الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
12. باب مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَكَرِهَهَا
باب: کوئی شخص ایسا جانور خریدے جس کے تھن میں کئی دن کا دودھ اکٹھا کیا گیا ہو اور بعد میں اس دھوکہ کا علم ہونے پر اس کو یہ بیع ناپسند ہو تو کیا کرے؟
Chapter: One Who Buys An Animal Whose Udders Have Been Tied Up.
حدیث نمبر: 3443
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"لا تلقوا الركبان للبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين، بعد ان يحلبها فإن رضيها امسكها، وإن سخطها ردها وصاعا من تمر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجارتی قافلوں سے آگے بڑھ کر نہ ملو ۱؎، کسی کی بیع پر بیع نہ کرو، اور اونٹ و بکری کا تصریہ ۲؎ نہ کرو جس نے کوئی ایسی بکری یا اونٹنی خریدی تو اسے دودھ دوہنے کے بعد اختیار ہے، چاہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو پسند کر کے اسے واپس کر دے، اور ساتھ میں ایک صاع کھجور دیدے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 64 (2150)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1515)، سنن النسائی/ البیوع 15 (4501)، سنن ابن ماجہ/التجارات 13 (2172)، (تحفة الأشراف: 13802)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 13 (1223)، موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (2/379، 465) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی مال بازار میں پہنچنے سے پہلے راستہ میں مالکان سے مل کر سودا نہ طے کر لو۔
۲؎: تھن میں دو یا تین دن تک دودھ چھوڑے رکھنے اور نہ دوہنے کو تصریہ کہتے ہیں تا کہ اونٹنی یا بکری دودھاری سمجھی جائے اور جلد اور اچھے پیسوں میں بک جائے۔
۳؎: کسی ثابت شدہ حدیث کی تردید یہ کہہ کر نہیں کی جا سکتی کہ کسی مخالف اصل سے اس کا ٹکراو ہے یا اس میں مثلیت نہیں پائی جارہی ہے اس لئے عقل اسے تسلیم نہیں کرتی بلکہ شریعت سے جو چیز ثابت ہو وہی اصل ہے اور اس پر عمل واجب ہے، اسی طرح حدیث مصراۃ ان احادیث میں سے ہے جو ثابت شدہ ہیں لہٰذا کسی قیل وقال کے بغیر اس پر عمل واجب ہے۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not go out to meet riders to conduct business with them ; none of you must buy in opposition to one another; and do not tie up the udders of camels and sheep, for he who buys them after that has been done has two courses open to him after milking them: he may keep them if he is pleased with them, or he may return them along with a sa' of dates is he is displeased with them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3436


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3444
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ايوب، وهشام، وحبيب، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اشترى شاة مصراة فهو بالخيار ثلاثة ايام إن شاء ردها وصاعا من طعام لا سمراء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَهِشَامٌ، وَحَبِيبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ طَعَامٍ لَا سَمْرَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تصریہ کی ہوئی بکری خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے چاہے تو اسے لوٹا دے، اور ساتھ میں ایک صاع غلہ (جو غلہ بھی میسر ہو) دیدے، گیہوں دینا ضروری نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14431، 14566)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 64 (2149)، 65 (2151)، صحیح مسلم/البیوع 7 (1525)، سنن الترمذی/البیوع 29 (1252)، سنن النسائی/البیوع 14 (4494)، سنن ابن ماجہ/التجارات 42 (2239)، موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (2/248، 394، 460، 465)، سنن الدارمی/البیوع 19 (2595) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: If anyone buys sheep whose udders have been tied up, he has option for three days: he may return it if he desires with a sa' of any grain, not (necessarily) wheat.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3437


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3445
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مخلد التميمي، حدثنا المكي يعني ابن إبراهيم، حدثنا ابن جريج، حدثني زياد، ان ثابتا مولى عبد الرحمن بن زيد،اخبره، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اشترى غنما مصراة احتلبها فإن رضيها امسكها، وإن سخطها ففي حلبتها صاع من تمر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَخْلَدٍ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ،أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اشْتَرَى غَنَمًا مُصَرَّاةً احْتَلَبَهَا فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے تھن میں دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدی اسے دوہا، تو اگر اسے پسند ہو تو روک لے اور اگر ناپسند ہو تو دوہنے کے عوض ایک صاع کھجور دے کر اسے واپس پھیر دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 65 (2151)، (تحفة الأشراف: 12227)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البیوع 7 (1524) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone buys sheep or goat whose udders have been tied up and he milked it, he may keep it if he is pleased with it, or he may return it if he is displeased with it. There is one sa' of dates (which he must give to the seller) for milking it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3438


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3446
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا صدقة بن سعيد، عن جميع بن عمير التيمي، قال: سمعت عبد الله بن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ابتاع محفلة فهو بالخيار ثلاثة ايام، فإن ردها رد معها مثل او مثلي لبنها قمحا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا مِثْلَ أَوْ مِثْلَيْ لَبَنِهَا قَمْحًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تھن میں دودھ جمع کی ہوئی (مادہ) خریدے تو تین دن تک اسے اختیار ہے (چاہے تو رکھ لے تو کوئی بات نہیں) اور اگر واپس کرتا ہے، تو اس کے ساتھ اس کے دودھ کے برابر یا اس دودھ کے دو گنا گیہوں بھی دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/التجارات 42 (2240)، (تحفة الأشراف: 6675) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کا راوی جمیع ضعیف اور رافضی ہے، اور یہ صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے)

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: If anyone buys a sheep whose udders have been tied up, he has option for three days (for decision). If he returns it, he should return with it wheat equal to its milk or double of it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3439


قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.