كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 7. بَابُ: السِّوَاكِ باب: مسواک کا بیان۔
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے اٹھتے تو مسواک سے دانت و منہ صاف کرتے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 73 (245)، الجمعة 8 (889)، التھجد 9 (1136)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (255)، سنن ابی داود/الطہارة 30 (55)، سنن النسائی/الطہارة 2 (2)، (تحفة الأشراف: 3336)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/382، 390، 397، 402، 407)، سنن الدارمی/الطہارة 20 (712) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 7 (7) (تحفة الأشراف: 12989)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 8 (887)، التمني 9 (7240)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (252)، سنن ابی داود/الطہارة 25 (46)، سنن الترمذی/الطہارة 18 (22)، موطا امام مالک/الطہارة 32 (114)، مسند احمد (2/245، 250)، سنن الدارمی/الطہارة 18 (710)، الصلاة 168 (1525) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مسواک کو واجب کر دیتا، لیکن ہر نماز کے وقت مسواک کا مسنون ہونا ثابت ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ امت پر کس درجہ مشفق اور مہربان تھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے، پھر ہر دو رکعت کے بعد لوٹتے اور مسواک کرتے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5480)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 15 (256)، سنن ابی داود/الطہارة 30 (55)، مسند احمد (1/ 218) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1321) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر دو رکعت کے بعد واپس جا کر سو جاتے، پھر اٹھ کر مسواک کرتے جیسا کہ سنن ابوداود (رقم: ۵۸) میں تفصیل وارد ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسواک کرو اس لیے کہ مسواک منہ کو پاک کرنے کا ذریعہ اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا سبب ہے، جبرائیل جب بھی میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے مسواک کی وصیت کی، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں میرے اور میری امت کے اوپر اسے فرض نہ کر دیا جائے، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ مجھے ڈر ہے کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو امت پر مسواک کو فرض کر دیتا، اور میں خود اس قدر مسواک کرتا ہوں کہ مجھے ڈر ہونے لگتا ہے کہ کہیں میں اپنے مسوڑھوں کو نہ چھیل ڈالوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4917، ومصباح الزجاجة: 119)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/263) (ضعیف)» (حدیث کی سند میں مذکور علی بن یزید منکر الحدیث ہے، نیز عثمان کی علی بن یزید سے روایت کی علماء نے تضعیف کی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ مجھے بتائیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں آپ کے پاس جاتے تھے تو سب سے پہلے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ جب بھی آتے تھے پہلے مسواک کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16144)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 5 (253)، سنن ابی داود/الطہارة 27 (51)، سنن النسائی/الطہارة 8 (8)، مسند احمد (6/41، 110، 182، 188، 192، 237، 254) (صحیح)» (ابن ماجہ کی سند میں شریک راوی ضعیف ہیں، لیکن صحیح مسلم وغیرہ میں مسعر و سفیان کی متابعت سے یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تمہارے منہ قرآن کے راستے ہیں (تم اپنے منہ سے قرآن کی تلاوت کرتے ہو) لہٰذا اسے مسواک کے ذریعہ پاک رکھا کرو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 10106، ومصباح الزجاجة: 120) (صحیح)» (سند میں بحر بن کنیز ضعیف ہیں، اور سعید بن جبیر اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن دوسرے طرق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1213)
قال الشيخ الألباني: صحيح
|