الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
15. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ النَّذْرِ
باب: نذر سے ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن منصور ، عن عبد الله بن مرة ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النذر، وقال:" إنما يستخرج به من اللئيم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ:" إِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ اللَّئِيمِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع کرتے ہوئے فرمایا: اس سے صرف بخیل کا مال نکالا جاتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/القدر 6 (6608)، الأیمان 26 (6693)، صحیح مسلم/النذور 2 (1639)، سنن ابی داود/الایمان 21 (3287)، سنن النسائی/الایمان 24 (3832، 3833)، (تحفة الأشراف: 7287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/61، 86، 18)، سنن الدارمی/النذور 5 (2385) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بخیل بغیر مصیبت پڑے خرچ نہیں کرتا، جب آفت آتی ہے تو نذر مانتا ہے، اس وجہ سے نذر کو نبی کریم ﷺ نے مکروہ جانا کیونکہ وہ بخلاء کا شعار ہے، اور سخی تو بغیر نذر کے اللہ کی راہ میں ہمیشہ خرچ کرتے ہیں، اور بعضوں نے کہا: نذر سے ممانعت اس حال میں ہے جب یہ سمجھ کر نذر کرے کہ اس کی وجہ سے تقدیر بدل جائے گی، یا مقدر میں جو آفت ہے، وہ ٹل جائے گی۔

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah (ﷺ) forbade vows and said: 'They are just a means of taking wealth from the miserly."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن يوسف ، حدثنا عبيد الله ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن النذر لا ياتي ابن آدم بشيء إلا ما قدر له ولكن يغلبه القدر ما قدر له، فيستخرج به من البخيل فييسر عليه ما لم يكن ييسر عليه من قبل ذلك، وقد قال الله: انفق انفق عليك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ النَّذْرَ لَا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ بِشَيْءٍ إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ وَلَكِنْ يَغْلِبُهُ الْقَدَرُ مَا قُدِّرَ لَهُ، فَيُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ فَيُيَسَّرُ عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُيَسَّرُ عَلَيْهِ مِنْ قَبْلِ ذَلِكَ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ: أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر سے آدمی کو کچھ نہیں ملتا مگر وہ جو اس کے لیے مقدر کر دیا گیا ہے، لیکن آدمی کی تقدیر میں جو ہوتا ہے وہ نذر پر غالب آ جاتا ہے، تو اس نذر سے بخیل کا مال نکالا جاتا ہے، اور اس پہ وہ بات آسان کر دی جاتی ہے، جو پہلے آسان نہ تھی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تو مال خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13670)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأیمان 26 (6692)، صحیح مسلم/النذر 2 (1640)، سنن ابی داود/الأیمان 21 (3288)، سنن الترمذی/الأیمان 10 (1538)، سنن النسائی/الأیمان 25 (3836)، مسند احمد (2/235، 242، 301، 314، 412، 463) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Vows do not bring the son of Adam anything unless it has been decreed for him. But he is dominated by Divine preordainment, and will get what is decreed for him. And (vows) are a means of making the miser give something, so what he desires becomes obtainable for him, which was not obtainable before his vow. And Allah says: 'Spend, I will spend on you.'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.