الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
125. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ جَالِسًا
باب: وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا حماد بن مسعدة ، حدثنا ميمون بن موسى المرئي ، عن الحسن ، عن امه ، عن ام سلمة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يصلي بعد الوتر ركعتين خفيفتين وهو جالس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ مُوسَى الْمَرَئِيُّ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دو ہلکی رکعت بیٹھ کر پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الوتر 14 (471)، (تحفة الأشراف: 18255)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/298) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں میمون بن موسیٰ مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، لیکن دوسرے شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: 426 بتحقیق الشہری)

وضاحت:
۱؎: اور بعض فقہاء کو اس کی خبر نہیں ہوئی انہوں نے وتر کے بعد اس دو رکعت نفل سے منع کیا، اور شاید کبھی کبھار نبی اکرم ﷺ نے ایسا کیا ہو گا، کیونکہ آپ اکثر وتر اخیر رات میں پڑھتے تھے جیسے اوپر گزرا، اور وتر کے بعد دوسری نماز نہ پڑھتے یہاں تک کہ فجر طلوع ہوتی تو فجر کی سنتیں پڑھتے۔

It was narrated from Umm Salamah that the Prophet (ﷺ) used to pray two short Rak’ah after Witr, sitting down.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا عمر بن عبد الواحد ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، قال: حدثتني عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يوتر بواحدة، ثم يركع ركعتين، يقرا فيهما وهو جالس، فإذا اراد ان يركع قام فركع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، ثُمَّ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، يَقْرَأُ فِيهِمَا وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے ۱؎ اور ان میں قراءت کرتے، جب رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17715ومصباح الزجاجة: 423)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 12 (691)، التہجد 22 (1159)، صحیح مسلم/المسافرین 17 (738)، سنن ابی داود/الصلاة 316 (1340)، سنن النسائی/قیام اللیل 46 (1757)، مسند احمد (6/53، 81) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام احمد کہتے ہیں کہ میں وتر کے بعد اس دو رکعت سے نہ منع کرتا ہوں، نہ میں اس کو پڑھتا ہوں، اور امام مالک نے اس کا انکار کیا ہے، نووی کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں رکعتوں کو بیٹھ کر پڑھا، اس امر کو ظاہر کرنے کے لئے کہ وتر کے بعد نفل پڑھنا صحیح ہے، آپ ﷺ نے ہمیشہ ان کو نہیں پڑھا، اور قاضی عیاض نے ان حدیثوں کو قبول نہیں کیا، حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ شاید یہ مسافر کے لئے ہے کہ جب تہجد کے لئے جاگنے کی امید نہ ہو تو وتر کے بعد یہ دو رکعت پڑھ کر سوئے، جیسے ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: سفر ایک تکلیف ہے، پھر جب کوئی تم میں سے وتر پڑھے تو دو رکعت پڑھ لے، اگر جاگے تو خیر ورنہ یہ دو رکعت اس کے لئے تہجد کے قائم مقام ہو جائے گی، «واللہ اعلم» ۔

It was narrated that Abu Salamah said: “Aishah narrated to me that the Messenger of Allah (ﷺ) prayed Witr with one Rak’ah, then he prayed two Rak’ah in which he recited while sitting, then when he wanted to bow, he stood up and bowed.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.