الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
44. بَابُ: الاِثْنَانِ جَمَاعَةٌ
باب: دو آدمی کے جماعت ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الربيع بن بدر ، عن ابيه ، عن جده عمرو بن جراد ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اثنان فما فوقهما جماعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَمْرِو بْنِ جَرَاد ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو یا دو سے زیادہ لوگ جماعت ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9021، ومصباح الزجاجة: 352) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ربیع اور ان کے والد بدر بن عمرو دونوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 489)

It was narrated that Abu Musa Al-Ash’ari said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Two or more people are a congregation.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 973
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا عاصم ، عن الشعبي ، عن ابن عباس ، قال: بت عند خالتي ميمونة،" فقام النبي صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل، فقمت عن يساره، فاخذ بيدي فاقامني عن يمينه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ،" فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات بسر کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں نماز (تہجد) کے لیے اٹھے، میں بھی اٹھا اور جا کر آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کر لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 42 (117)، الأذان 57 (697)، 59 (699)، 79 (728)، اللباس 71 (5919)، (تحفة الأشراف: 5769)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 26 (763)، سنن ابی داود/الصلاة 70 (610)، سنن النسائی/الإمامة 22 (807)، مسند احمد (1/215، 252، 285، 287، 341، 347، 354، 357، 360، 365)، سنن الدارمی/الصلاة 43 (1290) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں، ایک یہ کہ نفلی نماز میں جماعت صحیح ہے، اور دوسرے یہ کہ ایک لڑکے کے ساتھ ہونے سے جماعت ہو جاتی ہے، تیسرے یہ کہ اگر مقتدی اکیلا ہو تو امام کے دائیں طرف کھڑے ہو، چوتھی یہ کہ جس نے امامت کی نیت نہ کی ہو اس کے پیچھے نماز صحیح ہے۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “I stayed overnight with my maternal aunt Maimunah, and the Prophet (ﷺ) got up during the night to perform prayer. So I got up and stood on his left. He took me by the hand and made me stand on his right.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 974
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، حدثنا شرحبيل ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المغرب، فجئت، فقمت عن يساره، فاقامني عن يمينه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ، فَجِئْتُ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب پڑھ رہے تھے میں آیا اور آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، تو آپ نے مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کر لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2279، ومصباح الزجاجة: 352/أ)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 26 (766)، سنن ابی داود/الصلاة 82 (634)، مسند احمد (1/268، 360، 3/326) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسرے شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں شرحبیل ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 529، و مصباح الزجاحة: 355، بتحقیق الشہری)

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو بھی آپ ﷺ نے اسی طرح دائیں طرف کر لیا، ایک ہاتھ سے پکڑ کر پیچھے کی طرف سے گھما کر، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز اس قدر عمل کرنے سے فاسد نہیں ہوتی۔

Shurahbil said: “I heard Jabir bin ‘Abdullah say: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) was performing Maghrib, and I came and stood on his left, but he made me stand on his right.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 975
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن المختار ، عن موسى بن انس ، عن انس ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بامراة من اهله وبي، فاقامني عن يمينه، وصلت المراة خلفنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ وَبِي، فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، وَصَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَلْفَنَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کی ایک عورت اور میرے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کیا، اور عورت نے ہمارے پیچھے نماز پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 70 (609)، سنن النسائی/الإمامة 21 (804)، (تحفة الأشراف: 1609)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 78 (727)، صحیح مسلم/المساجد 48 (660)، مسند احمد (3/258) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ بھی نفل ہو گی کیونکہ فرض تو آپ مسجد میں ادا کرتے تھے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر مقتدی ایک عورت اور ایک لڑکا ہو تو لڑکا امام کے دائیں طرف کھڑا ہو، اور عورت پیچھے کھڑی ہو۔

It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) led a woman of his household and myself in prayer. I stood to his right and the woman stood behind us.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.