:" يا رسول الله، إني نذرت إن ولد لي ولد ذكر، ان انحر على راس بوانة في عقبة من الثنايا عدة من الغنم، قال: لا اعلم إلا انها قالت: خمسين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل بها من الاوثان شيء؟، قال: لا، قال: فاوف بما نذرت به لله، قالت: فجمعها، فجعل يذبحها، فانفلتت منها شاة، فطلبها وهو يقول: اللهم اوف عني نذري، فظفرها، فذبحها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي سَارَّةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيِّ، أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ كَرْدَمٍ، قَالَتْ:" خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حِجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتُ النَّاسَ، يَقُولُونَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلْتُ أُبِدُّهُ بَصَرِي، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ مَعَهُ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ، فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ يَقُولُونَ: الطَّبْطَبِيَّةَ، الطَّبْطَبِيَّةَ، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي، فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ، قَالَتْ: فَأَقَرَّ لَهُ، وَوَقَفَ، فَاسْتَمَعَ مِنْهُ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ إِنْ وُلِدَ لِي وَلَدٌ ذَكَرٌ، أَنْ أَنْحَرَ عَلَى رَأْسِ بُوَانَةَ فِي عَقَبَةٍ مِنَ الثَّنَايَا عِدَّةً مِنَ الْغَنَمِ، قَالَ: لَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهَا قَالَتْ: خَمْسِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ بِهَا مِنَ الْأَوْثَانِ شَيْءٌ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَوْفِ بِمَا نَذَرْتَ بِهِ لِلَّهِ، قَالَتْ: فَجَمَعَهَا، فَجَعَلَ يَذْبَحُهَا، فَانْفَلَتَتْ مِنْهَا شَاةٌ، فَطَلَبَهَا وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَوْفِ عَنِّي نَذْرِي، فَظَفِرَهَا، فَذَبَحَهَا".
میمونہ بنت کردم کہتی ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلی، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، اور لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، میں نے آپ پر اپنی نظریں گاڑ دیں، میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوئے آپ اپنی ایک اونٹنی پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معلمین مکتب کے درہ کے طرح ایک درہ تھا، میں نے بدویوں اور لوگوں کو کہتے ہوئے سنا: شن شن (درے کی آواز جو تیزی سے مارتے اور گھماتے وقت نکلتی ہے) تو میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہو گئے اور (جا کر) آپ کے قدم پکڑ لیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اعتراف و اقرار کیا، آپ کھڑے ہو گئے اور ان کی باتیں آپ نے توجہ سے سنیں، پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی ہے کہ اگر میرے یہاں لڑکا پیدا ہو گا تو میں بوانہ کی دشوار گزار پہاڑیوں میں بہت سی بکریوں کی قربانی کروں گا۔ راوی کہتے ہیں: میں یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے پچاس بکریاں کہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا وہاں کوئی بت بھی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اللہ کے لیے جو نذر مانی ہے اسے پوری کرو انہوں نے (بکریاں) اکٹھا کیں، اور انہیں ذبح کرنے لگے، ان میں سے ایک بکری بدک کر بھاگ گئی تو وہ اسے ڈھونڈنے لگے اور کہہ رہے تھے اے اللہ! میری نذر پوری کر دے پھر وہ اسے پا گئے تو ذبح کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث (2103)، (تحفة الأشراف: 18091) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Maymunah, daughter of Kardam: I went out with my father to see the hajj performed by the Messenger of Allah ﷺ. I saw the Messenger of Allah ﷺ. I fixed my eyes on him. My father came near him while he was riding his she-camel. He had a whip like the whip of scribes. I heard the bedouin and the people say: The whip, the whip. My father came near him and held his foot. She said: He admitted his Prophethood and stood and listened to him. He said: Messenger of Allah, I have made a vow that if a son is born to me, I shall slaughter a number of sheep at the end of Buwanah in the dale of hill. The narrator said: I do not know (for certain) that she said: Fifty (sheep). The Messenger of Allah ﷺ said: Does it contain any idol? He said: No. Then he said: Fulfil your vow that you have taken for Allah. He then gathered them (i. e. the sheep) and began to slaughter them. A sheep ran away from them. He searched for it saying: O Allah, fulfil my vow on my behalf. So he succeeded (in finding it) and slaughtered it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3308


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3315
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو بكر الحنفي، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن عمرو بن شعيب،عن ميمونة بنت كردم بن سفيان، عن ابيها، نحوه مختصر منه شيء، قال: هل بها وثن او عيد من اعياد الجاهلية؟، قال: لا، قلت: إن امي هذه عليها نذر، ومشي، افاقضيه عنها؟، وربما قال ابن بشار: انقضيه عنها؟، قال: نعم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ،عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهَا، نَحْوَهُ مُخْتَصَرٌ مِنْهُ شَيْءٌ، قَالَ: هَلْ بِهَا وَثَنٌ أَوْ عِيدٌ مِنْ أَعْيَادِ الْجَاهِلِيَّةِ؟، قَالَ: لَا، قُلْتُ: إِنَّ أُمِّي هَذِهِ عَلَيْهَا نَذْرٌ، وَمَشْيٌ، أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا؟، وَرُبَّمَا قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ: أَنَقْضِيهِ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ.
میمونہ اپنے والد کردم بن سفیان سے اسی جیسی لیکن اس سے قدرے اختصار کے ساتھ روایت کرتی ہیں آپ نے پوچھا: کیا وہاں کوئی بت ہے یا جاہلیت کی عیدوں میں سے کوئی عید ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: یہ میری والدہ ہیں ان کے ذمہ نذر ہے، اور پیدل حج کرنا ہے، کیا میں اسے ان کی طرف سے پورا کر دوں؟ اور ابن بشار نے کبھی یوں کہا ہے: کیا ہم ان کی طرف سے اسے پورا کر دیں؟ (جمع کے صیغے کے ساتھ) آپ نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ (صحیح)» ‏‏‏‏

A similar tradition has also been transmitted in brief by Maimunah daughter of Kardam son of Sufyan on the authority of her father through a different chain of narrators. This version adds: (The Prophet asked): Does it contain an idol or was a festival of pre-Islamic times celebrated there ? He replied: No. I said: This mother of mine has taken a vow and walking (is binding on her). May I fulfill it on her behalf ? Sometimes the narrator Bashshar said: May we fulfill in on her behalf ? He said: Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3309


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.