الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
5. باب فِي صِلَةِ الشَّعْرِ
باب: دوسرے کے بال اپنے بال میں جوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: Hair Extensions.
حدیث نمبر: 4167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، انه سمع معاوية بن ابي سفيان عام حج، وهو على المنبر وتناول قصة من شعر كانت في يد حرسي يقول: يا اهل المدينة اين علماؤكم؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن مثل هذه ويقول:" إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ، وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعْرٍ كَانَتْ فِي يَدِ حَرَسِيٍّ يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ وَيَقُولُ:" إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ".
حمید بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے جس سال حج کیا میں نے آپ کو منبر پر کہتے سنا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا جو ایک پہرے دار کے ہاتھ میں تھا لے کر کہا: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان جیسی چیزوں سے منع کرتے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: بنی اسرائیل ہلاک ہو گئے جس وقت ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأنبیاء 54 (3468)، واللباس 83 (5932)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2127)، سنن الترمذی/الأدب 32 (2781)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 13 (5247)، (تحفة الأشراف: 11407)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الشعر 1 (2)، مسند احمد (4/95، 97، 98) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Humaid bin Adb al-Rahman: That he heard Muawiyah bin Abi Sufyan say during the Hajj when he was on the pulpit and took a lock of hair which was in the hand of the guard, saying: O people of Madina, where are your scholars ? I heard the Messenger of Allah ﷺ forbidding such a think as this and said: The children of Isra'il perished when their women practised it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4155


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4168
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومسدد، قالا: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن عبد الله، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اس عورت پر جو دوسری عورت کے بال میں بال کو جوڑے، اور اس عورت پر اپنے بالوں میں اور بال جڑوائے، اور اس عورت پر دوسری عورت کا بدن گودے، اور نیل بھرے، اور اس عورت پر جو اپنا بدن گودوائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/اللباس 83 (5937)، 85 (5940)، 87 (5947)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2124)، سنن الترمذی/اللباس 25 (1759)، الأدب 33 (2783)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 17 (5253)، سنن ابن ماجہ/النکاح 52 (1987)، (تحفة الأشراف: 8137)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/21) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بالوں میں اور بال ملا کر لمبے کرنا اور اپنا بدن گودوانا اور اس میں نیل بھرنا حرام ہے، اور جس کے بال جوڑے جائیں اور جو عورت بال جوڑے اور جو عورت اپنا بدن گودوائے اور نیل بھروائے اور جو عورت گودے اور نیل بھرے ان پر لعنت پڑتی ہے، اس لیے عورتوں کو ایسے کام کرنے اور کرانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔

Abdullah said: The Messenger of Allah ﷺ cursed the woman who adds some false hair and the woman who asks for it, the woman who tattoos and the woman who asks for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4156


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4169
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن عيسى، وعثمان بن ابي شيبة المعنى، قالا: حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" لعن الله الواشمات، قال محمد: والواصلات، وقال عثمان: والمتنمصات، ثم اتفقا: والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله عز وجل، فبلغ ذلك امراة من بني اسد يقال لها: ام يعقوب زاد عثمان كانت تقرا القرآن ثم اتفقا، فاتته فقالت: بلغني عنك انك لعنت الواشمات والمستوشمات، قال محمد: والواصلات، وقال عثمان: والمتنمصات، ثم اتفقا: والمتفلجات، قال عثمان: للحسن المغيرات خلق الله تعالى، فقال: وما لي لا العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في كتاب الله تعالى، قالت: لقد قرات ما بين لوحي المصحف فما وجدته، فقال: والله لئن كنت قراتيه لقد وجدتيه ثم قرا: وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7، قالت: إني ارى بعض هذا على امراتك، قال: فادخلي فانظري، فدخلت ثم خرجت، فقال: ما رايت؟ وقال عثمان: فقالت: ما رايت، فقال: لو كان ذلك ما كانت معنا".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلَاتِ، وَقَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ يَعْقُوبَ زَادَ عُثْمَانُ كَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ اتَّفَقَا، فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ: بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلَاتِ، وَقَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ، قَالَ عُثْمَانُ: لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ: وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، قَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ ثُمَّ قَرَأَ: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7، قَالَتْ: إِنِّي أَرَى بَعْضَ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ، قَالَ: فَادْخُلِي فَانْظُرِي، فَدَخَلَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتِ؟ وَقَالَ عُثْمَانُ: فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ، فَقَالَ: لَوْ كَانَ ذَلِكَ مَا كَانَتْ مَعَنَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ نے جسم میں گودنے لگانے والیوں اور گودنے لگوانے والیوں پر لعنت کی ہے، (محمد کی روایت میں ہے) اور بال جوڑنے والیوں پر، (اور عثمان کی روایت میں ہے) اور اپنے بال اکھیڑنے والیوں پر، جو زیب و زینت کے واسطہ منہ کے روئیں اکھیڑتی ہیں، اور خوبصورتی کے لیے اپنے دانتوں میں کشادگی کرانے والیوں، اور اللہ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلنے والیوں پر۔ تو یہ خبر قبیلہ بنی اسد کی ایک عورت (ام یعقوب نامی) کو پہنچی جو قرآن پڑھا کرتی تھی، تو وہ عبداللہ بن مسعود کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں پر اور بال جوڑنے والیوں اور بال اکھیڑنے والیوں پر اور دانتوں کے درمیان کشادگی کرانے والیوں پر خوبصورتی کے لیے جو اللہ کی بنائی ہوئی شکل تبدیل کر دیتی ہیں پر لعنت کی ہے؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: میں ان پر کیوں نہ لعنت کروں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہو اور وہ اللہ کی کتاب کی رو سے بھی ملعون ہوں؟ تو اس عورت نے کہا: میں تو پورا قرآن پڑھ چکی ہوں لیکن یہ مسئلہ مجھے اس میں کہیں نہیں ملا؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: اللہ کی قسم! اگر تم نے اسے پڑھا ہوتا تو یہ مسئلہ ضرور پاتی پھر آپ نے آیت کریمہ «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» اور تمہیں جو کچھ رسول دیں اسے لے لو اور جس سے منع کریں رک جاؤ (الحشر: ۷) پڑھی تو وہ بولی: میں نے تو اس میں سے بعض چیزیں آپ کی بیوی کو بھی کرتے دیکھا ہے، آپ نے کہا: اچھا اندر جاؤ اور دیکھو تو وہ اندر گئیں پھر باہر آئیں تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا دیکھا ہے؟ تو اس عورت نے کہا: مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی تو آپ نے فرمایا: اگر وہ ایسا کرتی تو پھر میرے ساتھ نہ رہتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر سورة الحشر 4 (4886)، اللباس 82 (5931)، 84 (5939)، 85 (5943)، 86 (5944)، 87 (5948)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2125)، سنن الترمذی/الأدب 33 (2782)، سنن النسائی/الزینة 24 (5102)، 26 (5110، 5111)، الزینة من المجتبی 18 (5254)، سنن ابن ماجہ/النکاح 52 (1989)، (تحفة الأشراف: 9450)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/409، 415، 434، 448، 454، 462، 465)، سنن الدارمی/الاشتذان 19 (2689) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah (b. Mas'us) said: Allah has cursed the woman who tattoo and the women who have themselves tattooed, the women who add false hair (according to the version of Muhammad bin Isa) and the women who pluck hairs from their faces (according to the version on Uthman). The agreed version then goes: The women who spaces between their teeth for beauty, changing what Allah has created. When a woman of Banu Asad called Umm Ya'qub, who read the Quran (according to the version of Uthman) heard it, she came to him (according to the agreed version) and said: I have heard that you have cursed the women who tattoo, those have themselves tattooed, those who add false hair (according to the version of Muhammad), those pluck hairs from their faces, and those who make spaces between their teeth (according to the agreed version), for changing what Allah has created (according to the version of Uthman). He said: Why should I not curse those whom the Messenger of Allah ﷺ had cursed and those who were mentioned in Allah's Book ? She said: I have read it from cover to cover and have not found in it. He said: I swear by Allah, if you read it, you would have found it. He then read: What the Messenger has brought you accept, and what he has forbidden refrain from it. She said: I find some of these thing in you wife. He said: Enter (the house) and see. She said: I then entered (the house) and came out. He asked: What did you see ? She said: I did not see (anything). He said: Had it been so, she would have not have been with us. This is according to the version of Uthman.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4157


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4170
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا ابن وهب، عن اسامة، عن ابان بن صالح، عن مجاهد بن جبر، عن ابن عباس، قال:" لعنت الواصلة والمستوصلة والنامصة والمتنمصة والواشمة والمستوشمة من غير داء"، قال ابو داود: وتفسير الواصلة التي تصل الشعر بشعر النساء والمستوصلة المعمول بها، والنامصة التي تنقش الحاجب حتى ترقه والمتنمصة المعمول بها، والواشمة التي تجعل الخيلان في وجهها بكحل او مداد والمستوشمة المعمول بها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لُعِنَتِ الْوَاصِلَةُ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ وَالنَّامِصَةُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ مِنْ غَيْرِ دَاءٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَتَفْسِيرُ الْوَاصِلَةِ الَّتِي تَصِلُ الشَّعْرَ بِشَعْرِ النِّسَاءِ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالنَّامِصَةُ الَّتِي تَنْقُشُ الْحَاجِبَ حَتَّى تُرِقَّهُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالْوَاشِمَةُ الَّتِي تَجْعَلُ الْخِيلَانَ فِي وَجْهِهَا بِكُحْلٍ أَوْ مِدَادٍ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ملعون قرار دی گئی ہے بال جوڑنے والی، اور جڑوانے والی، بال اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی، اور بغیر کسی بیماری کے گودنے لگانے والی اور گودنے لگوانے والی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «واصلة» اس عورت کو کہتے ہیں جو عورتوں کے بال میں بال جوڑے، اور «مستوصلة» اسے کہتے ہیں جو ایسا کروائے، اور «نامصة» وہ عورت ہے جو ابرو کے بال اکھیڑ کر باریک کرے، اور «متنمصة» وہ ہے جو ایسا کروائے، اور «واشمة» وہ عورت ہے جو چہرہ میں سرمہ یا سیاہی سے خال (تل) بنائے، اور «مستوشمة» وہ ہے جو ایسا کروائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6378) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: The woman who supplies fake hair and the one who asks for it, the woman who pulls out hair for other people and the woman who depilates herself, the woman who tattoos and the one who has it done when there is no disease to justify it have been cursed. Abu Dawud said: Wasilah means the woman who adds false hair to the hair of women. Mustawsilah means the one who asks for adding the hair to her hair. namisah means a woman who plucks hair from the brow until she makes it thin; mutanammisah means the woman who depilates herself ; washimah is a woman who tattoos in the face with antimony or ink ; mustawshimah is a woman with whom it is done.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4158


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مقطوع) حدثنا محمد بن جعفر بن زياد، قال: حدثنا شريك، عن سالم، عن سعيد بن جبير، قال:" لا باس بالقرامل"، قال ابو داود: كانه يذهب إلى ان المنهي عنه شعور النساء، قال ابو داود: كان احمد يقول القرامل ليس به باس.
(مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيَكٌ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" لَا بَأْسَ بِالْقَرَامِلِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَأَنَّهُ يَذْهَبُ إِلَى أَنَّ الْمَنْهِيَّ عَنْهُ شُعُورُ النِّسَاءِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ أَحْمَدُ يَقُولُ الْقَرَامِلُ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں بالوں کی چوٹیاں بنا کر کسی چیز سے باندھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: گویا وہ اس بات کی طرف جا رہے ہیں کہ جس سے منع کیا گیا ہے وہ دوسری عورت کے بال اپنے بال میں جوڑنا ہے نہ کہ اپنے بالوں کی چوٹی باندھنی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد کہتے تھے: چوٹی باندھنے میں کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18679) (ضعیف منکر)» ‏‏‏‏

Saeed bin Jubair said: There is no harm in fastening the hair with silk or woollen threads. Abu Dawud said: It appears that he held the view that what is prohibited is the adding of the hair of women. Abu Dawud said: Ahmad (b. hanbal) used to say: There is no harm in tying the hair with silk or woollen threads.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4159


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.