الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
36. باب الْحَدِّ فِي الْخَمْرِ
باب: شراب کی حد کا بیان۔
Chapter: Regarding the hadd (punishment) for drinking khamr.
حدیث نمبر: 4476
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، ومحمد بن المثنى، وهذا حديثه، قالا: حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن محمد بن علي بن ركانة، عن عكرمة، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يقت في الخمر حدا"، وقال ابن عباس: شرب رجل فسكر فلقي يميل في الفج فانطلق به إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فلما حاذى بدار العباس انفلت فدخل على العباس فالتزمه، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فضحك، وقال: افعلها ولم يامر فيه بشيء؟، قال ابو داود: هذا مما تفرد به اهل المدينة: حديث الحسن بن علي هذا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقِتْ فِي الْخَمْرِ حَدًّا"، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: شَرِبَ رَجُلٌ فَسَكِرَ فَلُقِيَ يَمِيلُ فِي الْفَجِّ فَانْطُلِقَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا حَاذَى بِدَارِ الْعَبَّاسِ انْفَلَتَ فَدَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ فَالْتَزَمَهُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ، وَقَالَ: أَفَعَلَهَا وَلَمْ يَأْمُرْ فِيهِ بِشَيْءٍ؟، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ: حَدِيثُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ هَذَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے حد کی تعیین نہیں فرمائی، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے شراب پی اور بدمست ہو کر جھومتے ہوئے راستے میں لوگوں کو چلتے ملا تو اسے پکڑ کر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے جب وہ عباس رضی اللہ عنہ کے گھر کے سامنے ہوا تو چھڑا کر بھاگا اور عباس رضی اللہ عنہ کے مکان میں جا گھسا، اور ان سے چمٹ گیا، پھر یہ قصہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا گیا تو آپ ہنسے، اور صرف اتنا فرمایا: کیا اس نے ایسا کیا ہے؟ آپ نے اس کے بارے میں کوئی اور حکم نہیں دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حسن بن علی کی اس حدیث کی روایت میں اہل مدینہ منفرد ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6212)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/322) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ did not prescribe any punishment for drinking wine. Ibn Abbas said: A man who had drunk wine and become intoxicated was found staggering on the road, so he was taken to the Prophet ﷺ. When he was opposite al-Abbas's house, he escaped, and going in to al-Abbas, he grasped hold of him. When that was mentioned to the Prophet ﷺ, he laughed and said: Did he do that? and he gave no command regarding him. Abu Dawud said: This tradition of al-Hasan bin Ali has been transmitted only by the people of Madina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4461


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4477
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابو ضمرة، عن يزيد بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي برجل قد شرب، فقال: اضربوه، قال ابو هريرة: فمنا الضارب بيده والضارب بنعله والضارب بثوبه، فلما انصرف، قال بعض القوم: اخزاك الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تقولوا هكذا لا تعينوا عليه الشيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ، فَقَالَ: اضْرِبُوهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ وَالضَّارِبُ بِنَعْلِهِ وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَخْزَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُولُوا هَكَذَا لَا تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ نے فرمایا: اسے مارو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے، کسی نے جوتے سے، اور کسی نے کپڑے سے، اسے مارا، پھر جب فارغ ہوئے تو کسی نے کہا: اللہ تجھے رسوا کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کہو اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحدود 4 (6777)، 5 (6781)، (تحفة الأشراف: 14999)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/299، 300) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said: When a man who had drunk wine was brought to the Messenger of Allah ﷺ, he said: Beat him. Abu Hurairah said: Some struck him with their hands, some with their garment. When he turned his face, some people said: Allah put you shame! The Messenger of Allah ﷺ said: Do not say like that and help the devil to get power over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4462


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن داود بن ابي ناجية الإسكندراني، حدثنا ابن وهب، اخبرني يحيى بن ايوب، وحيوة بن شريح، وابن لهيعة، عن ابن الهاد بإسناده، ومعناه قال فيه بعد الضرب، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه: بكتوه، فاقبلوا عليه، يقولون: ما اتقيت الله ما خشيت الله وما استحييت من رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم ارسلوه، وقال في آخره: ولكن قولوا: اللهم اغفر له اللهم ارحمه، وبعضهم يزيد الكلمة ونحوها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ أَبِي نَاجِيَةَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، وَابْنُ لَهِيعَةَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ بِإِسْنَادِهِ، وَمَعْنَاهُ قَالَ فِيهِ بَعْدَ الضَّرْبِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: بَكِّتُوهُ، فَأَقْبَلُوا عَلَيْهِ، يَقُولُونَ: مَا اتَّقَيْتَ اللَّهَ مَا خَشِيتَ اللَّهَ وَمَا اسْتَحْيَيْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَرْسَلُوهُ، وَقَالَ فِي آخِرِهِ: وَلَكِنْ قُولُوا: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ الْكَلِمَةَ وَنَحْوَهَا.
ابن الہاد سے اسی سند سے اسی مفہوم کی روایت آئی ہے اس میں ہے کہ اسے مار چکنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: تم لوگ اسے زبانی عار دلاؤ، تو لوگ اس کی طرف یہ کہتے ہوئے متوجہ ہوئے: نہ تو تو اللہ سے ڈرا، نہ اس سے خوف کھایا نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرمایا پھر لوگوں نے اسے چھوڑ دیا، اور اس کے آخر میں ہے: لیکن یوں کہو: اے اللہ اس کو بخش دے، اس پر ر حم فرما کچھ لوگوں نے اس سیاق میں کچھ کمی بیشی کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14999) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn al- Had through a different chain of narrators to the same effect. He said after the word “beating”: The Messenger of Allah ﷺ then said to his Companions: Reproach him, and they faced him and said: You have not respected Allah, you have not feared Allah and you have not shown shame before the Messenger of Allah ﷺ. Then they released him. Some have also added similar words.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4463


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4479
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام. ح وحدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام المعنى، عن قتادة، عن انس بن مالك،" ان النبي صلى الله عليه وسلم جلد في الخمر بالجريد والنعال وجلد ابو بكر رضي الله عنه اربعين، فلما ولي عمر دعا الناس، فقال لهم: إن الناس قد دنوا من الريف، وقال مسدد: من القرى والريف فما ترون في حد الخمر؟ فقال له عبد الرحمن بن عوف: نرى ان تجعله كاخف الحدود فجلد فيه ثمانين"، قال ابو داود: رواه ابن ابي عروبة عن قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه جلد بالجريد والنعال اربعين، ورواه شعبة عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ضرب بجريدتين نحو الاربعين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ الْمَعْنَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا وُلِّيَ عُمَرُ دَعَا النَّاسَ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ دَنَوْا مِنَ الرِّيفِ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: مِنَ الْقُرَى وَالرِّيفِ فَمَا تَرَوْنَ فِي حَدِّ الْخَمْرِ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: نَرَى أَنْ تَجْعَلَهُ كَأَخَفِّ الْحُدُودِ فَجَلَدَ فِيهِ ثَمَانِينَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ جَلَدَ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ أَرْبَعِينَ، وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ضَرَبَ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ الْأَرْبَعِينَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر کھجور کی ٹہنیوں اور جوتوں سے مارا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو آپ نے لوگوں کو بلایا، اور ان سے کہا: لوگ گاؤں سے قریب ہو گئے ہیں (اور مسدد کی روایت میں ہے) بستیوں اور گاؤں سے قریب ہو گئے ہیں (یعنی شراب زیادہ پینے لگے ہیں) تو اب شراب کی حد کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو عبدالرحمٰن بن عوف نے ان سے کہا: ہماری رائے یہ ہے کہ سب سے ہلکی جو حد ہے وہی آپ اس میں مقرر کر دیں، چنانچہ اسی (۸۰) کوڑے مارنے کا حکم ہوا (کیونکہ سب سے ہلکی حد یہی حدقذف تھی)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن ابی عروبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ٹہنیوں اور جوتوں سے چالیس مار ماریں۔ اور اسے شعبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ نے کھجور کی دو ٹہنیوں سے چالیس کے قریب مار ماریں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحدود 2 (6773)، صحیح مسلم/الحدود 8 (1706)، سنن الترمذی/الحدود 14 (1443)، سنن ابن ماجہ/الحدود 16 (2570)، (تحفة الأشراف: 1352)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/115، 180)، سنن الدارمی/الحدود 9 (2357) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik said: The Prophet ﷺ gave a beating with palm-branches and sandals for drinking wine and Abu Bakr gave lashes. When Umar came to power, he called upon people and said to them: The people are living now near watering placing, and, according to Musaddad’s version, “near villages and watering places, so what do you say about the punishment for (drinking) wine? Abdur-Rahman bin Awf said: We think that you should prescribe the lightest punishment. So he fixed eight lashes for it. Abu Dawud said: It has also been transmitted by Ibn Al 'Arubah from Qatadah from the Prophet ﷺ to the effect that he gave a beating forty times with palm branches and sandals. And Shubah narrated it from Qatadah on the authority of Anas from Prophet ﷺ. This version has: He gave a beating with two palm-branches about forty times.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4464


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا مسدد بن مسرهد، وموسى بن إسماعيل المعنى، قالا: حدثنا عبد العزيز بن المختار، حدثنا عبد الله الداناج، حدثني حضين بن المنذر الرقاشي هو ابو ساسان، قال:" شهدت عثمان بن عفان واتي بالوليد بن عقبة، فشهد عليه حمران، ورجل آخر، فشهد احدهما انه رآه شربها يعني الخمر وشهد الآخر انه رآه يتقيا، فقال عثمان: إنه لم يتقيا حتى شربها، فقال لعلي رضي الله عنه: اقم عليه الحد، فقال علي للحسن: اقم عليه الحد، فقال الحسن: ول حارها من تولى قارها، فقال علي لعبد الله بن جعفر: اقم عليه الحد، قال: فاخذ السوط فجلده وعلي يعد فلما بلغ اربعين، قال: حسبك جلد النبي صلى الله عليه وسلم اربعين، احسبه قال: وجلد ابو بكر اربعين، وعمر ثمانين، وكل سنة وهذا احب إلي".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الدَّانَاجُ، حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيُّ هُوَ أَبُو سَاسَانَ، قَالَ:" شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ، فَشَهِدَ عَلَيْهِ حُمْرَانُ، وَرَجُلٌ آخَرُ، فَشَهِدَ أَحَدُهُمَا أَنَّهُ رَآهُ شَرِبَهَا يَعْنِي الْخَمْرَ وَشَهِدَ الْآخَرُ أَنَّهُ رَآهُ يَتَقَيَّأُ، فَقَالَ عُثْمَانُ: إِنَّهُ لَمْ يَتَقَيَّأْ حَتَّى شَرِبَهَا، فَقَالَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِلْحَسَنِ: أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقَالَ الْحَسَنُ: وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ: أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، قَالَ: فَأَخَذَ السَّوْطَ فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ، قَالَ: حَسْبُكَ جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ، أَحْسَبُهُ قَالَ: وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَعُمَرُ ثَمَانِينَ، وَكُلٌّ سُنَّةٌ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ".
حضین بن منذر رقاشی ابوساسان کہتے ہیں کہ میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا کہ ولید بن عقبہ کو ان کے پاس لایا گیا، اور حمران اور ایک اور شخص نے اس کے خلاف گواہی دی، ان میں سے ایک نے گواہی دی کہ اس نے شراب پی ہے، اور دوسرے نے گواہی دی کہ میں نے اسے (شراب) قے کرتے دیکھا ہے، تو عثمان نے کہا: جب تک پیئے گا نہیں قے نہیں کر سکتا، پھر انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: تم اس پر حد قائم کرو، تو علی نے حسن رضی اللہ عنہ سے کہا: تم اس پر حد قائم کرو، تو حسن نے کہا: جو خلافت کی آسانیوں اور خیرات کا ذمہ دار رہا ہے وہی اس کی سختیوں اور برائیوں کا بھی ذمہ دار ہے، پھر علی رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن جعفر سے کہا: تم اس پر حد قائم کرو، تو انہوں نے کوڑا لے کر اسے مارنا شروع کیا، اور علی رضی اللہ عنہ گننے لگے، تو جب چالیس کوڑے ہوئے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: بس کافی ہے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے ہی مارے ہیں، اور میرا خیال ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے مارے ہیں، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی، اور سب سنت ہے، اور یہ چالیس کوڑے مجھے زیادہ پسند ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 8 (1707)، سنن ابن ماجہ/الحدود 16 (2571)، (تحفة الأشراف: 1352، 10080)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحدود 4 (6773)، مسند احمد (1/82، 140، 144)، سنن الدارمی/الحدود 9 (2358) (صحیح)» ‏‏‏‏

Hudayn ibn al-Mundhir ar-Ruqashi, who was Abu Sasan, said: I was present with Uthman ibn Affan when al-Walid ibn Uqbah was brought to him. HUmran and another man bore witness against him (for drinking wine). One of them testified that he had seen him drinking wine, and the other testified that he had seen him vomiting it. Uthman said: He could not vomit it, unless he did not drink it. He said to Ali: Inflict the prescribed punishment on him. Ali said to al-Hasan: Inflict the prescribed punishment on him. Al-Hasan said: He who has enjoyed its pleasure should also bear its burden. So Ali said to Abdullah ibn Jafar: Inflict the prescribed punishment on him. He took a whip and struck him with it while Ali was counting. When he reached (struck) forty (lashes), he said: It is sufficient. The Prophet ﷺ gave forty lashes. I think he also said: "And Abu Bakr gave forty lashes, and Uthman eighty. This is all sunnah (standard practice). And this is dearer to me. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4465


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4481
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن ابي عروبة، عن الداناج، عن حضين بن المنذر، عن علي رضي الله عنه، قال:" جلد رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخمر وابو بكر اربعين وكملها عمر ثمانين، وكل سنة"، قال ابو داود: وقال الاصمعي: ول حارها من تولي قارها ول شديدها من تولى هينها، قال ابو داود: هذا كان سيد قومه حضين بن المنذر ابو ساسان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ الدَّانَاجِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ وَأَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَكَمَّلَهَا عُمَرُ ثَمَانِينَ، وَكُلٌّ سُنَّةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ الْأَصْمَعِيُّ: وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّيْ قَارَّهَا وَلِّ شَدِيدَهَا مَنْ تَوَلَّى هَيِّنَهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا كَانَ سَيِّدَ قَوْمِهِ حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَبُو سَاسَانَ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شراب میں چالیس کوڑے ہی مارے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے پورے کئے، اور یہ سب سنت ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اصمعی کہتے ہیں: «من تولى قارها ول شديدها من تولى هينها» کے معنی یہ ہیں جو خلافت کی آسانیوں کا ذمہ دار رہا ہے اسی کو اس کی دشواریوں کا ذمہ دار رہنا چاہیئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اپنی قوم کے سردار تھے یعنی حضین بن منذر ابوساسان۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10080) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ali ibn Abu Talib: The Messenger of Allah ﷺ and Abu Bakr gave forty lashes for drinking wine and Umar made it eighty. And all this is sunnah, the model and standard practice. Abu Dawud said: Al-Asmai explaning the maxim, "He who enjoys its cold should bear its heat, " said: He who enjoys the easy if it should also take the responsibility of the hard of it. Abu Dawud said: Hudain bin al-Mundhir Abu Sasan was the leader of his tribe.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4466


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.