الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
18. باب فِي ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ
باب: کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔
Chapter: The Offspring Of Polytheists.
حدیث نمبر: 4711
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن اولاد المشركين؟ فقال:" الله اعلم بما كانوا عاملين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ؟ فَقَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ زندہ رہتے تو کیا عمل کرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 92 (1383)، والقدر 3 (6597)، صحیح مسلم/القدر 6 (2660)، سنن النسائی/الجنائز 60 (1954)، (تحفة الأشراف: 5449)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 328، 340، 358) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas reported that when the Prophet ﷺ was questioned about the offspring of polytheists, he said: Allah knows best about what they were doing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4694


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4712
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا بقية. ح وحدثنا موسى بن مروان الرقي، وكثير بن عبيد المذحجي، قالا: حدثنا محمد بن حرب المعنى، عن محمد بن زياد، عن عبد الله بن ابي قيس، عن عائشة، قالت: قلت يا رسول الله ذراري المؤمنين فقال:" هم من آبائهم، فقلت: يا رسول الله بلا عمل، قال: الله اعلم بما كانوا عاملين، قلت: يا رسول الله فذراري المشركين، قال: من آبائهم، قلت: بلا عمل، قال: الله اعلم بما كانوا عاملين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَذْحِجِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْمَعْنَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَ:" هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِلَا عَمَلٍ، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَرَارِيُّ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ: مِنْ آبَائِهِمْ، قُلْتُ: بِلَا عَمَلٍ، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مومنوں کے بچوں کا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنے ماں باپ کے حکم میں ہوں گے میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بغیر کسی عمل کے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور مشرکین کے بچے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ماں باپ کے حکم میں ہوں گے میں نے عرض یا بغیر کسی عمل کے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16284)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/84) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا سوال ان بچوں کے متعلق تھا جو قبل بلوغت انتقال کر گئے تھے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب یہ ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ہی رہیں گے، اگرچہ ان سے کوئی کفر یا نیک عمل صادر نہ ہوا، لیکن اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ اگر زندہ رہتے تو کیا کرتے۔

Aishah said: I said: Messenger of Allah ﷺ what happens to the offspring of believers ? He replied: They are joined to their parents. I asked: Messenger of Allah! Although they have done nothing ? He replied: Allah knows best what they were doing. I asked: what happens to the offspring of polytheists, Messenger of Allah ? he replied! They are joined to their parents. I asked: Although they have done nothing? He replied: Allah knows best what they were doing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4695


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن طلحة بن يحيى، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت:" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بصبي من الانصار يصلي عليه، قالت: قلت: يا رسول الله طوبى لهذا لم يعمل شرا ولم يدر به، فقال: او غير ذلك يا عائشة إن الله خلق الجنة وخلق لها اهلا، وخلقها لهم وهم في اصلاب آبائهم، وخلق النار وخلق لها اهلا وخلقها لهم وهم في اصلاب آبائهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ مِنْ الْأَنْصَارِ يُصَلِّي عَلَيْهِ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طُوبَى لِهَذَا لَمْ يَعْمَلْ شَرًّا وَلَمْ يَدْرِ بِهِ، فَقَالَ: أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْجَنَّةَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا، وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ، وَخَلَقَ النَّارَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انصار کا ایک بچہ نماز پڑھنے کے لیے لایا گیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! زندگی کے مزے تو اس بچے کے لیے ہیں، اس نے نہ کوئی گناہ کیا اور نہ ہی وہ اسے (گناہ کو) سمجھتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! کیا تم ایسا سمجھتی ہو حالانکہ ایسا نہیں ہے؟ اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا اور اس کے لیے لوگ بھی پیدا کئے اور جنت کو ان لوگوں کے لیے جب بنایا جب وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے، اور جہنم کو پیدا کیا اور اس کے لیے لوگ بھی پیدا کئے گئے اور جہنم کو ان لوگوں کے لیے پیدا کیا جب کہ وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/القدر 6 (2662)، سنن النسائی/الجنائز 58 (1949)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 10 (82)، (تحفة الأشراف: 17873)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/41، 208) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ چونکہ اس بچے نے کوئی گناہ نہ کیا اس لئے یہ تو یقینا جنتی ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یقین کی تردید فرمائی کہ بلا دلیل کسی کو جنتی کہنا درست نہیں، جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ تو اللہ نے انسان کے دنیا میں آنے سے قبل ہی کر دیا ہے، اور وہ ہمیں معلوم نہیں تو ہم کسی کو حتمی اور یقینی طور پر جنتی یا جہنمی کیسے کہہ سکتے ہیں، یہ حدیث مندرجہ بالا حدیث سے معارض معلوم ہوتی ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسلمان بچے جو بچپن ہی میں مر جائیں گے اپنے والدین کے ساتھ ہوں گے، نیز علماء کا اس پر تقریباً اتفاق ہے کہ مسلمانوں کے بچے جنتی ہیں، اس حدیث کا یہ جواب دیا گیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جنتی یا جہنمی کا فیصلہ کرنے میں جلد بازی سے روکنا مقصود تھا اور بس، بعض نے کہا:یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا نہیں گیا تھا کہ مسلم بچے جنتی ہیں۔

Aishah, mother of the believers, said: The Prophet ﷺ was invited to the funeral of a boy who belonged to the ANSAR and I said; Messenger of Allah! This one is blessed, for he has done no evil, nor has he known it. He replied: It may be otherwise, Aishah, for Allah created Paradise and created those who will go to it, and He created it for them when they were still in their father’s loins; and he created hell and created those who will go to it, and created it for them when they were still in their father’s loins.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4696


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4714
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مولود يولد على الفطرة فابواه يهودانه وينصرانه كما تناتج الإبل من بهيمة جمعاء هل تحس من جدعاء؟ قالوا: يا رسول الله افرايت من يموت وهو صغير؟ قال: الله اعلم بما كانوا عاملين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ كَمَا تَنَاتَجُ الْإِبِلُ مِنْ بَهِيمَةٍ جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّ مِنْ جَدْعَاءَ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ؟ قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی بنا ڈالتے ہیں، جیسے اونٹ صحیح و سالم جانور سے پیدا ہوتا ہے تو کیا تمہیں اس میں کوئی کنکٹا نظر آتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے جو بچپنے میں مر جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 92 (1383)، والقدر 3 (6592)، صحیح مسلم/القدر 6 (2658)، سنن النسائی/الجنائز 60 (1951)، سنن الترمذی/القدر 5 (2138)، (تحفة الأشراف: 13857)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 16 (52)، مسند احمد (2/244، 253، 259، 268، 315، 347، 393، 471، 488، 518) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Every child is born on Islam, but his parents make him a Jew and a Christian, just as a beast is born whole. Do you find some among them (born) maimed? The people asked: Messenger of Allah! What do you think about the one who died while he was young? He replied: Allah knows best what he was going to do.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4697


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4715
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) قال قال ابو داود: قرئ على الحارث بن مسكين وانا اسمع، اخبرك يوسف بن عمرو، اخبرنا ابن وهب، قال: سمعت مالكا قيل له: إن اهل الاهواء يحتجون علينا بهذا الحديث، قال مالك" احتج عليهم بآخره، قالوا: ارايت من يموت وهو صغير؟ قال: الله اعلم بما كانوا عاملين".
(موقوف) قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُد: قُرِئ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا أَسْمَعُ، أَخْبَرَكَ يُوسُفُ بْنُ عَمْرٍو، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا قِيلَ لَهُ: إِنَّ أَهْلَ الْأَهْوَاءِ يَحْتَجُّونَ عَلَيْنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ مَالِكٌ" احْتَجَّ عَلَيْهِمْ بِآخِرِهِ، قَالُوا: أَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ؟ قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ابن وہب کہتے ہیں کہ میں نے مالک کو کہتے سنا، ان سے پوچھا گیا: اہل بدعت (قدریہ) اس حدیث سے ہمارے خلاف استدلال کرتے ہیں؟ مالک نے کہا: تم حدیث کے آخری ٹکڑے سے ان کے خلاف استدلال کرو، اس لیے کہ اس میں ہے: صحابہ نے پوچھا کہ بچپن میں مرنے والے کا کیا حکم ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19253) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Abu Dawud said: Malik was asked: The heretics argue from this tradition against us. Malik said: Argue against them from its last part which goes. The people asked: What do you think about the one who died while he was young? He replied: Allah knows best what he was going to do.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4697


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
حدیث نمبر: 4716
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا حجاج بن المنهال، قال: سمعت حماد بن سلمة يفسر حديث كل مولود يولد على الفطرة، قال:" هذا عندنا حيث اخذ الله عليهم العهد في اصلاب آبائهم حيث، قال: الست بربكم قالوا بلى سورة الاعراف آية 172".
(موقوف) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ يُفَسِّرُ حَدِيثَ كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، قَالَ:" هَذَا عِنْدَنَا حَيْثُ أَخَذَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ حَيْثُ، قَالَ: أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى سورة الأعراف آية 172".
حجاج بن منہال کہتے کہ میں نے حماد بن سلمہ کو «كل مولود يولد على الفطرة» ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے ۱؎ کی تفسیر کرتے سنا، آپ نے کہا: ہمارے نزدیک اس سے مراد وہ عہد ہے جو اللہ نے ان سے اسی وقت لے لیا تھا، جب وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے، اللہ نے ان سے پوچھا تھا: «ألست بربكم قالوا بلى» کیا میں تمہارا رب (معبود) نہیں ہوں؟ تو انہوں نے کہا تھا: کیوں نہیں، ضرور ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18591) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: فطرت اسلام پر پیدا ہونے کی تاویل اس طرح بیان فرمائی کہ چونکہ میثاق الٰہی کے مطابق ہر ایک نے اللہ کی وحدانیت کا اقرار کیا تھا، لہٰذا اسی اقرار پر وہ پیدا ہوتا ہے، بعد میں لوگ اس کو یہودی، نصرانی، مجوسی یا مشرک بنا لیتے ہیں۔

Explaining the tradition “Every child is a born on Islam”, Hammad bin Salamah said: In our opinion it means that covenant which Allah had taken in the loins of their fathers when He said: “Am I not your Lord? They said: Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4698


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
حدیث نمبر: 4717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، حدثنا ابن ابي زائدة، قال: حدثني ابي، عن عامر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الوائدة والموءودة في النار"، قال يحيى بن زكريا: قال ابي، فحدثني ابو إسحاق ان عامرا حدثه بذلك، عن علقمة، عن ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"الْوَائِدَةُ وَالْمَوْءُودَةُ فِي النَّارِ"، قَالَ يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا: قَالَ أَبِي، فَحَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق أَنَّ عَامِرًا حَدَّثَهُ بِذَلِكَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عامر شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وائدہ» (زندہ درگور کرنے والی) اور «مؤودہ» (زندہ درگور کی گئی دونوں) جہنم میں ہیں ۱؎۔ یحییٰ بن زکریا کہتے ہیں: میرے والد نے کہا: مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا ہے کہ عامر شعبی نے ان سے اسے بیان کیا ہے، وہ علقمہ سے اور علقمہ، ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور ابن مسعود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9466) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «وائدہ»  اور «مؤودہ»  سے کیا مراد ہے؟ بعض محدثین نے  «وائدہ» سے زندہ درگور کرنے والی عورت، اور  «مؤودہ»  سے زندہ درگور کی گئی بچی مراد لی ہے، اس صورت میں ان حضرات کا کہنا یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ایک خاص بچی کے بارے میں فرمایا، یہ حکم عام نہیں ہے، بعض محدثین کے نزدیک  «وائدہ»  سے مراد زندہ درگور کرنے والی عورت، اور  «مؤودہ»  سے مراد وہ عورت ہے جو اپنی بچی کو زندہ درگور کرنے پر راضی ہو، اس صورت میں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔

Amir reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The woman who buries alive her new-born girl and the girl who is buried alive both will go to Hell. This tradition has also been transmitted by Ibn Masud from the Prophet ﷺ to the same effect through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4699


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس، ان رجلا قال:" يا رسول الله اين ابي؟ قال: ابوك في النار فلما قفى، قال: إن ابي واباك في النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ أَبِي؟ قَالَ: أَبُوكَ فِي النَّارِ فَلَمَّا قَفَّى، قَالَ: إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد کہاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے والد جہنم میں ہیں جب وہ پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے والد اور تیرے والد دونوں جہنم میں ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإیمان 88 (203)، (تحفة الأشراف: 327)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 268) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام نووی فرماتے ہیں کہ اس سے صاف ظاہر ہے اہل فترہ (عیسیٰ علیہ السلام کے بعد اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے کے لوگ) اگر مشرک ہیں تو جہنمی ہیں، کیونکہ ان کو دعوت ابراہیمی پہنچی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کے بارے میں یہ حدیث نص صریح ہے، علامہ سیوطی وغیرہ نے جو لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دوبارہ زندہ فرمایا، یا وہ ایمان لائے اور پھر مر گئے،تو یہ محض موضوع من گھڑت روایات پر مبنی ہے، ائمہ حدیث مثلا دارقطنی، جورقانی، ابن شاہین، ابن عساکر، ابن ناصر، ابن الجوزی، سہیلی، قرطبی، محب الطبری، ابن سیدالناس، ابراہیم الحلبی وغیرہم نے ان احادیث کو مکذوب مفتری اور موضوع قرار دیا ہے، علامہ ابراہیم حلبی نے اس بارے میں مستقل کتاب لکھی ہے، اسی طرح ملا علی قاری نے شرح فقہ اکبر میں اور ایک مستقل کتاب میں یہ ثابت کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کے ایمان کی بات غلط محض ہے، علی کل حال اس مسئلہ میں زیادہ نہیں پڑنا چاہیئے بلکہ اپنی نجات کی فکر کرنی چاہیئے۔

Anas said: A man asked: where is my father, Messenger of Allah? He replied! Your father is in Hell. When he turned his back, he said: My father and your father are in Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4700


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4719
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله:" إن الشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان ابن آدم (انسان) کے بدن میں اسی طرح دوڑتا ہے جس طرح خون رگوں میں گردش کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 9 (2174)، (تحفة الأشراف: 328)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/125، 156، 285) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The devil flows in a man like his blood.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4701


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4720
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، اخبرنا ابن وهب، قال: اخبرني ابن لهيعة، وعمرو بن الحارث، وسعيد بن ابي ايوب، عن عطاء بن دينار، عن حكيم بن شريك الهذلي، عن يحيى بن ميمون، عن ربيعة الجرشي، عن ابي هريرة، عن عمر بن الخطاب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تجالسوا اهل القدر ولا تفاتحوهم الحديث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ شَرِيكٍ الْهُذَلِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تُفَاتِحُوهُمُ الْحَدِيثَ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منکرین تقدیر کے پاس نہ بیٹھو اور نہ ہی ان سے بات چیت میں پہل کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4710)، (تحفة الأشراف: 10669) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حکیم بن شریک ہذلی مجہول ہیں)

وضاحت:
۱؎: جہمیہ: اہل بدعت کا ایک مشہور فرقہ ہے جو اللہ کی صفات کا منکر ہے اور قرآن کو مخلوق کہتا ہے، ائمہ دین کی بہت بڑی تعداد نے ان کی تکفیر کی ہے۔

Umar bin al-Khattab reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not sit with those who believe in free will and do not address them before they address you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4702


قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.