الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
174. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ
باب: تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يعقد الشيطان على قافية راس احدكم بالليل بحبل فيه ثلاث عقد، فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدة، فإذا قام فتوضا انحلت عقدة، فإذا قام إلى الصلاة انحلت عقده كلها، فيصبح نشيطا طيب النفس قد اصاب خيرا، وإن لم يفعل اصبح كسلا خبيث النفس لم يصب خيرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِاللَّيْلِ بِحَبْلٍ فِيهِ ثَلَاثُ عُقَدٍ، فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِذَا قَامَ فَتَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ انْحَلَّتْ عُقَدُهُ كُلُّهَا، فَيُصْبِحُ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ قَدْ أَصَابَ خَيْرًا، وَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ أَصْبَحَ كَسِلًا خَبِيثَ النَّفْسِ لَمْ يُصِبْ خَيْرًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص کی گدی پر رات میں شیطان رسی سے تین گرہیں لگا دیتا ہے، اگر وہ بیدار ہوا اور اللہ کو یاد کیا، تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب اٹھ کر وضو کیا تو ایک گرہ اور کھل جاتی ہے، پھر جب نماز کے لیے کھڑا ہوا تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں، اس طرح وہ چست اور خوش دل ہو کر صبح کرتا ہے، جیسے اس نے بہت ساری بھلائی حاصل کر لی ہو، اور اگر ایسا نہ کیا تو سست اور بری حالت میں صبح کرتا ہے، جیسے اس نے کوئی بھی بھلائی حاصل نہیں کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12550)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التہجد 12 (1442)، بدأالخلق 11 (3269)، صحیح مسلم/المسافرین 28 (776)، سنن ابی داود/الصلاة 307 (1306)، سنن النسائی/قیام اللیل5 (1608)، موطا امام مالک/قصرالصلاة 25 (95)، مسند احمد (2/243، 253) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مولف نے اس حدیث سے قیام اللیل مراد لیا ہے، اور ممکن ہے کہ نماز فجر کے لئے اٹھنے سے اور وضو کرنے سے بھی شیطان کی یہ گرہیں کھل جائیں، «والعلم عند الله»، ہمیں گرہ کی تاویل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، درحقیقت شیطان یہ گرہیں لگاتا ہے اور بعضوں نے تاویل کی اور اس سے غفلت کی رسی مراد لی، اور گرہوں سے اس غفلت کو مضبوط کر دینا، اور رات کے لمبی ہونے کا احساس دلا دینا مراد لیا ہے، جب کہ صحیح بخاری کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ جب وہ اٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو شیطان اس سے کہتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘At night Satan ties a rope in which there are three knots to the nape of the neck of anyone of you. If he wakes up and remembers Allah, one knot is untied. If he performs ablution, another knot is untied, and if he gets up to pray, all the knots are untied, so he wakes up energetic and cheerful, he has already earned something good. But if he does not do that, he wakes up bad-tempered, having earned nothing good.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا جرير ، عن منصور ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم رجل نام ليلة حتى اصبح، قال:" ذلك الشيطان بال في اذنيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ نَامَ لَيْلَةً حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ:" ذَلِكَ الشَّيْطَانُ بَالَ فِي أُذُنَيْهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح تک سوتا رہا، آپ نے فرمایا: شیطان نے اس شخص کے کانوں میں پیشاب کر دیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التہجد 13 (1144)، بدأالخلق 11 (3270)، صحیح مسلم/المسافرین 28 (774)، سنن النسائی/قیام اللیل 5 (1609، 1610)، (تحفة الأشراف: 9297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/475، 427) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کان میں پیشاب کرنا حقیقت ہے گرچہ ہمیں اس کا ادراک نہیں ہوتا، اور بعضوں کے نزدیک کنایہ ہے اس بات سے کہ جو شخص سویا رہتا ہے اور رات کو اٹھ کر نماز نہیں پڑھتا تو شیطان اس کے لئے اللہ کی یاد میں رکاوٹ بن جاتا ہے، اسی کو شیطان کے آدمی کے کان میں پیشاب کرنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

It was narrated that ‘Abdullah said: “Mention was made to the Messenger of Allah (ﷺ) of a man who slept until morning came. He said: ‘That is because Satan urinated in his ears.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا الوليد بن مسلم ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تكن مثل فلان كان يقوم الليل، فترك قيام الليل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكُنْ مِثْلَ فُلَانٍ كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ، فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم فلاں شخص کی طرح نہ ہو جانا جو رات میں تہجد پڑھتا تھا، پھر اس نے اسے چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التہجد 19 (1152)، صحیح مسلم/الصیام 35 (1159)، سنن النسائی/قیام اللیل 50 (1764)، (تحفة الأشراف: 8961)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/170) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Do not be like so-and-so, who used to pray voluntary night prayers then stopped praying voluntary night prayers.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا زهير بن محمد ، والحسن بن محمد بن الصباح ، والعباس بن جعفر ، ومحمد بن عمرو الحدثاني ، قالوا: حدثنا سنيد بن داود ، حدثنا يوسف بن محمد بن المنكدر ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قالت ام سليمان بن داود لسليمان: يا بني،" لا تكثر النوم بالليل، فإن كثرة النوم بالليل تترك الرجل فقيرا يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَدَثَانِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُنَيْدُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ لِسُلَيْمَانَ: يَا بُنَيَّ،" لَا تُكْثِرِ النَّوْمَ بِاللَّيْلِ، فَإِنَّ كَثْرَةَ النَّوْمِ بِاللَّيْلِ تَتْرُكُ الرَّجُلَ فَقِيرًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلیمان بن داود علیہما السلام کی ماں نے سلیمان سے کہا: بیٹے! تم رات میں زیادہ نہ سویا کرو اس لیے کہ رات میں بہت زیادہ سونا آدمی کو قیامت کے دن فقیر کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3094، ومصباح الزجاجة: 467) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کو ابن الجوزی نے موضوعات میں ذکر کیا ہے، اور کہا ہے: «لایصح عن رسو ل اللہ، ویوسف لایتابع علی حدیثہ» ، یہ رسول اللہ ﷺ سے صحیح نہیں ہے، اور یوسف کی حدیث کا کوئی متابع نہیں ہے)

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The mother of Sulaiman bin Dawud said to Sulaiman: “O my son, do not sleep too much at night, for sleeping too much at night will leave a man poor on the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن محمد الطلحي ، حدثنا ثابت بن موسى ابو يزيد ، عن شريك ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كثرت صلاته بالليل حسن وجهه بالنهار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ مُوسَى أَبُو يَزِيدَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَثُرَتْ صَلَاتُهُ بِاللَّيْلِ حَسُنَ وَجْهُهُ بِالنَّهَارِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات میں زیادہ نمازیں پڑھے گا، دن میں اس کے چہرے سے نور ظاہر ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2336، ومصباح الزجاجة: 468) (موضوع)» ‏‏‏‏ (ابن الجوزی نے اس حدیث کو باطل کہا ہے، (2/109- 110) اس کی سند میں ثابت بن موسیٰ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4644)

It was narrated that Jabir said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever prays a great deal at night, his face will be handsome during the day.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، وابن ابي عدي ، وعبد الوهاب ، ومحمد بن جعفر ، عن عوف بن ابي جميلة ، عن زرارة بن اوفى ، عن عبد الله بن سلام ، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، انجفل الناس إليه، وقيل: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجئت في الناس لانظر إليه، فلما استبنت وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، عرفت ان وجهه ليس بوجه كذاب، فكان اول شيء تكلم به ان قال:" يا ايها الناس، افشوا السلام، واطعموا الطعام، وصلوا بالليل والناس نيام تدخلوا الجنة بسلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وعبد الوهاب ، ومحمد بن جعفر ، عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، انْجَفَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ، وَقِيلَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجِئْتُ فِي النَّاسِ لِأَنْظُرَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا اسْتَبَنْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ، فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ تَكَلَّمَ بِهِ أَنْ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَصَلُّوا بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ".
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو لوگ آپ کی طرف دوڑ پڑے، اور انہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے ہیں، تو لوگوں کے ساتھ آپ کو دیکھنے کے لیے میں بھی آیا، جب میں نے کوشش کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا، تو پہچان لیا کہ آپ کا چہرہ کسی جھوٹے کا چہرہ نہیں ہے، پہلی بات آپ نے جو کہی وہ یہ تھی کہ لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، اور رات کو نماز پڑھو، جب کہ لوگ سوئے ہوں، تب تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/القیامة 42 (2485)، (تحفة الأشراف: 5331)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/451)، سنن الدارمی/الصلاة 156 (1501)، (حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3251) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Abdullah bin Salam said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) came to Al-Madinah, the people rushed towards him and it was said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) has come!’ I came along with the people to see him, and when I looked at the face of the Messenger of Allah (ﷺ), I realized that his face was not the face of a liar. The first thing he said was: “O people, spread (the greeting of) Salam, offer food to people and pray at night when people are sleeping, you will enter Paradise in peace.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.