الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
84. بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَقْتِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1099
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، حدثني ابي ، عن سهل بن سعد ، قال:" ما كنا نقيل ولا نتغدى إلا بعد الجمعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ:" مَا كُنَّا نَقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کے بعد ہی قیلولہ کرتے، اور دوپہر کا کھانا کھایا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 40 (939)، الحرث والمزارعة 21 (2949)، الأطعمة 17 (5403)، الإستئذان 16 (6248)، صحیح مسلم/الجمعة 9 (859)، سنن الترمذی/الصلاة 261 (225)، (تحفة الأشراف: 4706)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 224 (1086) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ جمعہ پڑھ لیتے تھے، پھر لوگ اپنے اونٹوں کی طرف جاتے اور سورج ڈھلنے کے وقت ان کو چلاتے، یعنی آپ جلد جمعہ پڑھا دیتے تھے۔ سلمہ بن الاکوع اور انس رضی اللہ عنہما کی حدیثیں آگے آ رہی ہیں، ان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے عہد میں جمعہ زوال (سورج ڈھلنے) سے پہلے پڑھ لیتے تھے، امام احمد کے نزدیک یہ جائز ہے، الروضۃ الندیۃ میں ہے کہ یہی حق ہے، اور جمہور علماء کے نزدیک جمعہ کا وقت زوال کے بعد سے ہے، جو ظہر کا وقت ہے کیونکہ جمعہ بدل ہے ظہر کا، امام شوکانی نے الدرر البہیہ میں اہل حدیث کا مذہب بھی یہی قرار دیا ہے، اور وہ ان حدیثوں کی تاویل کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ مراد یہ ہے کہ جمعہ کے دن صبح کا کھانا اور دن کا قیلولہ موقوف رکھتے، اور جمعہ کی نماز کا اہتمام کرتے پھر نماز پڑھ کر یہ کام کرتے، اور یہ مطلب نہیں ہے کہ زوال سے پہلے ہی جمعہ پڑھ لیتے، اور ابن سیدان کی روایت موید ہے امام احمد کے مذہب کی، کہ میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ میں حاضر تھا، انہوں نے زوال سے پہلے خطبہ پڑھا، اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما سے بھی ایسا ہی نقل کیا (سنن دارقطنی) لیکن ابن سیدان کو لوگوں نے ضعیف کہا ہے۔

It was narrated that Sahl bin Sa’d said: “We did not take a Qailulah nor eat Ghada’ until after Friday (prayer).”*
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا يعلى بن الحارث ، قال: سمعت إياس بن سلمة بن الاكوع ، عن ابيه ، قال:" كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الجمعة، ثم نرجع، فلا نرى للحيطان فيئا نستظل به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ: سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نَرْجِعُ، فَلَا نَرَى لِلْحِيطَانِ فَيْئًا نَسْتَظِلُّ بِهِ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے تھے، پھر گھروں کو واپس ہوتے تو دیواروں کا سایہ اتنا بھی نہ ہوتا تھا کہ ہم اس سایہ میں چل سکیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 35 (4168)، صحیح مسلم/الجمعة 9 (860)، سنن ابی داود/الصلاة 224 (1085)، سنن النسائی/الجمعة 14 (1392)، (تحفة الأشراف: 4512) وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 194 (1587) (صحیح)» ‏‏‏‏

Iyas bin Salamah bin Akwa’ narrated that his father said: “We used to perform Friday (prayer) with the Prophet (ﷺ), then we would return, and we would not see any shadow from the walls in which we could seek shade.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الرحمن بن سعد بن عمار بن سعد مؤذن النبي صلى الله عليه وسلم، حدثني ابي ، عن ابيه ، عن جده ، انه كان:" يؤذن يوم الجمعة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان الفيء مثل الشراك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ مُؤَذِّنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ كَانَ:" يُؤَذِّنُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْفَيْءُ مِثْلَ الشِّرَاكِ".
مؤذن رسول سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جمعہ کی اذان اس وقت دیتے تھے جب سایہ جوتا کے تسمے کے برابر ہو جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3827، ومصباح الزجاجة: 391) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبد الرحمن ضعیف ا ور ان کے والد سعد مجہول ہیں)

‘Abdur-Rahman bin Sa’d bin ‘Ammar bin Sad, the Mu’adh-dhin of the Prophet (ﷺ), said: “My father told me, narrating from his father, from his grandfather, that during the time of the Messenger of Allah (ﷺ), he used to call the Adhan on Fridays when the shadow was like a sandal strap.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا المعتمر بن سليمان ، حدثنا حميد ، عن انس ، قال:" كنا نجمع، ثم نرجع فنقيل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" كُنَّا نُجَمِّعُ، ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَقِيلُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ پڑھتے پھر لوٹ کر قیلولہ کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 780)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 16 (392) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قیلولہ: دوپہر کے کھانے کے بعد آرام کو قیلولہ کہتے ہیں۔

It was narrated that Anas said: “We used to perform the Friday (prayer), then we would return for a nap (Qailulah).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.