الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
7. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ
باب: ظہر اور عصر کی قرات کا بیان۔
حدیث نمبر: 825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، حدثنا ربيعة بن يزيد ، عن قزعة ، قال: سالت ابا سعيد الخدري عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ليس لك في ذلك خير، قلت: بين رحمك الله، قال:" كانت الصلاة تقام لرسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر فيخرج احدنا إلى البقيع، فيقضي حاجته، ويجيء فيتوضا، فيجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في الركعة الاولى من الظهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ قَزَعَةَ ، قَال: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: لَيْسَ لَكَ فِي ذَلِكَ خَيْرٌ، قُلْتُ: بَيِّنْ رَحِمَكَ اللَّهُ، قَالَ:" كَانَتِ الصَّلَاةُ تُقَامُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فَيَخْرُجُ أَحَدُنَا إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقْضِي حَاجَتَهُ، وَيَجِيءُ فَيَتَوَضَّأُ، فَيَجِدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الظُّهْرِ".
قزعہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: تمہارے لیے اس میں کوئی خیر نہیں ۱؎، میں نے اصرار کیا کہ آپ بیان تو کیجئیے، اللہ آپ پہ رحم کرے، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نماز ظہر کی اقامت کہی جاتی اس وقت ہم میں سے کوئی بقیع جاتا، اور قضائے حاجت (پیشاب پاخانہ) سے فارغ ہو کر واپس آتا، پھر وضو کرتا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ظہر کی پہلی رکعت میں پاتا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 34 (454)، سنن النسائی/ الافتتاح 56 (974)، (تحفة الأشراف: 4282) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیوں کہ علم عمل کے لئے ہے، اگر تم اس پر عمل نہ کر سکے تو وہ تمہارے خلاف قیامت کے دن حجت ہو گا۔ ۲؎: مسجد نبوی سے مشرقی سمت میں بقیع غرقد نامی علاقہ ہے، جس جگہ مقبرہ ہے، یہاں مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ آدمی قضاء حاجت کے لئے اتنا دور جاتا اور نماز نبوی اتنی لمبی ہوتی کہ واپس آ کر پہلی رکعت پا جاتا، شاید رسول اکرم ﷺ کبھی کبھی لمبی قراءت کرتے تھے، ورنہ آپ نے نماز ہلکی پڑھانے کا حکم دیا ہے۔

It was narrated that Qaza’ah said: “I asked Abu Sa’eed Al-Khudri about the prayer of the Messenger of Allah (ﷺ). He said: ‘There is nothing good in that for you.’* I said: ‘Explain it, may Allah have mercy on you.’ He said: ‘The Iqamah would be given for the Zuhr prayer for the Messenger of Allah (ﷺ), then one of us would go out to Al- Baqi’, relieve himself, then come back and perform ablution, and he would find the Messenger of Allah (ﷺ) still in the first Rak’ah of Zuhr.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن ابي معمر ، قال: قلنا لخباب :" باي شيء كنتم تعرفون قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم في الظهر والعصر؟ قال: باضطراب لحيته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، قَالَ: قُلْنَا لِخَبَّابٍ :" بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ".
ابومعمر کہتے ہیں کہ میں نے خباب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ لوگ ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کو کیسے پہچانتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ کی داڑھی مبارک (کے بال) کے ہلنے سے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 91 (746)، 96 (760)، 97 (761)، 108 (777)، سنن ابی داود/الصلاة 129 (801)، (تحفة الأشراف: 3517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/109، 112، 6/395) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Ma’mar said: “I said to Khabbab: ‘How did you recognize that the Messenger of Allah (ﷺ) was reciting in the Zuhr and the ‘Asr?’ He said: ‘From the movement of his beard.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، حدثني بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال:" ما رايت احدا اشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من فلان، قال: وكان يطيل الاوليين من الظهر، ويخفف الاخريين، ويخفف العصر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فُلَانٍ، قَالَ: وَكَانَ يُطِيلُ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَيُخَفِّفُ الْأُخْرَيَيْنِ، وَيُخَفِّفُ الْعَصْرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے فلاں یعنی عمرو بن سلمہ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ کسی کی نماز نہیں دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتے، اور آخری دونوں ہلکی کرتے، اور عصر کی نماز بھی ہلکی کرتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الافتتاح 61 (983)، (تحفة الأشراف: 13484)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/300، 329، 330، 532) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس خیال سے کہ وہ کام کاج اور بازار کا وقت ہوتا ہے، لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “I have never seen anyone whose prayer more closely resembles that of the Messenger of Allah (ﷺ) than so-and-so. He used to lengthen the first two Rak’ah of the Zuhr and shorten the last two Rak’ah, and he used to shorten the ‘Asr.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا ابو داود الطيالسي ، حدثنا المسعودي ، حدثنا زيد العمي ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال:" اجتمع ثلاثون بدريا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: تعالوا حتى نقيس قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما لم يجهر فيه من الصلاة، فما اختلف منهم رجلان، فقاسوا قراءته في الركعة الاولى من الظهر بقدر ثلاثين آية، وفي الركعة الاخرى قدر النصف من ذلك، وقاسوا ذلك في صلاة العصر على قدر النصف من الركعتين الاخريين من الظهر".
(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" اجْتَمَعَ ثَلَاثُونَ بَدْرِيًّا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: تَعَالَوْا حَتَّى نَقِيسَ قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا لَمْ يَجْهَرْ فِيهِ مِنَ الصَّلَاةِ، فَمَا اخْتَلَفَ مِنْهُمْ رَجُلَانِ، فَقَاسُوا قِرَاءَتَهُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الظُّهْرِ بِقَدْرِ ثَلَاثِينَ آيَةً، وَفِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَقَاسُوا ذَلِكَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ النِّصْفِ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تیس بدری صحابہ اکٹھے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ آؤ ہم سری نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کا اندازہ کریں، تو ان لوگوں نے ظہر کی پہلی رکعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کا اندازہ تیس آیت کے بہ قدر کیا، اور دوسری رکعت میں اس کے آدھا، اور عصر کی نماز میں ظہر کی پچھلی دونوں رکعتوں کے نصف کے بہ قدر، اس اندازے میں ان میں سے دو شخصوں کا بھی اختلاف نہیں ہوا ا؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4324، ومصباح الزجاجة: 305)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 34 (452)، سنن ابی داود/الصلاة 130 (804)، سنن النسائی/الصلاة 16 (476)، مسند احمد (3/2)، سنن الدارمی/الصلاة 62 (1325) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں زید العمی ضعیف راوی ہیں، اور ابوداود اور طیالسی نے مسعودی سے جو مختلط روای ہیں بعد اختلاط روایت کی ہے، لیکن مرفوع حدیث دوسری سند سے صحیح مسلم میں ہے، لفظ قیاس کے بغیر جیسا کہ اوپر کی تخریج میں مذکور ہے)۔

وضاحت:
۱؎: اس باب کی احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ کبھی کبھی ایک آدھ آیت کو اس طرح پڑھنا کہ پیچھے والے سن لیں درست ہے، سری و جہری میں فرق یہی ہے کہ سری میں اتنا آہستہ پڑھنا کہ خود سنے اور پاس والا بھی، اور جہری کہتے ہیں کہ خود بھی سنے اور دوسرے بھی سنیں، سنت کی پیروی میں کبھی کبھی ایک آدھ آیت سنانا درست ہے۔

It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri said: “Thirty of the Companions of the Messenger of Allah (ﷺ) who had been at Badr came together and said: ‘Come, let us estimate the length of the recitation of the Messenger of Allah (ﷺ) for the prayer in which Qur’an is not recited out aloud.’ No two men among them disagreed, and they estimated the length of his recitation in the first Rak’ah of the Zuhr to be thirty Verses and in the second Rak’ah to be half of that. They estimated his recitation in ‘Asr to be half of the last two Rak’ah of Zuhr.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن المرفوع منه له طريق آخر عند م دون لفظة القياس

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.