الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
20. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ وَعَنْ رِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ
باب: جو چیز پاس میں نہ ہو اس کا بیچنا اور جس چیز کا ضامن نہ ہو اس میں نفع لینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 2187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، قال: سمعت يوسف بن ماهك يحدث، عن حكيم بن حزام ، قال: قلت: يا رسول الله، الرجل يسالني البيع وليس عندي افابيعه؟، قال:" لا تبع ما ليس عندك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ يُحَدِّثُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي الْبَيْعَ وَلَيْسَ عِنْدِي أَفَأَبِيعُهُ؟، قَالَ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ایک آدمی مجھ سے ایک چیز خریدنا چاہتا ہے، اور وہ میرے پاس نہیں ہے، کیا میں اس کو بیچ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اس کو نہ بیچو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 70 (3503)، سنن الترمذی/البیوع 19 (1232، 1233)، سنن النسائی/البیوع 58 (4617)، (تحفة الأشراف: 3436)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/402، 434) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Hakim bin Hizam said: "I said: 'O Messenger of Allah, a man is asking me to sell him something that I do not possess; Shall I sell it to him?' He said: 'Do not sell what is not with you."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ازهر بن مروان ، قال: حدثنا حماد بن زيد ، ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، قالا: حدثنا ايوب ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل بيع ما ليس عندك، ولا ربح ما لم يضمن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہ ہو اس کا بیچنا جائز نہیں، اور نہ اس چیز کا نفع جائز ہے جس کے تم ضامن نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 70 (3504)، سنن الترمذی/البیوع 19 (1234)، سنن النسائی/البیوع 58 (4615)، (تحفة الأشراف: 8664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174، 178، 205)، سنن الدارمی/البیوع 26 (2602) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر وہ چیز برباد ہو جائے تو تمہارا کچھ نقصان نہ ہو، ایسی چیز کا نفع اٹھانا بھی جائز نہیں، یہ شرع کا ایک عام مسئلہ ہے کہ نفع ہمیشہ ضمانت کے ساتھ ملتا ہے، جو شخص کسی چیز کا ضامن ہو وہی اس کے نفع کا مستحق ہے، اور اس کی مثال یہ ہے کہ ابھی خریدار نے بیع پر قبضہ نہیں کیا اور وہ چیز خریدنے والے کی ضمانت میں داخل نہیں ہوئی، اب خریدنے والا اگر اس کو قبضے سے پہلے کسی اور کے ہاتھ بیچ ڈالے اور نفع کمائے، تو بیع جائز اور صحیح نہیں ہے۔

It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, that his grandfather said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'It is not permissible to sell something that is not with you, nor to profit from what you do not possess."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن الفضيل ، عن ليث ، عن عطاء ، عن عتاب بن اسيد ، قال:" لما بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مكة نهاه عن شف ما لم يضمن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ ، قَالَ:" لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ نَهَاهُ عَنْ شِفِّ مَا لَمْ يُضْمَنْ".
عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مکہ بھیجا، تو اس چیز کے نفع سے منع کیا جس کے وہ ضامن نہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9749) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں، اور عطاء کی ملاقات عتاب رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1212)

It was narrated from 'Ata that 'Attab bin Asid said that : when the Messenger of Allah (ﷺ) sent him to Makkah, he forbade him from profiting off of what he did not possess.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.