الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
74. بَابُ: الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ فِي السَّفَرِ
باب: سفر میں جمع بین الصلاتین (دو نمازیں جمع کرنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محرز بن سلمة العدني ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن إبراهيم بن إسماعيل ، عن عبد الكريم ، عن مجاهد ، وسعيد بن جبير ، وعطاء بن ابي رباح ، وطاوس ، اخبروه، عن ابن عباس ، انه اخبرهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان:" يجمع بين المغرب والعشاء في السفر من غير ان يعجله شيء، ولا يطلبه عدو، ولا يخاف شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، وَطَاوُسٍ ، أَخْبَرُوهُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي السَّفَرِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُعْجِلَهُ شَيْءٌ، وَلَا يَطْلُبَهُ عَدُوُّ، وَلَا يَخَافَ شَيْئًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کی نماز کو سفر میں جمع کرتے تھے، نہ تو آپ کو کسی چیز کی عجلت ہوتی، نہ کوئی دشمن آپ کا پیچھا کئے ہوئے ہوتا، اور نہ آپ کو کسی چیز کا خوف ہی ہوتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5550، 5907، 6411)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/217) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابراہیم بن اسماعیل ضعیف ہیں)

It was narrated from Mujahid, Sa’eed bin Jubair, ‘Ata’ bin Abi Rabah and Tawus that Ibn ‘Abbas told them that the Messenger of Allah (ﷺ) used to combine the Maghrib and ‘Isha’ when traveling, although there was nothing to make him hurry and no enemy pursuing him, and he was not afraid of anything.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الزبير ، عن ابي الطفيل ، عن معاذ بن جبل ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" جمع بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء في غزوة تبوك في السفر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فِي السَّفَرِ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر و عصر، اور مغرب و عشاء کی نماز کو غزوہ تبوک کے سفر میں جمع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 6 (706)، سنن ابی داود/الصلاة 274 (1206 و 1208)، سنن النسائی/المواقیت 42 (588)، (تحفة الأشراف: 11320)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 277 (553)، موطا امام مالک/ قصر الصلاة 1 (1)، سنن الدارمی/الصلاة 182 (1556) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «جمع بین الصلاتین» کی دو قسمیں ہیں: ایک صوری، دوسری حقیقی، پہلی نماز کو آخر وقت میں اور دوسری نماز کو اوّل وقت میں پڑھنے کو جمع صوری کہتے ہیں، اور ایک نماز کو دوسری نماز کے وقت میں جمع کر کے پڑھنے کو جمع حقیقی کہتے ہیں، اس کی دو صورتیں ہیں ایک جمع تقدیم، دوسری جمع تاخیر، جمع تقدیم یہ ہے کہ ظہر کے وقت میں عصر اور مغرب کے وقت میں عشاء پڑھی جائے، اور جمع تاخیر یہ ہے کہ عصر کے وقت میں ظہر اور عشاء کے وقت میں مغرب پڑھی جائے، یہ دونوں جمع رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جمع سے مراد جمع صوری ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ جمع سے مراد جمع حقیقی ہے کیوں کہ جمع کی مشروعیت آسانی کے لیے ہوئی ہے اور جمع صوری کی صورت میں تو اور زیادہ پریشانی اور زحمت ہے کیوں کہ تعیین کے ساتھ اول اور آخر وقت کا معلوم کرنا بہت دشوار امر ہے، اس سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ «جمع بین الصلاتین» کی رخصت عرفہ اور مزدلفہ کے ساتھ خاص نہیں کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے تبوک میں بھی دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کیا ہے، واضح رہے کہ «جمع بین الصلاتین» کے لئے سفر کا تسلسل شرط نہیں، سفر کے دوران قیام کی حالت میں بھی «جمع بین الصلاتین» جائز ہے۔

It was narrated from Mu’adh bin Jabal that the Prophet (ﷺ) combined the Zuhr and ‘Asr, and the Maghrib and ‘Isha’ when traveling during the campaign of Tabuk.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.