الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
110. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ
باب: مغرب سے پہلے کی دو رکعت سنت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، ووكيع ، عن كهمس ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" بين كل اذانين صلاة"، قالها ثلاثا، قال في الثالثة:" لمن شاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ كَهْمَسٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ"، قَالَهَا ثَلَاثًا، قَالَ فِي الثَّالِثَةِ:" لِمَنْ شَاءَ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے، آپ نے یہ جملہ تین بار فرمایا، اور تیسری مرتبہ میں کہا: اس کے لیے جو چاہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 14 (624)، 16 (627)، صحیح مسلم/المسافرین 56 (838)، سنن ابی داود/الصلاة 300 (1283)، سنن الترمذی/الصلاة 22 (185)، سنن النسائی/الاذان 39 (682)، (تحفة الأشراف: 9658)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/86، 5/54، 56، 57)، سنن الدارمی/الصلاة 145 (1480) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان اور اقامت کے درمیان نفلی نماز ہے، اور یہ نفل ہر نماز میں اذان اور اقامت کے درمیان ہے، اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل ثابت ہے۔

It was narrated that ‘Abdullah bin Mughaffal said: “The Prophet of Allah (ﷺ) said: ‘Between every two Adhans there is a prayer.’ He said it three times, and on the third time he said, ‘For those who wish.’”*
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت علي بن زيد بن جدعان ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول:" إن كان المؤذن ليؤذن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيرى انها الإقامة من كثرة من يقوم فيصلي الركعتين قبل المغرب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ:" إِنْ كَانَ الْمُؤَذِّنُ لَيُؤَذِّنُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُرَى أَنَّهَا الْإِقَامَةُ مِنْ كَثْرَةِ مَنْ يَقُومُ فَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مؤذن اذان دیتا تو لوگ اتنی کثرت سے مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے کہ محسوس ہوتا کہ نماز مغرب کے لیے اقامت کہہ دی گئی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1104)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 95 (503)، الأذان 14 (625)، صحیح مسلم/المسافرین 55 (836)، سنن ابی داود/الصلاة 300 (1282)، سنن النسائی/الأذان 39 (682)، سنن ابی داود/الصلاة 300 (1282)، مسند احمد (3/282) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن کئی ثقات نے ان کی متابعت کی ہے کما فی التخریج)

وضاحت:
۱؎: یہ دو رکعتیں ہلکی ہوتی تھیں جب تک اذان سے فراغت ہوتی اور موذن تکبیر شروع کرتا تو ان سے فراغت ہو جاتی، نیز اس حدیث سے مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت پڑھنے کا استحباب ثابت ہوتا ہے۔

‘Ali bin Zaid bin Jud’an said: “I heard Anas bin Malik say: ‘The Mu ’adh-dhin would call the Adhan during the time of the Messenger of Allah (ﷺ), and one would think that it was the Iqamah because there were so many people who stood and performed the two Rak’ah before the Maghrib.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.