كِتَاب الْأَشْرِبَةِ کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل 8. باب فِي الْخَلِيطَيْنِ باب: کشمش اور کھجور کو یا کچی اور پکی کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے کی ممانعت کا بیان۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کشمش اور کھجور کو ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا، نیز کچی اور پکی کھجور ملا کر نبیذ بنا نے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 5 (1986)، سنن الترمذی/الأشربة 9 (1876)، سنن النسائی/الأشربة 9 (5558)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 11 (3395)، (تحفة الأشراف: 2478)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأشربة 11 (5601)، مسند احمد (3/294، 300، 302، 317، 363، 369) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5601) صحيح مسلم (1986)
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کشمش اور کھجور ملا کر اور پکی اور کچی کھجور ملا کر اور اسی طرح ایسی کھجور جس میں سرخی یا زردی ظاہر ہونے لگی ہو اور تازی پکی کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع کیا، اور آپ نے فرمایا: ”ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بناؤ“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 11 (5602)، صحیح مسلم/الأشربة 5 (1988)، سنن النسائی/الأشربة 6 (5553)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 11 (3397)، (تحفة الأشراف: 12107)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأشربة 3 (8)، مسند احمد (5/295، 307، 309، 310)، سنن الدارمی/الأشربة 15 (2156) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5602) صحيح مسلم (1988)
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی کھجور کو پکی ہوئی کھجور کے ساتھ اور کشمش کو کھجور کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الأشربة 4 (5549)، (تحفة الأشراف: 15623)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/314) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (5549 وسنده صحيح) الحكم بن عتيبة صرح بالسماع عند أحمد (4/314) ورواية شعبة عن المدلسين محمولة بالسماع
کبشہ بنت ابی مریم کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ان چیزوں کے متعلق پوچھا جن سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منع کرتے تھے، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کھجور کو زیادہ پکانے سے جس سے اس کی گٹھلی ضائع ہو جائے، اور کشمش کے ساتھ کھجور ملا کر نبیذ بنانے سے منع کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 18286)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/296) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی ثابت لین الحدیث اور ربطہ مجہول ہیں،اور کبشہ بھی غیر معروف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف ريطة: لا تعرف،وكبشة بنت أبي مريم،لا يعرف حالھا (تقريب التهذيب: 8592،8670) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 132
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمکش کی نبیذ بنائی جاتی تو اس میں کھجور ڈال دی جاتی اور جب کھجور کی نبیذ بنائی جاتی تو اس میں انگور ڈال دیا جاتا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17995) (ضعیف الإسناد)» (اس کی سند میں امرأة مبہم راویہ ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف امرأة من بني أسد: مجهولة كما قال المنذري (انظر عون المعبود 384/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 132
صفیہ بنت عطیہ کہتی ہیں میں عبدالقیس کی چند عورتوں کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی، اور ہم نے آپ سے کھجور اور کشمش ملا کر (نبیذ تیار کرنے کے سلسلے میں) پوچھا، آپ نے کہا: میں ایک مٹھی کھجور اور ایک مٹھی کشمش لیتی اور اسے ایک برتن میں ڈال دیتی، پھر اس کو ہاتھ سے مل دیتی پھر اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پلاتی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17869) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی عتاب لین الحدیث، اور صفیہ مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف صفية بنت عطية لا تعرف (تق: 8625) وأبو بحر عبد الرحمٰن بن عثمان البكراوي ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 132 |