الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
9. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ
باب: کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی، کاہن کی اجرت اور نر سے جفتی کرانے کی اجرت کے احکام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2159
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن ، عن ابي مسعود ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن ثمن الكلب ومهر البغي وحلوان الكاهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ".
ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی اور کاہن کی اجرت سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 113 (2237)، الإجارة 20 (2282)، الطلاق 51 (5346)، الطب 46 (5761)، صحیح مسلم/المساقاة 9 (1567)، سنن ابی داود/البیوع 41 (3428)، 65 (3481)، سنن الترمذی/البیوع 46 (1276)، النکاح 37 (1133)، الطب 23 (2071)، سنن النسائی/الصید والذبائح 15 (4297)، (تحفة الأشراف: 10010)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 29 (68)، مسند احمد (1/118، 120، 140، 141)، سنن الدارمی/البیوع 34 (2610) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کتے کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے، مگر نسائی کی روایت کے مطابق شکاری کتا اس سے مستثنی ہے یعنی اس کی قیمت جائز اور نجومی میں وہ رمال، جفار اور جوتشی وغیرہ بھی شامل ہیں جو مستقبل کی باتیں بتاتے ہیں۔

It was narrated from Abu Mas'ud that : the Prophet (ﷺ) forbade the price of a dog, the payment (given to a prostitute) and the payment made to a soothsayer.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، ومحمد بن طريف ، قالا: حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا الاعمش ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب وعسب الفحل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، اور نر سے جفتی کرانے کے معاوضہ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13407)، وقہ أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 65 (3481)، سنن النسائی/الصید والذبائح 15 (4297) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نر گھوڑا، اونٹ یا گدھا یا بیل یا بکرا وغیرہ کی مادہ جانوروں سے جفتی کرانے کی اجرت لینا منع ہے، البتہ اگر بطور احسان و سلوک کے بلا شرط کے کچھ دے دے، تو اس کا لینا جائز ہے اور نر کا عاریتاً دینا مستحب ہے، اور علماء کی ایک جماعت نے اس کی اجرت کی بھی اجازت دی ہے تاکہ نسل ختم نہ ہو، لیکن اکثر صحابہ اور فقہاء ان احادیث کی رو سے اس کی حرمت کے قائل ہیں۔

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (ﷺ) forbade the price of a dog and studding a stallion."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2161
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الوليد ، انبانا ابن لهيعة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن السنور".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی کی قیمت سے منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 2783)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 49 (1279)، سنن النسائی/الصید 16 (4300)، البیوع 90 (4672)، سنن ابی داود/البیوع 64 (3479)، مسند احمد (3/339، 349) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ایسا ہی ابوالزبیر کی روایت کا معاملہ ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 2971)

وضاحت:
۱؎: کیونکہ بلی بلا قیمت اکثر جگہوں پر مل جاتی ہے، اور اس کی نسل بھی بہت ہوتی ہے، قیمت سے خریدنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اکثر علماء کہتے ہیں کہ یہ نہی تنزیہی ہے (یعنی نہ خریدنا زیادہ اچھا ہے)، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور تابعین کی ایک جماعت سے یہ مروی ہے کہ بلی کی قیمت کسی حال میں لینا جائز نہیں، اور اہل حدیث کا بھی یہی مذہب ہے۔

lt was narrated from Abu Az-Zubair that Jabir said: "The Messenger of Allah (ﷺ) forbade the price of a cat."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.