الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
153. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الاِسْتِسْقَاءِ
باب: نماز استسقا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، ومحمد بن إسماعيل ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن هشام بن إسحاق بن عبد الله بن كنانة ، عن ابيه ، قال: ارسلني امير من الامراء إلى ابن عباس اساله عن الصلاة في الاستسقاء، فقال ابن عباس: ما منعه ان يسالني؟، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم متواضعا، متبذلا، متخشعا، مترسلا، متضرعا، فصلى ركعتين كما يصلي في العيد، ولم يخطب خطبتكم هذه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنَ الْأُمَرَاءِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا مَنَعَهُ أَنْ يَسْأَلَنِي؟، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا، مُتَبَذِّلًا، مُتَخَشِّعًا، مُتَرَسِّلًا، مُتَضَرِّعًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ، وَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ".
اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ امراء میں سے کسی امیر نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس نماز استسقاء کے متعلق پوچھنے کے لیے بھیجا، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: امیر نے مجھ سے خود کیوں نہیں پوچھ لیا؟ پھر بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاجزی کے ساتھ سادہ لباس میں، خشوع خضوع کے ساتھ، آہستہ رفتار سے، گڑگڑاتے ہوئے (عید گاہ کی طرف) روانہ ہوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید کی طرح دو رکعت نماز پڑھائی، اور اس طرح خطبہ نہیں دیا جیسے تم دیتے ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 258 (1165)، سنن الترمذی/الصلاة 278 (الجمعة43) (558، 559)، سنن النسائی/الاستسقاء 3 (1507)، 4 (1509)، 13 (1522)، (تحفة الأشراف: 5359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/230، 260، 355) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 534)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حجۃ اللہ البالغۃ میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنی امت کے لئے استسقاء کئی بار مختلف طریقوں سے کیا لیکن جو طریقہ سنت کا اپنی امت کے لئے اختیار کیا وہ یہ ہے کہ لوگوں سمیت نہایت عاجزی کے ساتھ عید گاہ تشریف لے گئے، اور دو رکعتیں پڑھیں، ان میں زور سے قراءت کی، پھر خطبہ پڑھا، اور قبلے کی طرف منہ کیا، خطبہ میں دعا مانگی، اور دونوں ہاتھ اٹھائے، اور اپنی چادر پلٹی، استسقاء کی نماز دو رکعت مسنون ہے، ان کے بعد خطبہ ہے، اس کے وجوب کی کوئی دلیل نہیں ہے، اور ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک استسقاء میں صرف دعا اور استغفار کافی ہے، جب کہ متعدد احادیث میں نماز وارد ہے، اور جن حدیثوں میں نماز کا ذکر نہیں ان سے نماز کی نفی لازم نہیں آتی، اور ابن ابی شیبہ نے جو عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ وہ استسقاء کو نکلے پھر نہ زیادہ کیا استغفار پر، یہ ایک صحابی کا موقوف اثر ہے، قطع نظر اس کے سنت کے ترک سے اس کی سنیت باطل نہیں ہوتی، اور اسی پر وہ مرفوع حدیث بھی محمول ہو گی جس میں نماز کا ذکر نہیں ہے، اور صحابہ کرام رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں آپ کا وسیلہ لیتے تھے اور عمر رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کی وفات کے بعد آپ ﷺ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ کا وسیلہ لیا، اس معنی میں کہ نبی اکرم ﷺ نے خود استسقاء کی نماز ادا فرمائی، اور بارش کی دعا کی، آپ سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے یہاں اور کون تھا، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ کو نماز استسقاء کے لیے آگے بڑھایا کیونکہ آپ کی بزرگی، صالحیت اور اللہ کے رسول سے تعلق کی وجہ سے اس بات کی توقع کی تھی کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں آپ کی دعا قبول ہو گی، اور بعض روایتوں میں نماز سے پہلے خطبہ وارد ہے، اور دونوں طرح صحیح ہے، (ملاحظہ ہو: الروضہ الندیہ)۔

It was narrated from Hisham bin Ishaq bin ‘Abdullah bin Kinanah that his father said: “One of the chiefs* sent me to Ibn ‘Abbas to ask him about the prayer for rain. Ibn ‘Abbas said: ‘What kept him from asking me?’ He said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) went out humbly, walking with a humble and moderate gait, imploring, and he performed two Rak’ah as he used to pray for ‘Eid, but he did not give a sermon like this sermon of yours.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن ابي بكر ، قال: سمعت عباد بن تميم ، يحدث ابي، عن عمه ، انه شهد النبي صلى الله عليه وسلم:" خرج إلى المصلى ليستسقي، فاستقبل القبلة، وقلب رداءه وصلى ركعتين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ ، يُحَدِّثُ أَبِي، عَنْ عَمِّهِ ، أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى لِيَسْتَسْقِي، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَقَلَبَ رِدَاءَهُ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ کی جانب نماز استسقاء کے لیے نکلے، آپ نے قبلہ کی طرف رخ کیا، اپنی چادر کو پلٹا، اور دو رکعت نماز پڑھائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاستسقاء 1 (1005)، 4 (1011)، 15 (1023)، 16 (1024)، 17 (1025)، 18 (1026)، 19 (1027)، 20 (1028)، الدعوات 25 (6343)، صحیح مسلم/الاستسقاء 1 (894)، سنن ابی داود/الصلاة 258 (1161)، 259 (1166)، سنن الترمذی/الصلاة 278 (الجمعة 43) (556)، سنن النسائی/الاستسقاء 2 (1506)، 3 (1508)، 5 (1510)، 6 (1511)، 7 (1512)، 8 (1513)، 12 (1521)، 14 (1523)، (تحفة الأشراف: 5297)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ صلاةالإستسقاء 1 (1) مسند احمد (4/39، 40، 41، 42)، سنن الدارمی/الصلاة 188 (1574) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی چادر کو اس طرح پلٹا کہ اوپر کا حصہ نیچے ہو گیا، اور نیچے کا اوپر، اور داہنا کنارہ بائیں طرف ہو گیا، اور بایاں کنارہ داہنی طرف اس کا طریقہ یہ ہے کہ داہنے ہاتھ سے چادر کا نیچے کا بایاں کونہ اور بائیں ہاتھ سے نیچے کا داہنا کونہ پکڑ کر پیٹھ کے پیچھے اپنے دونوں ہاتھوں کو پھرا دے اس طرح سے کہ جو کونہ داہنے ہاتھ سے پکڑا ہے وہ داہنے کندھے پر آ جائے، اور جو بائیں ہاتھ سے پکڑا ہے وہ بائیں کندھے پر آ جائے۔

It was narrated that ‘Abdullah bin Abu Bakr said: “I heard ‘Abbad bin Tamim narrating to my father that his paternal uncle had seen the Prophet (ﷺ) going out to the prayer place to pray for rain. He faced the Qiblah and turned his cloak around, and prayed two Rak’ah.” (One of the narrators) Muhammad bin Sabbah said: “Sufyan told us something similar, narrating from Yahya bin Sa`eed, from Abu Bakr bin Muhammad bin `Amr bin Hazm. from `Abbad bin Tamim, from his paternal uncle, from the Prophet (ﷺ).” Sufyan narrated that Al-Mas`udi said: “I asked Abu Bakr bin Muhammad bin `Amr: 'Did he turn it upside down or right to left?' He said: 'No, it was right to left.'”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قول المسعودي سألت. . الخ
حدیث نمبر: 1267M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، عن عباد بن تميم ، عن عمه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله، قال سفيان، عن المسعودي، قال: سالت ابا بكر بن محمد بن عمرو: اجعل اعلاه اسفله او اليمين على الشمال؟ قال: لا، بل اليمين على الشمال.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، قَالَ سُفْيَانُ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو: أَجَعَلَ أَعْلَاهُ أَسْفَلَهُ أَوِ الْيَمِينَ عَلَى الشِّمَالِ؟ قَالَ: لَا، بَلِ الْيَمِينَ عَلَى الشِّمَالِ.
اس سند سے بھی عباد بن تمیم نے اپنے چچا (عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سفیان ثوری نے مسعودی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے ابوبکر بن محمد بن عمرو سے پوچھا کہ چادر کو کیسے پلٹا، کیا اوپر کا حصہ نیچے کر دیا، یا دائیں کو بائیں جانب کر دیا؟ انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ دائیں کو بائیں جانب کر لیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قول المسعودي سألت. . الخ
حدیث نمبر: 1268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن الازهر ، والحسن بن ابي الربيع ، قالا: حدثنا، وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت النعمان يحدث، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما يستسقي، فصلى بنا ركعتين بلا اذان، ولا إقامة، ثم خطبنا ودعا الله، وحول وجهه نحو القبلة رافعا يديه، ثم قلب رداءه، فجعل الايمن على الايسر، والايسر على الايمن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، وَالْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا، وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ بِلَا أَذَانٍ، وَلَا إِقَامَةٍ، ثُمَّ خَطَبَنَا وَدَعَا اللَّهَ، وَحَوَّلَ وَجْهَهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ، ثُمَّ قَلَبَ رِدَاءَهُ، فَجَعَلَ الْأَيْمَنَ عَلَى الْأَيْسَرِ، وَالْأَيْسَرَ عَلَى الْأَيْمَنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن نماز استسقاء پڑھنے کے لیے نکلے، تو بغیر اذان و اقامت کے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا، اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی، اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے اپنا منہ قبلہ کی طرف کیا، پھر اپنی چادر پلٹی تو دایاں جانب بائیں کندھے پر اور بایاں جانب دائیں کندھے پر کر لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12291، ومصباح الزجاجة: 442)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/326) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (بوصیری نے اسناد کو صحیح کہا اور رجال کو ثقات بتایا، جب کہ سند میں نعمان بن راشد صدوق سئی الحفظ ہیں، ابن خزیمہ فرماتے ہیں کہ نعمان کی توثیق کے سلسلہ میں دل میں کچھ شک ہے، اس لئے کہ ان کی زہری سے روایت میں بہت خلط ملط ہے، اگر یہ خبر ثابت ہو جائے، تو اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے خطبہ دیا اور دعا کی، اور دو مرتبہ اپنی چادر پلٹی، ایک بار صلاة سے پہلے ایک بار اس کے بعد صحیح ابن خزیمہ: 2/338، لیکن البانی صاحب نے حدیث کی تضعیف کی)

وضاحت:
۱؎: استسقا (بارش طلب کرنے) میں جہاں تک ہو سکے امام کو اور رعایا کو اللہ تعالی سے گڑگڑا کر رو رو کر دعائیں مانگنی چاہئے، اور سب لوگوں کو اپنے گناہوں سے توبہ اور استغفار کرنا چاہئے، کیونکہ پانی گناہوں کی نحوست سے رک جاتا ہے۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) went out one day to pray for rain. He led us in praying two Rak’ah without any Adhan or Iqamah, then he addressed us and supplicated to Allah. He turned to face the Qiblah, raising his hands, then he turned his cloak around, putting its right on the left and its left on the right.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.