الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل 29. باب فِي الْحَبْسِ فِي الدَّيْنِ وَغَيْرِهِ باب: قرض وغیرہ کی وجہ سے کسی کو قید کرنے کا بیان۔
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا اس کی ہتک عزتی اور سزا کو جائز کر دیتا ہے“۔ ابن مبارک کہتے ہیں: ہتک عزتی سے مراد اسے سخت سست کہنا ہے، اور سزا سے مراد اسے قید کرنا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 98 (4693)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2427)، (تحفة الأشراف: 4838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222، 388، 389) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اس کو پکڑے رہو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے بنو تمیم کے بھائی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2428)، (تحفة الأشراف: 15544) (ضعیف)» (اس کے راوی ہرماس اور حبیب دونوں مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک الزام میں ایک شخص کو قید میں رکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 21 (1417)، سنن النسائی/قطع السارق 2 (4890)، (تحفة الأشراف: 11382)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/2، 4، 4/447) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ابن قدامہ کی روایت میں ہے کہ ان کے بھائی یا ان کے چچا اور مومل کی روایت میں ہے وہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہوئے اور آپ خطبہ دے رہے تھے تو یہ کہنے لگے: کس وجہ سے میرے پڑوسیوں کو پکڑ لیا گیا ہے؟ تو آپ نے ان سے دو مرتبہ منہ پھیر لیا پھر انہوں نے کچھ ذکر کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو“ اور مومل نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ آپ خطبہ دے رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11389) (حسن الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
|