الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
56. بَابُ: الْقِبْلَةِ
باب: قبلہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عثمان الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا مالك بن انس ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر ، انه قال:" لما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من طواف البيت اتى مقام إبراهيم، فقال عمر:" يا رسول الله، هذا مقام ابينا إبراهيم الذي قال الله: واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125، قال الوليد: فقلت لمالك: اهكذا قرا: واتخذوا سورة البقرة آية 125؟ قال: نعم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" لَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ طَوَافِ الْبَيْتِ أَتَى مَقَامَ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ عُمَرُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا مَقَامُ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ الَّذِي قَالَ اللَّهُ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125، قَالَ الْوَلِيدُ: فَقُلْتُ لِمَالِكٍ: أَهَكَذَا قَرَأَ: وَاتَّخِذُوا سورة البقرة آية 125؟ قَالَ: نَعَمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ (خانہ کعبہ) کے طواف سے فارغ ہو گئے تو مقام ابراہیم پر آئے، عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! یہ ہمارے باپ ابراہیم علیہ السلام کا مقام ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى»، یعنی: (مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ)۔ ولید کہتے ہیں کہ میں نے مالک سے کہا: کیا یہ انہوں نے اسی طرح (امر کے صیغہ کے ساتھ) «واتخذوا» (خاء کے زیر کسرے کے ساتھ) پڑھا؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحروف 1 (3969)، سنن الترمذی/الحج 33 (856)، 38 (862)، سنن النسائی/المناسک 163 (2964)، 164 (2966)، 172 (2977)، (تحفة الأشراف: 2595) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2960) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عمر رضی اللہ عنہ سے آیت کا پڑھنا منکر ہے، جب کہ دوسری کتب حدیث کی اسی روایت میں یہ قراءت رسول اکرم ﷺ سے ہے، اس لئے یہ صحیح ہے، اور ابن ماجہ کی روایت منکر ہے، یہ حدیث مکرر ہے، کما تقدم، پہلی جگہ شیخ البانی صاحب نے حدیث کو منکر کہا، اور اگلی حدیث (1009) کو معروف بتایا، اور (2960) میں نفس سند و متن کو صحیح کہا، اور مسلم کا ذکر کرتے ہوئے حجة النبی ﷺ کا حوالہ دیا، ملاحظہ ہو: ضعیف ابن ماجہ: 192، وصحیح ابن ماجہ: 2413، میرے خیال میں نکارت کی وجہ عمر رضی اللہ عنہ کا آیت کا پڑھنا ہے، جب کہ سنن ابی داود وترمذی اور نسائی (کبری) میں اس حدیث میں آیت کی تلاوت رسول اکرم ﷺ نے ہی فرمائی ہے، اور حج کی جابر رضی اللہ عنہ کی احادیث میں آیت کریمہ رسول اکرم ﷺ نے تلاوت فرمائی)

It was narrated that Jabir said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) finished Tawaf around the House (the Ka’bah), he came to Maqam of Ibrahim (the Station of Ibrahim). ‘Umar said: ‘O Messenger of Allah, this is the Station of our father Ibrahim about which Allah said: “And take you (people) the Maqam of Ibrahim as a place of prayer.’” [2:125]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف منكر
حدیث نمبر: 1009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا هشيم ، عن حميد الطويل ، عن انس بن مالك ، قال: قال عمر " قلت: يا رسول الله، لو اتخذت من مقام إبراهيم مصلى، فنزلت:" واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اتَّخَذْتَ مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى، فَنَزَلَتْ:" وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بنا لیں (تو بہتر ہو)؟ تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» اور تم مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ (سورة البقرة: 125)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 32 (402)، تفسیر سورة البقرة 5 (4916)، سنن الترمذی/تفسیر سورة البقرة 7 (2959، 2960)، (تحفة الأشراف: 10409)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/23، 24، 36) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Anas bin Malik told that ‘Umar said: “I said: ‘O Messenger of Allah (ﷺ), why do you not take the Maqam of Ibrahim as a place of prayer?’ Then the following was revealed: ‘And take you (people) the Maqam of Ibrahim as a place of prayer.’” [2:125]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا علقمة بن عمرو الدارمي ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال:" صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ثمانية عشر شهرا، وصرفت القبلة إلى الكعبة بعد دخوله إلى المدينة بشهرين، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى إلى بيت المقدس اكثر تقلب وجهه في السماء، وعلم الله من قلب نبيه صلى الله عليه وسلم انه يهوى الكعبة، فصعد جبريل فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبعه بصره وهو يصعد بين السماء والارض، ينظر ما ياتيه به، فانزل الله: قد نرى تقلب وجهك في السماء سورة البقرة آية 144، فاتانا آت فقال: إن القبلة قد صرفت إلى الكعبة، وقد صلينا ركعتين إلى بيت المقدس ونحن ركوع، فتحولنا، فبنينا على ما مضى من صلاتنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا جبريل، كيف حالنا في صلاتنا إلى بيت المقدس؟" فانزل الله عز وجل: وما كان الله ليضيع إيمانكم سورة البقرة آية 143".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ عَمْرٍو الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ:" صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَصُرِفَتِ الْقِبْلَةُ إِلَى الْكَعْبَةِ بَعْدَ دُخُولِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ بِشَهْرَيْنِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ أَكْثَرَ تَقَلُّبَ وَجْهِهِ فِي السَّمَاءِ، وَعَلِمَ اللَّهُ مِنْ قَلْبِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَهْوَى الْكَعْبَةَ، فَصَعِدَ جِبْرِيلُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ وَهُوَ يَصْعَدُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، يَنْظُرُ مَا يَأْتِيهِ بِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ سورة البقرة آية 144، فَأَتَانَا آتٍ فَقَالَ: إِنَّ الْقِبْلَةَ قَدْ صُرِفَتْ إِلَى الْكَعْبَةِ، وَقَدْ صَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسٍ وَنَحْنُ رُكُوعٌ، فَتَحَوَّلْنَا، فَبَنَيْنَا عَلَى مَا مَضَى مِنْ صَلَاتِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا جِبْرِيلُ، كَيْفَ حَالُنَا فِي صَلَاتِنَا إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ؟" فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ سورة البقرة آية 143".
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اٹھارہ مہینے تک بیت المقدس کی جانب منہ کر کے نماز ادا کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری کے دو مہینہ بعد قبلہ خانہ کعبہ کی جانب تبدیل کر دیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت المقدس کی جانب نماز پڑھتے تو اکثر اپنا چہرہ آسمان کی جانب اٹھاتے تھے، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے دل کا حال جان لیا کہ آپ خانہ کعبہ کی جانب رخ کرنا پسند فرماتے ہیں، ایک بار جبرائیل علیہ السلام اوپر چڑھے، آپ ان کی طرف نگاہ لگائے رہے، وہ آسمان و زمین کے درمیان اوپر چڑھ رہے تھے، آپ انتظار میں تھے کہ جبرائیل علیہ السلام کیا حکم لاتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «قد نرى تقلب وجهك في السماء» (سورۃ البقرہ: ۱۴۴)، ہمارے پاس ایک شخص آیا اور اس نے کہا: قبلہ کعبہ کی طرف بدل دیا گیا، ہم دو رکعتیں بیت المقدس کی جانب پڑھ چکے تھے، اور رکوع میں تھے، ہم اسی حالت میں خانہ کعبہ کی جانب پھر گئے، ہم نے اپنی پچھلی نماز پر بنا کیا اور دو رکعتیں اور پڑھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل ہماری ان نماز کا کیا حال ہو گا جو ہم نے بیت المقدس کی جانب پڑھی ہیں، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «وما كان الله ليضيع إيمانكم» اللہ تعالیٰ تمہاری نماز کو ضائع کرنے والا نہیں (سورة البقرة: 143) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1910، ومصباح الزجاجة: 363)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التفسیر 12 (4492)، صحیح مسلم/المساجد 2 (525)، سنن الترمذی/الصلاة 138 (340)، سنن النسائی/الصلاة 22 (489)، القبلة 1 (743) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو بکر بن عیاش سئ الحفظ ہیں، اس لئے تحویل قبلہ کے بارے میں 18 مہینہ کا ذکر اور یہ کہ مدینہ جانے کے دو ماہ بعد تحویل قبلہ ہوا، یہ چیز شاذ اور ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: فتح الباری 1/97، البانی صاحب نے بھی انہیں زیادات کی وجہ سے حدیث پر ''منکر'' کا حکم لگایا ہے، ورنہ اصل حدیث صحیحین میں ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے بیت المقدس کے طرف (16) یا (17) مہینے تک صلاة پڑھی... الخ، اسی واسطے بوصیری نے حدیث کے ابتدائی دو فقرے نقل کرنے کے بعد لکھا کہ اس کی سند صحیح ہے، اور رجال ثقات ہیں، اور بخاری و مسلم وغیرہ نے اس طریق سے مذکور نص کے علاوہ بقیہ حدیث روایت کی ہے)

وضاحت:
۱؎: آپ ﷺ قبلہ کو کعبہ کی طرف ہونا پسند کرتے تھے، اس خیال سے کہ عربوں کی عبادت گاہ اور مرکز وہی تھا، اور اس میں اس بات کی امید اور توقع تھی کہ عرب جلد اسلام کو قبول کر لیں گے، اور یہودی رسول اکرم ﷺ کے سخت دشمن تھے، ان کا قبلہ بیت المقدس تھا، اس وجہ سے بھی آپ کو ان کی موافقت پسند نہیں تھی، اور یہ آپ کا کمال ادب تھا کہ اللہ تعالیٰ سے قبلے کے بدلنے کا سوال نہیں کیا، بلکہ دل ہی میں یہ آرزو لئے رہے، اس خیال سے کہ اللہ رب العزت دلوں کی بات بھی خوب جانتا ہے۔

It was narrated that Bara’ said: “We prayed with the Messenger of Allah (ﷺ) facing towards Baitul-Maqdis (Jerusalem) for eighteen months, then the Qiblah was changed to the Ka’bah two months after the Prophet (ﷺ) entered Al-Madinah. When the Messenger of Allah (ﷺ) prayed towards Baitul-Maqdis, he would often lift his face towards the heavens, and Allah knew what was in the heart of His Prophet and how he longed to face the Ka’bah (during prayer). Jibril appeared (in the sky), and the Messenger of Allah (ﷺ) started watching him as he was descending between the heavens and the earth, waiting to see what he would bring. Then Allah revealed the words: ‘Verily, We have seen the turning of your face towards the heaven. Surely, We shall turn you to a Qiblah that shall please you, so turn your face in the direction of Al-Masjid Al-Haram (at Makkah). And wherever you people are, turn your faces (during prayer) in that direction.’ [2:144] Then someone came to us and said: ‘The Qiblah has been changed to the Ka’bah.’ We had performed two Rak’ah facing towards Jerusalem. And we were bowing. So we turned around, and we continued our prayer. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘O Jibril! What about our prayer facing towards Baitul- Maqdis?’ Then Allah revealed the words: “And Allah would never make your faith to be lost.” [2:143]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: منكر فيه زيادات كثيرة على رواية ق
حدیث نمبر: 1011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى الازدي ، حدثنا هاشم بن القاسم . ح وحدثنا محمد بن يحيى النيسابوري ، قال: حدثنا عاصم بن علي ، قالا: حدثنا ابو معشر ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما بين المشرق والمغرب قبلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرق (پورب) اور مغرب (پچھم) کے درمیان جو ہے وہ سب قبلہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة140 (342)، (تحفة الأشراف: 15124) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حکم مدینہ والوں کے لئے ہے کیونکہ ان کا قبلہ جنوب کی طرف ہے، اور مشرق اور مغرب کے وہ درمیان ہے۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘What is between the east and the west is the Qiblah (prayer direction).’”*
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.