الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
75. بَابُ: التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ
باب: سفر میں نوافل پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1071
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا ابو عامر ، عن عيسى بن حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب ، حدثني ابي ، قال: كنا مع ابن عمر في سفر فصلى بنا، ثم انصرفنا معه وانصرف، قال: فالتفت، فراى اناسا يصلون، فقال: ما يصنع هؤلاء؟ قلت: يسبحون، قال: لو كنت مسبحا لاتممت صلاتي يا ابن اخي، إني صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم" فلم يزد على ركعتين في السفر حتى قبضه الله، ثم صحبت ابا بكر فلم يزد على ركعتين، ثم صحبت عمر فلم يزد على ركعتين، ثم صحبت عثمان فلم يزد على ركعتين، حتى قبضهم الله، والله يقول: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّى بِنَا، ثُمَّ انْصَرَفْنَا مَعَهُ وَانْصَرَفَ، قَالَ: فَالْتَفَتَ، فَرَأَى أُنَاسًا يُصَلُّونَ، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ صَلَاتِي يَا ابْنَ أَخِي، إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ فِي السَّفَرِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، ثُمَّ صَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُمُ اللَّهُ، وَاللَّهُ يَقُولُ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
حفص بن عاصم بن عمر بن خطاب کہتے ہیں کہ ہم ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک سفر میں تھے، انہوں نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر ہم ان کے ساتھ لوٹے، انہوں نے مڑ کر دیکھا تو کچھ لوگ نماز پڑھ رہے تھے، پوچھا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: سنت پڑھ رہے ہیں، انہوں نے کہا: اگر مجھے نفلی نماز (سنت) پڑھنی ہوتی تو میں پوری نماز پڑھتا، میرے بھتیجے! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی، پھر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا، انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھی، پھر میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا، تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھی، پھر میں عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھی، اور پوری زندگی ان سب لوگوں کا یہی عمل رہا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو وفات دے دی، اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة» تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے (سورۃ الاحزاب: ۲۱) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 11 (1101)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (689)، سنن ابی داود/الصلاة 276 (1223)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 5 (1459)، (تحفة الأشراف: 6693)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/224)، سنن الدارمی/الصلاة 179 (1547) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو نماز ایسی عبادت میں بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے سنت سے زیادہ پڑھنا مناسب نہ جانا، یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا کمال اتباع ہے، اور وہ نبی اکرم ﷺ کی اتباع میں بہت سخت تھے، یہاں تک کہ ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر ان مقامات پر ٹھہرتے جہاں نبی اکرم ﷺ ٹھہرتے تھے، اور وہیں نماز ادا کرتے جہاں آپ ﷺ نماز پڑھتے تھے۔ سفر میں نماز کی سنتوں کے پڑھنے کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف ہے، اکثر کا یہ قول ہے کہ اگر پڑھے گا تو ثواب ہو گا، اور خود ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ترمذی کی روایت میں ظہر کی سنتیں پڑھنا منقول ہے، اور بعض علماء کا یہ قول ہے کہ سفر میں صرف فرض ادا کرے، سنتیں نہ پڑھے، ہاں عام نوافل پڑھنا جائز ہے، نبی کریم ﷺ اپنے اسفار مبارکہ میں فرض نماز سے پہلے یا بعد کی سنتوں کو نہیں پڑھتے تھے، سوائے فجر کی سنت اور وتر کے کہ ان دونوں کو سفر یا حضر کہیں نہیں چھوڑتے تھے، نیز عام نوافل کا پڑھنا آپ سے سفر میں ثابت ہے۔

It was narrated from ‘Isa bin Hafs bin ‘Asim bin ‘Umar bin Khattab that his father told him: “We were with Ibn ‘Umar on a journey, and he led us in prayer. Then we finished with him and he finished turning around, and saw some people praying. He said: ‘What are these people doing?’ I said: ‘Glorifying Allah.’* He said: ‘If I wanted to glorify Allah (perform voluntary prayer) I would have completed my prayer. O son of my brother! I accompanied the Messenger of Allah (ﷺ) and he never prayed more than two Rak’ah when he was traveling, until Allah took his soul. Then I accompanied Abu Bakr and he never prayed more than two Rak’ah (when he was traveling), until Allah took his soul. Then I accompanied ‘Umar and he never prayed more than two Rak’ah, until Allah took his soul. Then I accompanied ‘Uthman and he never prayed more than two Rak’ah, until Allah took his soul. Allah says: ‘Indeed in the Messenger of Allah (Muhammad (ﷺ)) you have a good example to follow.’” [33:21]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1072
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد ، حدثنا وكيع ، حدثنا اسامة بن زيد ، قال: سالت طاوسا عن السبحة في السفر، والحسن بن مسلم بن يناق جالس عنده، فقال حدثني طاوس انه سمع ابن عباس ، يقول:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الحضر، وصلاة السفر، فكنا نصلي في الحضر قبلها وبعدها، وكنا نصلي في السفر قبلها وبعدها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ طَاوُسًا عَنِ السُّبْحَةِ فِي السَّفَرِ، وَالْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ جَالِسٌ عِنْدَهُ، فَقَالَ حَدَّثَنِي طَاوُسٌ أَنَّه سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْحَضَرِ، وَصَلَاةَ السَّفَرِ، فَكُنَّا نُصَلِّي فِي الْحَضَرِ قَبْلَهَا وَبَعْدَهَا، وَكُنَّا نُصَلِّي فِي السَّفَرِ قَبْلَهَا وَبَعْدَهَا".
اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے سفر میں نفل پڑھنے کے بارے سوال کیا، اور اس وقت ان کے پاس حسن بن مسلم بھی بیٹھے ہوئے تھے، تو حسن نے کہا: طاؤس نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر اور سفر دونوں کی نماز فرض کی، تو ہم حضر میں فرض سے پہلے اور اس کے بعد سنتیں پڑھتے، اور سفر میں بھی پہلے اور بعد نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5696، ومصباح الزجاجة: 380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232) (منکر)» ‏‏‏‏ (اسامہ بن زید میں کچھ ضعف ہے، اور یہ حدیث سابقہ حدیث اور خود ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک حدیث سے معارض ہے، نیز سنن نسائی میں ابن عمر رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ سفر میں دو رکعت سے زیادہ (فرض) نہیں پڑھتے تھے، اور نہ اس فریضہ سے پہلے اور نہ اس کے بعد (نوافل) پڑھتے تھے، (1459)، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2/605)

Usamah bin Zaid said: “I asked Tawus about performing voluntary prayer while traveling. Al-Hasan bin Muslim bin Yannaq was sitting with him and he said: ‘Tawus told me that he heard Ibn ‘Abbas say: “The Messenger of Allah (ﷺ) enjoined prayer while a resident and prayer when one is traveling. We used to pray when we were residents both before and after (the obligatory prayer), and we used to pray both before and after (the obligatory prayer) when we were traveling.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: منكر مخالف للحديث

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.