الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
42. باب فِي جُلُودِ النُّمُورِ وَالسِّبَاعِ
باب: چیتوں اور درندوں کی کھال کا بیان۔
Chapter: Skins Of Leopards And Predators.
حدیث نمبر: 4129
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، عن وكيع، عن ابي المعتمر، عن ابن سيرين، عن معاوية، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا تركبوا الخز ولا النمار"، قال: وكان معاوية لا يتهم في الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لنا ابو سعيد: قال لنا ابو داود: ابو المعتمر اسمه يزيد بن طهمان كان ينزل الحيرة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ أَبِي الْمُعْتَمِرِ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَا تَرْكَبُوا الْخَزَّ وَلَا النِّمَارَ"، قَالَ: وَكَانَ مُعَاوِيَةُ لَا يُتَّهَمُ فِي الْحَدِيثِ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَنَا أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ لَنَا أَبُو دَاوُدَ: أَبُو الْمُعْتَمِرِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ طَهْمَانَ كَانَ يَنْزِلُ الْحِيَرَةَ.
امیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشمی زینوں پر اور چیتوں کی کھال پر سواری نہ کرو۔ ابن سیرین کہتے ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث کی روایت میں متہم نہ تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11429)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس 47 (3656)، مسند احمد (4/93، 94) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Muawiyah: The Prophet ﷺ said: Do not ride on silk stuff and panther skins. Abu Saeed said to us: Abu Dawud said to us: The name of AbulMu'tamir is Yazid ibn Tahman. He lived in al-Hirah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4117


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4130
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو داود، حدثنا عمران، عن قتادة، عن زرارة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تصحب الملائكة رفقة فيها جلد نمر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جِلْدُ نَمِرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے ایسے لوگوں کے ساتھ نہیں رہتے جن کے ساتھ چیتے کی کھال ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12898) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: The angels do not accompany those fellow travellers who have panther skin.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4118


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4131
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان بن سعيد الحمصي، حدثنا بقية، عن بحير، عن خالد، قال: وفد المقدام بن معد يكرب، وعمرو بن الاسود، ورجل من بني اسد من اهل قنسرين إلى معاوية بن ابي سفيان، فقال معاوية للمقدام" اعلمت ان الحسن بن علي توفي، فرجع المقدام، فقال له رجل: اتراها مصيبة؟ قال له: ولم لا اراها مصيبة وقد وضعه رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجره، فقال: هذا مني، وحسين من علي، فقال الاسدي: جمرة اطفاها الله عز وجل، قال: فقال المقدام: اما انا فلا ابرح اليوم حتى اغيظك واسمعك ما تكره، ثم قال: يا معاوية إن انا صدقت، فصدقني وإن انا كذبت، فكذبني، قال: افعل، قال: فانشدك بالله هل تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس الذهب؟ قال: نعم، قال: فانشدك بالله هل تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس الحرير؟ قال: نعم، قال: فانشدك بالله هل تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس جلود السباع والركوب عليها؟ قال: نعم، قال: فوالله لقد رايت هذا كله في بيتك يا معاوية، فقال معاوية: قد علمت اني لن انجو منك يا مقدام، قال خالد: فامر له معاوية بما لم يامر لصاحبيه وفرض لابنه في المائتين، ففرقها المقدام في اصحابه قال: ولم يعط الاسدي احدا شيئا مما اخذ فبلغ ذلك معاوية، فقال: اما المقدام فرجل كريم بسط يده واما الاسدي فرجل حسن الإمساك لشيئه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِ يكَرِبَ، وَعَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ، وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ مِنْ أَهْلِ قِنَّسْرِينَ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِلْمِقْدَامِ" أَعَلِمْتَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ تُوُفِّيَ، فَرَجَّعَ الْمِقْدَامُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَتَرَاهَا مُصِيبَةً؟ قَالَ لَهُ: وَلِمَ لَا أَرَاهَا مُصِيبَةً وَقَدْ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ، فَقَالَ: هَذَا مِنِّي، وَحُسَيْنٌ مِنْ عَلِيٍّ، فَقَالَ الْأَسَدِيُّ: جَمْرَةٌ أَطْفَأَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَقَالَ الْمِقْدَامُ: أَمَّا أَنَا فَلَا أَبْرَحُ الْيَوْمَ حَتَّى أُغَيِّظَكَ وَأُسْمِعَكَ مَا تَكْرَهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُعَاوِيَةُ إِنَّ أَنَا صَدَقْتُ، فَصَدِّقْنِي وَإِنْ أَنَا كَذَبْتُ، فَكَذِّبْنِي، قَالَ: أَفْعَلُ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ هَذَا كُلَّهُ فِي بَيْتِكَ يَا مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: قَدْ عَلِمْتُ أَنِّي لَنْ أَنْجُوَ مِنْكَ يَا مِقْدَامُ، قَالَ خَالِدٌ: فَأَمَرَ لَهُ مُعَاوِيَةُ بِمَا لَمْ يَأْمُرْ لِصَاحِبَيْهِ وَفَرَضَ لِابْنِهِ فِي الْمِائَتَيْنِ، فَفَرَّقَهَا الْمِقْدَامُ فِي أَصْحَابِهِ قَالَ: وَلَمْ يُعْطِ الْأَسَدِيُّ أَحَدًا شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ: أَمَّا الْمِقْدَامُ فَرَجُلٌ كَرِيمٌ بَسَطَ يَدَهُ وَأَمَّا الْأَسَدِيُّ فَرَجُلٌ حَسَنُ الْإِمْسَاكِ لِشَيْئِهِ".
خالد کہتے ہیں مقدام بن معدی کرب، عمرو بن اسود اور بنی اسد کے قنسرین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہو گیا؟ مقدام نے یہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا تو ان سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھایا، اور فرمایا: یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے۔ یہ سن کر اسدی نے کہا: ایک انگارہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا تو مقدام نے کہا: آج میں آپ کو ناپسندیدہ بات سنائے، اور ناراض کئے بغیر نہیں رہ سکتا، پھر انہوں نے کہا: معاویہ! اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کریں، اور اگر میں جھوٹ کہوں تو جھٹلا دیں، معاویہ بولے: میں ایسا ہی کروں گا۔ مقدام نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ معاویہ نے کہا: ہاں۔ پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے، پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال پہننے اور اس پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے۔ تو انہوں نے کہا: معاویہ! قسم اللہ کی میں یہ ساری چیزیں آپ کے گھر میں دیکھ رہا ہوں؟ تو معاویہ نے کہا: مقدام! مجھے معلوم تھا کہ میں تمہاری نکتہ چینیوں سے بچ نہ سکوں گا۔ خالد کہتے ہیں: پھر معاویہ نے مقدام کو اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے اور دونوں ساتھیوں کو نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو والوں میں مقرر کیا، مقدام نے وہ سارا مال اپنے ساتھیوں میں بانٹ دیا، اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہ دیا، یہ خبر معاویہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: مقدام سخی آدمی ہیں جو اپنا ہاتھ کھلا رکھتے ہیں، اور اسدی اپنی چیزیں اچھی طرح روکنے والے آدمی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الفرع والعتیرة 6 (4259)، (تحفة الأشراف: 11411، 11555)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/132) (صحیح)» ‏‏‏‏

Khalid said: Al-Miqdam ibn Madikarib and a man of Banu Asad from the people of Qinnisrin went to Muawiyah ibn Abu Sufyan. Muawiyah said to al-Miqdam: Do you know that al-Hasan ibn Ali has died? Al-Miqdam recited the Quranic verse "We belong to Allah and to Him we shall return. " A man asked him: Do you think it a calamity? He replied: Why should I not consider it a calamity when it is a fact that the Messenger of Allah ﷺ used to take him on his lap, saying: This belongs to me and Husayn belongs to Ali? The man of Banu Asad said: (He was) a live coal which Allah has extinguished. Al-Miqdam said: Today I shall continue to make you angry and make you hear what you dislike. He then said: Muawiyah, if I speak the truth, declare me true, and if I tell a lie, declare me false. He said: Do so. He said: I adjure you by Allah, did you hear the Messenger of Allah ﷺ forbidding use to wear gold? He replied: Yes. He said: I adjure you by Allah, do you know that the Messenger of Allah ﷺ prohibited the wearing of silk? He replied: Yes. He said: I adjure you by Allah, do you know that the Messenger of Allah ﷺ prohibited the wearing of the skins of beasts of prey and riding on them? He said: Yes. He said: I swear by Allah, I saw all this in your house, O Muawiyah. Muawiyah said: I know that I cannot be saved from you, O Miqdam. Khalid said: Muawiyah then ordered to give him what he did not order to give to his two companions, and gave a stipend of two hundred (dirhams) to his son. Al-Miqdam then divided it among his companions, and the man of Banu Asad did not give anything to anyone from the property he received. When Muawiyah was informed about it, he said: Al-Miqdam is a generous man; he has an open hand (for generosity). The man of Banu Asad withholds his things in a good manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4119


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4132
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، ان يحيى بن سعيد، وإسماعيل بن إبراهيم حدثاهم المعنى، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن ابي المليح بن اسامة، عن ابيه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن جلود السباع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، وَإِسْمَاعِيل بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَاهُمُ الْمَعْنَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ".
اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس32 (1771)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 6 (4258)، (تحفة الأشراف: 131)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/74، 75) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu al-Malih bin Usamah quoting his father said: The Messenger of Allah ﷺ forbade (the use of) the skins of beasts of prey.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4120


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.