الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
9. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْمَغْرِبِ
باب: مغرب میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهشام بن عمار ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن امه ، قال ابو بكر بن ابي شيبة هي: لبابة: انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا في المغرب ب والمرسلات عرفا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ هِيَ: لُبَابَةُ: أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اپنی ماں سے روایت کرتے ہیں (ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا کہ ان کی والدہ کا نام لبابہ ہے): انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں «والمرسلات عرفا»  پڑھتے سنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 98 (763)، المغازي 83 (4429)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (462)، سنن ابی داود/الصلاة 132 (810)، سنن الترمذی/الصلاة 114 (308)، سنن النسائی/الافتتاح 64 (987)، (تحفة الأشراف: 18052)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 5 (24)، حم: 6/338، 340، سنن الدارمی/الصلاة 64 (1331) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Abbas said, narrating from his mother (one of the narrators) Abu Bakr bin Abu Shaibah said: “(She was) Lubabah” that she heard the Messenger of Allah (ﷺ) reciting ‘By the winds sent forth one after another...’[Al-Mursalat (77)] in the Maghrib.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان ، عن الزهري ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم" يقرا في المغرب ب الطور"، قال جبير في غير هذا الحديث: فلما سمعته يقرا: ام خلقوا من غير شيء ام هم الخالقون إلى قوله فليات مستمعهم بسلطان مبين سورة الطور آية 35 ـ 38 كاد قلبي يطير.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ ب الطُّورِ"، قَالَ جُبَيْرٌ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ: فَلَمَّا سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ: أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ إِلَى قَوْلِهِ فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ سورة الطور آية 35 ـ 38 كَادَ قَلْبِي يَطِيرُ.
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کی نماز میں «والطور» پڑھتے سنا۔ جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے ایک دوسری حدیث میں کہا کہ جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ الطور میں سے یہ آیت کریمہ «أم خلقوا من غير شيء أم هم الخالقون»  سے «فليأت مستمعهم بسلطان مبين»، یعنی: کیا یہ بغیر کسی پیدا کرنے والے کے خودبخود پیدا ہو گئے ہیں؟ کیا انہوں نے ہی آسمانوں و زمینوں کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ یہ یقین نہ کرنے والے لوگ ہیں، یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ یا ان خزانوں کے یہ داروغہ ہیں، یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر سنتے ہیں؟ (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے والا کوئی روشن دلیل پیش کرے، (سورۃ الطور: ۳۵ -۳۸) تک پڑھتے ہوئے سنا تو قریب تھا کہ میرا دل اڑ جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 199 (765)، الجہاد 172 (3050)، المغازي 12 (4023)، تفسیر الطور 1 (4854)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (463)، سنن ابی داود/الصلاة 132 (811)، سنن النسائی/الافتتاح 65 (988)، (تحفة الأشراف: 3189)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 5 (23)، مسند احمد (4/83، 84، 85)، سنن الدارمی/الصلاة 64 (1332) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان آیتوں کے عمدہ مضمون کا اثر دل پر ایسا ہوا کہ دل ہی ہاتھ سے جانے کو تھا، سبحان اللہ ایک تو قرآن کا اثر کیا کم ہے، دوسرے نبی اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے آیتوں کی تلاوت، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شفق کے ختم ہونے تک مغرب کا وقت پھیلا ہوا ہے۔

It was narrated from Muhammad bin Jubair bin Mut’im that his father said: “I heard the Prophet (ﷺ) reciting At-Tur (52) in the Maghrib.” In a different narration, Jubair said: “And when I heard him recite: ‘Were they created by nothing? Or were they themselves the creators?’ up to: ‘Then let their listener produce some manifest proof’,[52:35-38] it was as if my heart were about to take flight.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 833
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن بديل ، حدثنا حفص بن غياث ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يقرا في المغرب: قل يا ايها الكافرون و قل هو الله احد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں  «قل يا أيها الكافرون»  اور  «قل هو الله أحد»  پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2722)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 192 (417)، سنن النسائی/الافتتاح 68 (993)، مسند احمد (2/94، 95، 99) (شاذ)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث شاذ ہے، اس لئے کہ محفوظ اور ثابت حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ ا ن دونوں سورتوں کو ”مغرب کی سنت“ میں پڑھتے تھے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 850)

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث شاذ یعنی ضعیف ہے، اوپر گزرا کہ نبی اکرم ﷺ نے مغرب میں سورۃ «والمرسلات» اور سورۃ «والطور» جیسی درمیانی سورتیں پڑھی ہیں، مغرب میں ہمیشہ چھوٹی سورتوں کو ہی پڑھنا درست نہیں، بقول علامہ ابن القیم یہ مروان اور اس کے متبعین کی سنت ہے، ہم کو رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کرنا چاہئے۔

It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Prophet (ﷺ) used to recite in the Maghrib: ‘Say: O you disbelievers!’[Al-Kafirun (109)] and ‘Say: He is Allah, (the) One.’”[Al-Ikhlas (112)]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أنه كان يقرأ بهما في سنة المغرب

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.